بھان مَتِی کا کنبہ پھر سے بنتا دکھائی دے رہا ہے

بھان مَتِی کا کنبہ پھر سے بنتا دکھائی دے رہا ہے
٭
ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی
پاکستان کی سیاسی صورت حال رفتہ رفتہ اس نہج پر جاپہنچی ہے کہ بہتری کی کوئی بھی صورت دور دور نظر نہیں آرہی۔ ہمارے ملک میں جب بھی حکومتیں قائم ہوئیں، پہلے سے کسی طے شدہ منصوبے کو سامنے رکھتے ہوئے نہیں بنیں۔ ہرسیاسی ٹولے نے اقتدار سنبھالنے کے بعد حکمت عملی تشکیل دی۔ جس کا نتیجہ یہ سامنے آتا رہا ہے کہ حکومتوں کو سیاسی ورکرز تو مل گئے قابل، پختہ سوچ رکھنے والے، حکومت کی کشتی کو معاشی اعتبار سے،سیاسی اعتبار سے، خارجہ تعلقات کے اعتبار سے، ملک میں سیاسی استحکام، مخالفین سے بہتر روابط کے اعتبار ماہرین نہیں ملے۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ہر حکومت نے بھان مَتِی کا کنبہ تشکیل دیا، کچھ ادھر سے کچھ ادھر سے، کچھ بیرونی دنیا سے امپورٹیڈ لوگوں سے حکومت تو بنا لی لیکن وہ حکومت دیر پا کبھی بھی نہیں رہی، حالات ابتر سے ابتر ہوتے گئے، کبھی عوام کی طاقت سے، کبھی عدالت کے حکم سے، کبھی ملک کے طاقت ور اداروں کے ہاتھو ں اس حکومت کو رخصت ہونا پڑا۔ کچھ وقت صورت حال نارمل رہی پھر وہی جمہوری سلسلہ شروع ہوا اور وہی تاریخ دھرائی گئی۔
عمران خان کی حکومت کے خلاف حزب اختلاف پہلے ہی دن سے صف آرا ہے۔ اس نے عمران کی حکومت کو شروع ہی سے تسلیم ہی نہیں کیا۔ وجوہات جو بیان کرتے رہے انہیں یہاں دہرانے کی ضرورت نہیں۔ عمران خان نے بھی حزب اختلاف کو کبھی خاطر میں نہیں لایا۔ دونوں کے درمیان رسہ کشی رہی جس کا انجام قوم کے سامنے آگیا۔ حزب اختلاف میں اختلاف بھی کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں۔ پی ڈی ایم کا قائم ہونا، پھر پاکستان پیپلز پارٹی کا علیحدہ ہوجانا، پھر سے قریب آجانااور اب اس نہج پر حالات پہنچ چکے کہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی گئی۔ تاریخ تو یہ بتاتی ہے کہ کسی بھی وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب نہیں ہوئی۔ لیکن اس بار حزب اختلاف کی باڈی لینگویج بتارہی ہے کہ وہ عمران خان کو وزارت عظمیٰ سے دست بردار کرانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ دوسری جانب عمران خان نے بھی حزب اختلاف کو آڑے ہاتھو ں لے رکھا ہے۔ ہوتا کیا ہے یہ وقت بتائے گا۔ سیاست بے رحم عمل کا نام ہے، کہتے ہے کہ سیاست جمہورت کا نام ہے لیکن وقت نے ثابت کیا کہ سیاست خودغرضی، بے رحمی، اپنے مقصد کے حصول کا نام ہے۔کرسی کی چاہت میں سیاست داں سب کچھ بھول جاتے ہیں۔موجودہ حزب اختلاف کا ماضی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ آج ایک مقصد کے لیے عمران خان کا دھڑم تختہ ہوجائے کچھ بھی ہوجائے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ حزب اختلاف اس ایک نکاتی ایجنڈے کہ عمران خان کرسی چھوڑ دے کے ساتھ ساتھ ملک کو معاشی اورسیاسی مشکل سے نکالنے کی تدابیر بھی سامنے لاتی کہ ملک کی موجودہ معاشی ابتری، بے روزگاری، مہنگائی، قرضوں کی ادائیگی، خارجہ تعلقات، غریب عوام کی بہتری کے لیے کیا اقدامات وہ کریں گے۔ کون کون لوگ ہیں جو ان مشکلات کو قابو پانے میں معاون ہوں گے۔ لیکن صرف ایک بات کی گردان کے عمران کو ہٹانا ہے۔ ضرور ہٹائیں، اس کے لیے جمہوری اور قانونی طریقہ اختیار کیا جائے اور عمران کے خلاف منتخب اراکین جن کی تعداد172ہوئی تو عمران کو ہر صورت میں جانا ہوگا۔ اگر ایسا نہ ہوا تو اس صورت میں حزب اختلاف کی ایک مرتبہ پھر سے سبکی ہوگی۔ اس لیے کہ عمران خان کی حکومت کے تین سالوں میں کئی مرتبہ ایوان میں ووٹنگ ہوئی اور حزاب اختلاف کو شکست سے دوچار ہونا پڑا ہے۔ اگر حزب اختلاف تحریک عدم اعتماد لانے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو کیا ہوگا؟ عار ضی حکومت بنے گی؟ فوری انتخابات ہوں گے؟ اگر حکومت بنی جیسا کہ میڈیا میں سننے کو مل رہا ہے کہ میاں شہباز شریف عارضی وزیر اعظم بن جائیں گے اور وہ اسمبلی کی موجودہ معیاد یعنی پانچ سال پورے کریں گے پھر عارضی حکومت آئے گی وہ انتخابات کرائے گی۔ ان 18ماہ میں میاں صاحب کیا تیر ماریں گے، حزب اختلاف قائم رہے گی، کیا پاکستان پیپلز پارٹی میاں صاحب کو قبول کر لے گی، دیگر جماعتیں میاں صاحب کے ساتھ حکومت میں شریک ہوں گے۔ بڑے میاں صاحب فوری واپس آجائیں گے۔ عمران خان کا کردار کیا رہے گا۔ کیا کپتان ایسی صورت حال میں چین سے بیٹھ سکتا ہے۔ جو کچھ اب ہورہا ہے وہی کچھ عمران خان کرے گا۔ اس لیے کہ وہ بھی جلسے، جلوس، ریلیاں، دھرنوں کا خوب خوب تجربہ رکھتا ہے۔ میاں شہباز شریف یا کسی اور شریف کی سربراہی میں حکومت بنتی ہے تو ملکی حالات کو درست کرنے کے لیے لوگ کہاں سے آئیں گے۔ یقینا ادھر ادھر سے مانگے تانگے کے لوگ حکومت بنائیں گے اس کی مثال ایسی ہی ہوگی کہ بھان مَتیِ نے کُنبہ جوڑا، کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑا۔بقول محمود شام صرف چہرے بدلیں گے کرسیاں وہی ہوں گی۔(8 مارچ 2022)
Prof. Dr Rais Ahmed Samdani
About the Author: Prof. Dr Rais Ahmed Samdani Read More Articles by Prof. Dr Rais Ahmed Samdani: 865 Articles with 1437678 views Ph D from Hamdard University on Hakim Muhammad Said . First PhD on Hakim Muhammad Said. topic of thesis was “Role of Hakim Mohammad Said Shaheed in t.. View More