جمہوریت کا چونا
(Rubab Soomro, Jacobabad)
میرا نام رباب سومرو ہے اور میرا تعلق جیکب آباد سندھ سے ہے. میں شاھ عبدل لطیف جامعہ کے شعبہ علم سیاست کی شاگرد ہون.
|
|
پاکستان اب تک جمہوری تو نہیں بن سکا پر اسے جمہوریت کا
چونا لگانے کی بھرپور کوشش کی گئی ہے. ملک کا جمہوریت سے تعلق بابائے قوم
قائد اعظم کے وژن سے شروع ہوا جو فرماتے ہیں "جمہوریت مسلمانوں کے خون میں
ہے جو انسانوں کے بھائی چارے، برابری، اور آزادی پر یقین رکھتے ہیں. آزادی
سے 1970 تک کوئی جمہوری حکومت نہیں بن سکی پر دو مارشل لاء اس مدت میں بھی
رہے. 1970 میں جب پہلے جمہوری انتخابات ہوئے تو جمہوری حکومت بنانے کے
بجائے 1971 ملک کے دو ٹکڑے کر گئے. پھر جب بھٹو کی جمہوری حکومت آئی تو
دوبارہ سیاسی عدم استحکام نے تیسرے مارشل لاء کی راہ ہموار کی اور بھٹو کو
پھانسی تک بھی پہنچایا. اس مارشل لاء نے جمہوری چونے کو اکھاڑ پھینکا اور
اپنی پسند کا نظام بنایا.
جنرل زیاالحق کی موت کے ساتھ جمہوری قواتین پھر متحرک ہوئیں 1988 سے 1999
تک بیشتر جمہوری حکومتیں بنی. سیاسی قوتوں نے پھر وہی جمہوریت کے چونے میں
ملک و قوم کو ترقی سے محروم رکھا اور شدید بحران پیدا کر کے چوتھے مارشل
لاء کو بلایا. اس مارشل لاء نے پھر جمہوریت کو خیرباد کہہ کر نیا نظام
بنایا.
2006 میں جمہوری قوتوں نے میثاقِ جمہوریت کے تحت دوبارہ ملک میں جمہوریت
لانے کی کوشش کی. اس کوشش نے پھر ایک بھٹو مروایا، مارشل لاء کو حٹایا، اور
نئ چونےدار جمہوری حکومت کو بنایا. اس حکومت نے قوم و ملک کے لیے کچھ کیا
یا نہیں پر اپنی جمہوری مدت بالآخر پوری کی. پہلی مرتبہ تواتر سے دوسری
جمہوری حکومت آئی وہ بھی فقت اپنی مدت مکمل کرنے تک جمہوری رہی پر عوام کو
سکھ دینے سے کاسر رہی.
پی ٹی آئی نے جب اقتدار سنبھالا تو حریفوں کے جمہوری چونے سے اختلاف کیا اس
مخالفت نے دوبارہ "پاکستان جمہوری تحریک" کو جنم دیا بدترین سیاسی دشمنوں
کو دوست بنایا پھر سے حکومت کا تختہ الٹنے کی روایت کو زندہ کیا اور بلکل
نیا جمہوری چونا لگایا.
اگر پاکستان کو واقئ جمہوری بننا ہے جو ملک و قوم کو ترقی دے سکے تو ان
جمہوری چونےدارون سے جان چھڑانی ہوگی. اس کے بغیر جمہوری اور خوشحال
پاکستان شاید ہی ممکن ہو.
|
|