عالمِ عرب اور امریکہ و اسرائیل کے درمیان تعلقات ۰۰۰

امریکی صدر جوبائیڈن کی مشرقِ وسطیٰ آمد کئی اعتبار سے اہمیت کی حامل سمجھی جارہی ہے۔ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے امریکی صدر جوبائیڈن نے15؍ جولائی کو جدہ کے قصر السلام میں ملاقات کی۔اس موقع پر سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان بھی موجود تھے۔ خادم حرمین شریفین نے امریکی صدر اور ان کے ہمراہ وفد کومملکت میں خوش آمدید کہا۔ سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان 18 نئے معاہدے ہوئے ہیں جن کا تعلق سرمایہ کاری ،توانائی اور صحت کے شعبوں سے ہے۔ بتایا جاتا ہیکہ ایک معاہدے کا تعلق چاند اور مریخ پر مزید تحقیق کیلئے مشترکہ کوششیں کرنا ہے۔ سعودی خبر رساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق جمعہ کو ہونے والی اس ملاقات میں سعودی عرب اور امریکہ کے تاریخی تعلقات اور مختلف شعبوں میں دوست عوام اور دونوں ملکوں کے مفادات کی تکمیل میں معاون طریقوں کا جائزہ لیا گیا۔ وزیر مملکت و رکن کابینہ و مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر مساعد بن محمد العیبان ، امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن اور قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیوان بھی ملاقات کے موقع پر موجود تھے۔ واضح رہیکہ امریکی صدر سعودی عرب آنے سے قبل اسرائیل اور فلسطین میں دو دن گزارنے کے بعد اپنے دورہ مشرقِ وسطیٰ کے آخری مرحلے میں جدہ سعودی عرب پہنچے۔شاہ عبدالعزیز انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے رائل ٹرمینل پہنچنے پر گورنر مکہ شہزادہ خالد الفیصل نے مہمان صدر کا استقبال کیا۔ اس موقع پر امریکہ میں تعینات سعودی سفیر شہزادی ریما بنت بندر بھی مہمان صدر کا خیرمقدم کرنے کیلئے ایئرپورٹ پر موجود تھیں۔

شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی دعوت پر سعودی عرب آئے امریکی صدر جو بائیڈن کی سعودی قیادت کے ساتھ ملاقات کے بعد جاری مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک ایک مستحکم اور خوشحال مشرق وسطیٰ کے خواہاں ہیں۔عرب نیوز کے مطابق سعودی پریس ایجنسی کی جانب سے ہفتہ کو شائع کیے جانے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’کئی دہائیوں سے امریکہ اور سعودی عرب کی شراکت داری خطے کی سلامتی کیلئے مرکزی کردار ادا کرتی رہی ہے۔ دونوں ممالک ایک مزید محفوظ، مستحکم اور خوشحال خطہ چاہتے ہیں جو دنیا کے ساتھ منسلک ہے۔‘تحریری بیان میں ایسے متعدد شعبوں کا ذکر کیا گیا ہے جن میں اتحادی ممالک آپس میں تعاون کر رہے ہیں۔ ان میں توانائی اور سکیورٹی سے لے کر خلائی دنیا کے راز ظاہر کرنے تک کے معاملات شامل ہیں۔اعلامیے کے مطابق ’امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک بار پھر زور دے کر کہا ہے کہ ’امریکہ سعودی عرب کے دفاع اور علاقائی تحفظ کے حوالے سے پوری طرح پرُعزم ہے اور مملکت کی جانب سے اپنے عوام اور خطے کو بیرونی خطرات سے بچانے کیلئے کیے جانے والے اقدامات کو مزید موثر بنانے میں مدد کر رہا ہے‘۔ جوبائیڈن نے جمعہ کوسعودی عرب کی جانب سے پروازوں کیلئے فضائی حدود کھولے جانے کا بھی خیرمقدم کیا ہے۔اعلامیے میں سعودی عرب کے ویژن 2030 کے پروگرام کو بھی کافی سراہا گیا ہے۔’اقتصادی اور سماجی اصلاحات کو نئی جہت دینے، معاشی میدان میں خواتین کی شرکت میں اضافے اور بین المذاہب مکالمے کو فروغ دینے کی کوشش کا بھی امریکہ نے خیرمقدم کیا ۔‘اعلامیے کے مطابق دونوں ممالک نے فلسطین، شام، لبنان اور افغانستان سمیت مختلف عرب اور اسلامی ممالک کو درپیش مسائل کے حل پر بھی بات چیت کی۔دوسرے روز یعنی ہفتہ 16؍ جولائی کو جدہ میں ایک روزہ کانفرنس برائے امن و ترقی منعقد ہوئی۔ جس میں سعودی عرب اور امریکہ کے علاوہ خلیجی و عرب ممالک کے سربراہان شریک تھے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی ولیعہد و وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان نے افتتاحی خطاب میں کہا کہ ’ہم امید ظاہر کرتے ہیں کہ کانفرنس سے عرب ممالک اور امریکہ کے درمیان تعلقات کے فروغ کا نیا باب کھلے گا۔‘انہوں نے کہا کہ ’جدہ کانفرنس برائے امن و ترقی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ اس کانفرنس کا انعقاد ایک ایسے وقت ہو رہا ہے جبکہ دنیا کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے۔‘محمد بن سلمان نے کہاکہ عالمی معیشت کا استحکام تیل کی قیمتوں میں استحکام سے جڑا ہوا ہے اور تیل کی قیمتوں میں استحکام برقرار رکھنے کیلئے ترسیل کو برقرار رکھنا انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’تیل منڈی میں استحکام لانے کے لئے سعودی عرب نے اس سے قبل ہی اپنی پیداوار کو 13 ملین بیرل تک لانے کا اعلان کر رکھا ہے۔‘ولی عہد نے کہا کہ ’ہم ایران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ خطے کے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرے۔‘شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ’عراق میں امن و استحکام پورے خطے کیلئے ضروری ہے جبکہ شام اور لیبیا کے مسائل سے پورا خطہ متاثر ہے۔‘امریکی صدر جوبائیڈن نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’ایران کو جوہری توانائی حاصل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘انہوں نے کہا کہ ایران کی جوہری سرگرمیاں خطے کی امن و سلامتی کیلئے خطرہ ہیں۔ ’ہم اپنے حلیفوں کے ساتھ مل کر خطے کو درپیش خطرات سے نمٹنے کا عزم رکھتے ہیں‘۔ انہوں نے کہا ہے کہ ’ہم مشرق وسطی میں پائیدار تعلقات قائم کرکے مستحکم معیشت کی بنیاد ڈالیں گے۔‘امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’خطے کے امن واستحکام کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دینگے اور نہ ہی زبردستی سرحدوں میں تبدیلیاں ہونے دیں گے‘۔ ’بحری تجارتی گزرگاہوں کو محفوظ رکھنا ہماری اولین ترجیح ہے۔ ہم بحری راستوں کو محفوظ بنائیں گے‘۔ انہوں نے کہا ہے کہ ’صاف توانائی اور بنیادی ڈھانچے پر ہم بلین ڈالرز کی سرمایہ کاری کرینگے۔ علاوہ ازیں خلیجی ممالک کے ذریعہ عراق کو بجلی کی فراہمی یقینی بنائیں گے‘۔ مصری صدر عبد الفتاح السیسی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’جدہ کانفرنس عرب خطے کے علاوہ دنیا کے ممالک کیلئے اہمیت کی حامل ہے۔‘انہوں نے کہا کہ ’اس کانفرنس سے پوری دنیا کو پیغام دیا جارہا ہے کہ ہم امریکہ کے ساتھ وسیع البنیاد تعاون کے خواہاں ہیں۔‘واضح رہے کہ جدہ کانفرنس برائے امن وترقی میں جی سی سی ممالک کے سربراہان کے علاوہ عراق کے وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی، اردن کے شاہ عبداﷲ دوئم اور مصر کے صدر فتح السیسی بھی شریک تھے۔عمانی وزیر اعظم اور سلطان کے نمائندہ خصوصی اسعد بن طارق آل سعید، بحرین کے فرمانروا شاہ حمد بن عیسیٰ آل خلیفہ، امیر قطر شیخ تمیم بن حمد ، امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید آل نہیان اور کویت کے ولی عہد شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح کا جدہ پہنچنے پر ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان نے استقبال کیا۔امریکی صدر کا یہ دورہ عالمِ عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات میں بہتری پیدا کرنا بھی سمجھا جارہا ہے اور امریکی معیشت کے استحکام کیلئے بھی جوبائیڈن کا دورہ اہمیت رکھتا ہے۰۰۰

