تیاری کرو، سخت وقت آنے والا ہے

 کالم ہذا کا مقصد مایوسی پھیلانا ہر گز نہیں ، لیکن عقلمند لوگوں کا قول ہے کہ طوفان آنے سے پہلے مال و اسباب کو محفوظ جگہ پر رکھ کر تیاری کرو ورنہ طوفان آنے کے بعد نقصان ہو کر رہے گا ۔پاکستان کی جو درگت گزشتہ 75سالوں میں امراء طبقہ نے بنائی ہے ،اس کا سارا ملبہ عنقریب غریب طبقہ کے سر گرنے والاہے ۔ماضی کے تمام حکمرانوں ، بیورو کریٹس، جرنیلوں اور بڑے بڑے بز نس مینوں کو شاید کچھ فرق نہ پڑے کیونکہ زیادہ تر امراء کی دولت ملک سے باہر پڑی ہوئی ہے اور جس کی باہر نہ ہو ، ان کے پاس پاکستان میں دولت کا انبار ہے ۔ اس لئے پاکستان دیوالیہ بھی ہو جائے تو ان کی صحت پر کوئی اثر پڑنے والا نہیں البتہ جن مشکلات کاغریب طبقہ کو سامنا کرنا پرے گا ، وہ ناقابلِ برداشت اور ظلمِ عظیم ہو گا ۔

غریب عوام پر سب سے پہلے جو مصیبت آنے والی ہے وہ بجلی کی ہو گی ، حکومت کے پاس بجلی پیدا کرنے کے لئے جتنی مقدار میں فیول کی ضرورت ہے ، اس فیول کی خریداری کے لئے حکومت کے پاس رقم نہیں ہے ۔ رقم نہیں ہوگی تو بجلی نہیں ہو گی اور عین ممکن ہے کہ ملک میں چوبیس گھنٹے میں بیس گھنٹوں کی لو ڈ شیڈنگ ہو گی ۔ صرف چار گھنٹے بجلی میسّر ہو گی جبکہ دیہاتوں میں صورتِ حال اس سے بھی بد تر ہو سکتی ہے ۔

واضح رہے کہ اس وقت ہم دنیا میں تنہا کھڑے ہیں ۔کو ئی ملک ہمیں قرضہ دینے کے لئے بھی تیار نہیں کیونکہ قرضہ اس ملک یا اس فرد کو دیا جاتا ہے جس میں قرضہ واپس کرنے کی طاقت ہو ، معاشی طور پر پاکستان گِرتا جا رہا ہے اور قرضہ واپس کرنے کی طاقت ختم ہوتی جارہی ہے ۔ لہذا چین ، سعودیہ اور اسی طرح دوسرے دوست ممالک بھی ہمیں قرضہ دینے سے کترا رہے ہیں ۔ جہاں تک آئی ایم ایف یا ورلڈ بنک سے قرضہ لینے کا تعلق ہے ، تو ان کا دیا ہو قرضہ پاکستان کی بہتری کے لئے نہیں بلکہ بر بادی کا باعث بنے گا ۔بلکہ شنید ہے کہ ان کی نظریں ہمارے ایٹمی اثاثوں پر لگی ہوئی ہیں ۔آئی ایم ایف جن شرائط پر پاکستان کو قرضہ دیتی ہے ، ان شرائط کا مزہ پاکستان کے غریب عوام پہلے چکھ چکے ہیں اور مستقبل قریب میں ان کے شرائط غریب عوام کے منہ میں ایسے چھالے پیدا کرنے کا موجب بنیں گے کہ ساری عمر ان کے منہ کا ذائقہ کڑوا رہے گا ۔آئی ایم ایف کے پاس جانا ایسے ہی ہے جیسے کسی مریض کو ہنگامی طبی امداد کے لئے آی سی یو وارڈ میں داخل کیا جاتاہے اور پھر اسے نارمل وارڈ میں منتقل کر کے صحت یابی کے بعد گھر بھیج دیا جاتا ہے مگر بد قسمتی سے پاکستان ایک ایسا مریض ہے جو ہمیشہ ہی آئی سی یو یعنی ایمر جنسی وارڈ میں داخل ہیکیونکہ ہمارے حکمران دوائی بھی چرا لیتے ہیں ۔ سیاسی پارٹی کے کارکن ،جس کا تعلق غریب طبقہ سے ہو اور وہ یہ سمجھے کہ میری پارٹی بر سرِ اقتدار آئیگی تو پاکستان میں ہر طرف ہریالی و خوشحالی ہو گی، یہ ان کی خام خیالی ہے ۔ یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ پاکستان میں دو طبقاتی نظام ہے یہاں دو طبقے ہیں ، ایک امراء کا طبقہ ہے اور دوسرا غرباء کا، ماضی میں سفید پوش طبقہ ہوا کرتا تھا، وہ اب ختم ہو گیا ہے ۔ یہ جو امراء کا طبقہ ہے یہ ہر وقت اسی فکر میں مبتلا رہتا ہے کہ کس طرح اقتدار و اختیار ہاتھ میں لیا جائے تاکہ دولت ان کے گھر کی لونڈی ہو اور غریب عوام ان کی محتاج ہو ۔ان کو غریب کی بالکل کوئی فکر نہیں ۔ باایں وجہ پاکستان کی حالت یہاں تک پہنچی ہے ۔موجودہ نازک صورتِ حال کی ذمہ داری سالہا سال سے جاری غلط پالیسیوں اور حکمرانوں کی اللّوں تللوں کی وجہ سے ہے ۔ اب ملک آئی ایم ایف کے نرغے میں بری طرح سے پھنس چکا ہے ۔ حکومتی عہدیدار خصوصا وزیر خزانہ مفتاح اسمعیل عوام سے مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں ۔

