عشق کی سزا

شرجیل نامی لڑکا جو لگ بھگ 32 سال کا ایک جوان تھا
جو اپنے کام کاج میں اتنا مصروف رہتا تھا کہ جیسے زمانے میں کام کاج کے علاوہ کچھ ہے ہی نی پھر اچانک یہ ہوا کہ روزمرہ کی زندگی کی طرح وہ آج صبح بھی کام کے لے کر اپنے والدین کا پیار اور دعائیں لے کر نکلا یہ اس کی زندگی کا ایک بہترین لمحہ تھا کہ اس روز اسی گاڑی پر بیٹھنے لگا تو اس کی نظر اچانک کھڑکی پر بیٹھے لڑکی پر پڑی اسے دیکھتے ہی شرجیل کی دھڑکنیں تیز ہو گئیں وہ انتہائی ہی شریف اور سلجھی ہوئی لڑکی تھی اور کسی سوچ میں گم ایک معصوم بچے کی طرح چپ تھی شرجیل اسے روز دیکھتا اور دل ہی دل میں اس کے لئے کیی خواب سجائے ہوئے تھے معمول کی طرح اس روز بھی شر جیل بس اسٹاپ پر بس کا انتظار کر رہا تھا وہ بہت خوش تھا بس قریب آئی تو بس کی طرف لپکا اور اس نے کھڑکی پر بیٹھی لڑکی کو دیکھا لیکن وہ آج حیران تھا کیونکہ اس لڑکی کو کھڑکی پر نہ پایا وہ گھبرایا اور ٹینشن میں پڑ گیا مانا کے جیسے دل کی دھڑکن رک گئی ہو وہ سارا دن پریشان رہا اور سوچنے لگا کہ وہ آج بس میں کیوں نہیں آئی اس کے من میں خیال آیا کہ میں جانوں کے وہ آج کیوں نہیں آئ
وہ سارا دن پریشان رہا اور گھر آیا تو والدین نے پوچھا کہ بیٹا کیا حال ہیں تو اس نے بات نہ کی اور سیدھا اپنے کمرے میں جا کر لیٹ گیا اور یہ سوچنے لگا کہ وہ کیوں نہیں آئی یوں رات گزری اور اگلے دن پھر معمول کی طرح وہ بس کا انتظار کر رہا تھا لیکن اس کے چہرے پر ناامیدی کے نشان واضح ہو رہے تھے لیکن جیسے ہی وہ بس کی طرف لپکا اس کا چہرہ خوشی سے کھل گیا کیونکہ اس نے اس لڑکی کو اسی کھڑکی پر پایا
لڑکی جو اسے پہلے ہی دن سے نوٹ کررہی تھی کہ یہ لڑکا مجھے روزانہ اسی ٹائم پر دیکھتا ہے اور مسکراتا ہے لیکن اس میں ہمت نہ تھی کہ وہ جان سکے کہ یہ لڑکا مجھے دیکھ کر کیوں مسکراتا ہے شرجیل نے بڑی ہمت سے لڑکی کو مخاطب ہوئے کہا کہ آپ مجھے بہت پسند ہو لڑکی گھبرا سے گئی تھی اس نے منہ پھیر لیا تھا شرجیل بہت پریشان اور خودکو شرمندہ محسوس کرتا ہوں بس سے نیچے اتر گیا
اگلے روز اسی ٹائم جب لڑکی نے شرجیل کو نہ دیکھا تو تھوڑی سی پریشان اور گھبرا گئی تھی یوں ہی کچھ وقت دن گزرتے گئے شرجیل ذہنی طور پر متاثر ہو گیا تھا اچانک سفر کرتے وقت لڑکی کی نظر شرجیل پر پڑی وہ مسکرا اٹھی اسے اس کے ماں باپ کے ساتھ دیکھ کر وہ خوفزدہ حیران تھی کہ نہ جانے اس جوان کو کیا ہو گیا ہے
شرجیل اس فکر میں مبتلا تھے کہ وہ لڑکی اس کے بارے میں کیا سوچتی ہوگی اسے پتہ ہی نہیں تھا کہ وہ لڑکی بھی اسے دل ہی دل میں چاہتی تھی۔شرجیل اپنے والدین کے ساتھ اسی شہر کے ایک نجی اسپتال میں گیا یہاں وہ لڑکی کام کیاکرتی آخرکار ان میں دوستی ہو گئی
شرجیل اب آگے سے بہتر ہو رہا تھا ان دونوں کے درمیان دوستی ہوی
ان کی دوستی أستہ أستہ محبت میں بدل گئ
نمرا تین بھائیوں کی اکلوتی بہن تھیں اور اس کے نام کی کروڑوں کی جائیداد تھی جو ہی ان دونوں کی محبت کا ذکر نمرہ کے گھر والوں کو ہوا تو وہ شر جیل کی جان کے پیاسے ہوگئے
نمرہ نے اپنے گھر والوں کو سمجھاتے ہوئے کہا کہ شرجیل ایک نیک اور اچھا لڑکا ہے
لیکن یہ بات نمرہ کے گھر والے نہ سمجھ سکے شرجیل اور نمرہ کے درمیان جدائی کا موسم بگڑنے لگا
جدائی کے کالے بادل برسنے لگے نمرہ کے بھائی بہت ظالم تھے انہوں نےشرجیل کو بڑی بے رحمی سے قتل کردیا جوہی نمرہ کو یہ بات پتہ چلی نمرہ تھی وہ بہت بیمار اور ذہنی طور متاثر ہو گی اور کچھ دن کی ہی مہمان بن کر رہ گئی آخرکارموت ہی اس کا مقدر بنی😪😪

