کبھی کبھی من پسند چیزوں سے دستبردار ہونا پڑتا ہے
سنو ۔۔۔
ہاں بولو ۔۔۔
میری آج طبیعت ٹھیک نہیں ہے میں سوتی ہوں تم بھی سو جاؤ کل بات کریں گے ۔۔۔
اچھا ٹھیک ہے آرام کرو اور ایمان دوائی یاد سے لے لینا اور اپنا خیال رکھنا
۔۔۔۔
چھوٹی بچی تو نہیں ہوں پتہ ہے دوائی لینی ہے اللّٰہ حافظ ...
کال کٹ ....
رات 11 بجے ہم دونوں کی بس اتنی ہی بات ہوئی اور کال کٹ گئی ۔۔۔
کچھ دیر میں گیم کھیلنے لگ گیا پھر نیند آئی سو گیا ...
اچانک 3 بجے کے قریب آنکھ کھلی موبائل اٹھا کر ٹائم دیکھا اور سوچا ایمان
کو چھوٹی سی مس کال دے دیتا ہوں لیکن یہ کیا ؟؟
" آپ کا ملایا ہوا نمبر دوسری لائین پر مصروف ہے برائے مہربانی تھوڑی دیر
بعد کوشیش کریں "
ایک دم نیند اڑ گئی دل کی دھڑکن تیز ہوگئی ۔۔۔
اتنے تک موبائل پر ایمان کی کال آگئی " ہیلو ساحل بھائی میں عائشہ بات کر
رہی ہوں باجی سو رہی ہیں موبائل میرے پاس تھا "
" اچھا ٹھیک ہے سو جاؤ تم بھی " یہی بول کر میں نے کال کٹ کر دی لیکن عائشہ
کی آواز سے ایسا محسوس ہو رہا تھا جیسے وہ خود نیند میں ہے زبردستی اس کو
اٹھایا گیا ہے ۔۔۔
لیکن شک کی عادت ہی کہاں تھی 4 سال کا رابطہ تھا اور محبت میں شک کرنا گناہ
سے کم نہیں ۔۔۔
خیر پوری رات کروٹیں بدلتے ہوئے گزری صبح سب سے پہلے وہ گڈ مارننگ کا میسج
کرتی تھی اور پھر مجھے اٹھانے کیلیے کال کر دیتی تھی لیکن یہ کیا آج اس کا
میسج کرنے کا بھی موڈ نہیں تھا۔۔۔
صبح کے 10 بج گئے میں نے خود میسج کیا لیکن واٹسیپ پر آف لائین تھی سم پر
کال کی تو نمبر مصروف آرہا تھا ...
تھوڑی دیر بعد اس نے خود کال کی اور کہا کہ " یار کزنز سے بات کر رہی ہوں
تھوڑی دیر تک تمھیں کال کرتی ہوں "
کال کٹ گئی ۔۔۔
صبح سے شام ہو گئی میں نے خود کال کی تو پھر نمبر مصروف ۔۔۔
2 منٹ بعد اس کی کال آئی " یار وہ فاطمہ سے بات کر رہی تھی پتہ تو ہے تمھیں
کہ وہ کتنی باتونی ہے چپ ہی نہیں کرتی "
میں خاموشی سے سنتا رہا ۔۔۔
کچھ دیر دونوں خاموش ہو گئے
" اگر ایسے ہی خاموش رہنا ہے تو میں کال کٹ کر دیتی ہوں میں نے تھوڑا کالج
کا کام کرنا ہے "
ٹھیک ہے کال کٹ کر دو ۔۔۔
"اچھا اب کال نا کرنا میں پڑھنے جا رہی ہوں خدا حافظ "
پاگل دل تھا تھوڑی دیر گزری تو میں نے دوبارہ کال کی تو نمبر مصروف
میں نے میسج سینڈ کیا " جب کال ختم ہو جائے تو میری ایک بات سن لینا "
رات 11 بجے اس نے مجھے کال کی " ہاں یار آج کافی تھک گئی ہوں "
مجھے تم سب سچ بتا دو جھوٹ نا بولنا جو سچ ہوگا میں خوشی خوشی تسلیم کر لوں
گا
کچھ دیر خاموشی رہی " ساحل مجھے کسی اور سے محبت ہے وہ بھی مجھ سے بے پناہ
