پٹرولیم اضافہ پر حکومتی دلیلیں اور پس پردہ حقیقت

سب سے پہلے پڑوسی ملک بھارت کو دیکھتے ہیں جہاں ایک امریکی ڈالر 74 بھارتی روپے کے برابر ہے۔ قارئین کیلئے یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ ایک بھارتی روپیہ پاکستان کے 2.30 روپے کے برابر ہے۔ بھارت میں پٹرول کے ایک لٹر کی قیمت 1.34 ڈالر یعنی صرف 99.29 بھارتی روپے کے مساوی ہے لیکن ساتھ ہی بھارت میں فی کس آمدنی 2191 ڈالرز ہے۔

اس لحاظ سے دیکھیں تو یقینی طور پر پاکستانیوں کیلئے بھارتی روپے کے مقابلے میں پٹرول بہت مہنگا نظر آئے گا یعنی 228.65 روپے فی لیٹر۔ لیکن حقیقتاً بھارتی عوام کیلئے پٹرول کی یہ قیمت اْن کیلئے قابل خرید حد کے اندر ہے۔

دوسرے نمبر پر ہم تقابل کریں گے بنگلادیش کا جہاں پٹرول کے ایک لیٹرکی قیمت 1.05 ڈالرز فی لٹر ہے یعنی 93.32 ٹکا فی لٹر۔ بنگلادیش میں فی کس آمدنی 2122 ڈالرز ہے۔ ایک بنگلادیشی ٹکا پاکستان کے 1.99 روپے کے برابر ہے۔

اس انداز سے اگر پاکستانی روپے کے تقابل میں دیکھیں تو سادہ لوح پاکستانیوں کو بے وقوف بنانے کا بڑا ہی آسان طریقہ یہ ہے کہ انہیں ٹکے کو پاکستانی روپے میں بدل کر دکھایا جائے اور بتایا جائے کہ بنگلادیش میں پٹرول 186.12 روپے فی لٹر ہے ، کیونکہ 93.32 ٹکا پاکستانی روپے میں 186.12 کے مساوی ہیں اور اس طرح پاکستانی عوام کو لگے گا کہ واقعی بنگلادیش میں پٹرول بہت مہنگا ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے کیونکہ بنگلادیشی عوام کی پرچیزنگ پاور پاکستانی عوام کے مقابلے میں زیادہ بہتر اور مستحکم ہے۔ ہم یہاں ایران کا تقابل بالکل نہیں کریں گیکیونکہ ایران پاکستان کے مقابلے میں معاشی طور پر بھلے ہی کمزور نظر آئے لیکن چونکہ شوکت ترین اور فرخ حبیب کی منطق کے لحاظ سے ایران تیل پیدا کرنے والا ملک ہے اسلئے یہاں تیل سستا ہوگا۔

افغانستان میں پٹرول کی قیمت 0.66 فی لیٹر ہے اور پاکستان کے مقابلے میں اس کی فی کس آمدنی بھی 592 ڈالرز ہے۔ قارئین مذکورہ بالا دو مثالوں سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ افغانستان اور پاکستان میں سے پٹرول کی قیمتیں کہاں زیادہ ہیں۔

خطے کا ایک اور ملک سری لنکا ہے جہاں فی لٹر پٹرول کی قیمت 0.93? ڈالرز (185 سری لنکن روپے) ہے۔ ملک کی فی کس آمدنی 3830 ڈالرز ہے۔ بظاہر تو یہ واقعی زیادہ رقم معلوم ہوتی ہے کہ پاکستان کے 127 روپے فی لیٹر کے مقابلے میں سری لنکا کے 185 روپے فی لٹر کی رقم زیادہ ہے لیکن سری لنکا میں فی کس آمدنی کے مقابلے میں پاکستان کی فی کس آمدنی صرف 1302 روپے ہے۔

اب ہم جائزہ لیں گے برطانیہ میں پٹرول کی فی لٹر قیمت کا کیونکہ حالیہ دنوں میں برطانیہ میں پٹرولیم مصنوعات کی قلت کی وجہ سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے۔

