ہمیں زیادہ تر سرکاری اشتہارات ن لیگ کے ادوار میں دیکھنے
کو ملتے ہیں. دوسری سیاسی پارٹیاں بھی اپنے دور اقتدار میں اپنے چھوٹے موٹے
کاموں کی پبلسٹی کرتی ہیں. لیکن ن لیگ اس کام میں سب پر سبقت لے جاتی ہے.
اس نے اگر کہیں ایک اینٹ بھی لگوائی ہو تو اس کے اشتہارات بھی اخبارات میں
دے گی. لاہور میں کسی سڑک پر جھاڑو پھیر دے تو اس کی پبلسٹی کرکے بھی عوام
کو دکھائے گی. عوام کا اصل ہمدرد لیڈر عمران خان جسے عوام کے ایک ایک پیسے
خیال کا ہوتا تھا اور جو عوام کے ایک ایک پیسے کا حساب بھی رکھتا تھا. یہ ن
لیگ کے دور میں سرکاری اشتہارات پر یوں گویا ہوتا تھا.,, بے شرمو کیا یہ
تمہارے باپ کا پیسہ ہے. پھر اس کی اپنی حکومت معرض وجود میں آئی. اس نے آتے
ہی وزیراعظم ہاؤس کی بھینسوں کی نیلامی کیلئے اخبارات میں کروڑوں کے سرکاری
اشتہارات دیے، اور بدلے میں بھینسیں بیچ کر 18 لاکھ روپے قومی خزانے میں
جمع کروا دیے.
اس نے پہلے سے مکمل شدہ پراجیکٹ پر اپنے نام کی نئی تختیاں لگا کر سرکاری
اشتہارات کے ذریعے اپنی پبلسٹی کی. پھر اس نے قومی صحت کارڈ کی اس قدر
سرکاری تشہیر کی کہ پچھلی حکومتوں کو مات دے دی. قومی صحت کارڈ کے اشتہارات
تمام پرائیویٹ نیوز چینلز پر ، سرکاری چینلز پر ، اخبارات میں ،فلیکسز کے
ذریعے قومی شاہراہوں پر اور پی ایس ایل میچز کے دوران ٹی وی سکرین پر چلتے
رہے. کیا یہ عمران خان کے باپ کا پیسہ تھا جسے اس نے اپنی پبلسٹی کیلئے
پانی کی طرح بہایا. اب ہمارے نئے وزیراعظم شہباز شریف صاحب آئے ہیں. جن کا
کام سرکاری دوروں اور عوام پر مہنگائی کا بوجھ ڈالنے کے سوا کچھ. ان کی
موجودہ کارکردگی لندن دورے+ سرکاری دورے= مہنگائی ہے. ہماری معیشت وینٹی
لیٹر پر ہے اور یہ ملکوں کے سرکاری دورے کر رہا ہے. ایک تو ان سرکاری دوروں
پر کروڑوں اربوں خرچ کر رہا ہے اور دوسرا ان دوروں کی پبلسٹی پر قومی خزانے
کو کروڑوں اربوں کا چونا بھی لگا رہا. کوئی اس سے بھی تو پوچھے کہ کیا یہ
اس کے باپ کا پیسہ ہے.
|