بجلی کے بلز پر اضافی ٹیکس، تاجر پریشان
(Hafiz Azam Mahmood, Lahore)
گھریلو اور کمرشل بجلی کے بلز میں ہوشربا اضافے کے ساتھ ساتھ حکومت نے چھوٹے بڑے دوکانداروں پر ماہانہ چھ ہزار روپے اضافی سیلز ٹیکس بھی عائد کر دیا ہے. |
|
گھریلو اور کمرشل بجلی کے بلز میں ہوشربا اضافے کے ساتھ
ساتھ حکومت نے چھوٹے بڑے دوکانداروں پر ماہانہ چھ ہزار روپے اضافی سیلز
ٹیکس بھی عائد کر دیا ہے. اس ماہ جو کمرشل بلز آئے ہیں اس میں پچپن فیصد
ٹیکس لاگو کیا گیا. اگر کسی کا بل دس ہزار روپے ہے تو اس میں پندرہ ہزار
روپے ٹیکس کا اضافہ کرکے ٹوٹل بل پچیس ہزار روپے کر دیا گیا ہے. ایک چھوٹا
دوکاندار جس کی روزانہ کی ایوریج بچت ہزار سے پندرہ سو روپے ہے اسے گھر کا
بل بارہ سے چودہ ہزار روپے اور دوکان کا بل بائیس سے پچیس ہزار روپے آیا
ہے. اس بچت میں وہ شخص گھر اور دوکان کا بل ہی ادا کرے گا. اور کچھ نہیں
کرے گا. اس ملک میں ایسے لاکھوں دوکاندار نہ تو اپنے بچوں کا پیٹ پال سکتے
ہیں نہ ان کے اخراجات پورے کر سکتے ہیں اور نہ ہی ان کو پڑھا لکھا سکتے
ہیں. یہ جو کچھ کمائیں گے اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ کاٹ کے حکومت کا پیٹ
بھریں گے. ملک میں نوکریوں کی فراوانی تو ہے نہیں کہ یہ دوکاندار اپنا ذاتی
کاروبار چھوڑ کر کوئی نوکریاں کر لیں. اس ملک پر جو اشرافیہ مسلط ہے وہ
لاکھوں روپے تنخواہ بھی لیتی ہے، کروڑوں اربوں روپے کی کرپشن بھی کرتی ہے.
ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹتی بھی ہے. کئی کئی کنال پر محیط محلوں میں رہتی
ہے، لاکھوں کروڑوں بجلی کے یونٹس بھی صرف کرتی ہے اس کے باوجود انہیں بل سے
استثناء حاصل ہے. ان لٹیروں کا بوجھ سارا دن محنت کرنے والا، اپنا خون
پسینہ بہانے والا دیہاڑی دار طبقہ اٹھا رہا ہے. یہ حکومت جس ڈگر پر چل پڑی
ہے جس طرح اس نے عوام کا جینا محال کر دیا ہے اور جس طرح اس نے چھوٹے
تاجروں سے ان کے کاروبار اور ان کے بچوں کا رزق چھیننا شروع کر دیا ہے. ان
کے پاس صرف دو ہی آپشن بچیں گے یا تو یہ خود کشیاں کریں گے یا پھر ان
حکمرانوں کو گریبان سے پکڑ کر سڑکوں پر گھسیٹیں گے.
|
|