روک سکو تو روک لو

سناہے جوصاحب چارسال سے دوسروں کونہ گھبرانے کادرس دے رہے تھے وہ آج کل خودگھبرائے گھبرائے پھر رہے ہیں۔نواز،زرداری،مولانااورشہبازاگرواقعی کسی کام کے نہیں توپھران سے اتنی گھبراہٹ،خوف اورڈرسمجھ سے بالاترہے۔واقفان حال توکہتے ہیں کہ گنتی کے ان چاربندوں سے صبح وشام دوسروں کونہ گھبرانے کے بھاشن دینے والے کپتان اکیلے نہیں گھبرائے ہوئے بلکہ ان کے کھلاڑی بھی ان چارکے ٹولے سے سہمے سہمے اورڈرے ڈرے ہوئے لگ رہے ہیں۔کپتان اورکپتان کے کھلاڑیوں کے دل ودماغ میں اگراپوزیشن کاخوف،ڈراورگھبراہٹ نہیں توپھریہ گالیاں،یہ دھمکیاں اوریہ بھیکی بھیکی باتیں کیوں۔؟منہ پرہاتھ پھیرکریہ کہناکہ میں تمہیں دیکھوں گایاڈی چوک جلسے کے 10لاکھ لوگ تمہیں دیکھیں گے یہ توگاؤں کے اس بچے کی بات ہوئی جودوسرے بچوں سے خوب مارکھانے کے بعدچارپانچ گالیاں دیکریہ کہتے ہوئے منہ پرہاتھ پھیرتاہے کہ میں تمہیں دیکھوں گا۔اس کے بعدوہ کیادیکھتاہے یہ کوئی رازوالی بات نہیں۔ہمارے گاؤں میں بھی اس طرح کاایک بچہ ہواکرتاتھاجواب ماشاء اﷲ سے نہ صرف بڑاہواہے بلکہ اب کئی بچوں کاباپ بھی ہے۔بچپن میں روزاس کی کسی نہ کسی کے ساتھ ضرورہاتھاپائی اورلڑائی ہوتی تھی۔ہرکسی سے پنگے لینے والوں کے ساتھ توپھرایساہی ہوتاہے ۔وہ روزدوسروں سے خوب مارکھانے کے بعدچارپانچ خطرناک قسم کی گالیاں دیکر منہ پرکپتان کی طرح ہاتھ پھیرتاکہ میں تمہیں دیکھوں گالیکن اس کے بعدلوگ پھراسے ہی دیکھتے رہتے ۔ہمارے بزرگ کہاکرتے تھے کہ جوشخص یابندہ خوب مارکھانے کے بعدگالیوں اوردھمکیوں پراترآئے توسمجھ جاناکہ یہ صرف مارکھانے والابندہ ہی ہے کیونکہ کچھ کرنے والابندہ گالیاں اوردھمکیاں نہیں دیتابلکہ وہ خاموشی کے ساتھ اپناکام کرجاتاہے۔گالیاں،دھمکیاں اوربھیکی بھیکی باتیں وہی لوگ کرتے ہیں جن کے دل میں خوف،ڈراورگھبراہٹ ہو۔اپوزیشن کے ایک آئینی اقدام پریکدم گالیوں اوردھمکیوں پراترآنایہ خوف،ڈراورگھبراہٹ نہیں تواورکیاہے۔۔؟صاحب اورصاحب کے ننھے منھے چمچے فرمارہے ہیں کہ اپوزیشن شکست خوردہ عناصرکاٹولہ اورچوروں ولٹیروں کاگروہ ہے، ان کے ساتھ کوئی نہیں،عدم اعتمادکی تحریک میں ان کوشکست ہوگی۔ اگرایساہی ہے توپھرہوش وحواس،رنگ اورنیندیں اپنی کیوں اڑی ہوئی ہیں۔؟تم اگراتنے پاکپاز،ایمانداراورپائیدارہواورتمہیں یقین ہے کہ اپنوں کے ساتھ اپوزیشن کے غیربھی تمہارے ساتھ ہیں توپھرڈی چوک جلسے اوردس لاکھ لوگوں کی تڑیاں اوردھمکیاں آپ کیوں۔؟اورکس کودے رہے ہیں۔؟میڈیاکے سامنے سرعام یہ کہناکہ تحریک عدم اعتمادکے لئے ووٹ دینے والوں کوڈی چوک جلسے سے ہوکرہی گزرناپڑے گایہ تووہی گاؤں کے اس بچے والی بات ہوئی۔جن لوگوں کواپنے بازوؤں پراعتباراوراعتمادہوتاہے وہ پھراس طرح کی دھمکیاں اورتڑیاں کبھی نہیں دیتے۔نواز،زرادری اورمولاناسمیت دیگراپوزیشن والے اگرواقعی چور،ڈاکواورعوام کے مستردشدہ لوگ ہی ہیں توپھرگالیوں اوردھمکیوں کی بجائے آئینی میدان میں ان چوروں اورڈاکوؤں کامقابلہ کرنے میں کیاحرج یاکیامشکل ہے۔؟کپتان اورکپتان کے کھلاڑی جس طرح کہتے اورسمجھتے ہیں کہ عوام کے منتخب کردہ لوگ یہی ہیں اورعوام آج بھی ان کے ساتھ ہے توپھریہ ایوان میں اکثریت ہونے کے باوجودتحریک عدم اعتمادسے اس طرح گھبرائے ہوئے کیوں ہیں۔؟