دنیا بھر میں ہر سال 22اپریل کو ارتھ ڈے ”زمین کا عالمی
دن“منایا جاتا ہے جس کا مقصدزمین پر رہنے والے انسانوں کو زمین کے مسائل
اور مشکلات سے متعلق آگاہ کرنا اوراس بات کا شعور پیدا کرنا ہے کہ انسانوں
سمیت دیگر جانداروں کے رہنے کے قابل واحد سیارے ”زمین“کوہر طرح کی آفات اور
آلودگی سے محفوظ رکھنے کے لئے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔ زمین کا عالمی دن
منانے کا آغاز سن1970 میں امریکہ سے ہواتھا جس میں 20ملین لوگوں نے حصہ لیا
تھا۔موجودہ سال اس عالمی دن کا موضوع ہے (INVEST IN OUR PLANET) یعنی اپنے
سیارے ”زمین“ کو بنجراور بے آباد ہونے سے بچانے کے لئے سب کو مل کر کام
کرنا ہوگا۔
دنیا میں زمین کا عالمی دن منانے کا رحجان ایک بڑے دلچسپ واقعہ سے ہواتھاجس
کے متعلق بہت کم لوگ جانتے ہیں۔امریکہ کی نامور مصنفہ ”ریچل
کارسن“27مئی1907میں پنسلوانیا میں پیدا ہوئی تھی اُس نے اپنی زندگی میں بہت
سے موضوعات پر شمار کتابیں لکھیں لیکن زیادہ تر کتابیں سمندری حیاتیات
اورماحولیات کے موضوع پر تھیں۔ریچل کارسن کی ایک کتاب سائلنٹ اسپرنگ ”خاموش
بہار“کے نام سے سن1962 میں شائع ہوئی تو اس کتاب کے منفرد،حیرت انگیز
تحریری مواد اور انکشافات نے دنیا میں یکدم ہلچل مچادی۔سائلنٹ سپرنگ کتاب
میں زمین پر زندگی کو ختم کرنے والی اُن آلودگیوں کے بارے میں انکشاف کیا
گیا تھا جوخودانسان کی پیدا کردہ تھیں حالانکہ اُن دنوں انٹرنیٹ اورسوشل
میڈیا بھی نہیں ہوتا تھا کہ ریچل کی تحقیق تیزی سے دنیا میں پھیل جاتی لیکن
اس کے باوجودحیرت انگیز طور پرد ریچل کی کتاب ”خاموش بہار“اس قدر تیزی سے
مشہور ہوئی کہ دنیا کے 24 ممالک میں اس کی 5لاکھ سے زائد کاپیاں دھڑا دھڑا
فروخت ہوگئیں۔اس زمانے میں اتنی بڑی تعداد میں کسی کتاب کا فروخت ہونا ایک
بہت بڑا ریکارڈ تھا۔ کتاب کی مقبولیت پر ریچل کوآٹھ مشہور ایوارڈز بھی دیئے
گئے۔اسی لئے ریچل کی کتاب”سائلنٹ اسپرنگ“ آج بھی دنیا میں سب سے زیادہ
فروخت ہونے والی کتابوں میں سے ایک کتاب سمجھی جاتی ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے
بعد زراعت میں کیڑے مار ادویات کا اندھادھند استعمال کیا جانے لگا تھا جس
سے جنگ عظیم کے بعد زندہ بچ جانے والوں انسانوں کی زندگی کو شدید خطرہ لاحق
تھا، ریچل نے اپنی کتاب میں ان خطرات کا ذکر کرتے ہوئے زرعی سائنسدانوں کے
طریقوں کو چیلنج کرتے ہوئے قدرتی نظام میں انسان کے بدلتے تصورات کو تبدیل
کرنے کا مطالبہ کیاتھا۔اس نے اپنی کتاب کے ذریعے ایک ایسی ماحولیاتی تحریک
کو جنم دے دیا تھا جس کی وجہ سے انسانی زندگی میں سائنس کے مقام کی بنیادی
تبدیلی کی گئی۔
کتاب کے شائع ہونے پربڑی بڑی کیمیکل کمپنیوں،اُن کے تجارتی اتحادیوں اور
کچھ سرکاری عہدیدارو ں نے ریچل کی تحقیق کو بدنام کرنے اوراس کے کردارکو
داغدار کرنے کے لئے تقریبا دو لاکھ پچاس ہزار ڈالرتک خرچ کرڈالے اور یہ
افواہ پھیلا دی کہ ریچل ایک نروس اور جذباتی بوڑھی عورت ہے جو بلیوں کی
دیکھ بھال کرتی ہے اور جنیات کی سائنس سے پریشان ہے۔ریچل کی کردار کشی کے
باوجود اس کی ماحولیاتی تحریک کو دبایا نہ جاسکا۔ کتاب شائع ہونے کے ایک
سال بعد سن1963میں ریچل نے امریکی کانگریس سے انسانی صحت اور ماحولیات کے
تحفظ کے لئے نئی پالیسیاں بنانے کامطالبہ کرتے ہوئے دنیا پرواضح کردیا کہ
ماحولیاتی نظام شدید خطرے میں ہے۔اس سے قبل کے امریکی کانگریس ریچل کے
مطالبہ پر کوئی ردعمل ظاہر کرتی ریچل سن1964 میں چھاتی کی کینسر کے باعث
انتقال کرگئی لیکن اس کی ماحولیاتی تحریک زندہ رہی اور آخرکار ریچل کی
تحریک کو عملی جامہ پہناتے ہوئے امریکی سینیٹر گیلارڈ نیلسن نے 22اپریل
سن1970کو امریکہ میں پہلی تقریباََ 20لاکھ لوگ،دو
ہزارکالجزاوریونیورسٹی،10ہزار گرائمر اورہائی سکول اورایک ہزارکمیونیٹیز کو
ماحولیاتی مسائل اور انسان کی وجہ سے ماحول کو درپیش خطرات کی نشاندہی اور
تدارک کیلئے اکٹھاکیا اورپہلی مرتبہ ارتھ ڈے منایا۔سن 1995میں سینیٹر
گیلارڈ نیلسن کو یومِ ارض تحریک کے بانی کے طور پرامریکہ کے سب سے بڑے سول
ایوارڈ سے نوازا گیا۔سن2009 میں اقوامِ متحدہ نے 22اپریل کو”Mother Earth
Day“کے نام سے منسوب کردیا جس کے بعداب ہر سال 22اپریل کو یہ دن دنیا کے
193ممالک میں باقاعدگی سے منایا جاتا ہے۔
|