چین اس وقت دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے اور عالمی و
علاقائی امور کا اہم ترین پلیئر بھی ہے ۔عالمی سطح پر دنیا چین کی اقتصادی
سماجی ترقی کو تسلیم کرتے ہوئے اسے عہد حاضر میں ایک کرشمہ قرار دیتی ہے۔
چین کی ترقی کی سب سے بڑی خوبی یہی ہے کہ ایک ترقی پزیر ملک کے طور پر چین
نے دنیا کی معاشی طاقت بننے کا سفر طے کیا ہے۔ یہ جہاں چینی عوام کے لیے
قابل فخر پہلو ہے وہاں اس سے دنیا کے ترقی پزیر اور پسماندہ ممالک کے لیے
بھی امید پیدا ہوئی ہے کہ وہ بھی مخلص قیادت ، مضبوط پالیسی سازی ،عمدہ
گورننس اور عوام کے لیے کچھ کرنے کے جذبے کے تحت ترقی کے سفر پر رواں دواں
ہو سکتے ہیں۔چین کی ترقی کا نمایاں پہلو جو اسے دیگر دنیا سے ممتاز کرتا ہے
وہ ترقیاتی ثمرات کا دیگر دنیا سے تبادلہ بھی ہے۔
اس تناظر میں افریقی ممالک کو نمایاں ترجیح حاصل ہے کیونکہ یہ وہ خطہ ہے جو
آج بھی ترقیاتی اعتبار سے بدستور قدرے پیچھے ہے۔اسی حقیقت کو مد نظر رکھتے
ہوئے چین نے افریقی ممالک کو اپنا اہم ترقیاتی شراکت دار بنایا ہے۔ابھی حال
ہی میں چین کی جانب سے جاری کردہ وائٹ پیپر میں نئے دور میں افریقی ممالک
کے ساتھ چین کے تعاون کی وضاحت کی گئی ہے۔ یہ وائٹ پیپر کمیونسٹ پارٹی آف
چائنا کی 18ویں قومی کانگریس کے بعد سے چینی حکومت کا پہلا وائٹ پیپر ہے جس
میں چین اور کسی خاص خطے کے درمیان تعاون کی کامیابیوں کو جامع طور پر
متعارف کروایا گیا ہے۔ دستاویز میں ایک مزید قریبی چین۔افریقہ ہم نصیب
معاشرے کی تعمیر، نئے دور میں مختلف شعبوں میں چین۔افریقہ تعاون کا مسلسل
فروغ، ایک دوسرے کی غیرمتزلزل طور پر حمایت اور چین افریقہ تعلقات میں نئی
جہتیں متعارف کروانے کی مفصل وضاحت کی گئی ہے۔وائٹ پیپر میں نشاندہی کی گئی
کہ چین دنیا کا سب سے بڑا ترقی پذیر ملک ہےجبکہ افریقہ وہ براعظم ہے جہاں
ترقی پذیر ممالک کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ افریقی ممالک کے ساتھ یکجہتی اور
تعاون کا فروغ ، چین کی خارجہ پالیسی کا ایک اہم سنگ میل ہے اور یہ چین کا
طویل مدتی مضبوط اسٹریٹجک انتخاب بھی ہے۔دستاویز میں کہا گیا ہے کہ مشترکہ
مقاصد اور اہداف نے چین اور افریقہ کو ایک دوسرے کےمزید قریب لایا ہے ۔
چینی صدر شی جن پھنگ نے افریقہ سے متعلق چین کی پالیسی کے بنیادی اصولوں کو
وضع کرنے میں رہنمائی کی ہے۔ان اصولوں میں اخلاص، ٹھوس نتائج، ہمدردی و نیک
نیتی، اور وسیع تر اور مشترکہ مفادات کی پیروی کو نمایاں اہمیت حاصل ہے.اس
ضمن میں 2015 میں جوہانسبرگ سمٹ اور 2018 میں چین۔افریقہ تعاون فورم کی
بیجنگ سمٹ کی دوہری کامیابیوں نے چین۔افریقہ تعاون کو ایک نئی اور بے مثال
بلندی کی جانب بڑھایا ہے۔ صدر شی جن پھنگ اور افریقی رہنماؤں نےبیجنگ
سربراہی اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ دونوں فریق مشترکہ طور پر ایک
مضبوط چین۔افریقہ ہم نصیب سماج کی تعمیر کے لیے کام کریں گے، بیلٹ اینڈ روڈ
انیشیٹو کے تحت تعاون کو آگے بڑھایا جائے گا اور چین۔افریقہ تعلقات میں ایک
نیا سنگ میل قائم کیا جائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ چین اور افریقہ ایک دوسرے پر
