14اگست کا دن ہر سال ہم سب پاکستانیوں کے لئے
حریت اور استقلال کا پیغام بن کر آتا ہے اور جہدو جہد ِ آزادی اور قربانیوں
کی یا د ذہنوں میں تازہ کر تا ہے آج ہماری آزاد ی کو 74سال ہو چکے
ہیں۔آزادی ایک بہت بڑی نعمت عظمیٰ ہے آزادی کے حصول کیلئے ہزاروں
علماء،بزرگوں و خواتین کی عظیم قربانیوں پر ہمیں فخر ہے ، جن کی بدولت
مملکت پاکستان وجود میں آئی اور قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کی ولولہ انگیز
قیادت میں پو ری ملت نے شاندار خدمات سر انجام دیں،جن کی عظیم جدو جہدپر
قیامت تک اہل وطن خراج عقیدت پیش کرتے رہیں گے ،اس سلسلہ میں عظیم جدوجہد
میں شامل بزرگوں و خواتین حضرات و اکا بر علماء کرام کی لازوال قربانیوں پر
ان کوسلام عقیدت پیش کرتے ہیں،جن علماء کرام ،مشائخ عظام پر بانی ٔ پاکستان
کو اعتماد تھا اورعلماء کرام کی قربانیوں پر نہ صرف فخر تھا بلکہ مکمل
اعتماد تھا جن کا اظہار انہوں نے مملکت کا وجود عمل میں آنے کے بعد مشرقی
پاکستان میں علامہ ظفر احمد عثمانیؒاور مغربی پاکستان میں شیخ الاسلام
علامہ شبیر احمد عثمانی ؒنے پاکستان کی پرچم کشائی کراکر در اصل ان کی
خدمات کا اعتراف کیا۔
آج ضرورت اس بات کی ہے کہ لاالہ الا ﷲ کے نام پر حاصل کئے گئے وطن عزیز میں
نفاذ اسلام اور نظام مصطفی ؐکا نفاذ ازحد ضروری ہے تاکہ قائد اعظم ؒ اور
شہداء پاکستان کی روحیں خوشی سے جوم اٹھیں۔ 1857 میں جب انگریزوں کے قدم
ہندوستان میں مضبوطی سے جم گئے تو ہندوستان میں مسلمانوں پر مایوسی اور
غلامی کی سیاہ رات نے ہر طرف اپنے پر پھیلادیئے، مایوسی اور بددلی کے اس
عالم میں مسلمانوں کو کسی راہ نما کی ضرورت تھی۔ غلامی کا یہ احساس دلوں
میں دبی چنگاریاں بن کر سلگتا رہااور اپنے حقوق حاصل کرنے کا خیال مسلمانوں
کے دلوں میں کروٹیں بدلتا رہا، اور آخر کار اس خیال نے ایک دن اجتماعی شکل
اختیار کرلی۔ 1906ء میں مسلمانوں نے آل انڈیا مسلم لیگ کے نام سے اپنی ایک
جماعت قائم کرکے ہندؤں کی تنظیم کانگریس کے ساتھ مل کرانگریزوں سے آزادی کی
جہدوجہد شروع کردی۔آہستہ آہستہ آزادی کایہ مطالبہ شدت پکڑتا گیا اور ہندو
مسلم دونوں قومیں متحد ہوکر پورے جوش و خروش کے ساتھ آزادی کے نصب العین کی
طرف بڑھنے لگیں۔انگریزوں نے پوری قوت سے مسلمانوں اور ہندؤں کی اس متحدہ
طاقت کو توڑنے کی کوشش کی، پولیس اور فوج نے ان کے پر امن جلوسوں پر گولیاں
چلائیں اور جیلوں میں بند کردیا۔ لیکن آزادی کے متوالے بڑے صبر و تحمل اور
عزم و استقامت کے ساتھ سب صعوبتیں برداشت کر تے رہے بالآخر انگریزوں کو
اتحاد کی اس قوت کے آگے سر جھکانا پڑا اور ہندوستانیوں کو بہت سی مراعات
حاصل ہوگئیں جوں جوں یہ مراعات ملتی رہیں ہندؤں نے پر نکالنے شروع کردیئے،
مسلمان ہندؤں کے روئیے سے برابر یہ اندازہ لگاتے رہے کہ انھیں اپنے مذہب،
زبان اور تہذیب کو زندہ رکھنے کے لئے انگریزوں کے ساتھ ساتھ ہندؤں سے بھی
علیحدگی اختیار کرنا پڑے گی۔چنانچہ 1930ء میں ایک اجتماع میں علامہ اقبال ؒ
نے اسی طرح کی ایک تجویز پیش کی اور اسی تصور کی بنیا د پر مسلم لیگ نے
پاکستان کو اپنا نصب العین بنالیا۔ مسلم لیگ کے اس فیصلے کے بعد انگریز اور
