ستم گر

تم نے کبھی انتظار سے بھری آنکھیں دیکھی ہیں

ستم گر

تم نے کبھی انتظار سے بھری آنکھیں دیکھی ہیں؟۔ ۔نہیں دیکھی؟۔۔۔۔ میں نے دیکھی ہیں۔۔۔۔ تمہیں پتہ ہے انتظار کا درد؟ آج میں نے جس شخص کو دیکھا وہ ایک پنتا لیس سال کا مرد ہےجس کا تعلق نوشہرہ سے ہے اور اس نے جاب کے سلسلے میں پاکستان کو چھوڑا اس نے اپنے جوانی کے حسین دن مختلف ملکوں میں گزار کر آخر ایک فلپائین عورت سے شادی کر لی ۔ ان کے دو بیٹے ہوئے دونوں میں پیار دس سال تک چلا اور پھر علید گی ہوگی ۔مرد نے معافی مانگی ،اس کو بہت منایا اور کہا کہ مجھ سے دولت لے لوواپس گھرآجاؤ مگر عورت رہنا نہیں چاہتی تھی۔ اب مرد کی حالت یہ کہ وہ اکیلا ہوگیا۔ کرونا کا مریض ہوا۔ پاکستان میں ماں کی یاد، ادھر اولادکی۔اس کے پاس سب کچھ ہے دولت ،پیسہ لیکن سکون نہیں۔ عورت کومرد کا اونچی آواز میں بولنا نا پسند ہے۔ وہ پاکستانی پٹھان ہے۔ اگر پاکستان کی کوئی عورت ہوتی یا اس کے اپنے خاندان کی ہوتی تو وہ برداشت کرتی۔بات پولیس تک، قانون تک چلی گی ۔ باہر ممالک میں خاص اس شہر میں عورت کے بہت حقوق ہیں اب سوائے اس مرد کے ساتھ پچھتاوے اور انتظار کے سوا کچھ نہیں تھا۔یہ ستم ہے کہتے ہیں میاں بیوی ایک گاڑی کے دو پہیے ہیں اس لیے یہ بات ہمیں نہیں بھولنی چاہیے۔ کہ پہیے دونوں ایک ہی کمپنی یعنی ایک ہی طرح کے ہونے چاہیے۔ سوچ سمجھ کر اپنی زندگی کے فیصلے کرنے چاہیے۔
ستم کرنے والے سم گر بہت
 

وشمہ خان وشمہ
About the Author: وشمہ خان وشمہ Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.