راج اور تاراج

حالیہ ضمنی الیکشن کے دوران جس قدرزوروشور،جنون اورجوش وجذبہ دیکھنے میں آیااس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی ،سنا تھابلے باز عمران خان دباؤمیں زیادہ اچھا کھیلتا تھا،عوام نے اس بار اسے شدید سیاسی دباؤمیں بھی انتہائی مہارت کے ساتھ کھیلتے اورکامیابی کے جھنڈے گاڑتے ہوئے دیکھ لیا ہے۔اس بار الیکشن میں "باغی" کپتان اور"داغی" نیب زدگان کابیانیہ مدمقابل تھا، واشنگٹن کی ڈکٹیشن پر بننے والی متحدہ حکومت کوووٹرزنے مستردکردیا۔پی ٹی آئی کی شاندار کامیابی کا کریڈٹ عمران خان سے زیادہ مریم نواز کو جاتا ہے،نوازشریف کی بیٹی نے انتخابی مہم کے دوران جس منفی اورناپسندیدہ انداز سے کپتان کامیڈیا ٹرائل کیا وہ بری طرح بیک فائر کرگیا۔جو اپنی کامیابیاں بتانے کی پوزیشن میں نہیں ہوتے ان کیلئے اپنی ناکامی کاملبہ دوسروں پرڈالنا ضروری ہوجاتا ہے۔تعجب ہے ہمارے ملک پرچاردہائیاں" راج" اور" تاراج" کرنیوالے دومرکزی حکمران خاندان احتساب کاسامنا کرنے کی بجائے الٹاچارسال حکومت کرنیوالے عمران خان کوقومی بحرانوں کی روٹ کاز قراردیتے ہیں ۔اب مریم نوازسمیت مسلم لیگ (ن) کے وفاقی وصوبائی وزراء اور پارٹی عہدیدارحالیہ شرمناک شکست کی خفت مٹانے کیلئے بھونڈے انداز سے مختلف وجوہات بیان کررہے ہیں،انہیں لوٹوں کونامزدکرنے کا مشورہ کس نے دیا تھا ۔مریم نواز کی سیاسی میدان میں مسلسل ناکامی اورناپسندیدگی اس کے پرویزرشیدنامی استاد کی صحبت اورمنفی تربیت کاشاخسانہ ہے۔ مریم نوازسمیت مسلم لیگ (ن)میں بھی کئی بزدار ہیں ۔ پرویزرشید جس کا دوست ہواسے کسی دشمن کی ضرورت نہیں ۔حکمران جماعت نے ضمنی الیکشن پراثراندازہونے اورنتیجہ اپنے حق میں کرنے کیلئے کوئی کسرنہیں چھوڑی تھی، عمران خان کی چارج شیٹ میں دم ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز وزارت اعلیٰ پنجاب کا امیدوار ہے اوراس کے دوبارہ منتخب ہونے کاتمام تر انحصار حالیہ ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ (ن) کے نامزدامیدواروں کی کامیابی پرتھا لہٰذاء اگر منصفانہ الیکشن کیلئے وزیراعظم کے فرزندکوبروقت وزارت اعلیٰ کے منصب سے ہٹادیاجاتا تولوگ باتیں نہ بناتے اوراداروں پرانگلیاں نہ اٹھاتے۔ ضمنی الیکشن کے دوران سخت پابندی کے باوجود شب وروزترقیاتی کام ہوتے رہے۔ملک اسد کھوکھر کے حلقہ انتخاب میں بارش کے کھڑے پانی پرسڑک کامکسچر بچھادیا گیا۔انتخابی مہم کے دوران مسلم لیگ (ن) کے نامزد امیدوار نذیرچوہان کوایک مبینہ ویڈیو میں ووٹرکو نقد رقم دیتے اوراسے اپنے سینے سے لگاتے ہوئے دیکھا گیا تاہم الیکشن کمشن کی طرف سے کسی قسم کی کوئی قانونی ایکشن نہیں لیا گیا ۔