ہندو اس کوشش میں مصروف ہوگئے کہ مسلمانوں کا یہ تصور ِ آزادی صرف ایک خواب
بن کر رہ جائے۔لیکن قائدِاعظم محمد علی جناحؒ کی قیادت میں مسلمان تہیہ
کرچکے تھے کہ وہ پاکستان لے کر رہیں گے۔آخر کا ر مسلمانوں کے عزم محکم اور
قائد اعظم کے سیاسی تدبر کے سامنے انگریزوں کو ان کی بات ماننا پڑی اور
14اگست 1947ء کو ہندوستان تقسیم ہوگیا اور پاکستان کے نام سے مسلمانوں کی
ایک نئی مملکت وجود میں آگئی۔الحمد اﷲ اب پاکستان اﷲ کے فضل و کرم سے قائم
ہوچکا ہے اور ان شاء اﷲ قائم و دائم رہے گا 14 اگست کا دن یوم مسرت بھی ہے
اور یوم تجدید عہدبھی، اگر ہمیں اپنی آزادی عزیز ہے تو اس کی تعمیر و ترقی
اور تحفظ کے لئے ہمیں اپنی تمام تر قوتوں کوایک قوم بن کر صرف اور صرف
پاکستان کے لئے وقف کرنا ہو گا 14 اگست کو جب ہم جشنِ آزادی مناتے ہیں تو
اس مبارک موقع پر ہم سب کو یہ سوچنا چاہیئے کہ ہم نے اب تک پاکستان کے
استحکام کے لئے کتنا کام کیا؟پاکستان بنانے کے لیے علماء کرام، بزرگوں،
نوجوانوں، بچوں، یعنی مسلمانوں نے بہت قربانیاں دی ہیں، 14 اگست 1947ء کا
سورج برصغیر کے مسلمانوں کے لیے آزادی کا پیام بن کر طلوع ہوا تھا۔
مسلمانوں کو نہ صرف یہ کہ انگریزوں بلکہ ہندؤوں کی متوقع غلامی سے بھی
ہمیشہ کے لیے نجات ملی تھی۔ آزادی کا یہ حصول کوئی آسان کام نہیں تھا جیسا
کہ شاید آ ج سمجھا جانے لگا ہے۔ نواب سراج الدولہ سے لے کر سلطان ٹیپو شہید
اور آخری مغل تاجدار بہادر شاہ ظفر تک کی داستاں ہماری تاریخ حریت و آزادی
کی لازوال داستان ہے۔ 1857ء کی جنگ آزادی کے المناک واقعات بھی اسی سلسلے
کی کڑیاں ہیں۔ سات سمندر پار سے تجارت کی غرض سے آنے والی انگریز قوم کی
مسلسل سازشوں، ریشہ دوانیوں اور مقامی لوگوں کی غداریوں کے نتیجے میں
برصغیر میں مسلمانوں کی حکومتیں یکے بعد دیگرے ختم ہوتی چلی گئیں۔
اگرچہ مسلمان حکمرانوں اور مختلف قبائل کے سرداروں نے سر دھڑ کی بازی لگا
کر اور جان و مال کی عظیم قربانیاں دے کر انگریزوں کو یہاں تسلط جمانے سے
روکنے کے لیے ہر ممکن کوششیں کیں تھیں۔قائد اعظم محمد علی جناح ؒنے کیا
خوبصورت بات کی تھی۔ پاکستان اسی دن یہاں قائم ہو گیا تھا، جس دن برصغیر
میں پہلا شخص مسلمان ہوا تھا، حقیقت یہ ہے کہ برصغیر کے مسلمانوں نے کبھی
بھی انگریز کی حکمرانی کو دل سے تسلیم نہیں کیا تھا۔ انگریزوں اور ان کے
نظام سے نفرت اور بغاوت کے واقعات وقفے وقفے کے ساتھ بار بار سامنے آتے رہے
تھے۔ برطانوی اقتدار کے خاتمے کے لیے برصغیر کے مسلمانوں نے جو عظیم
قربانیاں دی ہیں اور جو بے مثال جدوجہد کی ہے۔ یہ ان کے اسلام اور دو قومی
نظریے پر غیر متزلزل ایمان و یقین کا واضح ثبوت ہے۔ انہی قربانیوں اور
مسلسل جدوجہد کے نتیجے میں بالآخر پاکستان کا قیام عمل میں آیا تھا۔
پاکستان کو پیارا پاکستان اور دنیائے اسلام کا سہارا بنائیں گے، کیونکہ یہ
ہماری شناخت ہے، ہماری پہچان ہے، ہمارا ایمان بلکہ ہماری جان ہے۔پاکستان
دنیا میں ہماری آخری پناہ گاہ ہے اور اسلام کا ایک مضبوط قلعہ ہے اس کے
تحفظ، ترقی اور بقائے کے لئے جدو جہد ہر پاکستانی کا قومی و دینی فرض ہے۔
اﷲ تعالیٰ ہم سب کو اپنی اپنی ذمّہ داریاں پوری کرنے کی توفیق عطا فرمائیے۔
آمین
|