او آئی سی کی ناراضگی کے باوجود وزیراعظم مودی کا دورہ متحدہ عرب امارات۰۰۰
(Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid, India)
ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی جرمنی میں منعقدہ
G7سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد وطن لوٹ رہے تھے اسی دوران انہو ں نے منگل
28؍ جون 2022کومتحدہ عرب امارات کے صدر وابو ظہبی حکمراں شیخ محمد بن زاید
النہیان سے ملاقات کیلئے ابوظہبی کے صدارتی ہوائی اڈے پر پہنچے جہاں انکا
استقبال صدر متحدہ عرب امارات شیخ محمد بن زاید النہیان نے خود کیا ۔ اس
موقع پر وزیراعظم اور صدر متحدہ عرب امارات نے گلے ملے ۔ وزیراعظم کا یہ
ایک روزہ دورہ ایک ایسے وقت ہوا جبکہ اس ماہ کے شروع میں آقائے دوعالم رحمۃ
للعالمین ﷺ کی شان اقدس میں بی جے پی کی ترجمان نوپورشرما اور رکن نوین
کمارجندال کی جانب سے گستاخی کی گئی تھی جس کے بعد عالمی سطح پر خصوصاً
خلیجی ریاستوں ، او آئی سی بشمول متحدہ عرب امارات، سعودی عرب نے ان
گستاخانہ تبصروں کی مذمت کی جبکہ قطر اور کویت نے اپنے ہندوستانی سفیروں کو
طلب کرکے شدید احتجاج درج کرواتے ہوئے اس کے خلاف سخت کارروائی کرنے کیلئے
کہا تھا۔ کویت اور دیگر ممالک میں ہندوستانی اشیاء کے بائیکاٹ کا اعلان کیا
گیاتھا جبکہ کویت کی ایک سپرمارکیٹ نے ہندوستانی اشیاء کو اپنی شیلف سے تک
نکال دیا۔ جس کے بعد حکومت ہند نے فوری طور پر ان دو گستاخان رسول ﷺ جو
حکمراں پارٹی بی جے پی سے تعلق رکھتے ہیں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں
اپنی پارٹی یعنی بی جے پی کی رکنیت سے معطل کردیا۔نوپور شرما کی گرفتاری
کیلئے ہندوستان میں احتجاج جاری ہے جبکہ ضلع ادئے پور، راجستھان میں منگل
کے روز دو مسلم نوجوانوں نے ایک درزی کنہیا لال کا گلا کاٹ کر قتل کردیا ،بتایا
جاتا ہے کہ یہ قتل سوشل میڈیا پر نوپورشرماکی حمایت میں پوسٹ کرنے کی وجہ
سے کیا گیا، یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہیکہ یہ پوسٹ مقتول کنہیالال کے 8سالہ
بچے نے کیا تھا ۔ان دو نوں قاتلوں کو پولیس نے چند گھنٹے کے اندر حراست میں
لے لیا جبکہ مختلف سیاسی و مذہبی مسلم رہنماؤں کی جانب سے اسکی مذمت کی گئی
ہے۔اس قتل کے بعد ادئے پور میں حالات سنگین نوعیت اختیار کرگئے جس کے بعد
ادے پورضلع میں انٹرنیٹ سرویس معطل کردی گئی اور کئی علاقوں میں کرفیو نافذ
کردیا گیا ۔ اس سے قبل احتجاج کے دوران پولیس فائرنگ اور لاٹھی چارج کی وجہ
سے دو مسلم نوجوانوں کی شہادت اور کئی احتجاجیوں اور پولیس عہدیداروں کے
زخمی ہونے کے باوجود ابھی تک اصل گستاخِ رسول نوپور شرما کی گرفتاری عمل
میں نہیں لائی گئی جو ان تمام بگڑتے حالات اور قتل کی اصل ذمہ دار ہیں۔خیر
ان ہی حالات کے درمیان وزیر اعظم نریندرمودی متحدہ عرب امارات کے دورے پر
پہنچے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیر خارجہ نے کہا ہیکہ وزیراعظم کا یہ دورہ
شیخ محمد بن زاید النہیان سے اظہارِ تعزیت کرنا تھا جنکے بھائی سابق صدر
شیخ خلیفہ بن زاید النہیان کا گذشتہ ماہ13؍ مئی کو 73سال کی عمر میں انتقال
ہوگیا تھا۔ انکے انتقال کے بعد شیخ محمد بن زاید النہیان متحدہ عرب امارات