شرجیل نامی لڑکا جو لگ بھگ 32 سال کا ایک جوان تھا جو اپنے کام کاج میں اتنا مصروف رہتا تھا کہ جیسے زمانے میں کام کاج کے علاوہ کچھ ہے ہی نی پھر اچانک یہ ہوا کہ روزمرہ کی زندگی کی طرح وہ آج صبح بھی کام کے لے کر اپنے والدین کا پیار اور دعائیں لے کر نکلا یہ اس کی زندگی کا ایک بہترین لمحہ تھا کہ اس روز اسی گاڑی پر بیٹھنے لگا تو اس کی نظر اچانک کھڑکی پر بیٹھے لڑکی پر پڑی اسے دیکھتے ہی شرجیل کی دھڑکنیں تیز ہو گئیں وہ انتہائی ہی شریف اور سلجھی ہوئی لڑکی تھی اور کسی سوچ میں گم ایک معصوم بچے کی طرح چپ تھی شرجیل اسے روز دیکھتا اور دل ہی دل میں اس کے لئے کیی خواب سجائے ہوئے تھے معمول کی طرح اس روز بھی شر جیل بس اسٹاپ پر بس کا انتظار کر رہا تھا وہ بہت خوش تھا بس قریب آئی تو بس کی طرف لپکا اور اس نے کھڑکی پر بیٹھی لڑکی کو دیکھا لیکن وہ آج حیران تھا کیونکہ اس لڑکی کو کھڑکی پر نہ پایا وہ گھبرایا اور ٹینشن میں پڑ گیا مانا کے جیسے دل کی دھڑکن رک گئی ہو وہ سارا دن پریشان رہا اور سوچنے لگا کہ وہ آج بس میں کیوں نہیں آئی اس کے من میں خیال آیا کہ میں جانوں کے وہ آج کیوں نہیں آئی

وہ سارا دن پریشان رہا اور گھر آیا تو والدین نے پوچھا کہ بیٹا کیا حال ہیں تو اس نے بات نہ کی اور سیدھا اپنے کمرے میں جا کر لیٹ گیا اور یہ سوچنے لگا کہ وہ کیوں نہیں آئی یوں رات گزری اور اگلے دن پھر معمول کی طرح وہ بس کا انتظار کر رہا تھا لیکن اس کے چہرے پر ناامیدی کے نشان واضح ہو رہے تھے لیکن جیسے ہی وہ بس کی طرف لپکا اس کا چہرہ خوشی سے کھل گیا کیونکہ اس نے اس لڑکی کو اسی کھڑکی پر پایا

لڑکی جو اسے پہلے ہی دن سے نوٹ کررہی تھی کہ یہ لڑکا مجھے روزانہ اسی ٹائم پر دیکھتا ہے اور مسکراتا ہے لیکن اس میں ہمت نہ تھی کہ وہ جان سکے کہ یہ لڑکا مجھے دیکھ کر کیوں مسکراتا ہے شرجیل نے بڑی ہمت سے لڑکی کو مخاطب ہوئے کہا کہ آپ مجھے بہت پسند ہو لڑکی گھبرا سے گئی تھی اس نے منہ پھیر لیا تھا شرجیل بہت پریشان اور خودکو شرمندہ محسوس کرتا ہوں بس سے نیچے اتر گیا
اگلے روز اسی ٹائم جب لڑکی نے شرجیل کو نہ دیکھا تو تھوڑی سی پریشان اور گھبرا گئی تھی یوں ہی کچھ وقت دن گزرتے گئے شرجیل ذہنی طور پر متاثر ہو گیا تھا اچانک سفر کرتے وقت لڑکی کی نظر شرجیل پر پڑی وہ مسکرا اٹھی اسے اس کے ماں باپ کے ساتھ دیکھ کر وہ خوفزدہ حیران تھی کہ نہ جانے اس جوان کو کیا ہو گیا ہے

شرجیل اس فکر میں مبتلا تھے کہ وہ لڑکی اس کے بارے میں کیا سوچتی ہوگی اسے پتہ ہی نہیں تھا کہ وہ لڑکی بھی اسے دل ہی دل میں چاہتی تھی۔شرجیل اپنے والدین کے ساتھ اسی شہر کے ایک نجی اسپتال میں گیا یہاں وہ لڑکی کام کیاکرتی آخرکار ان میں دوستی ہو گئی
شرجیل اب آگے سے بہتر ہو رہا تھا ان دونوں کے درمیان دوستی ہوی
ان کی دوستی أستہ أستہ محبت میں بدل گئ
نمرا تین بھائیوں کی اکلوتی بہن تھیں اور اس کے نام کی کروڑوں کی جائیداد تھی جو ہی ان دونوں کی محبت کا ذکر نمرہ کے گھر والوں کو ہوا تو وہ شر جیل کی جان کے پیاسے ہوگئے
نمرہ نے اپنے گھر والوں کو سمجھاتے ہوئے کہا کہ شرجیل ایک نیک اور اچھا لڑکا ہے
لیکن یہ بات نمرہ کے گھر والے نہ سمجھ سکے شرجیل اور نمرہ کے درمیان جدائی کا موسم بگڑنے لگا
جدائی کے کالے بادل برسنے لگے نمرہ کے بھائی بہت ظالم تھے انہوں نےشرجیل کو بڑی بے رحمی سے قتل کردیا جوہی نمرہ کو یہ بات پتہ چلی نمرہ تھی

وہ بہت بیمار اور ذہنی طور متاثر ہو گی اور کچھ دن کی ہی مہمان بن کر رہ گئی آخرکارموت ہی اس کا مقدر بنی

Zeshan
About the Author: Zeshan Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.