انصاف آپ کے گھر کی دہلیز پر یہ ہیں وہ الفاظ جو ہم اپنے
قانون و انصاف کے اداروں سے سننا چاہتے ہیں مگر بدقسمتی سے ایک نسل کے بعد
دوسری نسل بھی تاریخ پہ تاریخ ملنے پر شرمندہ نہیں ہوتی بلکہ تھانہ کچہریوں
میں ہرتاریخ پر ہزاروں روپے لٹا کر بڑی خوشی خوشی واپس آ کر بتاتے ہیں کہ
مہینے بعد کی تاریخ مل گئی یہ خوشی ان کے لیے ہیں ہوتی ہے جنہیں معلوم ہوتا
ہے کہ کیس جھوٹ پر مبنی ہے اور جو حق پر ہونے کے باوجود اپنی جوتیاں گھسا
لیتے ہیں اور انصاف نہیں لے پاتے انکے کرب،دکھ اور تکلیف کا اندازہ انکے
علاوہ اور کوئی نہیں کرسکتا سول کورٹ سے شروع ہونے والا کیس سپریم کورٹ تک
جب پہنچتا ہے تو ایک نسل ختم ہونے کے ساتھ ساتھ اس خاندان کے وسائل بھی
جواب دے چکے ہوتے ہیں اور وہ مسائل کی چکی میں پس کر اتنا بے بس ہوجاتا ہے
کہ آخر کار وہ کیس کی پیروی کرنا ہی چھوڑ دیتا ہے اسی طرح ہمارے باقی
اداروں نے بھی عوام کو ذلیل و خوار کرنے کا ٹھیکہ لے رکھا ہے فرض کریں آپ
کو واپڈا ،سوئی گیس یا کسی اور ادارے کے خلاف شکایت ہے تو آپکی درخواست بھی
اسی افسر کے پاس جائیگی جس نے آپ کی ناک میں دم کررکھا ہوتاہے جسکے بعد
مسائل مزید بڑھ جاتے ہیں سابق صدر جنرل ضیاء الحق نے عوام کی انہی مشکلات
کو دیکھتے ہوئے 1983 میں وفاقی محتسب کی بنیاد رکھی وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ
اس ادارے میں بھی جدت آتی گئی اور ترقی کی منازل طے کی پہلے یہاں بھی لوگوں
کو مشکلات کا سامنا تھا مگر کچھ سمجھ دار قسم کے افسران نے وقت کے ساتھ
ساتھ اس ادارے کو بھی عوامی امنگوں کے مطابق ڈھالنا شروع کردیا عام لوگوں
کی مشکلات کے ازالے کے لیے انصاف آپکی دہلیز پر کا نعرہ دیا اوربلا شبہ یہ
امر وفاقی محتسب کے ادارے پر لو گوں کے اعتماد کا مظہر ہے کہ پچھلے
سال2021ء میں انصاف کے حصول کے لئے وفاقی محتسب سیکر ٹر یٹ کو وفاقی اداروں
کے خلاف ایک لا کھ10 ہزار 397شکا یات مو صول ہوئیں جن میں سے ایک لا کھ چھ
ہزار732 کے فیصلے کئے گئے تا ہم مز ید بہتر کا رکر دگی کا مظا ہر ہ کرنے کے
لئے اداروں میں اصلاح اور نئے لا ئحہ عمل اختیار کر نے کی گنجا ئش مو جود
رہتی ہے اسی نقطہ نظر سے مو جودہ وفاقی محتسب اعجاز احمد قر یشی نے سال
2022 شروع ہو تے ہی ادارے کو مز ید متحر ک کر کے تیز ی سے نئی پالیسیا ں
بنا نے کا آ غاز کیااور کئی نئے اقدا مات اٹھا ئے جن کی وجہ سے سال رواں کی
پہلی سہ ما ہی میں ہی32,947 شکا یات کا اندراج ہوا جن میں سے31,726 کے
فیصلے بھی ہو گئے جو کہ گز شتہ برس کی پہلی سہ ماہی کی نسبت 36 فیصد زیا دہ
ہیں جسکے بعد وفاقی محتسب کو خود روزانہ اوسطاً480 فیصلے پڑھنے اور ان پر
دستخط کرنے پڑتے ہیں اور یہ فیصلے اس قدر جا مع اور شفاف ہو تے ہیں کہ ا ن
کے خلا ف نظر ثا نی کی درخواست داخل کر نے والوں کی تعداد ایک فیصد سے بھی
کم بنتی ہے اس طرح کے کام وہی لوگ کرسکتے ہیں جن کے اندر حب الوطنی کا خون
دوڑ رہا ہو اور عوام کے دکھ درد کو اپنی تکلیف محسوس کرتے ہوں وہی لوگ ایسے
