سابق وزیر اعظم پاکستان و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف(پی
ٹی آئی) عمران خان اپنے فیصلہ پراٹل ہیں ، انہوں نے اسلام آباد میں دھرنا
دینے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے کارکنوں سے کہا ہیکہ چند ہفتوں میں اسلام
آباد کیلئے کال دونگا جب تک انتخابات کا اعلان نہیں ہوتا آپ لوگوں کو میرے
ساتھ اسلام آباد میں بیٹھنا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق عمران خان نے اپنے
ایک ویڈیو پیغام میں پی ٹی آئی کے تین اہم اصول بتاتے ہوئے کہاہیکہ خود دار
پاکستان جو کسی کی غلامی نہ کرے اور ہرے پاسپورٹ کی عزت ہو، دوسرا فلاحی
ریاست اور تیسرا قانون کی بالادستی ۔ انہوں نے کہا کہ قانون کی بالادستی کے
بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ عمران خان کا کہنا تھاکہ 2018میں انہیں
حکومت بنانے کا موقع ملا اور پھر انہوں نے پوری کوشش کی کہ طاقتور کو قانون
کے تحت لایا جائے، ہیلتھ کارڈ دیا اور احساس پروگرام شروع کیا۔ آج بدقسمتی
یہ ہیکہ جو لوگ 30سال سے کرپشن کررہے تھے وہ ہم پر دوبارہ مسلط کردیئے گئے
۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ’’اس لئے میں نے آپ کو کال دی ہے کہ گلی محلے
میں نکلو اور لوگوں کو حقیقی آزادی کی طرف لے آؤ‘‘۔ عمران خان لاہور میں
ورکرز کنونشن سے خطاب کے دوران کہا کہ جب احتجاج کی کال دونگا تو کم از کم
20لاکھ لوگ اسلام آباد پہنچیں، ملک پر سازش کے تحت امپورٹڈ حکومت مسلط کی
گئی، امریکہ کی جنگ میں ہمارے 80ہزار افراد مارے گئے۔ سابق وزیر اعظم عمران
خان نے پشاور میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم چیف الیکشن کمشنر کے خلاف
دستخطی مہم چلائیں گے۔ وقت آگیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر استعفیٰ دے۔ہماری
پارٹی ملک بھرمیں چیف الیکشن کمشنر کے خلاف مظاہرے کرے گی۔ ان کا کہنا ہے
کہ ہم نے پہلے کہا تھا کہ تینوں بڑی جماعتوں کی فارن فنڈنگ ایک ساتھ
دیکھیں۔ ہم ایک آزاد ملک کے شہری ہیں، اﷲ کے علاوہ کسی کے آگے نہیں جھکیں
گے۔یہ حقیقی آزادی کی تحریک ہے، ہمیں آگے بڑھنا ہوگا۔انہوں نے کہا ہے کہ
گلی گلی ،محلے محلے قوم کو تیار کرنا ہے غیر ملکی سازش کو ناکام بنانا
ہے۔شہبازشریف اور آصف زرداری کرپٹ ترین سیاستدان ہیں۔شہبازشریف ،نوازشریف
اور آصف زرداری کے باہر محلات ہیں۔ آج ملک میں کرپٹ ترین افراد ضمانت پر
ہیں۔عمران خان کے چاہنے والوں کی تعداد میں ہر روز اضافہ ہی دیکھا جارہا ہے
۔بیرونی سازش کے تحت عمران خان کو پریشان کرنے کی کوشش کی جاسکتی ہے ،
شہباز شریف حکومت مستقبل قریب میں عمران خان کے خلاف کس قسم کی کارروائی
کرتی ہے یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا لیکن اتنا ضرور ہے کہ عمران خان نے
موجودہ حکومت کی نیندیں حرام کر رکھی ہے اور مستقبل میں انہیں مزید خطرات
دکھائی دیتے ہیں ۔ عمران خان کی تحریک کو روکنے کی کوشش کی جائے گی تو اس
کے سنگین نتائج ہونے کا انتباہ بھی شیخ رشید سابق وفاقی وزیر داخلہ دے چکے
ہیں۔
سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے کارکنوں کا اسلام آباد میں دھرنے
کیلئے جمع ہونے اور انتخابات کے اعلان تک انکے ساتھ بیٹھنے کا پیغام عام
ہونے کے بعد پنجاب کے منتخب اور کئی دنوں تک حلف لینے سے محروم وزیر اعلیٰ
حمزہ شہباز نے انہیں وارننگ دیتے ہوئے کہاکہ عمران نیازی کے جانے کے بعد
قوم کو نواز شریف کے پرانے پاکستان میں واپسی مبارک ہو۔ عمران نیازی دھرنا
دینے کا سوچے بھی مت اور ہمارے صبر کو کمزوری نہ سمجھے۔حمزہ شہباز لاہور
میں ورکز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ تم نے چار سال تک شریف خاندان سے
بدترین انتقام لیا، عمران نیازی سن لو ہم انتقام کی سیاست نہیں کرینگے،
ملکی معیشت کو جواربوں روپیے کا ٹیکہ لگایا گیا، ظلم کیا گیا ، اس ایک ایک