ڈالر کی اڑان غریب طبقہ کو لے ڈوبے گی ۔ اگر ڈالر کی قیمت ایک روپیہ بڑھتی ہے تو پاکستان پر اگر بالفرض سو ارب ڈالر قرضہ ہو تو اس قرضہ میں سو ارب روپیہ اضافہ ہو جاتا ہے ۔ اور یہ قرضہ غریب عوام کے کندھوں پر ہوتا ہے ۔امیر طبقہ کو ڈالر کی قیمت بڑھنے سے فائدہ پہنچتا ہے کیونکہ ان کی دولت ڈالروں میں پڑی ہے ۔ تیل اور گاڑیاں منگوانے پر ہمارا سب سے زیادہ زرِ کثیر خرچ ہوتا ہے ۔ اس کے لئے ڈالر کی ضرورت ہو تی ہے ۔جب ڈالر نہیں ہو نگے ، تو نہ نو من تیل ہوگا نہ رادھا ناچے گی ۔گندم بھی ہم باہر سے منگواتے ہیں ، عین ممکن ہے کہ غریب عوام کو سرالیون کی عوام کی طرح کچرے میں خوراک ڈھونڈنا پڑے ۔ اس وقت تو عوام مہنگائی کا رونا رو رہے ہیں ، مگر (اﷲ نہ کرے ) ایسا وقت آنے والا ہے کہ اشیائے ضرورت پیسوں پر بھی دستیاب نہیں ہو نگی ۔ ہمارے تمام ایم این ایز، ایم پی ایز ،سینیٹرزمرغی کی طرح سونے کے انڈوں پر بیٹھے ہیں ، ایک ایک ایم پی اے کی قیمت چالیس چالیس کروڑ روپیہ لگ رہی ہے ، اب آپ اندازہ کر لیں کہ یہ کتنے قیمتی ہیں ۔ دوسری طرف یہ عوام کی بہتری کے لئے کیا کردار ادا کر رہے ہیں وہ بھی آپ کے سامنے ہے ۔ غریب عوام سے چوسی گئی دولت سے ہر ماہ کروڑوں روپے ان پر خرچ ہو رہے ہیں ۔ غریب عوام کے لئے وہ مفید ہونے کی بجائے باعثِ نقصان بنے ہوئے ہیں ۔ حکمرانوں اور اقتدار کے بھوکوں کی ہوس زر کی وجہ سے اس ملک پر ایسا بحران آنے والا ہے جو بہت ہی تکلیف دہ ہوگا ۔ لہذا عوام سے گزارش ہے کہ تیاری کر لیں ، بہت سخت وقت آنے والا ہے ۔۔۔۔

roshan khattak
About the Author: roshan khattak Read More Articles by roshan khattak: 300 Articles with 315631 views I was born in distt Karak KPk village Deli Mela on 05 Apr 1949.Passed Matric from GHS Sabirabad Karak.then passed M A (Urdu) and B.Ed from University.. View More