یوم تاسیس ۔۔۔متحدہ قومی موومنٹ

برصغیر پاک و ہند میں جب انگریز حکمرانوں کا آخری دور تھا ، تواس وقت دو ایسی مسلمان شخصیات ابھر کر سامنے آئیں جنھوں نے تعلیم وتربیت، ادب و احترام، صحافت، سیاست اور دین اسلام میں بڑا مقام حاصل کیا۔۔۔۔۔انھیں جوہر برادران کے نام سے یاد کیاجاتا ہے ۔ان میں ایک مولانا شوکت علی جوہر اور دوسرے مولانا محمد علی جوہر تھے۔۔۔۔ ان دونوں بھائیوں نے مسلم امہ بالخصوص برصغیر پاک و ہند کو نئی راہ اور سوتی ہوئی قوم میں تازہ روح پھونکی۔۔ آپ برادران نے مسلمانان ہند کے مستقبل کے تحفظات کو روشناس کراتے ہوئے آنے والی نسلوں کو ہندوستان میں اپنی شخصیت بنانے کی جستجو پیدا کی تاکہ انگریزوں کی غلامی سے نکل کر آزاد مسلم قوم بن کر ابھریں ۔آپ بھائیوں نے نہ صرف سیاست کی اصل صورت سے روشناس کرایا بلکہ اپنی علمی جہتوں کے ذریعے دیگر قوموں کو پسپا کرڈالا، جوہر برادران تحریر و تقریر میں کمال حددرجہ مقام رکھتے تھے، آپ بھائیوں کی تقاریر حق و سچ کی ترجمانی پیش کرتی تھیں اور آپ بھائیوں نے اپنے مشن اور تحریک کیلئے پوری زندگی صرف کردی اورجو کچھ تھا سب لٹا ڈالا ، نہ کبھی دولت و شہرت کی تمنا کی ،تو نہ کبھی غرور و تکبرکو پاس آنے دیا ، سچائی اور لگن میں اس قدر محویت اختیار کی کہ اپنے تن من کا احساس نہ رہا اور جوہر برادران نے اس تحریک اور مشن میں انتہائی مصیبتیں ،صعوبتیں، اذیتیں اور جیل کی سلاخوں کے پیچھے سخت زندگی گزاری۔۔۔۔ ان کی جدوجہد کا مسلمانان ہند پر ایسا اثر ہوا کہ بھارت کے مسلم جاگ اٹھے اور انھوں نے اپنی شناخت اور آزادی کا احساس بیدار کرلیا۔۔۔جوہر برادران کی اس داغ بیل کی بناءپر تحریک آزادی معروض وجود میں آئی اور مسلمانان ہند کو احساس ہوگیا کہ انگریزوں کے بعد وہ ہمیشہ کیلئے ہندوﺅں کے غلام بن کر رہ جائیں گے اور اسی احساس نے تحریک پاکستان کو جنم دیا۔

تحریک پاکستان کے ولولہ انگیز، مجاہدوں ، شجاعت مندوں، جرات مندوں کی اولادیں جب تقسیم پاکستان پر پاکستان آئیں تو ان میں بیشتر ایسے خاندان بھی تھے جنھوں نے گمنامی میں رہ کر بھی تحریک پاکستان کیلئے گاﺅں گاﺅں ،کریہ کریہ ،شہر شہر تحریک میں اپنا کردار ادا کیا جبکہ ان کی علمی ، فکری، دانشمندی کمال کی حد تک تھی۔۔۔ بیشتر علی گڑھ یونیورسٹی کے فارغ التحصیل طالبعلم تھے تو کئی فن میں مہارت کے مالک تھے ۔۔۔ پاکستان کے وجود میں آنے سے پہلے اس سر زمین پاک میں کوئی خاطر خواہ ترقی نہیں تھی۔۔۔ پاکستان کے وجود میں آنے کے بعد ان ہجرت کرنے والی قوم نے اس وطن عزیز میں چار چاند لگا دیئے اور کم سہولیات ہونے کے باوجود شب و روز اس وطن کی ترقی میں صرف کردیئے اور پاکستان میں صنعت و تجارت، ہنر و کاریگری، پیداوار کو بڑھا کر دنیا میں جلد مقام پیدا کردیا، ہجرت کرنے والوں نے از سر نو اپنی زندگیوں کو اسلام ، پاکستان میں ایسے نظام کو بنایا جس میں عدل و انصاف، بھائی چارگی، پیار و محبت، ایثار و قربانی، امن و شانتی ، تعلیم و تربیت اور زراعت و صنعت کی پیداوار میں اضافہ شامل تھا یہی وجہ ہے کہ اس دور میں کچھ نہ ہونے پر بھی بہت کچھ تھا اور پوری قوم یکجا ہو کر ایک مسلم ایک پاکستانی بن کر اس ملک کی ترقی میں اپنا کردار پیش کر رہی تھی ۔۔۔۔۔ ابتدائی دور تقریباً 1969ءتک اس وطن عزیزپاکستان میں امن و امان اور خوشحالی کا دور دورہ تھا کوئی بھی پاکستانی اپنے آپ کوغیر محفوظ نہیں سمجھتا تھا شب و روز بازار اور کاروبار چل رہے تھے لیکن دشمنان پاکستان کو یہ کیسے گوارا تھا کہ پاکستان خوشحالی اور امن و امان میں رہے ۔۔۔ دشمنان پاکستان نے سب سے پہلے پاکستان کی سیاسی و انتظامی معاملات میں قدم جمانے شروع کر دیئے اور پھر نفرت، عصبیت ، تعصب اور اقربہ پروری کاایسا زہر ڈالا جس سے آپس میں خون کے پیاسے ہوگئے اور پاکستان کا امن برباد کرڈالا(جس کا اثر آج تک قائم ہے بلکہ یہ کہنا بجا ہوگا کہ وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ اس زہر میں اضافہ ہی ہوا ہے) ہم ماضی قریب کے تلخ لمحات پر نظر ڈالتے ہیں تو ہم نے یہ بھی دیکھا کہ جن کے ماں باپ نے لاکھوں جانوں اور املاک کا نذرانہ پیش کیا انہی کی نسلوںسے پوچھا گیا کہ تم کون ہو۔۔۔۔۔ تمہاری شناخت کیا ہے۔۔۔۔۔۔ پیچھے سے تم کہاں سے تعلق رکھتے ہو؟ ؟ گو یا جیسے یہ پاکستانی شہری نہیں بلکہ کسی اور ملک کے ہوں۔۔۔۔۔۔، شہدائے پاکستان کی نسلوں سے نفرت، تعصب، اقربہ پروی کا برتاﺅ ،پاکستانی شہریت کے حقوق سے محرومی ، روزگار کے مواقع پر بندش، کاروبار میں رکاوٹ گو کہ کسی پہل بھی جینے کی راہ نہ دی۔ ۔۔۔پھر زمانے نے دیکھا کہ جنرل ضیاءالحق کے دور حکومت میں لاکھوں کی تعداد میں افغانی آبسے اور ان کی آمد پر منشیات و اسلحہ اور جرائم کے تحفہ اس قوم کو ملے اور لاکھوں تارکین وطن سر زمین پاک میں زم ہوگئے ۔۔۔۔انتظامیہ اور پولیس چند ٹکڑوں پر بک گئی اور عدلیہ منہ تکتی رہ گئی کیونکہ ضیاءالحق کی آمرانہ حکومت تھی اور سیاست پر ضیاءالحق کی اجارہ داری تھی، لیکن آج جمہوری حکومت ہے پر ضیاءکے دور حکومت سے بھی کمزوراور لاغر، جس میں جرائم کی کوئی حد نہیں ، اور قتل و غارت گری کاکوئی مقام نہیں۔۔ تحریک پاکستان کی نسلوں کے استحصال ، سلب ِحقوق اور بدترین برتاﺅ پر چند کراچی یونیورسٹی کے طالبعلموں نے ایک مشن اور تحریک کا اعلان کیا ۔جس میں حقوق سے محروم قوم مہاجروں کیلئے ایک پلیٹ فارم بنایا گیا۔ ۔جس کانام آل پاکستان مہاجر قومی موومنٹ رکھا۔۔۔ اس مشن کے روحِ رواں قائد تحریک الطاف حسین ہیں ، آپ اور آپ کے رفقائے کار تحریکی ساتھیوں نے انتہائی مصیبتیں، عصوبتیں، تکلیفیں، مشکلات، اذیت اور جیلوں کی سزا بھگتی لیکن قائد تحریک الطاف حسین اور ان کے ساتھی سیسہ پلائی دیوار کی طرح مضبوط، مستحکم اور یکجان رہے، ان سب کی سچائی کا یہ اثر ہوا کہ وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ قوم میں اس مشن کا شعور بیدار ہونے لگا اور جوق در جوق اس تحریک میں شامل ہونے لگے۔۔۔ پھر قائد تحریک نے محسوس کیا کہ اسے باقائدہ سیاسی جماعت کی شکل دی جائے تو اس پلیٹ فارم سے متحدہ قومی موومنٹ کا آغاز ہوا۔ ۔۔۔۔سب سے پہلے متحدہ قومی موومنٹ نے 1988ءکے الیکشن میں حصہ لیا۔دنیا نے دیکھا کہ متحدہ قومی موومنٹ نے سندھ میں بہت بڑی مقدار میں سیٹیں حاصل کیں اور سندھ حکومت کا ایک بڑا حصہ بنی۔۔۔۔وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ نہ صرف اس تحریک کو مقبولیت حاصل ہوئی بلکہ عوام نے بھرپور اپنے ووٹوں سے بھی نوازا۔۔۔۔ متحدہ قومی موومنٹ ہر الیکشن میں امتیازی ووٹوں سے ہمکنار رہی ہے لیکن آج تک پاکستان کی دیگر سیاسی جماعتوں نے اسے دل سے قبول نہیں کیا، یہی وجہ ہے کہ انہیں عوامی خدمات پیش کرنے کیلئے نت نئے انداز سے روکا جاتا رہا ، لیکن قائد تحریک اپنے تحریکی ساتھیوں کو حوصلہ دیتے رہے ،مشکل وقت میں بھی عوامی خدمات پیش کرنے کا عندیہ دیتے رہے۔