کے صدر منتخب ہوئے جنہیں وزیر اعظم نریندرمودی نے اپنے دورے کے موقع پر
مبارکباد بھی دی۔یہاں یہ بات واضح رہیکہ ہندوستان اورمتحدہ عرب درمیان کے
مضبوط تجارتی اور ثقافتی تعلقات ہیں، ہندوستانی متحدہ عرب امارات کی 10
ملین آبادی کا 35 فیصد ہیں، جو سب سے بڑی تارکین وطن کمیونٹی ہے۔بتایاجاتا
ہے کہ "دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ ہندوستان اور
متحدہ عرب امارات نے ان شعبوں میں قریبی شراکت داری کو جاری رکھا ہوا ہے،
اپنے قریبی اور دوستانہ تعلقات اور عوام سے عوام کے تاریخی روابط پر استوار
ہے۔ ہندوستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان توانائی کی ایک مضبوط شراکت
داری ہے جو اب قابل تجدید توانائی پر نئی توجہ حاصل کر رہی ہے،‘‘ ۔ مالی
سال 2021-22 میں دو طرفہ تجارت تقریباً 72 بلین امریکی ڈالر تھی۔ متحدہ عرب
امارات ہندوستان کا تیسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار اور دوسرا سب سے بڑا
برآمدی ملک ہے۔ متحدہ عرب امارات کی ہندوستان میں FDI میں پچھلے کچھ سالوں
میں اضافہ ہوا ہے اور اس وقت یہ $12 بلین سے زیادہ بتائی جاتی ہے۔یہاں اس
بات سے اندازہ لگایاجاسکتا ہیکہ وزیر اعظم کا یہ دورہ ہندوستانی معیشت اور
خوشحالی کیلئے کتنا اہمیت رکھتا ہے ، اس لئے ہندوتوا فرقہ پرست ذہنیت کے
حامل افراد کے خلاف حکومت ہند اپنی حکمراں جماعت کے گستاخوں اور مسلمانوں
پر ظلم و زیادتی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کریں ورنہ مستقبل میں یہی
تعصب پرستی ملک کے حالات کو مزید بگاڑ سکتی ہیجس کا اثر ملک کی معیشت پر
بُری طرح پڑسکتا ہے۔
قطر میں فیفا فٹ بال ورلڈ کپ کے دوران سخت پابندیاں
شریعت مطہرہ ﷺ پر عمل اور پاسداری امتِ مسلمہ کے لئے ہر حال میں ضروری ہے۔
ان ممالک کے حکمراں قابلِ تحسین ہیں جنہوں نے اسلامی اقدار کو سربلند رکھنے
کیلئے ہمت دکھائی۔فیفا فٹ بال ورلڈ کپ 2022 رواں سال نومبر میں عرب ملک قطر
میں منعقد کیا جا رہا ہے۔ اس دوران دنیا بھر سے فٹ بال کے شائقین کی بڑی
تعداد یہاں پہنچ جائے گی۔ فیفا ورلڈ کپ 2022 فٹ بال کے شائقین کو مختلف
چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ قطر نے ورلڈ کپ کے دوران ون نائٹ اسٹینڈز
اور عوامی رومانس پر بھی پابندی لگا دی ہے۔ذرائع ابلاغ ڈیلی اسٹار کی رپورٹ
کے مطابق قطر نے واضح کیا ہے کہ غیر ملکی مہمانوں کو اس ملک کے سخت قوانین
پر عمل کرنا ہو گا۔ یہاں کی پولیس نے بتایا ہے کہ غیر میاں بیوی جوڑے کو
جسمانی تعلقات بنانے پر 7 سال تک قید ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ قطر حکومت کی
جانب سے کئی دوسرے سخت قوانین نافذ کیے گئے ہیں۔ جس پر عمل کرنا مغربی
سیاحوں کیلئے مشکل ہو سکتا ہے۔ قطر میں اسلامی شریعت قانون نافذ ہے۔ جس کے
مطابق ایک دوسرے کے ساتھ جنسی تعلقات بنانا بہت بڑا جرم ہے۔ اس کے علاوہ ہم
جنس پرستی کے لیے سزا مقرر ہے۔ رپورٹ میں قطر پولیس کے حوالے سے کہا گیا ہے
کہ ایسے جرائم پر غیر ملکی شہریوں کو بھی 7 سال قید ہو سکتی ہے۔ غیر شوہر
بیوی جوڑے کی رضامندی سے بھی جنسی تعلقات کو بھی جرم مانا جائے گا۔مرد
وخاتون کے سرنیم الگ الگ ہونے کی بناء پر بھی ہوٹل کمرہ نہیں ملے گا اسکے