برطانیہ میں پٹرول کی فی لٹر قیمت 1.82 ڈالرز (1.34برطانوی پاؤنڈز) یعنی 309.96 پاکستانی روپے ہے۔ بظاہر یہ رقم دیکھ کر یہی لگے گا کہ واقعی پاکستان کے مقابلے میں برطانیہ میں پٹرول کی قیمتیں بہت زیادہ ہیں لیکن برطانیہ میں فی کس آمدنی 46 ہزار 344 ڈالرز ہے، یعنی برطانوی عوام کی قوت خرید پاکستانیوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ مضبوط ہے۔

اسی طرح امریکا کی بات کی جائے تو امریکا میں پٹرول لیٹر کی بجائے گیلن میں ملتا ہے لیکن قارئین کی آسانی کیلئے ہم یہاں لٹر کی قیمتیں پیش کریں گے۔ امریکا میں فی لٹر پٹرول 0.90 میں فروخت ہوتا ہے یعنی 153.68 پاکستانی روپے کے مساوی۔

کیا یہ کہا جا سکتا ہے کہ امریکا میں پاکستان کے مقابلے میں مہنگا پٹرول فروخت ہوتا ہے کیونکہ پاکستان میں 127 روپے کا ایک لٹر جبکہ امریکا میں 153 کا ایک لیٹر؟ یاد رہے کہ امریکا کی فی کس آمدنی 68 ہزار 309 ڈالرز یعنی ایک کروڑ 16 لاکھ 63 ہزار 761 پاکستانی روپے ہے جبکہ بالائی سطور میں ہم بتا چکے ہیں کہ پاکستان میں فی کس آمدنی صرف 1302 ڈالرز یعنی 2 لاکھ 22 ہزار 316 روپے ہے۔

لہٰذا، یہ کہا جا سکتا ہے کہ فی کس آمدنی (پر کیپیٹا انکم) اور پرچیزنگ پاور انڈیکس (پی پی آئی) یعنی قوت خرید کے پیمانے کا جائزہ لیے بغیر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ کس ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں زیادہ اور کس ملک میں قیمتیں کم ہیں۔

قارئین یہ اعداد و شمار کچھ پرانے ہیں جب وطن عزیز میں پٹرول کی قیمت127روپے لیٹر تھی تاہم اب قیمت137روپے سے زائد ہے حکومت کو چاہیے کہ وضاحتوں اور جھوٹی تسلیوں کی بجائے عملی اقدامات کرے حکومت نے آج تک ہر بحران کا ذمہ دار پچھلی حکومت کو قرار دیکراپنی روایت بر قرار رکھی اور یہی روایت آج بھی جاری ہے ۔ارباب اقتدار کی جانب سے یہ نیانظام حکومت چلانے کا انداز جو اپنایا گیا ہے یہ عوام کے غیض و غضب کو دعوت دے رہا ہے ۔ایوان اقتدار میں بیٹھے ہمارے عوامی نمائندوں کو چاہیے کہ عوام کی مشکلات کاادراک کرے حکومت آنی جانی ہے عوام کے دلوں میں وہی زندہ رہتا ہے جس نے عوام کی خدمت کی ہو ایسے عوامی نمائندوں کو کبھی یادنہیں رکھا جاتا جو اپنے اقتدار کو محفوظ بنانے کیلئے تو اقدامات کریں مگر جس مقصد کیلئے اسے ایوان تک رسائی ملی ہو اس سے دور ہو جائے ۔

قارئین……!!عوام کی مشکلات پر جتنا لکھا جائے موجودہ دورمیں بہت کم ہے کیونکہ کوئی ایک مشکل نہیں جس کا تذکرہ کیا جائے مگر اتنا ہی کہا جا سکتا ہے کہ ’’زبان خلق کو نقارہ خدا سمجھو‘‘

Sardar Asghar Ali Abbasi
About the Author: Sardar Asghar Ali Abbasi Read More Articles by Sardar Asghar Ali Abbasi: 31 Articles with 21292 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.