ویسے جوکام کپتان اوراس کے کھلاڑیوں نے آج کل شروع کئے ہیں ایسے کام وہی لوگ کرتے ہیں جن کوپانی میں چھری یادن کوتارے دکھائی دینے لگتے ہیں۔ لگتاہے کہ اپوزیشن نے کپتان اوراس کے بہادرکھلاڑیوں کوسچ مچ میں دن کوتارے دکھادئیے ہیں ورنہ یہ تواس طرح گھبرانے والے نہیں تھے۔ہم نے شروع دن سے ہی کہاتھاکہ سیاست انتقام کانام نہیں لیکن افسوس اقتدارکے نشے میں مدہوش یہ کپتان اورنادان سمجھ رہے تھے کہ یہ طاقت اورحکومت کہیں ہمیشہ ان کے پاس رہے گی۔اسی وجہ سے غیرتوغیرسیاسی انتقام میں انہوں نے اپنوں کوبھی نہیں چھوڑا۔وہ کہتے ہیں نا۔جوبوؤگے وہی پھرکاٹوگے۔وزیراعظم صاحب کوآج وہی کاٹناپڑرہاہے جوانہوں نے چارسال میں بویاہے۔ کپتان نے ان چارسالوں میں انتقامی سیاست کی اتنی فصل بوئی ہے کہ اس سے اپنے اوربیگانے کیا۔؟اس ملک کے غریب بھی نہیں بچے ہیں ۔اپنوں اوربیگانوں سے بگاڑنے کے ساتھ کپتان اگرغریب عوام کے لئے کچھ کرتے پھربھی تو کوئی بات تھی لیکن کپتان نے توکسی کے لئے بھی کچھ نہیں کیا۔اس نے جس طرح کہاتھاکہ میں سب کورلاؤں گااقتدارمیں آکراس نے پھرسچ میں سب کورلایا۔اس ملک کے غریب آج بھی وزیراعظم عمران خان کی وجہ سے ہی رورہے ہیں۔غریبوں کی آہوں اورسسکیوں کے سامنے بڑے بڑے نہیں ٹھہرے پھرسیاسی خانہ بدوشوں کے کندھوں پربیٹھ کروزیراعظم ہاؤس جانے والے یہ نادان یامہمان کپتان کیاچیزہے۔؟عمران خان کے ان گھومتے پھرتے دنوں کوآپ سیاسی کھیل کہیں،بیرونی سازش سمجھیں یاکچھ اور۔لیکن حقیقت میں یہی وہ مکافات عمل ہے جس سے کپتان جیسے بندوں اورانسانوں کوایک نہ ایک دن گزرناہی پڑتاہے۔ویسے کپتان کوکس نے کہاتھاکہ آپ سیاسی خانہ بدوشوں اورسیاسی کرایہ داروں کے بل بوتے پرحکومت بنائیں۔کرایہ کے مکان میں رہنے والوں کے کل کاکیا۔؟آج کابھی کوئی پتہ نہیں ہوتا۔پھرسیاسی خانہ بدوشوں کی توکوئی گارنٹی نہیں ۔ان کاتوصرف سیزن چلتاہے۔سیزن مکمل اورموسم بدلتے ہی خانہ بدوشوں نے آگے کاسفرشروع کرناہوتاہے۔ یہ پھرکسی خان اورنواب کے کہنے پرنہیں رکتے۔کپتان چاہے کوئی بھی حربہ استعمال کرکے اپوزیشن کی تحریک عدم اعتمادکوناکام کیوں نہ بنائیں لیکن ایک بات سب کویادرکھنی چاہئیے کہ ان حربوں شربوں سے یہ خانہ بدوش جسے کپتان اوران کے کھلاڑی آج ضمیرفروشوں کانام دے رہے ہیں کبھی رکنے والے نہیں۔اب انہوں نے اپناسامان باندھ لیاہے ۔یہ جس طرح اڑکرکپتان کی طرف آئے تھے یہ اسی طرح اڑکرآج نہیں توکل لازمی واپس جائیں گے۔حکومتی وزیروں،مشیروں اورکپتان کے کھلاڑیوں کواگریادنہیں کپتان کوتوکم ازکم لازمی یادہوگاکہ محض چارسال پہلے انہی سیاسی خانہ بدوشوں اورضمیرفروشوں کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر اس ملک میں ایک نعرہ لگاتھاکہ روک سکوتوروک لو۔ کپتان کی اطلاع کیلئے عرض ہے کہ وہی نعرہ اب ایک بارپھر اس ملک میں گونجنے لگاہے کہ روک سکوتوروک لو۔
 

Umar khan Jozvi
About the Author: Umar khan Jozvi Read More Articles by Umar khan Jozvi: 210 Articles with 133039 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.