شاید یہ ہر کوئی جاننا چاہتا ہو ؟ کہ قیام پاکستان سے لے کر آج تک پاکستان
کی تاریخ میں کتنے وزیراعظم آئے اور کتنی دیر اپنے عہدے پر فائز رہے ۔
نوابزادہ لیاقت علی خان کو پاکستان کا پہلا وزیراعظم بننے کا اعزاز حاصل ہے
۔ آپ 1947 کو پاکستان مسلم لیگ کی طرف سے وزیراعظم منتخب ہوئے ۔ تقسیم ہند
سے پہلے آپ کا تعلق بھارت کے ضلع کرنال سے تھا اور آپ اپنے علاقے کے سب سے
بڑے جاگیر دار اور نواب تھے ۔پاکستان بننے کے بعد نہ صرف آپ نے اپنی ساری
زمین جائیداد چھوڑ دیں بلکہ آپ نے پاکستان آکر جائیداد کے عوض کوئی کلیم
بھی جمع نہیں کروایا ۔ 16 اکتوبر 1951 میں آپ راولپنڈی میں ایک عوامی جلسے
سے خطاب کر رہے تھے۔ آپ کو علی اکبر نامی ایک شخص نے گولی مار کر شہید کر
دیا تاہم قاتل کو بھی موقع پر ہی گولی مار دی گئی۔ آپ کی لاش کو جب پوسٹ
مارٹم کے لیے لے جایا گیا تو دنیا یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ پاکستان کے
پہلے وزیراعظم نے اچکن کے نیچے نہ صرف پھٹی ہوئی بنیان پہن رکھی تھی بلکہ
آپ کی جرابوں میں بھی بڑے بڑے سوراخ تھے ۔ آپ ہمیشہ پرانے کپڑے پہنتے تھے
اور اس پر بھی پیوند لگے ہوتے تھے۔ ان کی بیگم صاحبہ کا کہنا تھا کہ خان
صاحب کو میں جب بھی نیا کپڑا خریدنے کے لئے کہتی ہے تو وہ مجھ سے کہتے تھے
کہ پاکستان کی ساری عوام کے پاس کپڑے ہیں؟ اپنے ذاتی مکان کے بارے میں کہتی
تو کہتے کہ جب بھی مکان بنانے کا سوچتا ہوں تو اپنے آپ سے پوچھتا ہوں کیا
پاکستان کے سارے لوگ اپنے مکانوں میں رہ رہے ہیں ؟ آپ نے بطور وزیر اعظم
پاکستان کے لیے شاندار خدمات سرانجام دیں ؛
16 اکتوبر 1951 کو خواجہ ناظم الدین کو پاکستان مسلم لیگ کی طرف سے دوسرا
وزیراعظم بنایا گیا ۔ خواجہ صاحب 19 جولائی 1894 کو ڈھاکہ میں ایک نواب
خاندان میں پیدا ہوئے ۔ دو سال بعد ہی 1953 کو آپ کی حکومت کو تحلیل کر دیا
گیا آپ بالکل ایک سادہ انسان تھے ۔
17 اپریل 1953 کو محمد علی بوگرہ کو پاکستان کا تیسرا وزیراعظم منتخب کیا
گیا ۔ جب آپ کو وزیراعظم نامزد کیا گیا تو اس وقت آپ امریکا میں پاکستان کے
سفیر تھے اور چھٹیاں منانے پاکستان آئے ہوئے تھے آپ کے بارے میں مشہور تھا
کہ آپ کو وزیراعظم بنانے میں امریکہ کی پشت پناہی حاصل ہے 12 اگست 1955 کو
آپ پر اتنا دباؤ بڑھایا گیا کہ آپ نے مجبور ہو کر اپنے عہدے سے استعفی دے
دیا آپ کا تعلق بھی پاکستان مسلم لیگ سے تھا ۔
12 اگست 1955 کو چوہدری محمد علی پاکستان مسلم لیگ کی طرف سے چوتھے
وزیراعظم منتخب ہوئے ۔ آپ کی سب سے بڑی سیاسی کامیابی پاکستان کے لیے پہلا
آئین تھا جو 23 مارچ 1956 کو نافذ ہوا لیکن آپ اپنے ہی بنائے ہوئے آئین کا
شکار ہو گئے آپکو بھی استعفی دینے پر مجبور کیا گیا ؛
12 ستمبر 1956 حسین سہروردی کو پاکستان کے پانچویں وزیراعظم بننے کا اعزاز
حاصل ہوا ۔ آپ کا تعلق آل پاکستان عوامی مسلم لیگ سے تھا ۔ 17 اکتوبر 1957
کو آپ نے بھی اپنا عہدہ چھوڑ دیا ؛
17 اکتوبر 1957 کو ابراہیم اسماعیل پاکستان کے چھٹے وزیر اعظم بنے اور دو
ماہ بعد ہی 16دسمبر 1957 کو استعفی دے دیا ۔26 ستمبر 1960 کو آپ کا انتقال
ہوا ۔
16 دسمبر 1957 کو ملک فیروز خان نون نے ساتویں وزیراعظم کے عہدے کا حلف
اٹھایا ۔ ان کے دس ماہ کے دور حکومت میں گوادر کی پاکستان منتقلی ہوئی اور
30 لاکھ ڈالر کے عوض پاکستان کو 2.400 مربع میل کا علاقہ واپس مل گیا تھا ۔