لئے مردو خاتون کو میاں بیوی ہونے کا ثبوت پیش کرنا ہوگا۔قطر میں فٹ بال
میچ کے بعد پارٹی کرنے اور شراب پینے پر بھی پابندی ہوگی۔ نیز اگر دو مرد
اور عورت کے نام ایک جیسے نہ ہوں۔ اس لیے انہیں ہوٹل میں ایک ساتھ کمرہ
نہیں دیا جائے گا۔ ایک ساتھ کمرہ لینے کے لیے انہیں یہ ثابت کرنا ہوگا کہ
وہ میاں بیوی ہیں۔واضح رہے کہ یہ عالمی کپ رواں سال 21 نومبر سے 18 ڈسمبر
تک قطر میں منعقد ہوگا اور یہ تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ ورلڈ کپ جون،
جولائی کے روایتی سیزن کے بجائے سردیوں کے موسم میں منعقد ہو رہا ہے۔ بتایا
جاتا ہیکہ قطر میں منعقد ہونے والے فیفا ورلڈ کپ میں 12لاکھ شائقین کی
میزبانی کی جائے گی اور ایک ہزار روایتی خیموں میں ان کو ٹھہرانے کا انتظام
کیا گیا ہے۔اس سلسلہ میں ٹورنامنٹ کی اعلیٰ انتظامی کمیٹی میں رہائش کے
انتظامات کے ذمے دار عہدیدار عمر الجبر نے میڈیا کو بتایا کہ شائقین کو
خیموں میں ٹھہرانے کے آپشن کی آئندہ دو ہفتوں میں آزمائش شروع کردی جائے
گی۔انہوں نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ یہ شائقین کو کیمپنگ کا مزہ دے گی،
ہم لوگوں کو روایتی بدوی انداز میں صحرا اور ٹینٹ کے تجربے سے لطف اندوز
کرانا چاہتے ہیں، اس ٹینٹ میں پانی، بجلی اور باتھ روم کا انتظام بھی ہوگا
البتہ شدید گرم موسم کے حامل اس ملک میں ٹینٹ میں ایئرکنڈیشنر کا کوئی
انتظام نہ ہوگا۔
مدینہ اسلامی یونیورسٹی کی گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شمولیت
شہر مدینہ منورہ نبی الرحمہ حضرت محمد مصطفی ﷺ کا عظیم الشان ، سرسبزو
شاداب ، نور بکھیرتا شہر ہے جسے عالمی سطح پر یہ شرف و فضیلت حاصل ہے اور
مسلمانوں کیلئے یہی وہ شہر ہے جومرکزی حیثیت رکھتا ہے ۔ اﷲ رب العزت کے سب
سے برگزیدہ بندہ، محبوب رب العالمین ،سرورکونین ﷺ اسی شہر میں آرام فرمارہے
ہیں۔اور مذہب اسلام نے دنیا و آخرت میں انسانیت کی سربلندی و خوشحالی کیلئے
حضور اکرم ﷺ کو سب سے پہلے جو وحی نازل فرمائی اس میں تعلیم و تعلم کا در س
دیا ہے ۔ بیشک آج بھی عالمی سطح پراﷲ سبحانہ تعالیٰ کی اُس وحی کامل کا جو
اپنے محبوبﷺ پر نازل فرمایا سلسلہ جاری ہے۔ مقدس شہر مدینہ کی اسلامی
یونیورسٹی کو عالمی سطح پرمنفرد مقام حاصل ہوچکا ہے۔اس یونیورسٹی کو ریکارڈ
تعداد میں مختلف قومیتوں کے طلبہ کی حاضری کی بنیاد پر گنیز بک آف ورلڈ
ریکارڈ میں شامل کرلیا گیا ہے۔ مدینہ یونیورسٹی میں ابتدا ہی سے ہندو پاک ،
بنگلہ دیش کے طلبہ کے علاوہ 170 سے زائد ممالک کے طلبہ زیر تعلیم ہیں جو 50
سے زائد زبانیں بولنے والے ہیں۔ گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ نے مدینہ یونیورسٹی
کے اس ریکارڈ کو تسلیم کرلیا ہے۔واضح رہے کہ مدینہ اسلامی یونیورسٹی کا
افتتاح 1961 میں ہوا تھا۔ اس میں 9 فیکلٹیز ہیں۔ غیرعربوں کو عربی سکھانے
والا انسٹی ٹیوٹ بھی موجود ہے۔مدینہ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونے والے
طلبہ تنظیم ابنائے قدیم بھی قائم کیے ہوئے ہیں جس کے باقاعدہ اجلاس منعقد
ہوتے ہیں اور جنہیں مدینہ یونیورسٹی بے حد اہمیت دیتی ہے۔ مدینہ یونیورسٹی
دنیا بھر کے طلبہ کوا سکالر شپ پر مفت تعلیم دیتی ہے۔
ٌٌٌٌ****
|
|