تین سال تک تبدیلی کے نام پرلوگوں کوٹرک کی بتی کے پیچھے
لگانے کے بعداب بادشاہ سلامت فرمارہے ہیں کہ دوخاندان والے قوم کی لوٹی
ہوئی دولت واپس لائیں تومیں مہنگائی ختم کردوں گا۔بادشاہ سلامت کی مبارک
زبان سے یہ لطیفہ سن کرہمیں شرارتی کاکے کابنایاہواایک لطیفہ یادآنے
لگتاہے۔شرارتی کاکاکہتاتھاکہ ہمارے گاؤں میں ایک پہلوان تھاجس کاکسی زمانے
میں بڑانام تھا۔بڑے بڑے پہلوان اس کانام سن کرنہ صرف کانپتے تھے بلکہ اس کی
زیارت اوردیدارکے لئے ایک دنیابھی دوردرازسے آیاکرتی تھی۔ایک بارہمارے اس
پہلوان نے گاؤں والوں کے ساتھ شرط لگائی کہ وہ مینارپاکستان کواپنے کندھوں
پراٹھاسکتاہے۔مینارپاکستان کوکندھوں پراٹھاناچونکہ مشکل ہی نہیں بلکہ
ناممکن بھی ہے اس لئے گاؤں والوں نے پہلوان جی کی شرط منظورکرلی۔شرط
پوراکرنے کے لئے ایک طرف پہلوان جی اوردوسری طرف سارے گاؤں والے
مینارپاکستان پہنچ گئے۔گاؤں والے مینارپاکستان کودیکھتے اورپھرپہلوان کی
طرف۔کافی ٹائم اسی دیکھادیکھی میں گزرگیا۔پھرگاؤں والوں نے پہلوان جی
کوکہاکہ اب مینارپاکستان کوکندھوں پراٹھاکردکھائیں۔پہلوان جی مینارپاکستان
کے قریب جاکرکھڑاہوگیااورمختلف زاویوں سے مینارکوایسے دیکھنے لگاکہ گاؤں
والوں کویوں محسوس ہورہاتھاکہ ابھی پہلوان ایک منٹ میں کہیں مینارکواپنے
کندھوں پراٹھالیں گے لیکن جب اس طرح بھی کافی ٹائم گزرگیااورپہلوان نے
مینارکواپنے کندھوں پرنہیں اٹھایاتوگاؤں والوں کاپیمانہ صبرلبریزہوگیااورسب
نے پہلوان کوکوسناشروع کردیا۔گاؤں والوں کاشورشرابہ اورخراب ہوتے حالات کو
دیکھ کرپہلوان نے سرکواوپرکی طرف اٹھایااورمونچھوں کوتاؤدیتے ہوئے
کہا۔میرامنہ کیادیکھ رہے ہو۔میناراٹھاکرمیرے کندھے پررکھونا۔یہ صاحب بھی جب
اقتدارسے باہرتھے توڈی چوک اورسی چوک میں روزانہ کھڑے ہوکر فرمایاکرتے تھے
کہ مجھے اگرحکومت ملی تومیں مہنگائی ،غربت اوربیروزگاری ختم کرنے کے ساتھ
ساراپاکستان کندھوں پراٹھالوں گا۔90دن والی کہانی توسب کوآج بھی
یادہوگی۔لیکن حکومت ملنے کے تین سال بعداب جب لوگ کمرتوڑمہنگائی ،غربت
،بیروزگاری اورمعاشی بدحالی کاروناروکرکپتان سے کچھ کرنے کی التجائیں
اورتمنائیں کررہے ہیں تویہ کپتان مہنگائی کے بوجھ تلے دبے غریب،بے
بس،لاچار،مجبوراورکمزورعوام سے فرمارہے ہیں کہ میرامنہ کیادیکھ رہے
ہوپاکستان اٹھاکرمیرے کندھوں پررکھونا۔سوال تویہ ہے کہ
