دنیا کے عالمی گاؤں میں بدمعاش کردار کو ایک مثال سے
سمجھتے ہیں کہ ایک خرکار نے گاوٴں کے تمام لوگوں کو غلام بنایا ہوا ہے ۔ وہ
ان سے دن رات بیگار لیتا ہے، ان کی جمع پونجی چھین لیتا ہے۔ ان غلاموں کی
عزت، آبرو، مال، دولت کچھ بھی اس خرکار کے گماشتوں سے محفوظ نہیں ہے۔ مگر
ان غلاموں میں گاہے بہ گاہے اس غلامی کے خلاف نفرت کی آگ بھڑک اٹھتی ہے ۔
اور اگر یہ سارے غلام متحد ہوجائیں تو ان کو چند گماشتوں کے ذرریعے قابو
کرنا ناممکن ہوجائے گا ۔ اس کے لیے وہ ان غلاموں کو برادری، رنگ و نسل
وغیرہ وغیرہ کے تحت مختلف ٹکڑیوں میں تقسیم کرتا ہے اور اپنے ذرائع ابلاغ
کے ذریعے ان کے اندر اس کے تحت افتخار کے جذبات پیدا کرتا ہے ۔ پھر ان کو
اس کے تحت لڑاتا ہے اور لڑنے کے لئے ہتھیار بھی خود اپنے ایجنٹوں کے ذریعے
بھاری رقم پر فراہم کرتا ہے ۔ چونکہ ان غلاموں کے پاس اتنی رقم نہیں، اس
طرح ان کو ان کی اپنی بقاء کے نام پر یہ ہتھیار بھاری سود پر قرضوں کی صورت
میں فراہم کرتا ہے اور اس سود کے بدلے ان کی نسلوں کو بھی گروی رکھ لیتا ہے
۔ ان میں سے چند ضمیر فروش لوگوں کو منتخب کرکے ان کو نسبتا اچھی زندگی
فراہم کرکے دیگر تمام افراد کے لئے ایک آئیڈیل کی صورت تراشتا ہے اور اس
طرح ان غلاموں کے مابین اس کا ایجنٹ بننے کی دوڑ شروع ہوجاتی ہے اور جو اس
میں شامل نہیں ہوتا وہ احمق اور نکو قرار پاتا ہے ۔
اس خرکار اور اس کے خاندان کو ان غلاموں سے ہر دم خطرہ لاحق رہتا ہے کہ
کہیں کوئی سرپھرا غلام ان کی زندگی کا خاتمہ نہ کردے اس لئے وہ کبھی بھی
سامنے نہیں آتے ۔ سارے کام ان کے ایجنٹوں کی فوج کرتی ہے اور یہ سب ایجنٹوں
کے ایجنٹ ہوتے ہیں ۔ کوئی بھی ان کے بارے میں کچھ نہیں جانتا ۔ سب لوگ ان
کے تنخواہ دار ایجنٹوں کو گالیاں دیتے اور مورود الزام ٹھیراتے ہیں ۔ یہ
ایجنٹ دیکھنے میں ایک دوسرے کے مقابل اور مخالف ہوتے ہیں مگر ان کا اصل باس
ایک ہی ہے۔
ان غلاموں کو مزید پرفریب نعروں میں مبتلا رکھنے کے لئے باس کی ہدایت پر
بڑے ایجنٹ ان غلاموں میں سے مزید غلام بھرتی کرتے ہیں اور ان کو اس مقصد کے
لئے لامحدود فنڈز فراہم کرتے ہیں ۔ یہ نئے بھرتی شدہ سب ایجنٹ ان غلاموں کے
پاس آتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ تمہارے پاس پینے کا صاف پانی نہیں ہے، تمہاری
عورتوں پر مظالم ہورہے ہیں اور تمہارے اندر جہالت ہی تمام برائیوں کی جڑ
ہے۔
اس مثال میں باس وہ بین الاقوامی بینکار ہیں جو شیطان کے ماننے والے ہیں
اور انہوں نے سازشوں کے ذریعے اس پوری دنیا کو اپنے چنگل میں جکڑ رکھا ہے ۔
یہ دنیا پر ایک عالمگیر حکومت کے خواہاں ہیں اور اس کے لئے دن رات کوشاں
ہیں ۔ یہی اسلحہ ساز فیکٹریوں کے مالک ہیں اور یہی دوا ساز فیکٹریوں کے بھی
۔ ان کے سپر ایجنٹوں میں امریکہ، روس، چین، یوروپین یونین کی حکومتیں شامل
ہیں جن کو ان کی کارپوریشنوں میں بیٹھے گماشتے کنٹرول کرتے ہیں ۔ اور یہی
کارپوریشنیں اور امریکہ، روس و یورپین یونین وغیرہ کی حکومتیں فسادی این جی
اوز کو فنڈز فراہم کرتی ہیں ۔
|