اس کے بدلے میں صدر پاکستان میجر جنرل سکندر مرزا نے 17 اکتوبر 1958 کو
اسمبلیاں توڑ کر ملک بھر میں مارشل لاء لگا دیا ۔۔
7دسمبر 1971 کو نورالامین پاکستان کے آٹھویں وزیر اعظم بنے اور 13 دن بعد
ہی آپ کو اپنے عہدے سے ہاتھ دھونا پڑا ۔۔
چودہ اگست 1973 کو ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کے نویں وزیراعظم بننے کا
اعزاز حاصل کیا ۔ ذوالفقار علی بھٹو 5 جنوری 1928 کو لاڑکانہ سندھ میں پیدا
ہوئے ۔ 1952 میں آکسفورڈ یونیورسٹی سے اصول قانون میں ماسٹر کی ڈگری حاصل
کی ۔1973 میں ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کو ایک نیا متفقہ آئین دیا جو
آج تک ترمیم کے ساتھ نافذ ہے ۔آپ نے پاکستان میں اسلامی سربراہی کانفرنس کے
انعقاد کو ممکن بنانے میں اہم کردار ادا کیا ۔مشرقی پاکستان الگ ہونے کے
بعد ذوالفقار علی بھٹو نے ایٹمی پروگرام شروع کیا ۔انیس 1977 کے عام
انتخابات میں دھاندلی کے الزامات سامنے آنے کے بعد ملک میں امن و امان کی
خراب صورتحال پر قابو پانے کے لیے ملک میں مارشل لا نافذ کردیا گیا ۔ اور
ستمبر میں منتخب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو گرفتار کر لیا گیا ۔اگلے ہی
پر سندھ ہائی کورٹ نے ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی کی سزا سنادی سپریم کورٹ
نے فیصلے کے خلاف اپیل کو مسترد کر دیا۔ اور راولپنڈی میں چار اپریل 1978
کے روز قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دے دی گئی ۔
24 مارچ 1985 کو محمد خان جونیجو پاکستان کے دسویں وزیراعظم منتخب ہوئے ۔
آپ کا کارنامہ یہ تھا کہ آپ نے مختلف معاملات میں صدر ضیاالحق کے خلاف قدم
اٹھایا ۔1988 کو انہیں اختلاف کی بنا پر صدر ضیاء الحق نے قومی اسمبلی اور
وفاقی کابینہ کو توڑ کر آپ کو وزیراعظم کے عہدے سے فارغ کر دیا گیا ۔آپ کی
شہرت پاکستان کے ایماندار سیاستدان اور وزیراعظم کی ہے ۔۔
2 دسمبر 1988 کو بے نظیر بھٹو پاکستان کی گیارہویں اور ملکی تاریخ کی پہلی
خاتون وزیراعظم بن کر سامنے آئیں ۔اس وقت آپ کی عمر 35 سال تھی۔ بے نظیر
بھٹو سابقہ وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹو کی صاحبزادی تھی اور اپنے والد کے
مشن کو لے کر ہی سیاست میں آئی تھی۔ مگر آپ کو بھی صحیح طریقے سے کام نہیں
کرنے دیا گیا ۔ اور 16 اگست 1990 کو صدر اسحاق ڈار نے اس حکومت کو تحلیل کر
دیا ۔۔
6 نومبر 1990 کو پاکستان کے 12ویں وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے اقتدار
کی کرسی سنبھالی ۔ میاں نواز شریف 25 دسمبر 1949 کو لاہور کے ایک خوشحال
گھرانے میں پیدا ہوئے ۔آپ کے والد کا نام میاں محمد شریف تھا جو ایک
کاروباری شخصیت تھے ۔میاں نواز شریف نے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور سے
تجارت کی تعلیم اور 1970 کی دہائی کے آخر میں سیاست میں داخل ہونے سے پہلے
پنجاب یونیورسٹی لاہور سے قانون کی تعلیم حاصل کی ۔ 1993 میں صدر غلام
اسحاق خان نے اختلاف کے باعث آپ کی حکومت کو ختم کر دیا ۔ اس فیصلے پر نواز
شریف نے سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کیا یہاں جسٹس نسیم حسن شاہ کی سربراہی
میں ان کی حکومت کو دوبارہ بحال کر دیا گیا ۔مگر یہ بحالی وقتی ثابت ہوئی
اور اس کے بعد بھی اختلاف ختم نہ ہوئے تو آپ نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا
جس کے بعد صدر کو بھی اپنا عہدہ چھوڑنا پڑا ۔۔