پنجاب اسمبلی ضمنی انتخابات میں عمران خان کی پارٹی کو 75%نشستوں پر کامیابی
آخر کار پنجاب ضمنی انتخابات کی 20نشستوں میں سے 15نشستوں پر عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) نے بازی مار کر مسلم لیگ ن اور حکومتی اتحاد کی نیندیں اڑادیں ہیں۔ پاکستان کی آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ کا دوبارہ انتخاب 22؍ جولائی کو ہونے والا ہے۔ پنجاب جسے مسلم لیگ ن کا گڑھ سمجھا جاتا ہے، لیکن یہاں پر ضمنی انتخابات میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی پارٹی کو مستحکم کرکے عوام نے بتادیا ہیکہ انہیں کرپشن اور منی لانڈرنگ سے پاک اور صاف و شفاف حکومت چاہیے۔ واضح رہیکہ اس وقت پاکستان تحریک انصاف اور اتحادی جماعت ق لیگ کے پاس 188 جبکہ مسلم لیگ ن اور اتحادیوں کے پاس 180ووٹ ہیں۔ اس اعتبار سے پی ٹی آئی کی کامیابی یقینی نظر آتی ہے لیکن لاہور میں وزیراعظم شہباز شریف کی رہائش گاہ ماڈل ٹاؤن میں حکومتی اتحادیوں کی سربراہی میں بیٹھک کے بعد حالات کچھ اور رُخ اختیارکرتے نظرآرہے ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق اس اجلاس کے بعد اعلان کیا گیاہے کہ پنجاب کا میدان خالی نہیں چھوڑا جائے گا۰۰۰ قارئین جانتے ہیں کہ سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو اقتدار سے بے دخل کرنے کیلئے کس طرح کے حربے اختیار کئے گئے تھے اور ایسا ہی کچھ پنجاب میں دوبارہ یہ کھیل کھیلے جانے کے امکانات کو مسترد نہیں کیا جاسکتا۔ پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کے فرزند او رپنجاب کے موجودہ وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز نے جس طرح پی ٹی آئی اور اتحادیوں کی عثمان بزدار حکومت کو بے دخل کرکے حکومت کی باگ ڈور سنبھالی تھی اسے قائم رکھنے کیلئے حتی المقدور کوشش کررہے ہیں۔ اس سلسلہ میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اﷲ نے پیر کے روز اپنی ایک پریس کانفرنس میں کہاتھاکہ ’’اگر الیکشن کے روز تحریک انصاف کے چار پانچ اراکین اجلاس میں شرکت کیلئے نہ آئے تو پرویز الٰہی وزارت اعلیٰ کی کرسی کو دیکھتے ہی رہ جائینگے‘‘۔ واضح رہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے پرویز الٰہی کو وزیر اعلیٰ کیلئے پیش کیا گیا اب دیکھنا ہیکہ عمران خان مسلم مسلم لیگ ق کے رہنما پرویز الٰہی کو وزارتِ اعلیٰ امیدوار کی حیثیت سے قائم رکھتے ہیں یا پھر کسی اور رہنما کو پنجاب وزارتِ اعلیٰ کے امیدوار کی حیثیت سے پیش کرینگے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے نو منتخب رکن اسمبلی فرزند زین قریشی کے وزیراعلیٰ پنجاب بننے کے حق میں بھی سوشل میڈیا اور اشتہاروں کے ذریعہ مہم چلائی جارہی ہے ۔ سیاسی مبصرین کے مطابق اگر پی ٹی آئی اکثریت میں ہونے کے باوجود بھی اپنا وزیر اعلیٰ بنانے میں ناکام ہوتی ہے تو اسکی وجہ صرف اور صرف پارٹی کے اندرونی اختلافات ہونگے۔یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہیکہ تحریک انصاف کے کئی اراکین پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ پنجاب کی حیثیت سے دیکھنا نہیں چاہتے اس لئے 22؍ جولائی تک عمران خان پرویز الٰہی کو مناتے ہوئے انکے بجائے وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کیلئے کسی اور شخصیت کانام پیش کرسکتے ہیں جبکہ مسلم لیگ ق کے صدر چودھری شجاعت حسین نے پنجاب کی وزارت اعلیٰ کیلئے چودھری پرویز الٰہی کی باضابطہ حمایت کا اعلان کرکے تمام قیاس آرائیوں کو ختم کردیا ہے ۔کیونکہ یہ قیاس آرائیاں بھی کی جارہی تھیں کہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اورچودھری شجاعت حسین کے درمیان ملاقات کے بعد مسلم لیگ ق کے صدر، حمزہ شہباز کی حمایت کا اعلان کرسکتے ہیں ۔ادھر مسلم لیگ ن اور اتحادیوں کی جانب سے بھی بھرپور کوششیں جاری ہیں کہ شہباز شریف ہی پنجاب کے وزیراعلیٰ کی کرسی پر براجمان رہے۔ اب دیکھنا ہیکہ عمران خان کی ایک آواز پر عوام نے جس طرح ضمنی انتخابات میں 75فیصد نشستوں پر انکے اراکین کو کامیابی سے ہمکنار کیا انہیں خوش کرپائینگے یا نہیں۰۰۰خیر عمران خان کے مضبوط ارادوں اور پُر عزم فیصلوں سے انکے دشمن بھی قائل ہوگئے ہیں اور انہیں یقین ہے کہ اگلے پارلیمانی انتخابات میں عمران خان بھرپور اکثریت سے کامیابی حاصل کرلینگے اسی لئے شہباز شریف کی مسلم لیگ ن اور اتحادی حکومت ملک میں قبل ازوقت عام انتخابات کرانیکے حق میں نہیں ہے۔وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں اتحادی جماعتوں نے اسمبلیوں کی مقررہ مدت پوری کرنے کا متفقہ فیصلہ کیا ہے۔ منگل کو لاہور میں حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں کے قائدین کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوئے اور مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہاہیکہ وفاقی حکومت اپنی مدت پوری کرے گی۔حکومتی اتحادی جماعتوں کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما و سابق وفاقی وزیر فواد چودھری کاکہنا تھاکہ ضمنی انتخاب میں عبرتناک شکست نے 13جماعتی اتحاد کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو بُری طرح مجروح کیا ہے۔ انکا مزید کہنا تھاکہ’ سازش سے اقتدارہتھیانے والے ملکی بقا و مستقبل کی قیمت پر حکومت پر قابض رہنا چاہتے ہیں، عوام نے دوٹوک انداز میں فیصلہ سنایا ہے کہ وہ عمران خان کے بیانیے کے ساتھ کھڑے ہیں‘۔فواد چودھری کا کہنا ہیکہ فوری اور صاف شفاف انتخابات عمران خان کے بیانیے کا کلیدی جزو ہے، ’’سنگین ترین سیاسی عدم استحکام اور روپیے کی قدر میں تاریخی گراوٹ ہر صاحبِ شعور پاکستانی کیلئے باعثِ تشویش ہے‘‘۔ اب دیکھنا ہے کہ 22؍ جولائی پنجاب اسمبلی تاریخ کا دن کس کے حق میں نئی امیدوں کی کرنیں لے کر آتا ہے ۰۰۰

