پاکستان کی سیاست میں اس وقت جو کچھ ہو رہا ہے پوری دنیا
کی نظریں اسی پر لگی ہوئی ہیں ۔ پاکستانی عوام گہری سوچ میں پڑی ہے کہ کیا
ہو گا ؟ وزیر اعظم عمران خان صاحب ملکی اور غیر ملکی میڈیا کی زینت بنے
ہوئے ہیں ہر کوئی نہ چاہتے ہوۓ بھی عجیب سی بے چینی میں مبتلا لگ رہا ہے ۔
سیاستدان تقریریں کر کے ایک دوسرے کو نیچا دکھا رہے ہیں۔ اور اپنی زبان سے
اخلاقیات کا جنازہ نکال رہے ہیں ۔ افسوس اس بات کا ہے کہ میڈیا بھی اپنی
مرضی کی خبریں اور اپنی پسند کے بندے کو دکھا رہا ہے۔ کرسی کی اس جنگ میں
سب سے زیادہ نقصان پاکستان اور پاکستان کی عوام کا ہوا ہے ۔ نہ تو اس وقت
سیاست دان سو رہے ہیں اور نہ ہی عوام کو صحیح طرح سے نیند آرہی ہے ۔ اسٹار
کرکٹر شاہد آفریدی نے بھی کہا ہے ہے کہ خدارا کسی ایک منتخب حکومت کو تو
آئینی مدت پوری کرنے دیں ۔کیونکہ ہر عوام کے منتخب کردہ حکومت کو آئینی مدت
پوری کرنے کا پورا حق ہے :! یہاں پر میں آپ کو ایک بات واضح کرتا چلوں کہ
پچھلے 74 سالوں میں کسی بھی حکومت نے اپنے پانچ سال پورے نہیں کئے ۔ پانچ
سال کے اندر یا تو وزیراعظم کو ہٹا دیا جاتا ہے۔یا پھر مارشل لا لگا
دیاجاتا ہے ۔ انہی چکروں میں عوام پس رہی ہے ۔ آئے دن کوئی نہ کوئی چیز
مہنگی کر کے الزام پچھلی حکومتوں پر لگا دینا یہ معمول بن چکا ہے ۔ عوام
سخت گرمی میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتی ہے اور جس نمائندے کو چنتی ہے ۔ وہ
نمائندہ عوام سے پوچھے بغیر اپنے مفاد کے لیے پارٹی بدل لیتا ہے ۔ اب تو
پیسوں کے لیے ضمیر بیچنا معمولی بات بن چکی ہے ۔ اگر ایک ایم این اے۔ یا
ایم پی اے اپنے حلقے سے ووٹ لے کر جیت جاتا ہے ۔ تو عوام اس نمائندے کی شکل
دیکھنے کو ترس جاتی ہے حلقے کے کام تو بڑی دور کی بات ہے ۔ اور وہی نمائندے
جب الیکشن کا وقت آتا ہے تو گھر گھر جا کر ووٹ مانگتے ہیں ۔اور ہماری عوام
بھی اتنی سیدھی ہے پچھلی باتوں کو بھلا کر پھر اسی کو ووٹ دے دیتی ہے ۔ یہ
تحقیق کیے بغیر یہ پوچھے بغیر کہ پہلے آپ نے ہمارے علاقے کی بہتری کے لیے
کیا کیا ؟ ہم نے بزرگوں سے سنا ہے وہ کہتے تھے کہ اگر کسی علاقے کا منتخب
کردہ نمائندہ ایک بار جیت جاتا ہے ۔ اگر وہ اپنے علاقے کے کام ایمانداری سے
کرے تو یہ ممکن ہی نہیں کہ وہ اگلی بار نہ جیتے ۔ ابھی بھی ملک میں کئی
نمائندے ایسے ہیں جو ووٹ مانگنے گھر گھر بھی نہیں جاتے۔ اور پھر بھی آسانی
سے جیت جاتے ہیں۔ کیونکے وہ عوام کے مسئلوں کو اپنا مسئلہ سمجھ کر حل کرتے
