چین میں رہتے ہوئے ہر وقت کوئی نا کوئی نئی پیش رفت آپ کی
منتظر رہتی ہے جس سے "چائنا اسپیڈ" کا بھی بخوبی مشاہدہ کیا جا سکتا
ہے۔دارالحکومت بیجنگ تو ویسے بھی دنیا کے مصروف ترین شہروں میں شامل ہے اور
یہاں آئے روز سیاسی سماجی سرگرمیاں اور عالمی تقاریب ایک معمول ہیں۔اسی
سلسلے کی تازہ کڑی ورلڈ روبوٹ کانفرنس ہے جو چار روز تک جاری رہنے کے بعد
ابھی اکیس تاریخ کو اختتام پزیر ہوئی ہے۔ دنیا بھر سے 130 سے زائد عالمی
شہرت یافتہ روبوٹ ساز ادارے اس عالمی سرگرمی میں شریک ہوئے اور 500 سے زائد
روبوٹس کی نمائش کی گئی جبکہ 30 سے زائد نئے روبوٹس کی عالمی لانچنگ بھی کی
گئی۔ اس ایونٹ میں فورم، ایکسپو اورروبوٹک مقابلے سمیت تین اہم ایونٹس کا
انعقاد کیا گیا۔کانفرنس نے 15 ممالک اور خطوں کے 300 سے زیادہ ماہرین کو
روبوٹکس کے میدان میں جدید ترین تعلیمی کامیابیوں اور ترقی کے رجحانات کو
شیئر کرنے کے لیے مدعو کیا ۔ اس دوران ایڈوانس روبوٹکس اور آٹومیشن،
آرٹیفیشل انٹیلی جنٹ، مشین لرننگ، ذہین مینوفیکچرنگ، برین کمپیوٹر انٹرفیس
اور ذہین انسان مشین تعامل ،وغیرہ جیسے نئے موضوعات پر سیرحاصل گفتگو کی
گئی۔
کانفرنس کے شرکاء نے روبوٹس کی ایک جدید دنیا میں دیکھا کہ وہ کیسے خودکار
مینوفیکچرنگ، طبی دیکھ بھال، ذاتی خدمات کے ساتھ ساتھ ہیومنائڈز ترقی میں
انسانوں کی مدد کر رہے ہیں۔
دریں اثنا، ورلڈ روبوٹ کانفرنس نے دنیا کو دکھایا کہ چین سائنس اور ہائی
ٹیک شعبوں میں ایک سرکردہ عالمی سپر پاور کے طور پر ابھر رہا ہے۔ بہت سے
نئے "میڈ اِن چائنا" روبوٹس اور ان کے متعلقہ اپ گریڈ معاشرے کو تبدیل کر
رہے ہیں، جس کے نتیجے میں زیادہ بہتر خودکار مینوفیکچرنگ، اسمارٹ سٹیز اور
ذاتی نوعیت کے روبوٹس کے حق میں ڈرامائی تبدیلی آئی ہے۔
روبوٹ ساز ادارے کہتے ہیں کہ روبوٹ ہمارے ذاتی دوست اور یہاں تک کہ ہمارے
ساتھی کارکن بھی بن سکتے ہیں، جبکہ یہ رجحانات چین میں بہت تیز رفتاری سے
بڑھ رہے ہیں، کیونکہ چین نے ملک بھر میں فائیو جی کی ترقی کی زبردست حمایت
کی ہے جو تیز رفتاری کی سہولت فراہم کرتی ہے اور وائے فائی نیٹ ورکس کے لیے
میموری اسٹوریج کو بڑھاتی ہے۔ متعدد چینی ہائی ٹیک فرموں نے بھی فائیو جی
نیٹ ورکس کو آگے بڑھایا ہے۔ اس تناظر میں ورلڈ روبوٹ کانفرنس ہائی ٹیک
کمپنیوں کے لیے نئی قسم کے روبوٹس کو متعارف کرانے اور عوام اور ممکنہ
صارفین کے سامنے اپنی ایپلی کیشنز کا مظاہرہ کرنے کا ایک حیرت انگیز موقع
رہا ہے۔اسی دوران یہاں ورلڈ روبوٹ چیمپئن شپ بھی منعقد ہوئی جس میں چار
ہزار سے زائد امیدواروں نے چار الگ الگ زمروں میں حصہ لیا۔
مختلف شعبہ جات میں روبوٹس کے بڑھتے ہوئے کردار کی بات کی جائے تو نئے
ابھرتے ہوئے روبوٹس نہ صرف طبی میدان میں زندگیاں بچانے میں معاونت کر رہے
ہیں بلکہ کارخانوں، اسمبلی لائنوں، لاجسٹک خدمات کے ساتھ ساتھ کان کنی اور
تعمیراتی صنعتوں میں بھی ان کا نمایاں کردار بڑھتا چلا جا رہا ہے۔ مزید
برآں، چین میں اس وقت صنعتی روبوٹس کے عروج کا بھی بہترین دور ہے ۔یہ بات
قابل زکر ہے کہ چین میں 2021 میں صنعتی روبوٹس کی پیداوار 3 لاکھ 66 ہزار
یونٹس تک پہنچ چکی ہے، جس میں سالانہ بنیادوں پر اضافے کا تناسب 67.9 فیصد
ہے۔ چین روبوٹکس کے شعبے میں جاپان کے ساتھ خلا کو بھی تیزی سے ختم کر رہا
ہے، جو دنیا کا سب سے بڑا روبوٹ بنانے والا ملک ہے ۔وسیع تناظر میں دیکھا
جائے تو بیجنگ میں ورلڈ روبوٹ کانفرنس کا انعقاد موجودہ دور میں روبوٹکس کی
بہترین ترقی کی نمائش رہی ہے۔چینی ادارے پر امید ہیں کہ وہ دنیا میں
روبوٹکس کے میدان میں بہت جلد اپنا سکہ منوائیں گے ، ملک کی اختراعی ثقافت
کو مزید آگے بڑھائیں گے اور چینی خصوصیات کی حامل جدت کاری سے عوام کو مزید
مستفید کریں گے۔
|