بھروسہ کرتے ہیں اور چین۔افریقہ کی دوستی کو چٹان کی مانند مضبوط سمجھا
جاتا ہے ۔چین کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ افریقہ کے ساتھ سیاسی باہمی اعتماد
سازی کو مستحکم کیا جائے اور مختلف شعبوں میں عملی تعاون کو وسعت دیتے ہوئے
افریقی براعظم میں امن اور ترقی کو فروغ دینے کے لیے اپنی بھرپور مدد فراہم
کی جائے ۔برسوں کی مخلصانہ کوششوں کے نتیجے میں چین۔افریقہ تعاون کا شجر
پروان چڑھا ہے جو گزرتے وقت کے ساتھ مزید تناور ہوتا جا رہا ہے۔دونوں
فریقوں کی دوستی وقت کی ہر آزمائش پر بھی پورا اتری ہے اور دونوں فریق
نازک موڑ اور بڑے مسائل پر ہمیشہ مضبوطی سے ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے
ہیں۔ موجودہ وبائی صورتحال کے سنگین چیلنج سے یکساں طور پر نمٹتے ہوئے
دونوں فریقوں کی دوستی کو مزید تقویت ملی ہے، چینی اور افریقی عوام کے
درمیان یکجہتی انہیں مشکلات اور رکاوٹوں پر قابو پانے اور ایک روشن مستقبل
کی تشکیل کے قابل بناتی ہے۔
چین نے ہمیشہ افریقی ممالک کے ساتھ مخلصانہ برتاو کیا ہے۔چین نے مسلسل 12
سالوں سے افریقہ کے سب سے بڑے تجارتی شراکت دار کے طور پر اپنی پوزیشن
برقرار رکھی ہوئی ہے۔ چین۔افریقہ تعاون فورم کے قیام کے بعد سے، چین۔افریقہ
تجارتی حجم میں 20 گنا اضافہ ہوا ہے، افریقہ میں چین کی براہ راست سرمایہ
کاری 100 گنا بڑھ چکی ہے، اور چینی کمپنیوں نے ٹرانسپورٹ نیٹ ورک میں
10,000 کلومیٹر سے زائد ریلوے اور تقریباً 100,000 کلومیٹر شاہراہوں کو
شامل اور اپ گریڈ کیا ہے۔ افریقہ میں 4.5 ملین سے زائد روزگار کے مواقع
پیدا کیے گئے ہیں۔ ان سب میں چین بناء کسی سیاسی شرط کے افریقی عوام کی
فلاح و بہبود کو فروغ دے رہا ہے۔یہی وجہ ہے کہ افریقی براعظم کے لیے چین کے
مثبت ایجنڈے سے براعظم میں اُس کی موجودگی کو وسیع حمایت حاصل ہو چکی ہے۔
حقائق ثابت کرتے ہیں کہ چین نے افریقہ کی ترقی میں تیزی لائی ہے اور مقامی
لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنایا ہے۔ یہ بات پوری عالمی برادری پر عیاں
ہے۔ چین۔افریقہ سرمایہ کاری اور مالیاتی تعاون افریقہ کی خواہشات کے احترام
اور افریقہ کی حقیقی ضروریات پر مبنی ہے۔ افریقی ممالک نے بھی گہرے اور
پائیدار ترقیاتی تصور پر قائم رہنے کو بے حد سراہا ہے۔ افریقی یونین کمیشن
نے چین کے ساتھ دی بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر کو مشترکہ فروغ دینے سے متعلق
تعاون کے منصوبے پر بھی دستخط کیے ہیں ۔ چین اور افریقہ "دی بیلٹ اینڈ روڈ"
کی اعلیٰ معیار کی مشترکہ تعمیر سے اس کو افریقی یونین کے 2063 ایجنڈے،
اقوام متحدہ کے 2030پائیدار ترقیاتی ایجنڈے اور افریقہ کے مختلف ممالک کی
ترقیاتی حکمت عملی سے باہم مربوط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔موجودہ تعاون کی
بنیاد پر یہ امید کی جا سکتی ہے کہ چین اور افریقہ بیلٹ اینڈ روڈ کو چین
اور افریقہ کے درمیان پر امن، خوشحال ، کھلا ،سرسبز اور تحلیقی راستہ
بنائیں گے اور نئے دور میں چین افریقہ ہم نصیب سماج کی تعمیر کریں گے ۔
|