مصلحین و مجددین امّت میں سر فہرست حضرت سیدنا
عبدالقادرجیلانی رحمت اﷲ علیہ(المعروف غوث پاکؒ) کی ذات مبارک کسی تعارف کی
محتاج نہیں۔تقوٰی اور پرہیزگاری میں بے مشال،ذکر الٰہی و عبادت الٰہی میں
ہر پل مشغولیت آپؒ کا معمول تھا۔نماز آپ ؒ کا بہت ہی محبوب عمل تھا۔یہی وجہ
ہے کہ سیدنا غوث پاکؒ اپنے تمام مریدوں سے سب سے پہلے نمازوں کی پابندی سے
متعلق بیعت لیتے تھے، اور فرماتے ’’ بے نمازی کو مسلمانوں کے قبرستان میں
نہ دفن کیا جائے۔لہٰذا سیدّنا غوث پاکؒ سے سچی عقیدت رکھنے والا کوئی بھی
شخص بے نمازی نہیں ہو سکتا۔
توحید و سُنت میں ڈوبی ہوئی انکی نصیحتیں پڑھ کر آج بھی دلوں پر محبت الٰہی
کا نقش اور عشق رسول ﷺ کا سرور پیدا ہوتا ہے۔انکی درج ذیل نصیحتیں اور
اقوال ہمارے لیے مشعل راہ ہیں۔
(۱) اُذنِ خداوندی کے تحت تم خود کو مخلوق سے فناکردو اور اپنی خواہشات کو
حکم الٰہی کے تابع کردو اور اگر واقعی تم مومن ہو توخدا کی ذات پر مکمل
اعتماد کے ساتھ اپنے عزائم کو افعال خداوندی کے حوالے کردو۔(۲) اتّباع
سُنّت کرتے ہوئے بدعات سے اجتناب کرو اور خدا اور رسول ﷺ کی اطاعت میں
مشغول رہتے ہوئے انکے احکامات کی پابندی کرتے رہو اور خدا کے ساتھ شرک نہ
کرتے ہوئے اسکی وحدانیت کو تسلیم کرتے رہو۔(۳) جب بندہ اپنے وسائل سے فنا
ہوکرصرف روح کی شکل اختیار کرلیتا ہے تو پھر اسکو احکام خداوندی کے علاوہ
کچھ بھی نظر نہیں آتا اور وہ ایقان و وحدانیت کی اس منزل میں داخل ہوجاتا
ہے جہاں اسکو کامل یقین ہوجاتا ہے کہ خدا کے سوا کوئی فائل حقیقی نہیں ہے،
نہ کوئی اسکے سوا حرکت و سکون کا خالق ہے، نہ کوئی خیر و شر کا مالک ہے ،
نہ کوئی عطا کرنے والا ہے، اور نہ کوئی عطا و بخشش سے روکنے والا،نہ حیات و
موت کسی کے قبضہء قدرت میں ہے نہ عزّت و ذِلّت۔(۴) تمہارا فرض ہے کہ اس
(اﷲ) کے حکم کی پابندی کرو اور جس چیز سے اس نے منع کیا ہے اس سے حتی
المقدور احتراز کرو اور مخلوقات میں سے کسی کو بھی اس کا شریک نہ بناؤ۔(۵)
اور یہ حقیقیت بھی ہے کہ خُدا نے ہم کو ایسی بے شمار نعمتیں عطا فرمائی ہیں
جن کی ہمیں خبر تک نہیں ، لہٰذا مخلوقات میں سے کسی سے بھی موانست و مودّت
پیدا نہ کرو اور اپنے حالات کی کسی کو بھی خبر نہ ہونے دو بلکہ تمہیں صرف
خدا تعالیٰ سے ہی موانست رکھتے ہوئے اس سے شکواہ کرنا چاہیے اور کسی دوسرے
کی طرف دیکھنا ہی نہیں چاہیے۔(۶) خدا کے سوا کسی سے سوال نہ کرو نہ کسی سے
