ﷲ کے محبوب۔۔۔۔ہم شرمندہ ہیں


آنکھیں ابھی تک نم،دل رنجیدہ اورجسم پرایک عجیب قسم کی کپکی طاری ہے۔۔آنکھیں اندراندرسے ساون کی طرح برس اوردل ایک کمزور غبارے کی طرح پھٹتاجارہاہے۔۔رمضان کے مبارک مہینے،آخری عشرے،طاق راتوں اورمسجدنبوی میں یہ سب کچھ ہوا۔۔ہائے ہمارے اﷲ۔۔کہاں گئے مسلمان۔۔؟اس دن یہ زمین پھٹی کیوں نہیں اوریہ بدبخت اس میں دھنسے کیوں نہیں۔؟شیطان کے ان چیلوں پرآسمان گراکیوں نہیں۔۔؟ زندگی کی پہلی اورآخری خواہش ہی جس پاک ذات کی زیارت وشفاعت ہو۔۔بچپن سے بڑھاپے اورصبح سے شام تک جس ہستی کی زیارت اورایک جھلک دیکھنے کے لئے انسان برسوں سے دعائیں مانگتا پھررہاہو۔۔سوچتاہوں حوض کوثرپرمسلمانوں کااس عظیم ہستی سے جب سامناہوگاتویہ اس کو کیامنہ دکھائیں گے۔۔؟امی عائشہ کے جنت خانے سے متصل مسجدمیں جن بدبختوں نے اپنی آوازیں اونچی کرکے یہ بھی خیال نہیں کیاکہ قریب دنیاکی سب سے عظیم ہستی آرام فرمارہی ہیں۔۔ پاکستانی ہونے کے ناطے ان بدبختوں کے بارے میں اگرہم سے سوال ہواتو۔۔؟یہ سوچتے ہوئے بھی واﷲ دل کی دھڑکنیں تیزہونے لگتی ہیں۔سچ پوچھیں توہم میں اتنی ہمت تو نہیں کہ ہم اس بے ادبی اورگستاخی پرمحسن انسانیت کاسامناکریں ۔جواب اورصفائی پیش کرناتودوربہت دورکی بات۔نبی مکرم ﷺہمارے یہ آنسو،ہماری یہ چیخیں،ہماری یہ آہیں ،ہماری یہ سسکیاں اورہمارایہ حال دیکھ کرنظرکرم فرمادیں گے لیکن پھرخیال آتاہے کہ اگر امی عائشہ صدیقہؓ نے سوال کرلیاکہ قریب بہت ہی قریب دونوں جہانوں کے سردارآرام فرمارہے تھے۔۔ چورچورکے نعرے لگاتے ہوئے تم پاکستانیوں کواﷲ کے اس عظیم محبوب کی عزت،عظمت ،آرام اورادب کاذرہ بھی خیال نہیں آیا۔۔؟دل پرہاتھ رکھ کربتانا۔۔پاکستانیوں۔۔صدیقہ کائناتؓ کواس وقت کیاجواب دوگے۔۔؟اماں تواماں ہیں چلوفرض کرلیاکہ محسن انسانیت ونبی مکرم ﷺ کی طرح صدیقہ کائنات ؓ نے بھی ہمیں معاف کرکے درگزرفرمادیا ۔۔لیکن۔۔ اگر کائنات کے اس خالق اورمالک جس نے کائنات بنائی ہی اپنے اس محبوب کے لئے ہے۔۔جس خدانے اپنے اس محبوب کی خاطرفرعون کورہتی دنیاتک کے لئے عبرت کانشان بنایا۔۔جس خدانے اپنے اس محبوب کوایک لمحے کے لئے بھی کبھی تنہاء نہیں چھوڑا۔اس خدانے اگراس بے ادبی اورگستاخی پرہماری گرفت کرلی توخداراایک۔۔ صرف ایک منٹ کے لئے سوچئے۔پھرہماراانجام کیاہوگا۔؟سامنے اﷲ کے محبوب اوردونوں جہانوں کے سردارآرام فرمارہے ہوں ۔۔روضہ رسول ﷺکی چمک اوردمک سے دل باغ باغ اورہرانسان عش عش کررہاہو۔۔ایسے میں اس سے بڑا بدبخت تواس جہان میں اورکوئی نہیں جو گنبدحضرٰی کی جالی سے لپٹ کرندامت کے آنسوبہانے ،معصوم بچوں کی طرح گڑگڑاکررونے،چیخنے،چلانے اوراپنے گناہوں کی معافی مانگنے کی بجائے چورچورکے نعرے لگاکرسیاسی بتوں کی پوجاشروع کردیں۔روضہ رسول ﷺکے سامنے جنہوں نے بھی چورچورکے نعرے لگائے واﷲ انہوں نے اپنی آخرت ہی خراب کردی ہے۔حضرت آدم علیہ السلام سے لیکرآج تک اس دنیامیں ایساکوئی انسان پیداہی نہیں ہوااورنہ ہی قیامت تک کبھی پیداہوگاکہ جوذات،صفات،کمالات،انوارات اوربرکات میں حضورﷺکے مقابلے کابھی ہو۔۔سرکاردوعالم ﷺکے مقابلے کاتوجس نے سوچابھی ۔۔پروردگارعالم نے اسے ایسا نیست ونابودکیاکہ تاریخ میں آج ایسوں کا نام ونشان بھی نہیں۔