سابق وزیر اعظم کی قومی سالمیت مخالف ہرزہ سرائی لمحہ فکریہ

سابق وزیر اعظم اور سربراہ تحریک انصاف عمران خان کے ایک نجی ٹی وی کو دیے گئے اپنے انٹرویو میں یہ متنازعہ اور غیر سنجیدہ بیانات سامنے آئے ہیں بیان دیا ہے جس میں انہوں نے ملکی سالمیت ، قومی وحدت اور اہم ملکی و قومی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے ملک دشمن عناصر کا کام آسان کر دیا ہے جنہوں نے آج تک پاکستان کے قیام کو ہی دل سے قبول نہیں کیا بلکہ مسلسل ملکی سلامتی کے خلاف مذموم سرگرمیوں میں مشغول ہیں ۔ عمران خان نے اپنے انٹر ویو میں کہا کہ کہ اگر اسٹیبلشمنٹ نے درست فیصلے نہ کیے تو فوج تباہ ہو جائے گی اورر پاکستان ایٹمی اثاثوں سے محروم ہو جائے گا اورپاکستان کے خدانخواستہ تین ٹکڑے ہو جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت جان بوجھ کر وطن عزیز کو معاشی بحران کی جانب دھکیل رہی ہے۔ اس کی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان دیوالیہ ہو سکتا ہے جس کے نتیجے میں وہ اپنے ایٹمی اثاثوں سے بھی محروم ہوسکتا ہے۔ایٹمی قوت کے بغیر ہم متحد ملک رہنے کے بجائے تین حصوں میں تقسیم ہوسکتے ہیں۔ مزید کہا کہ ملک خودکشی کی راہ پر جا رہا ہے۔ سابق وزیر اعظم کے اس بیان پر وزیر اعظم محمد شہباز شریف سمیت اہلِ علم و دانش نے سخت ردِّعمل ظاہر کیا ہے اور کہا ہے کہ عمران خان اقتدار سے محروم ہونے کے بعد حواس باختہ ہو چکے ہیں۔ عمران خان جان لیں کہ پاکستان تاقیامت قائم رہے گااور اس کے دشمن نابود ہو جائیں گے۔ سچ پوچھیے تو اقتدار چھن جانے کے بعد وہ پاکستان توڑنے کی بات کر رہے ہیں ۔ پہلے بھی پاکستان پر اٹیم بم گرانے کی باتیں کرتے رہے۔ ملکی اٹیمی اثاثوں کے حوالے سے غیر ذمہ دارانہ بیانا ت میں کسی بیرونی سازش کی بو آرہی ہے ۔ ’کہا کہ پاکستان کے تین ٹکڑے ہو گے اورمیں یہ کہتا ہوں کہ پاکستان کے تین حصے ہو نگے ۔عمران خان آپ ملک کے سب سے بڑے اور اہم عہدے پر فائز رہ چکے ہیں ۔ٓآپ بخوبی جانتے ہیں کہ کونسی بات کب اور کہاں کر نی ہے اس لئے بطور سیاسی قائد آپ ملکی سلامتی اور قومی رازوں کے امین بھی ہیں ۔ ملک دشمن عناصر ایسے غیر ذمہ دارانہ بیانات سے کو ئی بھی مطلب نکال سکتے ہیں ۔ بڑی سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں کو ایسے بیانات زیب نہیں دیتے ۔اقتدار جانے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ پاکستان، اس کے اتحاد اور اداروں کے خلاف اعلان جنگ کر دیں۔درحقیقت عمران خان کے غیر سنجیدہ بیانات ان کی ذہنی کیفیت کا مظہر ہے جو تشویشناک ہے۔ سیاسی و قومی قائدین توملک کو مضبوط و مستحکم کرنے کی بات کرتے ہیں اس کو توڑنے کی نہیں۔ قبل ازیں سیا ستدانوں نے ذاتی عناد اور مفادات کے پیش نظر ملک کو دو لخت کر دیا تھا جس کا واضح ثبوت مشرقی پاکستان کی علیحدگی اور بنگلہ دیش کا قیام ہے ۔ایک وہ ہے نریندر مودی جس نے دہلی لال قلعے پر کھڑے ہو کر پاکستان کو توڑنے کی بات کی تھی اور آپ نے بھی دشمن کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے ہرزہ سرائی شروع کر دی ہے ۔ اﷲ نہ کرے میرے ملک پاکستان پر کو ئی آنچ آئے ۔ پاکستان سلامت ہے تو اسی کی سلامتی میں ہی ہماری بقا ہے ۔
خدا کرے میری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل جسے اندیشہء زوال نہ ہو