مہنگائی،غربت،بیروزگاری اوربھوک وافلاس میں گھرے اس ملک کو اگرعوام
خوداٹھاسکتے توپھراس مصیبت کوگلے لگانے کی کیاضرورت تھی۔؟عوام نے وزیراعظم
عمران خان کوووٹ نئے نئے لطیفے،قصے اورکہانیاں سننے کے لئے نہیں دیئے
تھے۔یہ قصے،کہانیاں اورلطیفے عوام سترسال سے ہرکسی سے سنتے آرہے ہیں اوراب
تک بہت سنے ہیں۔اب تویہ سارے لطیفے اورکہانیاں عوام کوازبریادبھی ہوگئی
ہیں۔دوخاندان والے پیسے واپس لائیں تومیں مہنگائی ختم کردوں گایہ کیابات
ہوئی۔؟کپتان کبھی یہ نہیں کہتاکہ مخالف ٹیم کے کھلاڑی پویلین میں بیٹھ
جائیں میں میچ جیت کردکھاؤں گابلکہ کپتان تووہ ہوتاہے جوجھپٹنااورپلٹناخوب
جانتے ہوں۔عوام نے عمران خان کووزیراعظم اورحکمران صرف تقریریں کرنے
یابڑھکیں مارنے کے لئے نہیں بنایاتھا ۔عوام نے توتین سال اس امیدکے ساتھ
پیٹ پرپتھرباندھے،مہنگائی ،غربت اوربیروزگاری سمیت ہرعذاب کوبرداشت کیاکہ
کپتان آج نہیں توکل اس ملک کواس دلدل سے نکال کراوپرکی طرف اٹھائیں گے لیکن
کپتان تووہی پہلوان نکلے جواب لوگوں سے کہتے پھررہے ہیں کہ یہ مسائل تم
خودختم کروپھرمیراکمال دیکھو۔چوروں اورڈاکوؤں سے اگرپیسے عوام نے واپس لانے
ہیں۔مافیاکامقابلہ اگرعوام نے کرناہے۔ناجائزمنافع خوروں اورذخیرہ اندوزوں
کاراستہ اگرعوام نے روکناہے۔مہنگائی اگرعوام نے برداشت کرنی ہے۔غربت کی چکی
میں اگرعوام نے ہی پسناہے۔بیروزگاری کے طوفان کے سامنے اگرعوام نے ہی
کھڑاہوناہے ۔اپنے پیٹ پراگرپتھرعوام نے ہی باندھنے ہیں۔بھوک وافلاس کی
ندیوں میں شب وروزغوطے اگرعوام نے ہی لگانے ہیں توپھروزیراعظم عمران خان
اوران کے شمارسے باہران وزیروں اورمشیروں کاکیافائدہ۔۔؟کپتان اوران کے
کھلاڑیوں کاہونااورنہ ہونااگرواقعی برابرہے توپھرعوام کاخون نچوڑنے کے لئے
ان کوکیوں رکھاگیاہے۔؟کیاکپتان کے یہ وزیراورمشیرجوایک پیسے کابھی کام نہیں
کرتے۔جن سے عوام کورتی برابرکوئی فائدہ نہیں۔کیاان کوسرکاری خزانے سے بھاری
تنخواہیں اورمراعات نہیں دی جارہی ہیں۔مفت میں قومی خزانے کودن اوررات
چاٹنے والے یہ وزیراورمشیراگرٹی وی ٹاک شوز،پرنٹ والیکٹرانک میڈیاپرکچھ دن
یامہینے لطیفے،قصے اورکہانیاں نہ سنائیں تواس سے کونسی قیامت آجائے گی۔؟سچ
تویہ ہے کہ ان کی زبان اورچائے پانی بندہونے سے عوام کوسکون ہی سکون ملے
گا۔یہ جتنی تنخواہیں اورمراعات لے رہے ہیں وہی پیسے اگرملک وقوم پرلگائے
جائیں تواس سے نہ صرف مہنگائی کایہ طوفان تھم جائے گابلکہ غربت