ظلم کا حساب لیں گے، انہوں نے کہا کہ عمران خان یہ ایک ایسا کھلاڑی ہے جس
نے عوام کے ساتھ کھلواڑ کیا، نیازی آیا تو گروتھ ریٹ منفی ہوگیا۔ دھرنے سے
متعلق کہاکہ اب سوچنا بھی مت ، بنی گالہ میں ہی بیٹھے رہنا، آپ نے پہلے بھی
126دن عوام کا وقت ضائع کیا، باز آجاؤ، ہمارے صبر کو کمزوری مت سمجھنا،
عمران خان تم سازشی ہو، تم نے پاکستانی قوم سے سازش کی ہے اب اقتدار جانے
پر آنسو نہ بہاؤ‘۔ یہ ہے پنجاب اسمبلی کے منتخب وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز کی
وارننگ جو انہوں نے سابق وزیر اعظم عمران خان کو دی ہے ۔ یہاں یہ بات بھی
قابلِ ذکر ہیکہ 27؍ اپریل کو اسپیشل سینٹرل کورٹ کے جج اعجاز اعوان نے وزیر
اعظم شہباز شریف اور نو منتخب وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز سمیت دیگر کی عبوری
ضمانتوں پر سماعت کی اورعبوری ضمانتوں میں 14؍ مئی تک توسیع کردی ہے ۔ وزیر
اعظم پاکستان شہباز شریف 28؍ تا 30؍ اپریل سعودی عرب کے دورے پر ہونگے۔
بتایا جاتا ہیکہ وزیر اعظم کا یہ دورہ سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان
کی دعوت پر کیا جارہا ہے ۔ شہباز شریف کا وزیر اعظم کی حیثیت سے کسی بیرونی
ملک یہ پہلا دورہ ہے جس میں کابینہ کے اہم ارکان سمیت اعلیٰ سطحی وفد اور
وزیر اعظم کے عزیز و اقارب اور دیگر متحدہ جماعتوں کے قائدین شامل
ہیں۔چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے وفاقی وزیر خارجہ کی حیثیت
سے 27؍ اپریل کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے عہدے کا حلف لے لیا۔ سعودی
عرب کے دورہ میں بلاول بھٹو بھی شامل ہیں ۔
یہا ں یہ بات قابلِ ذکر ہیکہ پنجاب کے منتخب وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز ابھی
وزارتِ اعلیٰ کا حلف نہیں لئے ہیں۔ نو منتخب وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز
کے حلف کے معاملے پر 27؍ اپریل کو لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس امیر بھٹی نے
فیصلہ سناتے ہوئے کہاکہ گورنر کل تک خود یا کسی نمائندے کے ذریعہ وزیر
اعلیٰ کا حلف لیں۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ’ آئین کے مطابق صدر،
گورنر یا انکے نامزد کردہ نمائندے کیلئے لازم ہیکہ وہ وفاقی یا صوبائی
حکومت کے سربراہوں کا حلف لیں‘۔ یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہیکہ ‘سابق وزیر
اعلیٰ عثمان بزدار کے استعفیٰ کے بعد سے 25دن گزر گئے لیکن صوبہ پنجاب
فنکشنل حکومت کے بغیر چلایا جارہا ہے‘۔ تحریری فیصلے میں قرار دیا گیا کہ
نو منتخب وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز کے حلف میں التوا کیا جارہا ہے جو نہ صرف
جمہوری روایات کے برعکس ہے بلکہ یہ آئین کی اسکیم کے بھی خلاف ہے‘۔ پنجاب
اسمبلی میں وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے بعد دوبارہ اجلاس 28؍ اپریل کو ہوگا جس
میں وزیر اعلیٰ پنجاب کے چناؤ پر بحث ہوگی۔ بتایا جاتا ہے کہ اجلاس کی
صدارت اسپیکر اسمبلی چودھری پرویز الٰہی کرینگے جس پر ایوان میں ہنگامہ
آرائی بھی ہوسکتی ہے او رنئی رولنگ آنے کا بھی امکان ہے۔ واضح رہے کہ اس سے
قبل پی ٹی آئی اور متحدہ جماعتوں کی جانب سے عثمان بزدار کی جگہ وزارتِ
اعلیٰ کے لئے صوبائی اسمبلی کے اسپیکر چودھری پرویز الٰہی کو نامزد کیا گیا
تھا جبکہ متحدہ اپوزیشن کی جانب سے شہباز شریف کو وزارتِ اعلیٰ کیلئے نامزد
کیا گیا تھا اور متحدہ اپوزیشن نے شہباز شریف کو وزیراعلیٰ پنجاب کی حیثیت
سے منتخب کرلیا تھا اس موقع پر پنجاب اسمبلی میں شدید ہنگامہ آرئی ہوئی تھی
اس بیچ اسپیکر اسمبلی چودھری پرویز الٰہی زخمی ہوگئے تھے۔ اب دیکھنا ہے کہ
28؍ اپریل کو پھر ایک مرتبہ پنجاب اسمبلی میں کس قسم کا کھیل کھیلا جاتا