17جولائی2022ء کوہونیوالے ضمنی الیکشن کے سلسلہ میں مختلف طبقات نے اپنے اپنے خدشات اورتحفظات کااظہار کیا تھا ،تاہم الحمدﷲ لاہور سمیت پنجاب بھرمیں ضمنی الیکشن مجموعی طور پرامن رہا۔ اس کامیابی وکامرانی پر لاہورسمیت پنجاب پولیس دادوتحسین کی مستحق ہے۔آئی جی پنجاب راؤسردار علی خاں ،ایڈیشنل آئی جی بی اے ناصر،لاہور کے سی سی پی او بلال صدیق کمیانہ، ڈی آئی جی انوسٹی گیشن کامران عادل اور ایس ایس پی آپریشنز کیپٹن (ر)مستنصر فیروزسمیت ا ن کے انتھک ٹیم ممبرز نے لاہورامن وامان برقراررکھنے کیلئے اپنا کلیدی کرداراداکیا ۔ ڈی آئی جی انوسٹی گیشن کامران عادل اپنے اوصاف حمیدہ اوراپنی قابلیت کے اعتبار سے ایک مختلف،منفرد اورپروفیشنل پولیس آفیسر ہیں،ان کی کمانڈمیں لاہور پولیس کاانوسٹی گیشن ونگ کافی منظم اورفعال ہوگیا ہے ۔اعدادوشمار کی روشنی میں انوسٹی گیشن لاہور کی پیشہ ورانہ کارکردگی سے انکار نہیں کیاجاسکتا۔نیک سیرت ماں سے ملی تربیت اورمعیاری کتب کامطالعہ کرنے کی عادت کامران عادل کی شخصیت اوران کے افکار وکردارمیں جھلکتی ہے ، وہ وکالت اوردرس وتدریس سے بھی وابستہ رہے ہیں۔امید کرتا ہوں22جولائی 22ء کو پنجاب میں آئینی تبدیلی کے بعد نومنتخب وزیراعلیٰ زیرک چوہدری پرویزالٰہی جہاں پنجاب میں اپنی بااعتمادٹیم بنانے کیلئے پولیس سمیت دوسرے صوبائی محکموں میں ضروری تبدیلیاں کریں گے وہاں کامران عادل اپنی کمٹمنٹ اوراپنے کام کی بنیاد پر موجودہ منصب پربرقرار رہیں گے کیونکہ وہ کسی شخصیت یاحکومت نہیں ریاست کے وفادار ہیں۔ایڈیشنل آئی جی فیاض احمددیو سے لاہورمیں زیادہ بہتر کام لیاجاسکتا ہے۔اِدھر شیخ رشید نے لاہور ہائیکورٹ میں اینٹی کرپشن پنجاب کے انصاف پسندڈی جی راناعبدالجبار کی تقرری کوچیلنج کیا ہے ،پاکستان کا کوئی باشعور شہری شیخ رشید کوسنجیدہ سیاستدان نہیں سمجھتا ۔پنجاب کے محکمہ اینٹی کرپشن میں ایک طویل مدت بعد نیک نام راناعبدالجبار کی صورت میں ایک پروفیشنل،فرض شناس، معتدل اورمعقول ڈی جی کاتقررکیا گیا ہے لہٰذاء ڈی جی اینٹی کرپشن کے محکمانہ کردار کو شیخ رشیدکی مخصوص عینک سے نہیں دیکھا جاسکتا۔جس طرح شیخ رشیدنے اینٹی کرپشن میں طلب کئے جانے پرڈی جی پنجاب کی تقرری چیلنج کردی ہے اس طرح تو کوئی بھی شہری کسی پولیس تھانہ میں طلبی پرآئی جی پنجاب کیخلاف عدالت عالیہ جاسکتا ہے، اس صورت میں محکموں کا مذاق بن کررہ جائے گا۔ شیخ رشیدنے بولنا ہے توپھرتولنا سیکھیں،راناعبدالجبار سمیت کوئی آفیسر اپنے دفاع میں سیاسی بیان نہیں دے سکتا لیکن شیخ رشید کی حالیہ آڈیو منظرعام پرآنے کے بعدمیاں جلیل شرقپوری کاری ایکشن غور کامتقاضی ہے۔