ہیں ۔ عمران خان کے آنے کے بعد بڑی حد تک قوم میں شعور آیا تھا ۔ عوام کو
یہ سمجھ آنا شروع ہو گیا تھا کہ ہمارے لئے کون اچھا ہے کون برا ۔ عمران خان
نے عوام سے جو وعدے کئے تھے وہ آہستہ آہستہ انکو پورے کر رہا تھا ۔ موجودہ
حکومت نے صحت کارڈ کا جو فائدہ عوام کو دیا وہ تاریخ میں سنہرے لفظوں میں
لکھا جاۓ گا ۔ عالمی سطح پر کشمیر کے لئے عمران خان کے علاوہ کسی بھی
نمائندے نے کھل کر بات نہیں ۔ پاکستان کے پاسپورٹ کو عمران خان کے آنے کے
بعد جو عزت ملی پچھلے چوہتر سالوں میں وہ عزت پہلے کبھی نہیں ملی تھی ۔
پوری دنیا پاکستان کو دہشت گرد ملک کے نام سے جانتی ہے ۔ کوئی ملک پاکستان
آنے کو تیار نہیں تھا ۔ مگر اس وقت کرکٹ کی بہترین ٹیم پاکستان میں کرکٹ
کھیل رہی ہے ۔ عمران خان جس بھی دوسرے ملک میں جاتا ہے تو لوگ بڑی عزت سے
اس کا استقبال کرتے ہیں ۔ اس کی وجہ کہ وہ پاکستان کا ایسا لیڈر ہے ۔ جس نے
آپ اپنے ذاتی مفاد ایک طرف رکھ کے پاکستان کی بہتری کو ترجیح دی۔ اور یہی
بات ہمارے ہمسایہ ملک انڈیا ۔ اسرائیل ۔ اور امریکہ جیسے سپر پاور کو پسند
نہیں ۔ اور عمران خان کو ملنے والے خط میں یہ بات واضح طور پر موجود ہے ۔
کہ وہ کیسے پاکستان کو دھمکی دے رہے ہیں ۔ وہ نہیں چاہتے کہ عمران خان ملک
کا وزیراعظم رہے اور انکی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرے ۔ مگر انکو یہ
نہیں پتا کہ اب پاکستان وہ پہلے والا پاکستان نہیں ہے ۔ اب اگر کسی بھی ملک
نے پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھا تو ہم اس قابل ہیں کہ اس کا جواب دے
سکیں ۔ ہم اپنی پاک سر زمین کی حفاظت کے لیے ہر وقت تیار ہیں ۔ اور مسلمان
تو ویسے ہی مشہور ہے کہ وہ مصیبت میں گھبرایا نہیں کرتا ۔ جو غلطیاں ہم سے
پہلے ہو گئیں ان غلطیوں کو ہم پھر سے دوہرانا نہیں چاہتے ۔ ہم اپنی زمین کو
کسی بھی دہشت گرد مقاصد کیلئے ہرگز استعمال کی اجازت نہیں دیں گے ۔ چاہے اس
کے لیے ہم پر کتنی بھی پابندیاں لگیں ۔ بس میری پاکستانی عوام سے ایک
مودبانہ گزارش ہے ۔ کہ اپنے ووٹ کا صحیح استعمال کریں اور اپنے ارد گرد
ایماندار لیڈر کو منتخب کریں ۔ اور ووٹ ڈالنے سے پہلے اپنے بچوں کے چہروں
کی طرف ایک بار غور سے دیکھ لیں ۔ اور یہ بات سمجھ لیں کہ آپ کا ایک ووٹ یا
تو آپ کے بچوں کا مستقبل بنا سکتا ہے یا بیگاڑ سکتا ہے ۔ اور اللہ رب العزت
بھی اس شخص کی مدد نہیں کرتا جو خود کوشش نہیں کرتے ۔
|