جبکہ عدلیہ کو بھی ملکی سالمیت کے خلاف ایسے بیانا ت پر از خود نوٹس لینا چاہیئے ۔ عمران خان کے مذکورہ بیان پوری قوم کی تذلیل ہے اور ان 20 لاکھ شہدا ء کی قربانیوں کی توہین ہے جن کے پاک لہو سے اس اسلامی ملک کی بنیادیں سینچی گئیں ۔ یہ ملک اسلام کی قوت اور نہ صرف برصغیر کے مسلمانوں بلکہ پوری دنیا کے مسلمانوں کی قوت کا محور ہے اس۔ دنیائے اسلام کی اٹیمی طاقت جس سے دشمن انگاروں پر لوٹ رہے ہیں ۔ عمران خان آپ نے تو ان دشمنوں کا کام آسان کر دیا ہے اور خود ہی مملکت خداداد کو توڑنے بات کرنے لگے ہو ۔ ۔ عمران خان نے اپنے اقتدار کے دوران بھی یہ کہا تھا کہ وہ حکومت سے باہر آئے تو پہلے سے زیادہ خطرناک ہو جائیں گے۔ جس کا ندازہ ان کا حکومت کو کسی بھی صورت تسلیم نہ کرنے کا اعلان اور اس کے خاتمہ کے لئے لانگ مارچ اور دھرنے کے اعلان سے بخوبی اندازہ لگا یا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے جلسوں میں بھی لوگوں کو حکومت اور ریاستی اداروں کے ساتھ ٹکرانے کی ترغیب دی اور اگر اس لانگ مارچ کے لئے پی ٹی آئی قیادت کو آزادی مل جاتی تو یقینا محاذ آرائی کی یہ فضا ملک میں خانہ جنگی کے حالات پیدا ہو جاتے اور پاکستانیوں کا خون ملکی شاہراؤں پر رائیگاں بہتا کیونکہ پی ٹی آئی کی قیادت خود خونی مارچ کاا علان کرتی رہی ۔پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے حالیہ انٹرویو کا متنازع مواد دکھانے پر پابندی لگا دی۔ پیمرا کا کہنا ہے کہ یہ مواد آئین کے آرٹیکل19 کی شق 20 اے کی خلاف ورزی ہے، عمران خان کے بیان نے قومی سلامتی سنگین خطرے میں ڈالی ہے، عمران خان کے بیان نے ملک کی آزادی، خود مختاری، سالمیت کو سنگین خطریمیں ڈالا ہے۔ پیمرا کا مزید کہنا ہے کہ عمران خان کا بیان لوگوں کے درمیان نفرت پیدا کرسکتا ہے، عمران خان کا بیان امن وامان کیلئے نقصان دہ ہے۔دوسری جانب عمومی مہنگائی میں ہونے والے اعشاریہ 44فیصد اضافے کے بعد اس کی مجموعی شرح 13.37فیصد پر پہنچ گئی جو جنوری 2020ء کے بعد سب سے بلند سطح ہے تاہم یہ بات سب پر عیاں ہے کہ اس کی بڑی وجہ ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں مسلسل اضافہ ہے جس کی شرح 31.77فیصد بڑھی ہے۔ اس کے بعد خوراک کی قیمتیں 17.25فیصد، خراب ہونے والی اشیائے خورونوش 26.37اور دیگر کے نرخ 15.94فیصد تک بڑھے۔ اس وقت پوری دنیا کساد بازاری کی لپیٹ میں ہے، روس یوکرین جنگ کے باعث معدنی اور خوردنی تیل کی قیمتیں بلند ترین سطح پر ہیں۔ پاکستان ایک زرعی و صنعتی ملک ہے جو بیشتر غذائی ضروریات میں خود کفیل ہے لیکن روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں مسلسل اور غیرمعمولی اضافے سے درآمدی خام مال سے چلنے والی صنعتیں اسی قدر مہنگی پیداوار دے رہی ہیں۔ ایسے میں توانائی کی بے لگام قیمتوں نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔ دوسری طرف پاکستان کو 900ارب ڈالر کی قسط کے لیے آئی ایم ایف کی مزید سخت ترین شرائط کا سامنا ہے۔ ناکامی کی صورت میں اقتصادی ماہرین اسے ممکنہ دیوالیہ پن قرار دے چکے ہیں۔ آئی ایم ایف کے مطابق چند روز قبل پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والا 30روپے فی لیٹر کا اضافہ ناکافی ہے، ابھی اس مد میں اسی قدر اور بجلی کے نرخوں میں سات روپے فی یونٹ مزید اضافے کا تقاضا کیا جارہا ہے جس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ آنے والے دنوں میں مہنگائی کس نہج پر پہنچ سکتی ہے۔ پی ڈی ایم حکومت کو غریبوں اور متوسط طبقے کی حالت زار دیکھتے ہوئے گرانی میں کمی لانے کی سنجیدہ کوششیں کر نی چاہئیے ۔

Naseem Ul Haq Zahidi
About the Author: Naseem Ul Haq Zahidi Read More Articles by Naseem Ul Haq Zahidi: 193 Articles with 139336 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.