قائد تحریک نے اس تحریک کو نہ صرف مظلوم مہاجروں کی حد تک محدود کیا بلکہ اب اسے پاکستان میں بسنے والے تمام مظلوموں کی جماعت بنادیا گیا ہے۔۔ قائد تحریک الطاف حسین کا یہ خواب اور مشن ہے کہ پاکستان سے غربت، فاقہ کشی، بیروزگاری ، مظلومیت کا مکمل خاتمہ ہو۔گزشتہ دور حکومت میں صدر پاکستان جنرل پرویز مشرف نے متحدہ قومی موومنٹ کو مکمل سیاسی سہارا دیا تو پاکستان کی عوام کے ساتھ ساتھ دنیا نے بھی دیکھا کہ چند عرصہ میں متحدہ قومی موومنٹ نے سندھ کے چھوٹے بڑے شہروں کو جدید خطوط پر استوار کیا ۔۔۔اگر دیگر سیاسی جماعتیں متحدہ قومی موومنٹ سے مثبت انداز اپنائیں اور انہیں آزادی جمہوریت کے تحت کام کرنے دیا جائے تو یقیناً سندھ کی ترقی و کامرانی اعلیٰ انداز سے نظر آئے گی، اس کی وجہ متحدہ قومی موومنٹ میں ایسا نظام مربوط ہے کہ وزیر سے لیکر ایک کارکن تک سب کے سب برابری حیثیت کے مالک ہیں جبکہ کارکن کی اہمیت کچھ زیادہ ہے اور اس نظام کی نگرانی خود قائد تحریک الطاف حسین فرماتے ہیں اسی لیئے کسی کا بھی مسئلہ اگر حل نہ ہورہا ہو تو وہ براہ راست قائد تحریک الطاف حسین سے رابطہ کرسکتا ہے اور اس تحریک میں بہت زیادہ توازن رکھا گیا ہے تاکہ کسی کو بھی شکایت کا موقع حاصل نہ ہو اور اگر کسی بناء پر مسئلہ درپیش ہو جائے تو فی الفور حل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ۔۔قائد تحریک نے اپنے کارکنوں کوایسی تعلیم و تربیت دی ہے جس میں کارکن ایک نفیس، مہذب، با اخلاق اور مہربان نظر آتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ قائد تحریک خود ایک پڑھے لکھے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اسی لیئے آپ کی تنظیم میں ادب و احترام ، تہذیب و تمدن، اخلاق وکرادار کی اعلیٰ جھلک نظر آتی ہے لیکن آج کل چند ایک ایسے لوگ گھس آئے ہیں جنھوں نے صرف اس جماعت کو اپنے مفادات کا حصہ سمجھ لیا ہے، اور یہ بھول گئے ہیں کہ قائد تحریک کو ایسی حرکات قطعی پسند نہیں جو کوئی کسی بھی حقدار اور مستحق کو روکے، ایسے لوگ عظیم قائد اور تحریک کے خیر خواہ نہیں۔۔۔۔۔؟؟ ان لوگوں کی وجہ سے تحریک کی ساکھ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ ایسے لوگ نہایت ہی کم مقدار میں ہیں ، مانا کہ ہر جماعت میں اچھے اور برے لوگ ہوتے ہیں مگر قائد تحریک نے اس تنظیم کو اس طرح ڈھالا ہے کہ اگر کسی میں خدوخال بھی ہے تو وہ اپنے اس خامی کو دور کرلیتا ہے، ورنہ اسے تنظیم بیدخل کردیا جاتا ہے پھر تنظیم میں اس کی کوئی جگہ نہیں ہوتی۔۔۔۔ بس ان چند مفاد پرست لوگوں پر سختی برتی جائے تو یقینا متحدہ قومی موومنٹ کو ان کے شر سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے ۔۔۔۔۔متحدہ قومی موومنٹ ایک عظیم مشن اور عظیم تحریک کا نام ہے کیونکہ اللہ ہی نیک کاموں کیلئے اپنے بندے چنتا ہے اور یہ تحریک اچھے اسلوب کیلئے چنی گئی ہے اور زمانہ دیکھے گا کہ پاکستان ، وہی پاکستان بنے گا جس کی آزادی کے لیئے لاکھوں جانوں کا نذرانہ پیش کیا تھا۔۔۔۔ ایک مستحکم، مضبوط، خوشحال پاکستان اور یہ متحدہ قومی موومنٹ کے مشن اور تحریک کے ذریعے ہی ابھرے گا۔۔۔۔۔آمین
Jawed Siddiqui
About the Author: Jawed Siddiqui Read More Articles by Jawed Siddiqui: 310 Articles with 246084 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.