ہمہ گیر عوامی طرز جمہوریت کا قابل تقلید ماڈل

ابھی حال ہی میں پانچ تاریخ کو چین کی تیرہویں قومی عوامی کانگریس کے پانچویں سیشن کا افتتاحی اجلاس بیجنگ میں منعقد ہوا۔اس اجلاس میں جہاں چین کی ترقی کو مزید عروج کی جانب گامزن رکھنے کا روڈ میپ سامنے آیا ہے وہاں عالمی و علاقائی صورتحال کے تناظر میں چین کے ذمہ دارانہ رویوں کی بھی عمدہ عکاسی کی گئی ہے۔ چین کے صدر شی جن پھنگ سمیت قومی عوامی کانگریس کے تقریباً تین ہزار نمائندوں نے اجلاس میں شرکت کی۔اس موقع پر چینی وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ کے حکومتی ورک رپورٹ پیش کی جس میں گزشتہ برس حکومت کی اقتصادی سماجی میدان سمیت دیگر شعبہ ہائے زندگی میں حاصل شدہ کامیابیوں کا احاطہ کیا گیا اور رواں سال 2022 کے لیے اہم ترجیحات اور نمایاں اہداف کا اعلان کیا گیا۔ حکومتی ورک رپورٹ کے مطابق رواں برس چین کی مجموعی قومی پیداوار یا جی ڈی پی کی شرح نمو کے لیے ہدف 5.5فیصد رکھا گیا ہے ۔ شہری روزگار کے گیارہ ملین مواقع پیدا کیے جائیں گے جبکہ افراط زر کی شرح تقریباً تین فیصد تک رہے گی۔

ورک رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ ملک میں اناج کی پیداوار 650 ملین میٹرک ٹن سے زائد برقرار رکھی جائے گی ۔ زرعی پیداوار کو فروغ دیا جائے گا اور دیہی احیاء کاری کو آگے بڑھایا جائے گا۔ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ قابل کاشت زرعی اراضی کا رقبہ 120 ملین ہیکٹر کی سرخ لکیر سے اوپر رہے ، بیج کی صنعت کو مزید ترقی دی جائے گی اور جدید زرعی اصولوں پر عمل پیرا ہوتے ہوئے ایک ارب چالیس کروڑ سے زائد چینی باشندوں کے لیے تحفظ خوراک کو یقینی بنایا جائے گا۔

حکومتی ورک رپورٹ کے مطابق ملکی طلب کو بڑھاتے ہوئے مربوط علاقائی ترقی اور نئی شہر کاری کو فروغ دیا جائے گا۔اس دوران کھپت کی مستقل بحالی کو آگے بڑھایا جائے گا ، متعدد چینلز کے ذریعے عوام کی آمدنی کو فروغ دیا جائے گا ، آن لائن اور آف لائن کھپت کے گہرے انضمام کے لیے کوشش کی جائے گی ۔ کمیونٹی کی سطح پر بزرگ افراد اور بچوں کی دیکھ بھال کے لیے معاون سہولیات کی تعمیر کو تیز کیا جائے گا ، مصنوعات اور خدمات کے معیار کو بہتر بنایا جائے گا اور صارفین کے حقوق اور مفادات کا بہتر تحفظ کیا جائے گا۔

اسی طرح اعلیٰ معیار کی اقتصادی اور سماجی ترقی کو فروغ دینے کے لیے 2022 میں چین کی فعال مالیاتی پالیسی مزید موثر، مزید اہدافی اور مزید پائیدار ہو گی۔آر ایم بی کی شرح تبادلہ کو ایک مناسب اور متوازن سطح پر مستحکم رکھا جائے گا ،مالیاتی اداروں کو قرض کی شرح سود کو کم کرنے اور فیسوں میں کمی کی ترغیب دی جائے گی، تاکہ مارکیٹ اداروں کے لیے فنانسنگ تک رسائی کو حقیقی معنوں میں آسان بنایا جا سکے اور مجموعی مالیاتی اخراجات میں خاطر خواہ کمی آ سکے۔اس ضمن میں ایمپلائمنٹ فرسٹ پالیسی کو مضبوط بنایا جائے گے۔ تمام مقامی حکومتوں پر زور دیا جائے گا کہ وہ روزگار کو مستحکم کرنے اور اسے مزید وسعت دینے کے لیے ہر ممکن ذرائع استعمال کریں۔

