اٹھ جاگ مسلماں ۔ خواب گراں سے جاگ

ہم ایک خدا کے پرستار اور ایک رسولﷺ کے پیروکار ہیں۔ہمارا کلمہ ایک اور کتاب بھی ایک ہے۔ملت اسلامیہ ایک جسم کی مانند ہے قوم گویا جسم ہے افراد ہیں اعضائے قوم ۔

ہمیں فخر ہے کہ ہمارے ملک کا معرض وجود میں آنا بھی کلمہ طیبہ لاالہ الا اللہ کا اعجاز ہے ۔پاکستان کا مطلب کیا؟ لاالہ الااللہ کے جواب میں اللہ تعالٰی نے پاکستان۔پاک قطعہ ارضی کی شکل میں ہمیں ایک انمول نعمت عطافرمادی ہے۔اس نعمت کا شکر ہم قیامت تک ادا کرتے رہیں توبھی حق ادا نہ ہو گا ۔شکر ادا کرنے کا بہترین طریقہ تو یہ تھا کہ کلمہ یعنی قران و سنت کا نظام حیات اس خداداد سرزمین پر نافذ کر دیا جاتا۔اور اس مملکت کوہم ساری دنیا کے لئے روشنی کا منارہ بنادیتے۔ تب اللہ خوش ہو کرساری دنیا کی قیادت بھی ہمیں عطا فرمادیتا۔

ہم نے اللہ سے کیا ہوااپنا عہد وفا کرنے کی بجائے اللہ کی رسی ہی کو چھوڑ دیا اور کفر کی جھولی میں جا گرے۔ اسلام دشمن قوتوں کا سرخیل امریکہ جس کی منافقانہ دوستی نے ہمیں قدم قدم پر دھوکہ دیا۔اور ہر آڑے وقت میں ہمیں ٹشو پیپر کی طرح استعمال کیا۔اس آکٹوپس نے ہمیں پچاس کے عشرے سے دبوچ رکھا ہے۔اورہم آج تک اس کے گھڑے کی مچھلی بنے ہوئے ہیں۔اللہ کے باغی اور غیرت و حمیت سے تہی دامن سیاستدانوں اور حکمرانوں کی اکثریت سمجھتی ہے ۔کہ امریکہ جس کو حکومت دے ۔دے دیتا ہے ۔ جس سے حکومت لے ۔لے لےتا ہے۔وہی ان کا ان داتا ہے۔ اسی کے تلوے چاٹتے ہیں۔اسی کاکھاتے ہیں۔اسی کاگاتے ہیں۔اپنے بھائیوں کو بے دریغ غیروں سے مرواتے ہیں۔اورخود بھی مارتے ہیں۔کہ شاید اس طرح ان کی اپنی بچت ہو جائے۔خود نسلی اور لسانی بنیادوں پر سر پھٹول ہیں۔اخوت اسلامی انکے نزدیک قصئہ پارینہ اور وحدت ملی خواب و خیال ہے ۔ان کے اسی خود غرضانہ طرزعمل اور آپادھاپی والے رویوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے۔ اسلام دشمن قوتیں ہمارا مشرقی بازو کا ٹ چکی ہیں۔

یہ ذلّت و رسوائی ہماری جھولی میں کیوں ڈالی گئی؟کیوں ہمارا منہ کالا ہوا؟اس لئے کہ ہم نے شکران نعمت کی بجائے کفران نعمت کیا۔اللہ جل جلالہ، ناشکرے لوگوں سے نعمت واپس چھین لیا کرتا ہے۔ ہم نے نعمت خداداد کی بے قدری کی۔قران وسنت کی قندیل موجود ہونے کے باوجودہم اندھوں کی طرح اندھیروں میں بھٹکتے پھر رہے ہیں۔اللہ ہم سے ناراض ہو گیا۔آدھا ملک ہم سے چھن گیا۔ آدھے کی حالت دگرگوں۔ہے۔کیا اللہ نے صاف صاف نہیں فرمایا ۔کہ مسلمانوں تم ہی آ ٓپس میں بھائی بھائی ہو۔کافر کبھی تمہارے دوست نہیں ہو سکتے۔سارا کفر۔یہود ہنود اور نصاریٰ ایک ملت ہیں۔اور ملت اسلامیہ کی تباہی ان کا ہدف ہے۔اللہ کا فرمان ہے ۔کہ جو لوگ ایمان لانے کے بعد پھر کافروں کا ساتھ دیتے ہیں ۔ وہ انہی میں سے ہیں۔وہ منافق ہیں۔اور جہنم کاسب سے خوفناک اور دہشتناک حصہ ان کا منتظر ہے۔ہماری نا لائقی اور بے حسی کی انتہا تو یہ ہے۔کہ سقوط ڈھاکہ جیسے عظیم سانحہ کے وقوع پذیرہو جانے کے باوجود ہم خواب غفلت سے بیدار ہوئے ۔اور نہ دوستوںدشمنوں کی پہچان بارے کوئی سبق حاصل کیا۔او ر قوم کو خود احتسابی کے عمل سے گزارا اور نہ ہی آئندہ اس قسم کے حادثات سے بچنے کے لئے کوئی پیش بندی اور لائحہ عمل ترتیب دیا ۔حمودالرحمٰن کمیشن کی سفارشات پر عملدرآمد کرنا کرانا تو درکنار ۔یہ رپورٹ تھی کیا؟ اور اس میں تھا کیا؟ارباب اختیار نے اس کی بابت قوم کو ہوا تک نہ لگنے دی۔اس لئے کہ ہر انے اور جانے والی حکومت کرتا دھرتا افراد کو اس آئینے میں اپنا چہرہ نظر آتا ہے۔

