افغانستان میں استحکام کے لیے چین کی تجاویز

یہ ایک حقیقت ہے کہ چین کے عالمی اثر ورسوخ میں گزرتے وقت کے ساتھ مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور دنیا بھی چین کی تعمیری شراکت کو سراہتی ہے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ہو یا دیگر کثیر الجہتی پلیٹ فارمز ، چین نے ہمیشہ مشاورت اور مذاکرات کی بنیاد پر تنازعات کے حل پر زور دیا ہے۔چین نے ایران کے جوہری مسئلے ، فلسطین۔اسرائیل تنازعہ ، مسئلہ شام اور افغانستان میں قیام امن سمیت دیگر بے شمار عالمی و علاقائی امور پر ہمیشہ منصفانہ موقف اپنایا ہے اور بیرونی مداخلت کی حوصلہ شکنی کی پالیسی پر عمل پیرا رہا ہے۔

ابھی حال ہی میں چین کے صدر شی جن پھنگ نے شنگھائی تعاون تنظیم اور اجتماعی سلامتی معاہدہ تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہی اجلاس میں امور افغانستان کے حوالے سے اہم خطاب کیا ۔ شی جن پھنگ نے زور دیا کہ ایس سی او اور سی ایس ٹی او کے سارے رکن ممالک افغانستان کے نزدیکی ہمسائے ہیں ۔موجودہ نازک لمحات میں ہمیں امن اور استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے جو سونے سے کہیں زیادہ قیمتی ہے ۔

انہوں نے واضح کیا کہ ایک ملک کے عوام کو اپنے ملکی امور چلانے کا پورا حق حاصل ہے جبکہ عالمی امور مختلف ممالک کی مشاورت سے طے کیے جاتے ہیں۔دنیا کو افغانستان کی آزادی ،خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام کے تحت افغانستان کی قیادت افغان عوام کے ہاتھوں میں ، کے بنیادی اصول کے مطابق افغانستان میں آباد مختلف قومیتوں کی جانب سے اپنے ملک کی بہتر مستقبل کی تشکیل میں مدد کرنی چاہیئے ۔

چینی صدر نے مسئلہ افغانستان کے حوالے سے تین اہم تجاویز بھی پیش کیں: اول ، بات چیت اور مشاورت کے ذریعے جلد ازجلد ایک جامع سیاسی انتظام تک پہنچنے کے لیے افغانستان میں تمام فریقوں کی حمایت کی جائے۔ متعلقہ افغان فریقوں پر زور دیا جائے کہ وہ ملک میں دہشت گرد تنظیموں کے خلاف سختی سے کریک ڈاؤن کریں ، دہشت گردی کی بنیادی وجوہات کا خاتمہ کیا جائے ، اور افغانستان میں موجود دہشت گرد قوتوں کو تباہی پھیلانے سے روکا جائے۔ دوم ، افغانستان کے ساتھ رابطہ اور بات چیت کی جائے۔ ایک دانشمندانہ اور عملی نقطہ نظر سے افغانستان میں تمام فریقوں کے ساتھ بات چیت کی جائے ، ایک مزید کھلی اور جامع نئی افغان حکومت کے ڈھانچے کے لیے رہنمائی اور اسے فروغ دیا جائے ،افغانستان میں ایک معتدل اور مستحکم قومی اور خارجہ پالیسی پر عمل پیرا ہوا جائے اور دنیا کے تمام ممالک بالخصوص ہمسایہ ممالک کے ساتھ روابط استوار کیے جائیں. تیسرا ، افغان عوام کی مشکلات سے نمٹنے میں مدد کی جائے۔ افغانستان کو بروقت انسانی ہمدردی اور انسداد وبا کی مدد فراہم کرنا ضروری ہے تاکہ افغان عوام کو درپیش پریشانیوں اور مشکلات کو دور کیا جا سکے۔

انہوں نے چین کی جانب سے افغانستان کے لیے جلد از جلد امدادی سامان کی ایک کھیپ بھیجنے کا اعلان کیا اور اپنی صلاحیت کے مطابق مزید مدد فراہم کرنے کا عزم ظاہر کیا۔چین کی جانب سے یہ بھی واضح پیغام دیا گیا افغانستان میں مشکل صورتحال کو بھڑکانے والے بعض ممالک کو ماضی سے سبق سیکھنا چاہیے اور افغانستان کی مستقبل کی ترقی کے لیے مناسب ذمہ داری اٹھانی چاہیے۔

چین نے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر بھی افغان صورتحال کی بہتری کے لیے آواز بلندکی ہے اور ابھی حال ہی میں سلامتی کونسل نے افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن کے آپریشن میں توسیع کی قرارداد متفقہ طور پر پندرہ ووٹوں سے منظور کی ہے۔قرارداد میں امدادی مشن کو اجازت دی گئی ہے کہ وہ شہریوں کے تحفظ کے اقدامات جاری رکھے ، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی اور خواتین کے حقوق کو یقینی بنائے۔چین نے اس قراردار کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ اس وقت افغان جنگ تو ختم ہوچکی ہے، لیکن افغانستان کے مسائل ابھی حل طلب ہیں ۔ طاقت کی سیاست ، فوجی مداخلت اور نام نہاد "جمہوری تبدیلی" افغانستان کے موجودہ حالات کی بنیادی وجوہات ہیں۔

چین کا موقف ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے جلد بازی میں افغانستان سے انخلا کیا ،جس سے افغانستان کے لیے نئے مسائل وجود میں آئے ہیں اور اس کے مستقبل کی ترقی غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہو چکی ہے۔ چین نے پرزور الفاظ میں متعلقہ ممالک سے اپیل کی کہ وہ افغانستان کی موجودہ صورتحال سے سبق سیکھیں ، افغانستان کی تعمیر نو کی بنیادی ذمہ داری قبول کریں ، اور افغانستان کو معاشی اور انسانی فلاحی امداد فراہم کریں۔

اس سے قبل دوشنبے میں بھی افغان مسئلے کے حوالے سے چار ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں چینی وزیرِ خارجہ وانگ ای نے کہا کہ افغانستان کے اہم ہمسایہ ممالک اور خطے کے بااثر ممالک کے طور پر چین ،پاکستان ،روس اور ایران کو مشاورت اور تعاون کو مضبوط بنانا چاہیے اور افغان صورتحال کی ہموار منتقلی میں تعمیری کردار ادا کرنا چاہیے۔چین نے عالمی برادری پر بھی زور دیا ہے کہ افغان عوام کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ دوسرے ممالک اور عالمی تنظیموں کی حوصلہ افزائی بھی کرنی چاہیے تاکہ افغان عوام کی مشکلات کو دور کیا جائے ۔ افغانستان میں خود انحصاری اور پائیدار ترقی میں مدد فراہم کرتے ہوئے افغانستان کو علاقائی اقتصادی تعاون میں شامل کیا جائے۔

افغانستان کی موجودہ صورتحال کا تقاضا ہے کہ تمام متعلقہ فریق بالخصوص بڑی عالمی طاقتیں افغانستان میں استحکام کے تحفظ ، دہشت گردی کے خاتمے اور پرامن تعمیر نو کے لیے تعمیری کردار ادا کریں تاکہ دیگر دنیا کی طرح افغان عوام کی بھی اقتصادی سماجی ترقی تک رسائی ممکن ہو سکے اور اُن کے بنیادی انسانی حقوق کا صحیح معنوں میں تحفظ کیا جا سکے۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 617651 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More