ہے۔اور اسی روز حمزہ شہباز عدلیہ کے فیصلہ کے مطابق حلف لے سکیں گے یا
نہیں۰۰۰
جامعہ کراچی میں خودکش حملہ چار کے منجملہ تین چینی اساتذہ ہلاک
وزیر اعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں چین کے سفارتخانے پہنچ کر چین کے
ناظم الامور پھینگ چنگ زو سے ملاقات کی اور کراچی دھماکے میں چینی شہریوں
کی ہلاکت پر اظہار افسوس کیا۔ اس موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف نے چین کے
صدر شی جن پنگ کیلئے خصوصی تعزیتی پیغام بھی تحریر کیا۔ وزیر اعظم نے چینی
باشندوں کی ہلاکت پر رنج و غم اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اپنے
آئرن برادرز پر وحشیانہ حملے پوری پاکستان قوم صدمے اور غم کی حالت میں ہے،
پورا پاکستان چین کی حکومت ، عوام اور متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی اور
افسوس کرتا ہے۔واضح رہے کہ 26؍ اپریل کو کراچی یونیورسٹی کے چینی زبان کے
لیے قائم سینٹر ’کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ‘ کے قریب دھماکے میں تین چینی شہریوں
سمیت چار افراد ہلاک جبکہ چار افراد زخمی ہوئے تھے۔محکمہ انسداد دہشت گردی
(سی ٹی ڈی) کے انچارج راجا عمر خطاب نے تصدیق کی ہے کہ ’منگل کو کراچی میں
ہونے والا دھماکہ خودکش تھا اور یہ ایک خاتون نے کیا۔ ‘میڈیا سے گفتگو کرتے
ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’خودکش دھماکے کا ہدف غیرملکی شہری تھے۔‘منگل کو
کراچی پولیس چیف غلام نبی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وین دھماکے میں
تین غیر ملکی اور ایک پاکستانی شہری ہلاک ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ وین میں
اساتذہ موجود تھے۔ چینی شہریوں کی ہلاکت بے شک افسوس ناک سانحہ ہے لیکن ملک
میں کئی بے قصور معصوم شہریوں کی ہلاکت بھی خودکش حملوں کے ذریعہ ہوتی ہے
اس موقع پر وزیر اعظم اور دیگر اعلیٰ قیادت ایسے ہی رنج و غم اور افسوس کا
اظہار کرے جیسا سفارت خانہ پہنچ کر وزیر اعظم شہباز شریف نے چینی ناظم
الامور سے کیا۔ کاش عام شہریوں کے ساتھ بھی حکومت کا ایسا ہی رویہ رہے تاکہ
ملک میں عوام کا اعتماد بحال رہ سکے۔ پاکستان اور چین کے درمیان دوستانہ
تعلقات قائم ہیں اگر پاکستان میں چینی شہریوں کو نشانہ بنایا گیا تو پھر
حالات دونوں ممالک کے درمیان خراب ہوسکتے ہیں یہی وجہ ہیکہ وزیر اعظم
پاکستان سفارت خانہ چین جاکر اظہار تعزیت کئے ہیں۔
ایران چند ہفتوں میں ایٹمی ہتھیار بناسکتا ہے۔امریکہ
امریکہ کو ایران سے یہ خدشہ لاحق ہیکہ ایران محض چند ہفتوں میں ایٹمی
ہتھیار بناسکتا ہے۔جین ساکی نے کہاکہ ایران ایک برس سے کم مدت میں ایٹمی
ہتھیار تیار کرسکتا ہے اور یہ بلا شبہ ہمیں پریشان کرنے والی چیز ہے۔ اس سے
قبل امریکی وزیر خارجہ انٹو نی بلنکن نے کہا تھا کہ طویل تعطل کے باوجود
بہترین راہ یہی ہوگی کہ امریکہ اور ایران کے درمیان جوہری معاہدہ بحال
ہوجائے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق واضح رہے کہ جوبائیڈن حکومت مسلسل کوشش کررہی
ہے کہ ایران کے ساتھ باراک اوباما کے دور 2015میں ہونے والا جوہری معاہدہ
بحال ہوجائے۔ اس کی بحالی کی صورت میں ایران پر سے پابندیاں ہٹائی جاسکتی
ہیں۔بتایاجاتا ہیکہ ایران اور امریکہ دونوں کا موقف ہے کہ وہ زیادہ تر نکات
پر متفق ہوچکے ہیں تاہم چند امور میں اختلافات باقی ہیں جن میں ایران کا
ٹرمپ کی جانب سے پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں ڈالنے
کا فیصلہ بھی شامل ہے۔ ایران جوبائیڈن انتظامیہ سے مطالبہ کررہاہیکہ
پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالا جائے۔ اب دیکھنا ہے
کہ وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری جین ساکی نے جس خدشہ کا اظہار کیا ہے اس کے
بعد امریکہ اور ایران کے درمیان تعلقات کیا نوعیت اختیار کرتے ہیں۔
ٌٌٌٌ****
|