حقیقی جمہوریت یا محض "ڈسپلے"

ایک جمہوری سیاسی نظام میں لوگوں کو قانون کے مطابق قومی ،سیاسی ، سماجی ، معاشی اور ثقافتی امور میں شراکت کا پورا پورا حق حاصل ہوتا ہے۔ جمہوریت کا اصل حسن یہی ہے کہ، جہاں معاشرے کے مختلف طبقوں کو قومی سیاسی معاملات میں مؤثر طور پر شریک ہونا چاہیے وہاں ریاستی فیصلہ سازی بھی دانش مندانہ اور جمہوری ہونی چاہیے ۔ ایک ملک میں جمہوریت ہے یا نہیں ،یہ اس بات پر منحصر ہے کہ کیا اس ملک کے لوگ واقعی ملک کے مالک ہیں۔اگر عوام کو صرف ووٹ ڈالنے کے لیے بیدار کیا جائے لیکن الیکشن میں کامیابی کے بعد انہیں جلد ہی ایک غیر فعال دور میں بھیج دیا جائے ، انتخابی مہم کے دوران عوام کے نعروں اور جلسے جلوسوں کو اپنی کامیابی کے لیے استعمال کیا جائے لیکن الیکشن کے بعد ان کا کوئی پرسان حال نہ ہو ، عوامی مسائل کے انبار میں عوام کو تنہا چھوڑ دیا جائے تو ایسی "الیکشن" کی جمہوریت ہر گز حقیقی جمہوریت نہیں ہے۔

پھر یہ بات بھی اہم ہے کہ جمہوریت کسی ملک کا" پیٹنٹ" نہیں ہے بلکہ تمام ممالک کے لوگوں کا حق ہے۔کوئی بھی ملک یک طرفہ طور پر "جمہوریت" کا تعین کرنے اور اس سے لطف اندوز ہونے کا اہل نہیں ہے ، اور دوسروں پر اپنے معیارات کو مسلط کرنے، یا اسے نام نہاد "جمہوری اصلاحات " کرنے کا اختیار حاصل نہیں ہے۔ دنیا کے مختلف ممالک کے معروضی حالات مختلف ہیں ، اور ہر ملک کو اپنے اپنے قومی حالات کے مطابق جمہوری نظام منتخب کرنے کا حق ہے جو عوام کی مرضی کی نمائندگی کرتا ہو اور لوگوں کی فلاح و بہبود کے مطابق ہو۔

چینی صدر شی جن پھنگ جمہوریت کی تعریف کچھ یوں کرتے ہیں کہ جمہوریت سجاوٹ کے لیے استعمال ہونے والا زیور ہر گز نہیں ہے بلکہ اسے عوامی مسائل کو حل کرنے کے لیے احسن طور پر بروئے کار لانا چاہیے۔یہی وجہ ہے کہ چین کی اعلیٰ قیادت زندگی کے تمام شعبوں میں عوام کو مرکزی اہمیت دیتی ہے۔ہم نے اکثر دیکھا کہ چینی صدر جب کسی صوبے یا علاقے کا دورہ کرتے ہیں کہ تو اُن کی مصروفیات کا ایک لازمی پہلو مقامی باشندوں سے ملاقات اور اُن کے حالات زندگی دریافت کرنا ہوتا ہے۔اس سے ہوتا کیا ہے کہ ایک جانب جب لوگ ملک کے سربراہ سے اپنے معاملات پر تبادلہ خیال کرنے کے حق سے لطف اندوز ہوتے ہیں اور انہیں اپنی شخصیت کی موجودگی کا مضبوط احساس ہوتا ہے تو دوسری جانب کمیونٹی گورننس اور خدمات کی فراہمی کے حوالے سے بھی متعلقہ حکام کو ایک واضح پیغام مل جاتا ہے۔

کسی ملک میں جمہوریت کی کلید یہی ہے کہ عوام ملک کے حاکم ہیں.دنیا کی سب سے بڑی حکمران جماعت کے طور پر کمیونسٹ پارٹی آف چائنا نے اپنے قیام کے بعد سے ہی عوام کی حاکمیت کے تصور کو اپنا ایک اہم مشن قرار دیا ہے۔ عوامی جمہوریہ چین کے قیام کے بعد اہم سیاسی انتظامات جیسے کہ عوامی کانگریس کا نظام ، کثیر جماعتی تعاون اور سیاسی مشاورتی نظام کے ذریعے اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ "طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں" ۔ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 18 ویں قومی کانگریس کے بعد ملک میں جمہوری سیاسی ترقی کے قانون کے بارے میں فہم کو مزید فروغ ملا ہے۔

چین میں قانون سازی کے حوالے سے تمام بڑے فیصلے ایک مربوط طریقہ کار ، جمہوری غور و فکر اور سائنسی اور جمہوری فیصلہ سازی کے ذریعے کیے جاتے ہیں۔ اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ ہر قانونی نظام معاشرے کے تمام شعبوں کی رائے کا عکاس ہو ، یوں وسیع پیمانے پر عوام کے مفادات کا بہتر تحفظ کیا جاتا ہے۔

گزشتہ چالیس سالوں میں اصلاحات اور کھلے پن کے دوران ، قومی عوامی کانگریس کے نظام نے چین کی تیز رفتار معاشی ترقی اور طویل مدتی سماجی استحکام کے لیے اہم ادارہ جاتی ضمانت فراہم کی ہے۔ یہ چین کے قومی حالات اور حقائق کے عین مطابق ہے ،اس سے ایک سوشلسٹ ملک کی بھرپور عکاسی ہوتی ہے ، اور اس بات کی ضمانت ملتی ہے کہ عوام ملک کے حاکم ہیں ، یہ ایک ایسا عمدہ نظام ہے جو چینی قوم کی عظیم نشاتہ الثانیہ کی ضمانت دیتا ہے۔

چین میں حقیقی جمہوریت کے ثمرات یہی ہیں کہ چینی باشندوں کے سیاسی حقوق سمیت دیگر تمام حقوق کو مزید موثر انداز میں یقینی بنایا گیا ہے۔اقلیتی قومیتوں ،خواتین،بچوں ،عمررسیدہ افراد اور خصوصی افراد کے حقوق و مفادات کے تحفظ کے اقدامات پر شاندار انداز میں عمل درآمد کیا گیا ہے ۔ انسانی حقوق کے شعبے میں بین الاقوامی تبادلے و تعاون کے نمایاں نتائج سامنے آئے ہیں،خاص کر مطلق غربت کے خاتمے میں چین نے کامیابی حاصل کی اور چین کے انسانی حقوق کے تحفظ کا معیار نمایاں طور پر بلند ہوا ہے۔مذکورہ ثمرات نہ صرف چین میں حاصل کردہ اہم کامیابیاں ہیں بلکہ عالمی سطح پر انسانی حقوق کی گورننس کے لیے بھی اہم خدمات ہیں۔یہاں اس حقیقت کا ادراک لازم ہے کہ جمہوریت "ڈسپلے" نہیں ہے ، اسے عوامی فلاح میں کارآمد ہونا چاہیے۔آج چینی حکومت کی طرز حکمرانی جس نے دنیا کو حیران کیا ہوا ہے اُس کی اساس عوام کی فلاح و بہبود کا بھر پور انداز میں فروغ ہے ،یہی حقیقی جمہوریت ہے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 962 Articles with 408795 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More