زربابا کی طرح جو سب کادوست ہوتا ہے وہ کسی کا دوست نہیں ہوتا ۔سیاسیات اورانتخابات کے تناظر میں یادرکھیں جس کے بہت زیادہ دشمن ہوں وہ انسان دوسروں کامحتاج نہیں بلکہ اپنے دفاع کیلئے زیادہ محتاط رہتا اور اپنی طاقت سمیٹ کررکھتا ہے،دشمن کے منفی ہتھکنڈے اوربزدلانہ حملے اسے مزید نڈر،ہنرمند اور جرأتمند بنادیتے ہیں۔متحدہ حکومت کی انتقامی سیاست، بدانتظامی اور بدترین غلطیوں نے کپتان کو سیاسی طور پر مزید مہان بنادیا ۔کپتان کا ضمنی الیکشن میں کامیابی کیلئے اپنی ماضی کی غلطیاں نہ دہرانا اوربیسیوں مخالفین کیخلاف زیادہ موثر،مستعد ،پراعتماد انداز جبکہ جارحانہ بیانیہ یقینا اس کے حامیوں کیلئے قابل فخر اور اطمینان بخش ہے تاہم اگر وہ عوامی اجتماعات میں اپنے مخالفین کے نام بگاڑنے،ان کی توہین کرنے اورباتیں دہرانے سے گریزکرے تواس کے حامی ووٹرزجبکہ ممکنہ عام انتخابات میں منتخب ارکان کی تعدادمزید بڑھ سکتی ہے۔اب کپتان کے پاس وقت ہے وہ اپنی پروفیشنل ٹیم بنانے پرفوکس کرے ،یادرکھیں اس بارکپتان کی ٹیم کسی عثمان بزدار ، شہزاداکبر،ذوالفقار بخاری اورفیصل واوڈا کابوجھ نہیں اٹھاسکتی ۔اسے اس بار ڈیلیورکرنا ہے لہٰذاء وہ اپنے ٹیم ممبرز کیلئے 25کروڑ پاکستانیوں میں سے25 صالحین اورماہرین کوتلاش اورمیاں اسلم اقبال سے بہتر پوزیشن پراستفادہ کرے۔اگرکپتان کے دامن پرکرپشن کے داغ نہیں تووہ اپنی ٹیم میں کسی چور کیلئے چورراستہ نہ چھوڑے ۔ ضمنی الیکشن کے دوران اپنے کپتان عمران خان کی قیادت میں میاں اسلم اقبال، ڈاکٹر یاسمین راشد،حماداظہر،حاجی کرامت کھوکھر،ملک سرفراز کھوکھراور شاہ پور کانجراہ سے ملک شکیل اعوان ،چوہدری ساجد دلشاد، سہیل چیمہ،خالد گھرکی اورعاطف ایوب میو کی پی ٹی آئی کوجتوانے کیلئے سیاسی سرگرمیاں اورتوانائیاں قابل رشک تھیں،اس کے ساتھ ساتھ پنجاب بھر سے کامیاب امیدواروں سردارمحمدسیف الدین کھوسہ ، مخدوم زین قریشی، شبیراحمد گجر ،میاں اکرم عثمان ،ظہیرعباس کھوکھر،عرفان اﷲ خان نیازی،معظم جتوئی، علی افضل ساہی،حسن اسلم ملک،عامر اقبال شاہ ، قیصر عباس مگسی ،میجر(ر)غلام سرور،میاں محمداعظم ،مہر محمدنوازبھروانہ اورشیخوپورہ سے چوہدری خرم شہزاد ورک ایڈووکیٹ انتخابی مہم کے دوران انتہائی متحرک کردار ادا کرتے ہوئے کامیابی وکامرانی سے ہمکنار ہوئے۔