حکومت کی بی ٹیم


بات صرف کپتان کی ہوتی توہم بھی رودھوکربرداشت کرلیتے پر یہاں توہرشخص کپتان بناپھرتاہے۔لوگ ایک کپتان کاروناروتے ہیں لیکن کیاپیپلزپارٹی،مسلم لیگ ن،جے یوآئی اوراے این پی کے یہ سیاسی اژدھے چنگیزوہلاکوخان سے کچھ کم ہیں۔؟منہ میں رام رام اوربغل میں چھری کامطلب ومفہوم توکوئی ان کودیکھ وپرکھ کرسمجھیں وسیکھیں۔اب بھی اگرکوئی یہ کہتایاسمجھتاہے کہ ملک کواس نہج تک پہنچانے میں کپتان اکیلے ہیں تواس سے بڑانادان اورکوئی نہیں۔ہم نے تواپنے بڑوں اوربزرگوں سے یہی سنا،سمجھااورسیکھاہے کہ ظالم کاساتھی بھی ظالم شمارہوتاہے۔جتناجرم اورگناہ ایک مجرم کاہوتاہے اتناہی قصوراس کے سہولت کارکابھی۔ حکومت مخالف متحدہ اپوزیشن کوچاہے کوئی کوئی بھی نام دے لیکن ہمارے پاس اس مرحومہ کو،،حکومتی سہولت کارن،،کے سوااورکوئی نام نہیں۔اپوزیشن نامی یہ سیاسی طوائفہ اگرحکومتی سہولت کارن نہ ہوتی توکیابندکمروں اورایوان کے اندراس کی پھراس طرح قیمت لگتی۔؟چوکوں،چوراہوں،جلسے جلوس،دھرنوں اورمظاہروں میں کپتان اوراس کی حکومت پرگرجنے اوربرسنے والے جب عین موقع پرلیٹ جاتے ہیں توپھران کی جرات،بہادری اورایمانداری پرسوال تواٹھتے ہیں۔ یہ نئے نئے کارنامے سرانجام نہ دیتے توہم پرانے بھول جاتے لیکن کوئی بتائے توسہی مولاناکی اقتداء میں تبدیلی کاجنازہ پڑھنے کیلئے آگے آنے والوں نے قومی اسمبلی سے لیکرسینیٹ تک کس کس جگہ اورکس کس مقام پرمنہ کوکالانہیں کیا ۔؟چوکوں اورچوراہوں پرجنہوں نے مولاناکی اقتداء وامامت میں تبدیلی کاجنازہ پڑھاچشم فلک نے دیکھاکہ قومی اسمبلی اورسینیٹ سے پھرانہی کاایک نہیں کئی باراپناجنازہ نکلااوروہ بھی بڑے دھوم دھام سے۔تحریک عدم اعتمادہویااعتماد،ترمیم ہویا کوئی تقسیم۔جب بھی گنتی ہوئی اپوزیشن مرحومہ کے یہ لے پالک بہادراورغیرت مندفرزندہمیشہ شمارسے بھی کم بہت کم نکلے۔ہمیں توآج تک یہ سمجھ نہیں آئی کہ مولاناکے ہاتھ پرحکومت کادھڑن تختہ کرنے کے لئے بیعت کرنے والے یہ مجاہدجب قومی اسمبلی یاسینیٹ میں پورے سوداخل ہوتے ہیں توپھراندریہ گنتی میں اسی اورپچاسی کیسے نکل آتے ہیں۔؟دوسروں کوجنات کے طغنے دینے والے ان سیاسی بھونوں کے اپنے ساتھ کہیں جنات تو نہیں۔؟کیونکہ پچھلے تین ساڑھے تین سال سے ہراہم موقع پریہ جس طرح نودوگیارہ کی بجائے نودوسات ہورہے ہیں یہ معاملہ اوربات جنات سے خالی نہیں۔ایک منٹ میں حاضراورایک منٹ میں غائب ہونے والی یہ خاصیتیں ہم نے جنات کے بارے میں تو پڑھیں بھی اورلوگوں سے سنی بھی۔لیکن انسانوں کے بارے میں ایسی کوئی حکایت،روایت اورخاصیت توآج تک ہماری نظروں سے نہیں گزری۔یہ کیسے انسان ہیں کہ انسانوں کوبھی یہ پھردکھائی نہیں دیتے۔ ویسے جسم میں شرم اورخون میں حیا نہ ہوتوپھرمنٹ کیا۔؟ایک سیکنڈمیں بھی اچھابھلاانسان غائب اورسات سمندرپارہوجاتاہے۔مولانااورمولاناکے ان مقتدیوں میں شرم وحیانامی کوئی شئے ہوتی توکیایہ روزایوان کے اندرحکومت سے اس طرح مارکھاتے۔؟چوکوں اورچوراہوں پرتویہ کپتان اورکپتان کے کھلاڑیوں کوظالم اورنااہل ڈکلیئرکرکے خودبڑے معصوم بنتے ہیں لیکن جب ان ظالموں کاراستہ روکنے کاموقع آتاہے توپھرمولاناکے یہ سب مقتدی ،شاگرداورمریدخودان ظالموں کے سہولت کاربن جاتے ہیں۔اکثریت کے باوجوداپوزیشن کی اکثریت کااقلیت میں بدل جاناکیایہ حکومت کے لئے سہولت کاری اوربے شرمی کی انتہاء نہیں۔