محبت کرتا ہے "
4 سال رابطہ رکھنے کا کیا مقصد ؟؟؟
اور کون ہے وہ ؟؟
" سوری میں یہ نہیں بتا سکتی لیکن وہ میری محبت ہے میں اس سے شادی کروں گی
انشاء اللہ
اور مجھے نہیں پتہ 4 سال تمھارے ساتھ میں نے کیسے گزار لیے ہمارے درمیان
کیا تھا نہیں معلوم اب مجھے کال نا کرنا ورنہ نمبر چینج کر لوں گی خدا حافظ
"
کال کٹ گئی ۔۔۔
کچھ دن گزرے تو بہت اداس تھا پریشان تھا اپنے دل کی ہر بات اس کو بتاتا تھا
۔۔۔
اس کو میں نے کال کی تو غصہ کرنے لگ گئی بولا بھی تھا اب کال نا کرنا ورنہ
بلاک کر دوں گی اس بار میں نے خود کال کاٹ دی ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 1 سال 3 ماہ اور 17 دن بعد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھے ایک نمبر سے کال آئی
" ہیلو اسلام و علیکم "
وعلیکم السلام
میں نے آواز سے پہچان تو لیا تھا
" پہچانا ؟؟ تمھاری ایمان ہوں "
میں نے کال کٹ کر دی
کچھ دیر بعد دوبارہ اس نے کال کر دی
" یار ناراض ہو ؟؟ "
نہیں لیکن تم بتاؤ کال کیوں کی
" یار سوری مجھ سے بہت بڑی غلطی ہو گئی تھی ، ساحل تم نے شادی کر لی یا
کہیں منگنی نہیں کی "
تم نے کر لی ؟؟
" آہ ساحل لوگ جسم چاہتے ہیں شادی کوئی نہیں کرنا چاہتا بس ہر کوئی ٹائیم
پاس کرتا ہے جب دل بھر جائے تو بات ختم ، میں نے آزما لیا ہے تم نے 4 سال
بغیر کسی مطلب لالچ کے مجھ سے رابطہ رکھا کبھی میری عزت کے بارے میں برا
نہیں سوچا اور نا ہی تم نے مجھ سے کوئی غلط بات کی ، غلطیاں تو انسان سے ہی
ہوتی ہیں تم خود ہی تو کہتے تھے کہ معاف کر دینے سے کوئی چھوٹا نہیں ہو
جاتا "
میرے ذہن میں اسی وقت ہمارے پیارے شاعر تہزیب ہافی صاحب کا ایک شعر آیا اور
میں نے دل میں ہی یہ شاعری پڑھی اور من ہی من میں مسکرایا
" اپنا سب کچھ ہار کے لوٹ آئے ہو نہ میرے پاس
میں تمہیں کہتا بھی رہتا تھا کہ دنیا تیز ہے "
" ساحل کیا ہوا کیوں چپ ہو ؟؟
اور تم نے بتایا نہیں تم نے شادی کر لی "
شادی نہیں کی لیکن اب کروں گا ایسی لڑکی کے ساتھ جو میری عزت رکھے ، مجھے
چھوڑ کر نا جائے ، میرا خیال رکھے ، ہر مشکل وقت میں میرا ساتھ نبھائے ۔۔۔
اب مجھے کال نا کرنا ورنہ بلاک کر دوں گا
" ساحل میری بات تو سنو "
میں نے کال کٹ کر دی کچھ دن بعد اس نے دوبارہ کال کی لیکن میں نے کٹ کر دی
حقیقت یہ ہے کہ ۔۔۔جن لوگوں سے ہمیں بہت مُحبت ہو ان سے کبھی نفرت نہیں
ہوسکتی !
پتہ ہے کیوں ۔۔۔۔۔جب یہ بہت عزیز لوگ دھوکہ دیتے ہیں تو پھر دل سے نکل جاتے
ہیں___
اور یوں نکلتے ہیں کہ دل ان کے لئے کوئی بھی جذبہ رکھنا پسند نہیں کرتا "_
ازقلم : کاشف سلطان (ساحل)
#kashifsultan 🖤✍️🥀
|