اس بار کپتان کی پشت پرکسی نقاب پوش کاہاتھ تھا اورنہ اس کے ہاتھوں میں دو اے ٹی ایم کارڈ تھے لیکن پھر بھی پی ٹی آئی کے ٹائیگرز نے مسلم لیگ (ن) کے شیروں کوپچھاڑدیا ۔اس بار کوئی" جہاز" نہیں پھر بھی پنجاب میں پی ٹی آئی اوراس کی اتحادی مسلم لیگ (قائداعظمؒ) کی حکومت بننا نوشتہ دیوار ہے ۔چوہدری پرویزالٰہی نے ماضی میں بھی بحیثیت وزیراعلیٰ پنجاب کو 1122سروس کاتحفہ دیا تھا، وہ پنجاب میں متعدد فلاحی منصوبوں کے بانی ہیں۔پرویزالٰہی کی سنجیدہ اوردوررس اصلاحات کے نتیجہ میں یقینا پنجاب مختلف مسائل سے ابھرے گا ۔وفاقی وزیرراناثناء اﷲ خاں کاپی ٹی آئی کے پانچ ارکان اِدھر اُدھر ہونے کابیان ایک بڑاسوالیہ نشان ہے۔کسی فوجی آمر نے ایسا بیان دیا ہوتا توشاید تعجب نہ ہوتا ،ایک منتخب حکومت کا وفاقی وزیر آئین وقانون سے ماورا ہے۔

اس بار ضمنی الیکشن میں لوٹوں اور ان کے نوٹوں کامقابلہ ووٹوں سے تھا، ووٹرز نے ووٹ کی پرچی سے لوٹوں کی سیاست کے پرخچے اڑا دیے ۔مسلم لیگ (ن) کی قیادت کا پی ٹی آئی کے ساتھ بیوفائی کرنیوالے لوٹوں کو نامزدکرنابدترین سیاسی غلطی بلکہ حماقت تھی،نوازشریف کے حامیوں نے بھی لوٹوں کودل سے قبول نہیں کیابلکہ انہیں مسترد کردیا۔ حکمران جماعت نے اپنے نامزدامیدواروں کی کامیابی کیلئے کئی طرح کے منفی ہتھکنڈے آزمائے لیکن شرمناک شکست نے انہیں دبوچ لیا ۔ہمارے ہاں ہرسطح کے انتخابات میں انتظامیہ کی مداخلت جبکہ " زراورزور" کے اثرات سے انکار نہیں کیاجاسکتا ۔انتخابات اپنے پیچھے کئی تلخیاں اورتباہیاں چھوڑجاتے ہیں ،کئی بیگناہوں کاجنازہ اٹھتا ہے ۔نوے کی دہائی میں ہونیوالی نفرت سے بھرپورسیاست نے کئی خاندانوں کوتقسیم کردیااوربھائی کوبھائی کادشمن بنادیاتھا۔مسنداقتدار کیلئے جوکردارایک دوسرے کوغدار ،چوراورسکیورٹی رسک کہا کرتے تھے آج ایک دوسرے کے اتحادی اورشریک اقتدار ہیں۔سندھ میں پٹھانوں کے ساتھ ہونیوالے دلخراش واقعات کوفوری روکناہوگا۔ریاست ہروہ اقدام کرے جس سے منافرت اورصوبائیت کے سومنات پاش پاش ہوں جبکہ تمام صوبوں کے عوام بھائیوں کی طرح متحد رہیں اورتعمیر ریاست کے ساتھ ساتھ فیڈریشن کی مضبوطی کیلئے اپنا اپنا کرداراداکریں۔
 

Muhammad Nasir Iqbal Khan
About the Author: Muhammad Nasir Iqbal Khan Read More Articles by Muhammad Nasir Iqbal Khan: 140 Articles with 90550 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.