ایک چڑی اور چڑا شاخ پر بیٹھے تھے۔ دور سے ایک انسان آتا
دکھائی دیا۔ چڑی نے چڑے سے کہا کہ اڑ جاتے ہیں یہ ہمیں مار دے گا۔ چڑا کہنے
لگا کہ بھلی لوک دیکھو ذرا اسکی دستار پہنا شکل سے شرافت ٹپک رہی ہے یہ
ہمیں کیوں مارے گا۔ جب وہ قریب پہنچا تو تیر کمان نکالی اور چڑا مار دیا
چڑی فریاد لے کر بادشاہ وقت کے پاس حاضرہو گئی۔ شکاری کو طلب کیا گیا۔
شکاری نے اپنا جرم قبول کر لیا۔ بادشاہ نے چڑی کو سزا کا اختیار دیا کہ جو
چاہیے سزا دے۔ چڑی نے کہا کہ اسکو بول دیا جائے کہ اگر یہ شکاری ہے تو لباس
شکاریوں والا پہنے۔ شرافت کا لبادہ اتار دے۔ (مولانا روم)
چند ماہ قبل پاکستان کی وفاقی حکومت کی جانب سے 2021-22 کے مالی سال کے لیے
پیش کیے جانے والے بجٹ میں بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف)کی کچھ
شرائط کے تحت اقدامات اٹھائے گئے ہیں تاہم دوسری جانب ان شرائط کے تحت کچھ
ایسے اقدامات شامل نہیں بھی کیے گئے جو مستقبل میں آئی ایم ایف پروگرام کو
جاری رکھنے کے لیے ضروری ہیں۔حکومت پاکستان کی جانب سے پیش کیے جانے والے
بجٹ کے خسارے کا تخمینہ 3420 ارب لگایا گیا ہے جو حکومت کو بین الاقوامی
مالیاتی اداروں اور غیر ممالک سے قرضوں، گرانٹس اور بین الاقوامی مارکیٹ
میں بانڈز جاری کر کے پورا کرنا ہے۔ملکی معیشت پر نظر رکھنے والے ماہرین کے
مطابق آئی ایم ایف پروگرام میں رہنے کے لیے اس کی شرائط کو پورا کرنا لازمی
ہے اور پاکستان کو آئی ایم ایف سے اس سلسلے میں رعایتیں بھی مل سکتی ہیں
تاہم اس کا انحصار خطے اور بین الاقوامی حالات پر بھی منحصر ہے۔ماہرین کے
مطابق بین الاقوامی مالیاتی اداروں کا جہاں ایک ظاہری مالیاتی پہلو ہے تو
ان کا خفیہ سیاسی ایجنڈا بھی ہوتا ہے جو باہم مربوط ہوتے ہیں۔
دوسری جانب افسوس ہر15دن بعد نیا بجٹ ،مہنگائی کا طوفان کسی بھی عائب سے کم
نہیں ۔کیونکہ بجلی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بم حملوں کے
آفٹر شاکس کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے اور ملک بھر میں مہنگائی کا طوفان برپا
ہوگیا ۔سبزی، پھل سے لے کر اشیائے خورونوش سمیت ہر چیز مہنگی ہوگئی ہے ۔
دکانداروں نے اشیا کی قیمتوں میں من مانہ اضافہ کردیا ۔عام آدمی کودو وقت
کی روٹی کے لالے پڑ گئے ہیں ٹرانسپورٹرز نے اندرون شہر اور شہروں کے درمیان
چلنے والی گاڑیوں کے کرایوں میں کئی گنااضافہ کردیا۔ چھوٹے ملازمین کیلئے
اندرون شہر ٹرانسپورٹ پر سفر مزید مشکل ہوگیاپٹرول کی قیمتوں میں اضافہ نے
موٹر سائیکل چلانا بھی مشکل کردی لوگ موٹر سائیکل بیچ کر سائیکل خریدنے پر
غور کرنے لگے ۔ ایک ساتھ مہنگائی کے حملوں نے لوگوں سے ان کی قوت برداشت
چھین لی ہے عوام پریشان ہیں جائیں تو جائیں کہاں؟۔
۔بجٹ دھماکے کے بعد وقفے وقفے سے منی بجٹ کے تابڑ توڑ حملوں کا سلسلہ جاری
ہے ، بجلی ،پٹرول اور ڈیزل مہنگا کیا ہوا، اب باری آئے گی، آٹا، چینی، دال،
گھی، تیل، خشک دودھ اور زندگی سے جڑی ہر چیز کی۔ دکانداروں نے چھریاں تیز
کرلی ہیں ۔
ضرورت امر کی ہے کہ عام آدمی نہ تو بجٹ میں پیش کیے جانے والے اعداد و شمار
کو سمجھ سکتا ہے اور نہ ہی اسے ان سے کوئی سروکار ہوتا ہے، وہ تو بس یہ
دیکھتا ہے کہ بازار سے وہ جو اشیائے ضروریہ روزمرہ استعمال کے لیے خرید کر
لاتا ہے ان کی قیمتوں میں کوئی کمی واقع ہوئی ہے یا نہیں، لہذا بجٹ میں
حکومت کی طرف سے کیے جانے والے اعلانات اور وفاقی و صوبائی وزرا ء کی جانب
سے دعوے اگر عملی شکل میں ڈھل کر لوگوں کو حقیقی ریلیف فراہم نہیں کرتے تو
ان کو اپنے لبادہ اتار دینا چاہئے ۔ کیونکہ ہر 15دن بعد بجٹ سے مافیا کو
نوازنا ہے تو پھر کھل کر سامناآئیں ۔ عوام پر اپنی عیاشوں کے لئے چھریاں نہ
چلیں ۔کیونکہ موجودہ حکومت کو اقتدار میں آئے تقریبا تین برس سے زائدہوچکے
ہیں، سو اب حکومت کو محض اعلانات اور دعوے کرنے کی بجائے عوام کو حقیقی طور
پر ریلیف دینا چاہیے تاکہ عام آدمی سکھ کا سانس لے سکے۔ |