ورک رپورٹ کے مطابق چین اپنی جدت پر مبنی ترقیاتی حکمت عملی جاری رکھے گا اور حقیقی معیشت کی بنیاد کو مضبوط بنائے گا۔چین سائنسی اور تکنیکی اختراع کے لیے اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کرے گا اور تحقیق میدان میں ترقی کے لیے 10 سالہ ایکشن پلان کے ساتھ آگے بڑھے گا، اس دوران سائنس اور ٹیکنالوجی کے بڑے منصوبوں پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ عالمی سائنسی اور تکنیکی تعاون کو فروغ دیا جائے گا ، ٹیلنٹ کو پروان چڑھایا جائَے گا ، اور ہر قسم کے ممتاز لوگوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی کہ وہ تحقیق کے لیے خود کو وقف کریں اور اپنی پوری صلاحیتوں کا ادراک کریں۔

حکومتی ورک رپورٹ کے مطابق ملک میں بسنے والی تمام قومیتوں کی مربوط ترقی کو آگے بڑھایا جائے گا۔ تمام قومیتوں کے درمیان بات چیت، تبادلے اور انضمام کو فروغ دیا جائے گا، اور تمام قومیتی علاقوں میں جدت کاری کی مہم کو تیز کیا جائے گا ۔رپورٹ میں یہ عزم ظاہر کیا گیا ہے کہ ملک میں ماحولیات کو بہتر بنانے اور سبز اور کم کاربن کی ترقی کو فروغ دیا جائے گا۔ ماحول کو بہتر بنانے کی خاطر جامع اقدامات کیے جائیں گے ، آلودگی کے خلاف جنگ میں ٹھوس فوائد حاصل کرنے کی جستجو کی جائے گی ۔اس ضمن میں تمام قدرتی وسائل بشمول پہاڑوں، دریاوں، جنگلات،، جھیلوں، سبزہ زاروں اور صحرائی ماحولیاتی نظام کے تحفظ کو مربوط انداز میں بہتر بنایا جائے گا۔انہی کوششوں کی بنیاد پر 2030 سے قبل کاربن پیک اور 2060 سے قبل کاربن نیوٹرل کے اہداف کی جانب بڑھا جائے گا۔

عالمی سطح پر تبصرہ نگاروں نے چینی حکومت کی پیش کردہ ورک رپورٹ اور رواں سال 2022 کے اہم اقتصادی سماجی اہداف کو نہ صرف معقول اور قابل حصول قرار دیا ہے بلکہ انہیں چینی عوام کے حقیقی مفادات کے ترجمان اور وبائی صورتحال اور مختلف تنازعات سے دوچار دنیا میں استحکام اور خوشحالی کا موجب سمجھا گیا ہے۔ چین نے ان اہداف کی روشنی میں دنیا کو اپنی موئثر قیادت کی افادیت ، معاشی لچک اور مضبوط گورننس سے روشناس کروایا ہے۔صدر شی جن پھنگ کی قیادت میں چینی حکومت ، عوام کی مرکزی حیثیت اور عوامی فلاح و بہبود پر مبنی اقدامات کر رہی ہے جن میں زراعت و صنعتوں کا فروغ ،دیہی حیات کاری ،انسداد غربت کے ثمرات کا استحکام ،مختلف قومیتوں کی ترقی ،سماجی استحکام ، خواتین و بچوں سمیت تمام طبقوں کے حقوق کا تحفظ کلیدی عوامل ہیں۔چین کی یہ منصوبہ بندی جہاں لائق تحسین ہے وہاں ترقی یافتہ اور ترقی پزیر ممالک، دونوں کے لیے قابل تقلید بھی ہے کہ کیسے عوامی مفادات کو فوقیت دیتے ہوئے ترقی و کامرانی کی منازل طے کی جا سکتی ہیں۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 617009 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More