جرات مند فیصلے کرتے ہیں وفاقی محتسب اعجاز احمد قر یشی نے اس ادارے میں
قدم رکھا تو سب کو بتا دیا کہ یہاں افسر ی کی کو ئی گنجا ئش نہیں کہ یہ
ادارہ غر یب عوام کی داد رسی اور ان کی جائز شکایات کے ازالے کے لئے بنا یا
گیا ہے چنا نچہ شکایت کنند گان کے ساتھ ہمد ردانہ بر تا ؤ کر تے ہو ئے ان
کے وکیل کے طور پر ان کے مسا ئل کو قا نون اور قا عد ے کے مطابق جلد از جلد
حل کر نے کی کو شش کی جائے اس سلسلے میں انہوں نے پہلا اقدام دوردراز اور
پسما ندہ علا قے کے لو گوں کی فلاح کے لئے اٹھا یا اور پورے ملک میں پھیلے
ہو ئے وفاقی محتسب کے14 علا قا ئی دفا تر لا ہور، کراچی، پشا ور، کو ئٹہ،
ملتان، بہا ولپور، فیصل آ باد، ڈی آئی خان، گوجرانوالہ، ایبٹ آ باد، سر گو
دھا، حید رآ باد، سکھر اور خا ران کو احکا مات جا ری کئے کہ وہ تحصیلوں اور
ضلعوں کے ساتھ ساتھ چھو ٹے قصبوں میں بھی کھلی کچہر یاں لگا نے کا اہتمام
کر یں ایڈ وائزر اور انو سٹی گیشن آ فیسرز خود جا کر لوگوں کی شکایات سنیں
اور ضلعی انتظا میہ اور متعلقہ ایجنسیوں کے توسط سے مو قع پر ہی احکا مات
جا ری کر کے مسا ئل کو فوری حل کرنے کا انتظا م کر یں اس پروگرام کو با قا
عدہ عوامی آ گا ہی مہم کے ساتھ منسلک کر نے کے با عث اس کے خاصے خا طر خواہ
نتا ئج بر آمد ہو ئے اس سلسلے میں اب تک لسبیلہ، پشین،چمن،سبی،سمبڑیال، نا
رووال، ٹا نک، دریا خان، لکی مر وت، سمند ری، لیہ،پہاڑ پور، بھکر، لو رہ سب
ڈویژن، میر پور خا ص، خیرپور، لا ڑکانہ اور پنڈ ی بھٹیاں سمیت ملک کے دیگر
کم سہو لت یا فتہ علا قوں میں 36کھلی کچہر یاں لگائی گئی جا چکی ہیں جن کے
ذریعے 1087شکا یت کنند گان کی شکایات کا ازالہ کیا گیا اور متعلقہ اداروں
سے عوا می اجتما عی فلا ح کے کئی کام کروائے گئے مثلاً’’سلہڈ‘‘ ضلع ایبٹ آ
باد کا ایک اہم علا قہ ہے جہاں بر سوں سے بے پناہ رش کی وجہ سے گھنٹوں ٹر
یفک جام کی شکایت تھی وفاقی محتسب کی مسلسل مداخلت پر اب گوہرآباد انٹر
چینج سے ایبٹ آ باد تک ستون لگا کر آ نے اور جا نے کے راستے الگ کردئیے گئے
ہیں جس کے با عث ٹر یفک رواں ہو گئی ہے اسی طر ح کو ئٹہ میں تقر یباً
100سال پرا نی خستہ حا لت عما رت کو جوکسی بھی وقت گر کر کئی قیمتی جا نوں
کے ضیا ع کا سبب بن سکتی تھی اہل علا قہ کی شکا یت پر فوری طور پر مسمار
کرا یا گیا پا سپورٹ آفس سبی کا کیمر ہ ڈیڑ ھ دو ما ہ سے خراب تھا اور پا
سپورٹ لینے والے شد ید مشکلا ت میں مبتلا تھے وفاقی محتسب کے علا قا ئی
دفتر کو ئٹہ کی مداخلت پر مو قع پر ہی نیا کیمرہ نصب کرا یا گیا اسی طر ح
نادرا آ فس’’ڈاہڈر‘‘ کا پر نٹر کا فی عر صے سے نا کارہ پڑا ہوا تھا جس کے
باعث لوگوں کے شنا ختی کارڈ بلا ک ہو رہے تھے وہاں بھی فوری طور پر نیا پر
نٹر فرا ہم کر وایا گیا ۔اسی طرح اگر باقی اداروں میں بیٹھے ہوئے افراد بھی
اپنی فضول مصروفیت میں سے صرف 50فیصدوقت عام لوگوں کے لیے وقف کردیں تو
پاکستان امن کا گہوارہ اور جنت کا نظارہ پیش کریگا اور ہمیں سیاستدانوں کی
ضرورت نہیں پڑے گی وہ بھی سکون سے قانون سازی کرسکیں گے۔
|