پریس کانفرنسز،میڈیاٹاک اورچوکوں وچوراہوں پرچیخ چیخ کرمولاناسے لیکرزرداری اورشہبازسے پروازتک یہ سب اس طرح گلے پھاڑتے ہیں کہ ہمارے جیسے سادہ لوح انسان کویوں لگتاہے کہ یہ غیرت منداوربہادرکل نہیں کہیں آج اور ابھی ایک منٹ میں ہی اس عمرانی حکومت کونودوگیارہ کردیتے ہیں لیکن وہاں سے اٹھ کرپھریہ خودایسے نودوگیارہ ہوجاتے ہیں کہ پھرقومی اسمبلی اورسینیٹ میں بھی ان کی یہ مبارک شکلیں دکھائی نہیں دیتیں۔آپ تین ساڑھے تین سالہ اس عمرانی حکومت کی تاریخ اٹھاکردیکھ لیں آپ کوہرمشکل موقع اورمرحلے میں یہی بہادراورغیرت منداپوزیشن حکومت کاساتھ دیتے ہوئے دکھائی دے گی۔تاریخ شاہدہے کہ جب بھی تنکے کے سہارے پرقائم اس حکومت کے لئے کوئی مشکل وقت آیا تواسی اپوزیشن کے بہادرممبران اورمولاناکے ان ایماندارمقتدیوں نے آگے بڑھ کر حکومت کوجینے کاحوصلہ اورسہارادیا۔عوام نے توخیبرپختونخواکے اندربلدیاتی انتخابات میں کپتان کوآئینہ دکھاکران کے کھلاڑیوں کوناک آؤٹ کیالیکن ہرصبح وشام حکومت کوگھربھیجنے کی دھمکیاں دینے اوربڑھکیں مارنے والے ان غیرت مندوں سے اسمبلی کے اندرسوائے اپنے چہروں پرکالک ملنے کے اورکچھ نہیں ہوسکا۔دن کی روشنی میں یہ حکومت ختم کرنے کے خواب تودیکھ رہے ہیں لیکن اسمبلی کے اندرجب حکومت اورحکومتی بلوں کے خلاف رائے شماری،گنتی اورووٹنگ کاموقع آتاہے توپھران سب کے پیٹ میں مروڑاٹھنا شروع ہوجاتے ہیں۔لوگ توکہتے ہیں کہ حکومت تنکے کے سہارے پرقائم ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ حکومت تنکے کے سہارے پرنہیں ان ایمانداروں اوربہادروں کے کندھوں پرقائم ہے۔آج ہی اگران کاکندھاہٹ جائے توکپتان اورکھلاڑیوں کے لئے کوئی بل پاس کرناتودرکنارایک دن بھی حکومت چلانامشکل ہوجائے ۔قوم کے غم،دکھ اوردردمیں ہروقت مرے جانے والے اپوزیشن کے انہی غیرت مندوں نے توحکومت کوسہارادیاہواہے جس کی وجہ سے حکومت کوعوام کی کوئی پرواہ ہے اورنہ ہی حالات کی کوئی ٹینشن۔عوام ایک نہیں لاکھ بارحکومت کے خلاف چیخے،چلائے،روئے اوردھوئے۔کپتان اورکپتان کے کھلاڑیوں کوپتہ ہے کہ اپوزیشن ان کے ساتھ ہے عوام کے چیخنے اورچلانے سے کچھ نہیں ہوگا۔اس لئے وہ اپنی مستی میں مزیدمست ہوتے جارہے ہیں۔اس وقت مہنگائی ،غربت اوربیروزگاری سمیت اس ملک میں غریب عوام کے ساتھ جوکچھ بھی ہورہاہے حکومت اکیلی اس میں قصوروارنہیں۔عوام پرمہنگائی کے بم برسانے سمیت غربت،بیروزگاری،بھوک وافلاس تک ہرجرم وظلم اس ملک میں اپوزیشن کی رضامندی سے جنم لے رہاہے حکومت اس قابل نہیں کہ وہ تنہاء عوام کی اس طرح چمڑی اڈھیرے۔اپوزیشن کاہاتھ وپاس ہے تب ہی توتین ساڑھے تین سال سے حکومت غریب،لاچاراوربے زبان عوام پردوڑتی جارہی ہے۔ اس لئے حکومت اگرقصوروارہے تودودھ سے یہ دھلی اپوزیشن بھی کسی گناہ گارسے کم نہیں۔مولاناکی اقتداء وامامت میں جمع ہونے والی اس اپوزیشن کواگرحکومت کی بی ٹیم کانام دیاجائے توہرگزبے جانہ ہوگا۔کیونکہ سیاست کی راہداریوں اورایوان کے اندراس اپوزیشن کے جوطورطریقے،کام اورکردارہے وہ حکومت کی کسی بی ٹیم کاہی ہوسکتاہے اپوزیشن کانہیں۔مولاناصاحب معذرت کے ساتھ کپتان اوران کے کھلاڑیوں نے 22کروڑعوام کومایوس کیایانہیں ۔؟لیکن آپ اورآپ کے ان سیاسی مقتدیوں نے عوام کومایوس بہت مایوس کردیاہے۔
 

Umar Khan Jozovi
About the Author: Umar Khan Jozovi Read More Articles by Umar Khan Jozovi: 223 Articles with 161147 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.