ہنگامہ خیز عالمی صورتحال اور نئے چیلنجز کا حل

آج اگر عالمی صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو دنیا کو کووڈ۔19 اور اب یوکرین بحران کے تنازعہ میں چار امور کے حوالے سے بڑے مسائل کا سامنا ہے۔ان میں امن، ترقی، اعتماد اور گورننس جیسے کلیدی امور شامل ہیں جنہیں عالمی چیلنجز کی جڑ قرار دیا جا سکتا ہے۔ دنیا میں ترقی کی صورتحال بدستور غیر یقینی کا شکار ہے ، کووڈ۔19نے ترقیاتی خسارے کو مزید بڑھا دیا ہے اور گزشتہ 10 سالوں میں عالمی غربت میں کمی کی کامیابیوں کو کافی حد تک بے اثر کر دیا ہے، اس کے نتیجے میں تقریباً 140 ملین لوگ دوبارہ غربت کی دلدل میں پھنس گئے ہیں اور تقریباً 800 ملین بھوک کا شکار ہیں۔

عالمگیر وبا کے باعث اقوام متحدہ کے انسانی ترقیاتی انڈیکس میں 30 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار گراوٹ دیکھی گئی ہے اور کچھ ترقی پذیر ممالک غربت اور عدم استحکام کی جانب دھکیلے گئے ہیں۔دوسری جانب ترقی یافتہ ممالک میں سماجی ناانصافی اور نفرت انگیز سرگرمیوں میں اضافے کی وجہ سے کمزور گروہوں کو اور بھی زیادہ مشکلات کا سامنا ہے۔ایسے میں ممالک کے لیے اقوام متحدہ کے 2030 کے پائیدار ترقیاتی ایجنڈے کی کامیابیوں کو برقرار رکھنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔دنیا بھر میں ترقیاتی عمل کے شدید متاثر ہونے کے باعث سماجی نظام کو بھی دھچکا لگا ہے اور انسانی حقوق کے تحفظ اور فروغ میں مختلف رکاوٹوں کا سامنا ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ تمام ممالک اس بات کو یقینی بنانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں کہ لوگ زندگی اور صحت کے ساتھ ساتھ معاشی، سماجی اور ثقافتی حقوق سے لطف اندوز ہوں مگر ہنگامہ خیز عالمی صورتحال میں عالمی انسانی حقوق کاز کو شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔

انہی تمام چیلنجز کے تناظر میں چینی صدر شی جن پھنگ نے ستمبر 2021 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76ویں اجلاس سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو کی تجویز پیش کی اور عالمی برادری پر زور دیا تھا کہ وہ ترقی پذیر ممالک کی صورتحال پر زیادہ توجہ دے ، کووڈ۔19 کے باعث سامنے آنے والے نئے چیلنجوں کا موئثر جواب دے، تاکہ وسائل کو متحرک کیا جا سکے، اہدافی اقدامات کیے جا سکیں اور اقوام متحدہ کے 2030 کے ایجنڈے پر تیزی سے عمل درآمد کے لیے ہم آہنگی پیدا کی جا سکے۔بلاشبہ ترقی اور انسانی حقوق ، اقوام متحدہ کے کام کے دو اہم ستون ہیں اور 2030 کے ایجنڈے میں عوام کے لیے "ترقی کے حق" کا تصور شامل ہے۔ اسی تناظر میں گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو بھی 2030 کے ایجنڈے کے نفاذ کو اپنے نقطہ آغاز کے طور پر لیتا ہے تاکہ عالمی سطح پر ترقی ، خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کو درپیش اہم ترین مسائل کو حل کرنے میں مدد ملے۔

یہ انیشیٹو کہتا ہے کہ ہمیں لوگوں کی زندگیوں میں تحفظ اور بہتری لانی چاہیے ، ترقی کے ذریعے انسانی حقوق کا تحفظ اور اسے فروغ دینا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ترقی کا مقصد اور محور صرف عوام ہی ہوں۔یوں گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو ترقی کو ترجیح دیتے ہوئے عوام پر مبنی ترقیاتی عمل کو آسان بنا کر اور کسی کو پیچھے نہ چھوڑتے ہوئے انسانی حقوق کو فروغ اور تحفظ فراہم کرتا ہے۔اس اقدام کا مقصد تمام 17 پائیدار ترقیاتی اہداف کو پورا کرنے میں ممالک کی مدد کرنا ہے، دنیا بھر میں زندگی اور ترقی کے حقوق کو فروغ دینے پر خصوصی توجہ مرکوز کرتے ہوئے بین الاقوامی انسانی حقوق کے مقصد میں اہم کردار ادا کرنا ہے۔

گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو عوام پر مبنی ترقی پر عمل پیرا ہے، کیونکہ چین کا ماننا ہے کہ خوشگوار زندگی گزارنا انسانی حقوق میں سب سے اہم ہے۔ لیکن یہ صرف اس صورت میں ممکن ہے جب کوئی ملک اپنے قومی تقاضوں اور معروضی حقائق کی روشنی میں ترقی کے راستے کا انتخاب کرتا ہے ۔یہ اقدام آٹھ ترجیحی شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیتا ہے جن میں غربت کا خاتمہ، تحفظ خوراک، ویکسین اور وبائی امراض پر قابو پانا، ترقیاتی فنانسنگ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنا اور سبز ترقی، صنعت کاری، ڈیجیٹل معیشت، اور رابطہ سازی میں تیزی سے نئے راستے کھولتے ہوئے 2030 کے ایجنڈے کی تکمیل ، شامل ہیں۔

گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو پالیسی اور ادارہ جاتی رابطے، بین الاقوامی اصولوں اور معیارات، آزاد اور منصفانہ عالمی تجارت، استحکام اور عالمی صنعتی چینز کے باہمی ربط پر خصوصی زور دیتا ہے جس کا مقصد ترقی کے لیے سازگار بین الاقوامی ماحول پیدا کرنا ہے۔ اس کا مقصد عالمی ترقیاتی شراکت داری کو مضبوط بنانا اور وسیع مشاورت اور مشترکہ شراکت کو فروغ دینا اور مشترکہ فوائد فراہم کرنا ہے۔مزید برآں، اسے دیگر ترقیاتی اقدامات جیسے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو اور افریقی یونین ایجنڈا 2063 کے ساتھ ہم آہنگ کیا جا سکتا ہے، تاکہ کثیرالجہتی تعاون میکانزم جیسے اقوام متحدہ، جی ٹونٹی ، ایشیا پیسیفک اقتصادی تعاون اور برکس جیسے فورمز کے ساتھ مشترکہ عالمی ترقی کے حصول کے لیے کوشش کی جا سکے۔یہی وجہ ہے کہ گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو کی اقوام متحدہ اور بہت سی دوسری بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ ساتھ تقریباً 100 ممالک نے توثیق اور حمایت کی ہے جو عالمی ترقی اور انسانی حقوق کے اسباب کو آگے بڑھانے کے لیے اس پر بھرپور اعتماد کا مظہر ہے۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 616426 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More