مری کا افسوس ناک سانحہ اور چند تجاویز

مری کے افسوس سانحہ پر پوری قوم افسردہ ہے کیونکہ اس سانحہ میں 23قیمتی جانوں کا زیاں ہوا ہے اب ہم ایک دوسرے پر الزامات لگا رہے ہیں کوئی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرا رہا ہے تو کوئی انتظامیہ کی غفلت بتا رہا ہے اور کچھ لوگ مری آنے والے سیاحوں کو ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں ہر حکومت کو معلوم ہے کہ ہر سال مری میں برف باری کے دنوں میں رش ہوتا ہے وقت کے ساتھ ساتھ اس میں ہر سال اضافہ ہو رہا ہے اور یہ ہوتا رہے گا اس کے لئے حکومت کا فرض بنتا ہے کہ وہ ہر سال سیاحوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو مد نظر رکھتے ہوئے مری کے مقام کو توسیع دیں جس میں گاڑیوں کی پارکنگ اور ہوٹلز کا بہتر انتظام ہو تا کہ ہر سیاح کو کمرہ میسر آ سکے وہاں سیاحوں کے لئے ہر طرح کی سہولت ہو ابھی اس کا اعلان وزیر اعلی پنجاب نے کر دیا ہے جو خوش آئیند ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ اس پر جلد کام شروع ہو جائے گا تا کہ اگلے سال مری میں ایسا کوئی افسوس ناک واقعہ پیش نہ آئے سیاحوں کی مکمل ذمہ داری حکومت اور اس کے اداروں پر بنتی ہے کہ وہ سیاحوں کو ہر طرح سے گائیڈ کریں موسم کی سختی میں سیاحوں کو آگاہ کیا جائے میں وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار صاحب سے درخواست کروں گا کہ وہ اس کے لئے ایک جدید ایپ متعارف کروائیں جس میں مری یا دوسرے علاقہ جات سے متعلق مکمل گائیڈ روزانہ کی بنیاد پر دی جائے جسے سیاح اپنے موبائیل پر گھر بیٹھے وہاں کے موسمی اور سڑکوں کی حالت کو جان سکیں اس کے علاوہ اگر سیاح کسی مصیبت میں پھنس جاتا ہے تو وہ بھی ڈائیریکٹ متعلقہ محکمہ سے رابطہ کر سکے تا کہ اس کی جان کو فوراً بچایا جا سکے امید کرتا ہوں کہ اس جدید دور میں سیاحوں کی معلومات کے لئے ایسی ایک ایپ متعارف کر وا دی جائے گی دوسری بات یہ ہے کہ مری میں ہر طبقہ فکر کا بندہ جاتا ہے اس میں غریب لوگ بھی ہوتے ہیں جو وہاں کے ہوٹلوں کے کرایہ ادا کرنے کے قابل نہیں ہوتے اور اوپر سے بد قسمتی کہ وہاں کے ہوٹل مالکان خراب موسم میں اپنے کرایوں میں کئی گنا اضافہ کر دیتے ہیں جو ان غریب سیاحوں سے زیادتی ہے کسی صورت بھی کرایہ دو ہزار سے زیادہ نہ ہو کیونکہ سیاح نے ایک رات ہی رکنا ہوتا ہے بہت سارے سیاح صرف دن کو جاتے ہیں اور شام کو واپس آ جاتے ہیں اس لئے ضروری ہے کہ مری آنے جانے والی سڑک کو بھی ہر وقت صاف رکھا جائے تا کہ گاڑیوں کے آنے جانے میں کوئی رکاوٹ نہ بنے اگر کسی وجہ سے سڑک میں رکاوٹ ہو جائے تو مری جانے والی سڑک کو باقی ٹریفک کے لئے بند کر دیا جائے تا کہ آگے مری جانے والی گاڑیوں کو کسی قسم کا مسئلہ درپیش نہ آئے حکومت وقت سیاح کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے اور اس کے لئے کام بھی کیا جا رہا ہے ہم لکھنے والے بھی اب تک مختلف مقامات کے بارے میں لکھ چکے ہیں جس سے لوگوں کو آ گاہی ملتی ہے اور وہ اس مقام کو دیکھنے کے لئے بے چین ہو جاتے ہیں اس مصروفیت کے دور میں سیروسیاحت کے لئے وقت نکالنا مشکل ہوتا ہے لیکن پھر بھی لوگ سال میں ایک بار کسی سیاحتی مقام پر جانا پسند کرتے ہیں جو یقیناً ان کی معلومات کے علاوہ صحت کے لئے بھی اچھا ہوتا ہے جہاں بھی سیاحتی مقامات ہوں وہاں صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھا جائے ،پارکنگ کا مکمل بندوبست ہو ،ہوٹلوں کے کرائے مناسب ہوں ،کھانے پینے کی اشیاء وافر مقدار میں ہوں،سیاحوں کی جان و مال کی حفاظت کی جائے کیونکہ اگر ایسا ہو گا تو ہی سیاح ادھر کا رخ کریں گے اگر ملکی سیاح بڑھتے ہیں تو پھر غیر ملکی لوگ بھی ان مقامات پر آئیں گے کیونکہ ان کو پتا ہو گا کہ یہ جگہ ان کے لئے محفوظ ہے پھر ہم سیاح کو فروغ دے سکتے ہیں سیاحت بھی ایک صنعت ہے اور اسے فروغ دے کر ہم اپنی آمدنی میں اضافہ کر سکتے ہیں حکومت کے ساتھ ساتھ لکھاری حضرات بھی اپنی ٹحریروں میں سیاحتی مقامات کے بارے میں لکھیں تا کہ زیادہ سے زیادہ لوگ ان مقامات کی سیر کر سکیں محکمہ ٹورزم اس کے لئے کام کر رہا ہے اور وہ گاہے بگاہے صحافیوں اور لکھاریوں کے لئے ایسے انتظامات کرتا رہتا ہے یہ بھی ایک خوسش آئیند بات ہے اس سے بھی ہماری سیاحت کی انڈسٹری ترقی کرے گی کیونکہ یہ لکھاری حضرات وہاں جا کر مشاہدہ کرتے ہیں اور وہاں کی خوبیوں اور خامیوں کی نشاندہی کرتے ہیں جس سے سیاحوں کے لئے مزید بہتر انتظامات کئے جا سکتے ہیں اور حکومت کو بھی چاہیئے کہ سیاحوں کی مدد کے لئے ہر وقت تیار رہے کیونکہ کبھی بھی کہیں بھی کوئی سانحہ ہو سکتا ہے اگر بروقت کام سر انجام دیا جائے تو کئی جانیں بچائی جا سکتی ہیں ورنہ دیر ہو جانے کی صورت میں سیاحوں کو جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑتا ہے آخر میں میں یہ کہوں گا کہ اگر حکومت یا متعلقہ محکمہ کی غفلت سے کسی سیاح کا نقصان ہو تو اس کا بھی ازالہ کیا جانا چاہیئے مجھے امید ہے کہ حکومت وقت سیاح کی فروغ کے لئے بہتری حکمت عملی سے کام لے گی تا کہ آنے والے سالوں میں سیاحوں کی تعداد کو بڑھایا جا سکے اور ان کی جان و مال کو بھی محفوظ بنایا جا سکے۔
 

H/Dr Ch Tanweer Sarwar
About the Author: H/Dr Ch Tanweer Sarwar Read More Articles by H/Dr Ch Tanweer Sarwar: 320 Articles with 1924701 views I am homeo physician,writer,author,graphic designer and poet.I have written five computer books.I like also read islamic books.I love recite Quran dai.. View More