بڑی طوئیل جوجہد کے بعد کلرسیداں کے شہر شاہ باغ تا
نوتھیہ روڈ کی مرمت کیلیئے ایم این اے صداقت علی عباسی کی طرف سے 3کروڑ
57لاکھ روپے کی ایک بڑی گرانٹ فراہم کی گئی ہے جس پر عوام علاقہ نے سکھ کا
اظہار کیا تھا اس وقت مذکورہ روڈ کی حالت دیکھ کر رونے کو جی چاہتا ہے اس
کی بد حالی کی وجہ سے عوام علاقہ سخت زہنی پریشانی میں مبتلا ہو چکے ہیں جس
کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ بعض جہگوں پر تو گرانٹ نہیں مل رہی ہے لیکن اس
روڈ کیلیئے گرانٹ کی دستیابی کے باوجود کام نہیں ہو رہا ہے جو عام آدمی کی
سمجھ سے بلکل باہر ہے بہر حال گرانٹ منظور ہوئی تھوڑا کام بھی شروع ہوا
ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ پی ٹی آئی کے ایسے رہنما جن کو اس روڈ کی نگرانی
کے کام پر مقرر کیا گیا تھا انہوں نے جاری شدہ کام کو بہتر قرار دیا ہر
دوسرے دن پی ٹی آئی غزن آباد و کلرسیداں کا کوئی نہ کوئی رہنما روڈ کی
چیکنگ کرتا لیکن کسی بھی رہنما کی طرف سے روڈ کے کام پر کوئی اعراض سامنے
نہ آیا نہ ہی کسی نے کوئی نقص نکالا لیکن سب لوگ ایک جیسے نہیں ہوتے ہیں پی
ٹی آئی کے کارکنوں رہنماؤں کی طرف سے کام پر کوئی اعتراض نہ کرنا ان کی
مجبوری بھی تھی جس وجہ سے پارٹی سے تعلق رکھنے والے لوگ اس کو معیاری ہی
کہتے رہے ہیں لیکن عام عوام کی طرف سے مذکورہ روڈ کا کام شروع ہونے کے ساتھ
ہی طرح طرح کے اعراضات اٹھنے شروع ہو گئے مسئلہ یہ تھا کہ عام عوام کی بات
کون سنے جب اعتراجات کا سلسلہ طول پکڑ گیا اور کسی کی سنائی بھی نہیں ہو
رہی تھی تو اس روڈ پر سے گزرنے والے بہت سے افراد نے علاقہ کی سیاسی و
سماجی شخصیت مرزا جاوید اقبال سے رجوع کیا انہوں نے روڈ کے حوالے سے عوا
علاقہ کی طرف سے اٹھنے والے اعتراضات کو سمیٹ کر اور اس میں پائی جانے والی
بے قاعدگیوں کا بغور جائزہ لینے کے بعد محکمہ ہائی وے راولپنڈی کے زمہ
داران اور ٹھیکدار کے خلاف اینٹی کرپشن راولپنڈی میں درخواست دے دی کہ کام
ٹھیک نہیں ہورہا ہے روڈ کا اسٹیمیٹ بھی غلط بنایا گیا ہے درخواست کی روشنی
میں اینٹی کرپشن والوں نے تمام زمہ داران کو طلب کیا جس پر تا حال کاروائی
جاری ہے کام رک گیا ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ پوری پی ٹی آئی غزن آباد فوری
طور اپنا اجلاس بلاتی پہلے بات تو یہ ہے کہ ان کو درخواست غزار سے رجوع
کرنا چاہیئے تھا کہ آپ نے روڈ کے حوالے سے جو اعتراضات اٹھائے ہیں ہم ان کو
دور کریں گئے کام بہتر اور معیاری ہو گا آپ درخواست واپس لیں تو مرزا جاوید
یقینا مان جاتے لیکن شاید کچھ لوگوں نے اس کام کو اپنی توہین سمجھا دوسرا
یہ ہونا چاہیئے تھا کہ وہ اپنے ایم این اے صداقت علی عباسی سے رابطہ کرتے