19 اکتوبر 1993 کو بے نظیر بھٹو دوسری دفعہ وزیر اعظم کے عہدے پر فائز
ہوئیں ۔1995 میں فوجی بغاوت کے ذریعے انہیں ہٹانے کی کوشش کامیاب نہ ہوسکی
تو 5 نومبر 1996 کو صدر فاروق لغاری نے انہیں عہدے سے برخاست کر دیا ۔۔
17 فروری 1997 کو میاں محمد نواز شریف بھاری اکثریت سے دوسری بار وزیراعظم
پاکستان منتخب ہوئے ۔ 1998 کو پاکستان نے پانچ ایٹمی دھماکے کر کے پوری
دنیا کو یہ بتا دیا کہ پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے والوں کو بھرپور
جواب دیا جائے گا ۔ جن کا سہرا نواز شریف کو ہی جاتا ہے ۔ اکتوبر 1999 کو
جنرل مشرف نے نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹ کار ملک کی سر براہی سنبھالی
۔پرویز مشرف نے حکومت سنبھالنے کے بعد نواز شریف اور ان کے بھائی شہباز
شریف پر مختلف نوعیت کے مقدمات چلائے جس میں وزیراعظم نواز شریف کو جیل بھی
جانا پڑا ۔ پرویز مشرف کے ساتھ ڈیل ہونے کی صورت میں نواز شریف اور شہباز
شریف جلا وطن ہو گئے ۔۔2002 کے الیکشن میں ان کی غیر موجودگی میں ان کی
پارٹی نے خاطر خواہ کارکردگی نہیں دکھائی ۔۔
نومبر 2002 کو میر ظفر اللہ خان جمالی پاکستان کے 15ویں وزیر اعظم منتخب
ہوئے ۔ اور جون 2004 میں مستعفی ہو گئے وزیراعظم جمالی اپنے دور اقتدار میں
کوئی بڑا عوامی ریلیف دینے میں ناکام رہے تاہم ان کی سب سے بڑی کامیابی یہ
رہی کہ ان کے دور میں کوئی بڑا بحران نہیں رہا ۔۔
جون 2004 کو پاکستان کے 16ویں وزیراعظم بننے کا اعزاز چوہدری شجاعت حسین کو
حاصل ہوا ۔ آپ کا تعلق ق لیگ سے تھا آپ کے اقتدار کا دورانیہ صرف دو ماہ
تھا ۔۔
اگست 2004 کو پاکستان کے 17ویں وزیر اعظم کا نام تھا شوکت عزیز جو نومبر
2007 تک اپنے عہدے پر فائز رہے ۔۔
مارچ 2008 کو یوسف رضا گیلانی کو پاکستان کا 18واں وزیراعظم بننے کا شرف
حاصل ہوا ۔ آپ کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے تھا ۔ جون 2012 کو توہین
عدالت کے مقدمے کی وجہ سے آپ کو اپنے عہدے سے ہاتھ دھونا پڑا ۔ ۔
جون 2012 کو پاکستان کے 19ویں وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے چارج سنبھالا ۔
اور 15 مارچ 2013 کو سپریم کورٹ پاکستان نے رینٹل پاور پلانٹ کیس میں
گرفتاری کا حکم جاری کردیا ۔ اور بعد میں آپ کو کرسی بھی چھوڑنا پڑی ۔۔
5 جون 2013 کو میاں محمد نواز شریف نے تیسری مرتبہ وزارت عظمیٰ کا حلف لیا
۔ اور 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ نے پنامہ کرپشن کیس میں آپ کو نااہل
قرار دے دیا ۔۔
اگست 2017 کو شاہد خاقان عباسی 21ویں وزیر اعظم کے طور پر اقتدار کی کرسی
پر بیٹھ گئے ۔ اور 2018 کے الیکشن تک وزیراعظم رہے ۔۔
18 اگست 2018 کو پاکستان کے 22ویں وزیراعظم عمران خان نیازی نے اپنا عہدہ
سنبھالا ۔آپ 25 نومبر 1952 کو لاہور میں پیدا ہوئے اور پاکستان کے لیے 1971
سے لے کر 1992 تک کھیلتے رہے آپ کی قیادت میں پاکستان نے 1992 میں کرکٹ کا
عالمی کپ جیتا ۔ آپ نے اپنے زیر قیادت ایشیا کا سب سے بڑا کینسر کا ہسپتال
شوکت خانم میموریل بنایا ۔حکومت پاکستان کی جانب سے آپ کو صدارتی ایوارڈ
بھی ملا ۔ 10 اپریل 2022 کو اپوزیشن کی طرف سے عدم اعتماد کی تحریک کی وجہ
سے عمران خان کو وزیراعظم کی سیٹ خالی کرنا پڑی ۔۔
11 اپریل 2022 کو میاں شہباز شریف نے پاکستان کے 23 ویں وزیراعظم کا حلف
اٹھایا ہے ۔جو عمران خان کے خلاف کامیاب تحریک عدم اعتماد کے بعد وزیر اعظم
بنے ہیں ۔۔ |