ڈاکٹر غلام بنی فائی کا تعلق
مقبوضہ کشمیر کے علاقے بڈگام سے ہے ان کا شمار کشمیر کے ان نوجوانوں میں سے
تھا جنہوں نے کشمیر پر بھارت کے ناجائز تسلط کے خلاف حق کی آواز کو نہ صرف
بلند کیا بلکہ اپنی دن رات کی انتھک جدوجہد کی بدولت عالمی برادری کی توجہ
کشمیری عوام پر ہونے والی بھارتی بربریت و مظالم اور غیر انسانی سلوک کی
جانب مبذول کرانے میں اہم کردار ادا کیا ۔
بھارتی حکومت نے فرزند کشمیر کو اسی کی دہائی میں آزادی کشمیر کی جدوجہد
کرنے پر سزاکے طور پر نہ صرف ان کا پاسپورٹ ضبط کرلیا بلکہ انہیں جسمانی و
ذہنی اذیت سے بھی دوچار کیا لیکن ان سب ہتکھنڈوں کے باوجود ان کے جذبہ
آزادی میں کمی نہیں آئی بلکہ مزید اضافہ ہوگیا۔ اسی میں ڈاکٹر غلام بنی
فائی امریکہ کی ریاست ورجینا میں مستقل سکونت اختیار کرلی لیکن آزادی کشمیر
کے جذبے نے ان کو چین سے بیٹھنے نہیں دیا اور انہوں نے مسئلہ کشمیر کو
عالمی سطح پر منظم طریقے سے اجاگر کرنے کے لیے واشنگٹن میں کشمیری امریکی
کونسل کی بنیاد رکھی اور انتظامی سربراہ کی حثیت سے ادارے کی ذمہ داریاں
سنبھال لی۔
ان دنوں ڈاکٹر فائی تنہاامریکہ میں کشمیریوں کے حق خوداریت کی مہم چلارہے
تھے یا چند وہ کشمیری نوجوان رضاکارانہ طور پر ان کا ساتھ دے رہے تھے جو اس
وقت وہاں کالجوں میں زیر تعلیم تھے ۔ ڈاکٹر فائی نے کشمیر کاز کےلیے قابل
تحسین کوششیں کی اور کشمیری عوام کے حق خوداریت کا موقف بڑے احسن طریقے سے
عالمی برادری کے سامنے پیش کیا ۔
انہوں نے امریکی کانگریس کے ارکان کو کشمیریوں کے ساتھ ہونے والےمظالم سے
آگاہ کیا اور بھر ان کی مدد سے ایوان نمائندگان میں ایک قرارداد پیش کی جس
میں امریکی حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ امریکہ بھارت کی اقتصادی امداد
بند کردے کیونکہ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف
ورزی کی مرتکب ہورہی ہے ۔ اس قرارداد کے حق میں اسی فیصد سے زائد ارکان نے
ووٹ دئیے تھے۔
اس قرارداد کے بعد بھارت نے امریکہ میں تعینات اپنے سفیر کو سزا کے طور پر
فوری واپس بلالیا ۔ کیونکہ بھارتی حکومت اپنے سفیر سے نالاں تھی کہ ایک
کشمیری نے تن تنہا کیسے کشمیر کے موقف پر اسی سے زائد امریکی کانگریس کے
ارکان کی حمایت حاصل کرلی ۔
یہ پہلو بہت اہم ہے کہ آزادی کی جدوجہد کرنے والی دنیا بھر کی تنظیموں نے
واشنگٹن میں لابنگ کے لیے امریکی لابٹس کی خدمات حاصل کی ہوئی ہیں جو
کانگریس کے ارکان سے ملتے ہیں انہیں مہنگے ہوٹلوں میں طعام کی دعوتیں دیتیں
ہیں اور اپنے مسائل سے آگاہ کرکے ان کی حمایت حاصل کرتے ہیں لیکن امریکہ ان
پر کوئی اعتراض نہیں کرتا جبکہ اس کے برعکس مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کے
چارٹر پر موجود ہے اور اس مسئلہ کے حل کے لیے سلامی کونسل کی پیش قردہ قرار
داد بھی جوں کی توں موجود ہیں لیکن بھارتی ہٹ دھرمی اور عالمی طاقتوں کے
دوغلے پن کی وجہ سے آج تک کشمیر کے مسئلہ کو حل نہیں کیا جاسکا ہے۔
گزشتہ تیس سال سے آزادی کشمیر اور کشمیری عوام کو ان کا حق خوداریت دلانے
کے لیے دنیا کے پر پلیٹ فارم پر آواز بلند کرنے والے کشمیری نژاد امریکی
شہری ڈاکٹر غلام بنی فائی کو پاکستانی جاسوس قرار دے کرگرفتار کرنا قابل
افسوس ہے اور بھارت کے سیکٹریری داخلہ راج کمار سنگھ کی جانب سے لگائے جانے
والا الزام کے ڈاکٹر غلام بنی فائی امریکہ میں پاکستانی ایجنٹ ہے اور
پاکستانی ایجنسیاں انہیں رقم فراہم کرتی ہے قابل مذمت ہے پاکستان کو فوری
طور پر خارجی سطح پر بھارت سے احتجاج کرتے ہوئے اس بیان کی تردید کرانی
چاہیے ۔ |