کہ آپ نے گرانٹ دی ہم نے کام شروع کروایا اور ایک تھرڈ پرسن نے کام رکوا
دیا ہے یہ پوری تحصیل کلرسیداں پی ٹی آئی کی توہین ہے آپ اینٹی کرپشن والوں
سے رابطہ کریں درخواست کو خارج کروائیں اور کام دوبارہ شروع کروائیں لیکن
افسوس کہ پوری ایم این اے سمیت پوری پارٹی نے ایک شخس کے سامنے گھٹنے ٹیک
دیئے ہیں بڑے بڑے دعوے کرنے والے کہ روڈ ہمارے کہنے پر بن رہا ہے کسی کی
اتنی جرآت نہیں ہوئی کہ درخواست کا پیچھا کرے اس کو خارج کروا کر کام شروع
کروائے درخواست گزار نے جو کیا بلکل درست کیا ہے انہوں نے عوام علاقہ کے
جذبات کی ترجمانی کی ہے جب عوام کی کہیں بھی شنوائی نہیں ہو رہی تھی تو
انہوں نے متعلقہ فورم استمعال کیا ہے جو ان کا حق بنتا تھا یہاں پر سوال یہ
پیدا ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی غزن آباد نے ایک شخص کے سامنے کیوں ہاتھ کھڑے کر
دیئے عوام فلاح کا ایک ایسا منصوبہ جس پر عوام پچھلے پانچ سالوں سے چلا رہے
ہیں جب پورا ہونے کے قریب آیا تو پی ٹی آئی کی بے بسی کی نظر ہو گیا ہے
ثابت یہ ہوا کہ درخواست گزار کا مؤقف اتنا مضبوط ہے کہ پوری تحصیل کی پی ٹی
آئی نے خاموش رہنے کو ہی ترجیح دینے میں اپنی بہتری سمجھا ہے اگر ایسا ہی
ہے تو یہ بہت افسوس ناک بات ہے مزہ تو تب تھا کہ صرف پی ٹی آئی غزن آباد ہی
اکٹھی ہو جاتی کیس کو خراج کروانے میں اپنا کردار ادا کرتی اور رکے ہوئے
کام کو دوبارہ شروع کروا کر یہ ثابت کرتی کہ ہم معیاری کام کروا کر دکھائیں
گئے اب جس میں ہمت ہے وہ روک کر دکھائے اور ساتھ ہی یہ میسج بھی دیتے کہ
روک سکو تو روک لو لیکن سب کچھ اس کے برعکس ہوا ہے عوام علاقہ کو ایک بار
پھر بے یارو مددگار چھوڑ دیا گیا ہے جو کہ عوامی مینڈیٹ کی توہین ہے روڈ کی
حالت اس نوبت پر پہنچ چکی ہے کہ پیدل چلنا بھی محال ہو چکا ہے یہ تما تر
صورتحال پی ٹی آئی کو سخت نقصان سے دوچار کر رہی ہے لیکن اس کے باوجود
متعلقہ ایم این اے اور ان کے مقامی رہنماؤں کی طرف سے ہونٹوں کی تالہ بندی
معنی خیز ہے کیا عوام علاقہ یہ تصور کرنے پر مجبور ہو جائیں گئے کہ کہ ن
لیگ کا ایک رہنما پوری پی ٹی آئی غزن آباد پر بھاری ہے صداقت علی عباسی کو
مقامی قیادت کی مشاورت سے اس معاملے پر سنجیدگی سے غوور کرنا ہو گا کہ ان
کی طرف سے اس روڈ کی مرمت کیلیئے جو گرانٹ جاری ہوئی ہے اس کو جلد خرچ ہونا
چاہیئے پورے علاقے کے لوگوں کو صرف ایک بندے کی طرف دیکھنے پر مجبور کر
دینا خود آپ کی اپنے ساتھ زیادتی تصور ہو گی عوام کی فلاح کے اس منصوبے پر
کام جلد شروع کروانے میں اپنا کردار ادا کریں اور پی ٹی آئی کی مقامی قیادت
کو ہاتھ کھڑے کرنے کے بجائے عملی کام کر کے دکھانا ہو گا
|