اوربیروزگاری کابھی ملک سے کافی حدتک خاتمہ ہوگا۔دوخاندانوں سے پیسے واپس
لینایالانااگروزیراعظم کے بس کی بات نہیں تواپنے ان وزیروں اورمشیروں سے
توکپتان کم ازکم کچھ نہ کچھ نکال یاواپس کراسکتے ہیں۔کپتان سے چمٹے ان
وزیروں اورمشیروں نے کیاکچھ کم کمایاہے۔؟سترسال سے تویہ بھی تجوریوں
پرتجوریاں بھررہے ہیں ۔ہمیں یقین ہے کہ وہ دوخاندان نہ سہی وزیراعظم عمران
خان کی کابینہ میں شامل یہ چندخاندان بھی اگرصرف صدقہ وخیرات کی مدمیں کچھ
تھیلے اس ملک وعوام کے نام کردیں تواس سے بھی غریب عوام کابہت بھلاہوجائے
گا۔ہم یہ نہیں کہتے کہ ان دوخاندانوں نے اس ملک کونہیں
لوٹا۔لوٹاضرورلوٹاہوگالیکن سچ تویہ ہے کہ ان دوخاندانوں کے علاوہ اوربھی بے
شمارسیاسی خاندانوں نے بہتی گنگامیں ہاتھ دھوئے اورخوب دھوئے ہیں۔ملک میں
تین سال سے جاری یہ تاریخی مہنگائی،غربت اوربیروزگاری بھی توقدرتی
طورپرنہیں۔پچھلے تین سال سے بھی آخرکوئی توہے جواس ملک اورقوم کودونوں
ہاتھوں سے لوٹتے جارہے ہیں۔ ریاست مدینہ کی بنیادامیرکوامیراورغریب کوغریب
تربنانے پرنہیں بلکہ انصاف اورمساوات پرقائم تھی۔وہاں امیروں سے لیکرغریبوں
پرخرچ کیاجاتاتھایہاں بات توریاست مدینہ کی کی جارہی ہے مگردوسری طرف انصاف
اورمساوات کایہ عالم ہے کہ ایک ایماندارکپتان کی حکمرانی میں بھی غریبوں
کوغربت ،بھوک وافلاس سے نکالنے کی بجائے چوروں،ڈاکوؤں،لٹیروں
،امیروں،جاگیرداروں وسرمایہ داروں کے مفادات کوتحفظ دینے کاکام زوروشورسے
جاری ہے۔آٹا،چینی،گھی،بجلی ،گیس اوردیگراشیاء کے ذریعے اس وقت ملک میں جاری
اس لوٹ مارسے بھی روزانہ اربوں اورکھربوں روپے توآخرکسی کے اکاؤنٹ میں جاتے
ہوں گے۔اس ملک کی خاطرہمیشہ غریب عوام نے جان ومال کی قربانیاں دیں ۔اب
عوام کے پاس قربانی کے لئے کچھ نہیں ۔وزیراعظم عمران خان عوام کوقربانی
کابکرابنانے کی بجائے سترسال سے ملک کوچاٹنے اورکاٹنے والے ان مگرمچھوں
کوآگے کریں۔جب تک ملک کے معاشی حالات ٹھیک نہیں ہوتے اس وقت تک وزیروں
اورمشیروں سے لیکرتمام اعلیٰ افسران تک کی تنخواہیں ایک عام مزدورجتنی کرکے
ہرقسم کی مراعات کامکمل خاتمہ کیاجائے۔عوام بھوک سے مریں اوریہ انوکھی
مخلوق بھاری تنخواہوں اورمراعات کے مزے اڑائیں یہ کوئی انصاف نہیں ۔کپتان
عوام سے قربانی نہ مانگیں بلکہ سترسال سے ملک لوٹنے والوں کوقربانی
کابکرابنائیں تاکہ کچھ نہ کچھ توانصاف ہو۔
|