مدد طلب کرو۔(۷) لوگوں کا خدا کے سوا کسی سے سوال کرنا جہالت اور ایمان کی
کمزوری کی دلیل اور معرفت و یقین اور قلّتِ صبر کی علامت ہے، لیکن جو لوگ
خدا کے سوا کسی سے سوال کرنے میں پاک ہیں ان کا ایمان و یقین مستحکم ہوتا
ہے۔(۸) بلاؤں کے نزول کے وقت خُدا کی طرف اس طرح جھک جاؤ جس طرح سوار کے
سامنے گیند ، اور خدا کے سوا ہر شئے سے یہ سمجھ کر آنکھیں بند کرلوکہ اس کے
سوا کوئی نفع و نقصان نہیں پہنچا سکتا۔(۹) خدا کے سوا دوسروں کا محتاج ہونے
والا جھوٹا اور اپنے غیر مخلصانہ عمل کے معاوضہ کا طالِب ہوا کرتا ہے، لیکن
جو خُدا کے مخلص بندے حق ربوبیت ادا کرتے ہیں ان کی عبادت صرف مالک حقیقی
کے لیے ہی ہوتی ہے۔(۱۰) بندہ ہمیشہ یہ اعتقاد رکھتے ہوئے مضبوط گرہ باندھ
لے کہ تمام نعمتیں اور منافع، ظاہری و باطنی خواہشات اور حرکات و سکنات
سوائے خدا تعالیٰ کے کسی غیر کی طرف سے نہیں ہوا کرتے ۔(۱۱) تمہیں چاہیے کہ
حالت مصائب میں خدا کے سوا کسی سے شکواہ نہ کرو اور نہ کسی کے سامنے آہ و
فغاں کا اظہار کرو اور نہ اپنے قلب میں اپنے رب کو مُتّہِم کرو۔(۱۲) اور
خدا کی ملکیت کا بھی کسی کو مالک نہ بناؤ، کیونکہ خدا کے سوا کوئی نفع و
نقصان نہیں پہنچا سکتا اور نہ کوئی مصیبت اور بیماری رفع کرکے صحت عطا
کرسکتا ہے۔(۱۳) اور اپنی نفسانی خواہشات و رعونت کو اپنے ظاہر و باطن میں
اس طرح فنا کردوکہ تمہارے باطن میں سوائے توحید کے اور تمہارے ظاہر میں
سوائے اطاعت الٰہی کے اور کچھ باقی نہ رہے۔(۱۴) خُدا سے طلب کرنے والا
دُنیا و آخرت کہیں بھی خسارے میں نہیں رہتا۔(۱۵) بندوں کے اعمال و کسب کو
تخلیق کرنے والا بھی وہی ( اﷲ) ہے ، جیساکہ ایک جگہ خُدا تعالیٰ فرماتا ہے
کہ ’’ جنّت میں داخِل ہوجاؤ یہ تمہارے اعمال کی جزا ہے‘‘ سُبحان اﷲ یہ اس
کا کتنا بڑا کرم ہے کہ اعمال کی نسبت بندوں کی طرف کی اور انکے اعمال ہی کی
جزا میں دخولِ جنّت کا حُکم عطا کیا گیا، مگر یہ توفیق بھی اُسی کی رحمت سے
ملتی ہے جو اُس نے دُنیا و آخرت میں مقدّر فرمادی ہے ۔
سیّدنا عبدُالقادر جیلانی رحمت اﷲ علیہ (المعروف سیّدنا غوث پاکؒ،سیّدنا
غوث العاظمؒ) کی یہ چند قیمتی نصیحتیں ہر مسلمان کے لیے مشعلِ راہ ہیں جو
آپ ؒ اپنے مریدین اور محبّین کو فرمایا کرتے تھے۔ان نصیحتوں پر عمل کرنا ہی
آپ ﷺ سے سچّی مُحبّت کا ثبوت ہے۔خدا پاک سب کو ہدایت نصیب فرمائے۔آمین۔ (ماخوذ:
فتوحُ الغیب) فقط: محمد سلیم ابن محمود، مالیگاؤں، |