تاریخ اسلام کاایک صفحہ یاایک سبق یہ بھی ہے کہ روئے زمین پرجس نے بھی اپنی آوازیاذات اﷲ کے پیارے پیغمبرﷺسے اونچی کرنے کی کوشش کی توایسے پھرآوازسے بھی گئے اورذات سے بھی ۔۔کوئی آوازحضرت محمدﷺکی آوازسے اونچی ہویہ اﷲ کوبھی پسندنہیں اسی لئے توحکم دیاگیاکہ تم اپنی آوازوں کونبی ﷺکی آوازسے پست ،نیچے رکھو۔سامنے اگراﷲ کے حبیب ہوں توتمہاری آوازاس کی آوازسے اونچی وبلندکبھی نہ ہو۔جس روضہ رسولﷺکے سامنے اﷲ کے بڑے بڑے ولی،بزرگ،علماء،صلحاء،عابد،متقی اورپرہیزگارسانس لیتے ہوئے بھی ڈرتے تھے کہ کہیں اس سے نبی ﷺکی بے ادبی یاکوئی گستاخی نہ ہو۔۔آج اس روضے کے سامنے شیطان کے کچھ چیلے کھڑے ہوکرچورچورکے نعرے لگارہے ہیں۔کیایہ نعرے اﷲ کے اس آخری پیغمبرﷺنے نہیں سنے ہوں گے۔؟مسجدنبوی توعبادت کی جگہ ہے سیاست کی نہیں۔پھرروضہ رسول ﷺ پرحاضری یانظرپڑنے کے ساتھ ہی توزبان سے بے اختیاردرودوسلام کی صدائیں شروع ہونے لگتی ہیں ۔معلوم نہیں مسجدنبوی کوسیاسی تماشاگاہ بنانے والے یہ بدبخت آخرکیسے مسلمان تھے۔؟اﷲ کے محبوب سے محبت اورعشق کرنے والاکوئی بھی کلمہ گومسلمان اس طرح کے شیطانی کام کرناتودور۔۔ایساکرنے کے بارے میں کبھی سوچ بھی نہیں سکتا۔یہ کام جس نے بھی کیاہے اس نے ظلم بہت بڑاظلم کیاہے۔یہ ظلم اسلام کے ساتھ بھی ہے،ملک کے ساتھ بھی ،قوم کے ساتھ بھی ،امت مسلمہ کے ساتھ بھی اورخوداپنے ساتھ بھی ۔اس واقعے کے بعدبحیثیت مسلمان ہم دنیاکے سامنے ننگے ہوچکے ہیں۔عشق رسول،عشق نبی اورعشق مصطفٰی والے ڈرامے بھی ہمارے اب فلاپ ہوچکے ہیں ۔ہم کل تک پیارے حضورنبی کریم ﷺکے مبارک نام پردنیاکے سامنے عشق مصطفٰی، عشق مصطفٰی کاجوچورن بیچتے تھے اب اس واقعے کے بعداس چورن کاکیاہوگا۔؟مسجدنبوی میں چورچورکے ان نعروں کے بعداب پوری دنیاکے سامنے ہماراچہرہ بے نقاب ہوچکاہے۔آج ہم سے دنیایہ سوال کررہی ہے کہ جولوگ خانہ خدااورروضہ رسول ﷺکی حرمت،عظمت اورادب کاپاس نہ رکھ سکے ۔ایسے لوگ اﷲ اوراس کے پیارے حبیب ﷺسے کیاپیاراورکیاعشق کریں گے۔؟ ایسے ناہنجارکیاریاست مدینہ بنائیں گے ۔۔؟جولوگ خودکونبی اکرم ﷺکے سچے عاشق نہ بناسکے ان سے یہ امیداوریہ توقع کہ وہ ملک کومدینے کی ریاست بنادیں گے یہ خام خیالی کے سواکچھ نہیں۔جن بدبختوں کواﷲ کے آخری پیغمبرﷺکی عزت،عظمت،ناموس اورادب کاپاس نہیں ہوتاریاست مدینہ بناناتودورایسے لوگ پھر مسلمان بھی بن نہیں پاتے۔سیاست کی آڑمیں روضہ رسول ﷺکے سامنے جوکچھ ہواہے ۔۔واﷲ۔۔یہ انتہاء ہے۔اس سے آگے جہنم کی بھڑکتی آگ،بے ایمانی کے خوفناک شعلے،تباہی اوربربادی کے بہتے دریاؤں کے سوااورکچھ نہیں۔ سیاست کے نام پرمسجدنبوی میں جوکچھ ہواسابق وزیراعظم عمران خان اورپی ٹی آئی کے نزدیک یہی اگران کی سیاست ہے توپھرکپتان اورکپتان کے کھلاڑیوں کوہمیشہ ہمیشہ کی تباہی،بربادی،ذلت ورسوائی کے لئے ابھی سے تیاررہناچاہئیے کیونکہ سبزگنبدکی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے والوں کی آنکھیں پھرکبھی سلامت نہیں رہتیں۔۔
 

Umar Khan Jozovi
About the Author: Umar Khan Jozovi Read More Articles by Umar Khan Jozovi: 210 Articles with 133109 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.