سیاسی صنعت

مشترکہ مفادات والے الیکٹ ایبلز دوست/رشتہ دار سیاسی شناخت خریدنےکے بعد پرکشش نام سے جو پیداواری یونٹ قائم کرتے ہیں اسے سیاسی پارٹی کے طور قبول کیا جاتا ہے ۔ ایسی ہر جماعت کے تنظیمی عہدے فروخت کرکے انتظامی ضرورت پوری کی جاتی ہے۔ پارٹی کا انتخاب عوامی مشاورت نہیں اپنے خاندانی حریف کی ضد میں کیا جاتا ہے۔پارٹی کا عہدہ خریدنے والا راہنماء جبکہ خریدار کے زیراثر کمی کمین سیاسی ورکرز کہلاتے ہیں ۔ ووٹ کی منڈی کا سرکاری نام پولنگ اسٹیشن ہے۔ اس مفاداتی سسٹم کو بدلنے کی خواہش رکھنا ملاں کے مزہب اور ریاستی آئین میں ارتداد کہلاتاہے۔ ووٹ منڈی سے متنفراکثریتی آبادی کے تحرک کی ہرخبر کسی کیلیے قہر اور کسی کیلیے خیر کا باعث بن رہی ہے۔ خالص پاکستانیوں کی خوش قسمتی کہ خارجی و داخلی مخالفین نے عمران خان نامی ایک اکیلے فرد کو نشانہ بنا کر “ون ٹو ون” مقابلے کا جو میدان سجایا ہے اس میں سنگل پارٹی سسٹم کی تاج پوشی ہو گی ۔

 

Rafique Bajwa
About the Author: Rafique Bajwa Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.