اماراتی صدر محمد بن زاید النہیان کا دوروزہ دورہ فرانس
متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر فرانس پہنچے ہیں۔صدر شیخ محمد بن زاید النہیان کاپیرس کے ایلیسی پیلس میں ایک سرکاری تقریب میں استقبال کیا گیا۔ فرانسیسی صدر ایمانویل میکخواں سے ملاقات کے دوران پر توانائی کی ضروریات ، موسمیاتی تبدیلی، جدید ٹیکنالوجی کے علاوہ علاقائی سلامتی و استحکام کو تقویت دینے کی کوششوں کے شعبوں میں مشترکہ کارروائی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔دونوں ممالک کے حکام کی جانب سے توانائی کے شعبے میں تعاون کے لئے ایک وسیع تر اسٹریٹجک کے معاہدے پربھی دستخط کئے گئے۔متحدہ امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان نے کہاکہ متحدہ عرب امارات تمام لوگوں خاص طور پر فرانس کے لئے توانائی کے تحفظ کی حمایت کیلئے پرُعزم ہے اور توانائی میں تعاون ہمارے لئے اہم ہے۔

ماحولیاتی تبدیلی، مستقبل کی توانائی اور جدید ٹیکنالوجی کے شعبوں میں مشترکہ تعاون اور خطے کی سکیورٹی اور استحکام پر بات چیت ہوئی۔دو روزہ دورے کے دوران فرانس اور یو اے ای کی قیات دو طرفہ تعلقات کو بہتر بنانے اور ثقافت، تعلیم اورا سپیس کے شعبوں میں تعاون پر گفتگو کی گئی۔واضح رہیکہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات یو اے ای کے قیام کے وقت سے ہیں جب فرانسیسی پٹرولیم کمپنی ٹول یو اے ای میں تیل تلاش کر رہی تھی۔بتایا جاتا ہے کہ یہ تعلقات مرحوم شیخ زاید بن سلطان النہیان کے 1976 میں ہونے والے دورہ فرانس سے اور مضبوط ہوئے۔فرانس متحدہ عرب امارات میں سرمایہ کاری کرنے والے اہم ممالک میں سے ہیں۔ امارات میں فراس کی براہ راست سرمایہ کاری 2020 کے آخر تک 2.5 بلین یورو تھی۔فرانس میں سرمایہ کاری کرنے والے ممالک میں متحدہ عرب امارات کا نمبر 35 واں ہے۔
**********

 

Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid
About the Author: Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid Read More Articles by Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid: 352 Articles with 210208 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.