اسلامی مواخاة کی روح سے بے بہرہ اقتدار پہ براجمان ہر ایک ٹولے کے سر پر بس ایک ہی دھن سوار رہی ہے۔”اپنی تجوریاں بھر لو۔آج تمھارا ہے ۔کل کس نے دیکھا“۔قوم کے بہتر مستقبل کے لئے بڑے بڑے منصوبوں اور گھمبیر مسائل میں الجھنے کی کیا ضرورت ؟”ڈنگ ٹپاﺅ “کام کرتے رہو۔کالا باغ ڈیم جیسے قومی اہمیت کے منصوبے کو سردخانے میں ڈال دیا گیا۔کہ ہمیں اس سردردی سے کیا لینا ۔ہماری ٹر م تو گزر ہی جائے گی۔

قوم کا حوصلہ اور ہمت پست کرنے کے لئے اسلام دشمن قوتیں پاکستان ٹوٹنے کی پیشین گوئیوں کے شوشے وقتاََ فوقتاََچھوڑتی رہتی ہیں۔فلاں سن میں پاکستان (خدانخواستہ ) ٹوٹ جائے گا۔اس کے گزر جانے کے بعد کسی اور تاریخ کا اعلان کر دیا جاتاہے۔اور پھر کسی اور تاریخ کا۔ تاکہ پاکستانی قوم ا پنے مستقبل سے مایوس ہو جائے۔اور ابہام میں مبتلا رہے۔اور اس کی عملی صلاحیتیں مفلوج ہو کر رہ جائیں۔

پاکستان کی سا لمیت کو ختم کرنے کے لئے صوبائی تعصب اور فر قہ واریت کو ہوا دی جاتی ہے۔اس سلسلے میں وزیرستان ،سوات،بلوچستان اور کئی دوسری جگہوں سے امریکی اور بھارتی ایجنسیوں کے تخریب کار پکڑے جا چکے ہیں ۔اور کڑوا سچ تو یہ ہے۔کہ ہر تخریبی کاروائی کاسراامریکی ایجنسیوںتک پہنچتا ہے۔اور دنیا بھر میں جہاں کہیں بھی مسلمانوں کو زک پہنچتی ہے۔اس میں کفر کے سرخیل امریکہ کاہاتھ ہوتا ہے۔

اب کیا کیا جائے؟

مسلم امہ کے زعما سر جوڑ کر بیٹھیں اور وہ عالم اسلام کو بیدار اور متحد کر نے کے لئے لائحہ عمل مرتب کریں۔

یوم توبہ کے طور پر کوئی دن اور وقت مقرر کیا جائے۔اور ساری امت مسلمہ بیک وقت اللہ غفورالرحیم کے حضور سجدے میں گر پڑے۔ سب لوگ رو رو کر اور گڑگڑا گڑ گڑا کراپنی کوتاہیوں اور خطاﺅں کی معافی مانگیں۔اور آئندہ اس کی فرمانبرداری اور آپس میں بھائی بھائی بن کر رہنے کے عہد کی تجدید کریں۔

تمام مسلم ممالک کی ایک مشترکہ دفاعی کونسل قائم کی جائے۔

مسلم ممالک تمام تجارت اورلین دین آپس میں ہی کریں۔اور خود انحصاری پر کفایت کریں۔

اسلامی اصولوں کی بنیادوں پرمسلم ممالک اپنا ایک الگ مشتر کہ بنک قائم کریں۔تمام مسلم ممالک اپنا پیسہ اسی بنک میں جمع کروائیں۔

ذرائع ابلاغ میں خود کفالت کے لئے مسلم امہ اپنا الگ سٹیلائٹ چینل قائم کرے۔

کل کفر ملت واحدہ کے مقابلہ میں اگر ملت اسلامیہ متحدہو کرصرف اور صرف اللہ جل جلالہ کو راضی کر لے۔تو اسلامی نشاة ثانیہ کے ورود میں کوئی دیر ہوگی اور نہ رکاوٹ۔اور اس میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں۔ہاں اس کے لئے ہمیں چند بنیادی قدم اور بھی اٹھانے پڑیں گے۔اور کاروائی کا آغاز بھی ایک ماڈل کے طور پر ہمیں نظریاتی مملکت خدا داد پاکستان ہی سے کرنا پڑے گا۔

ہم اول و آخر مسلمان ہیں ۔اور سب مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں۔سب ایک آدم کی اولاد ہیں۔کسی کوپٹھان ،پنجابی سندھی اور بلوچی قومیت پر فخر کر نے کی گنجائش نہیں۔فخر کی بات بس یہ ہے کہ ہم مسلمان ہیں ۔ہم اللہ کے فرمانبردار بندے ہیں۔اور اللہ ہمارے ساتھ ہے۔

تمام صوبوں کوختم کر دیا جائے۔کمشنریوں کی شکل میں چھوٹے چھوٹے یونٹ قائم کر دئے جائیں۔سارے ملک کی ایک اسمبلی اورکابینہ ہو۔اخراجات انتہائی کم ہو جائیں گے۔

اردو کو قومی اور سرکاری زبان کا درجہ دے دیا جائے۔ ہمارے دینی علوم کا منبع عربی زبان ہے۔ اس کے فروغ کے انتظامات کئے جائیں۔انگریزی اختیاری زبان کے درجہ میں رہے۔تمام سائنسی اور ترقی یافتہ علوم کی اردو زبان میں منتقلی کے لئے ماہرین کاایک بورڈقائم کیا جائے جو مستقل بنیادوں پر مسلسل کام کرتا رہے۔

تمام تدریسی اداروں کا نصاب تعلیم اسلامی نشاة ثانیہ کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوے مرتب کیا جائے۔یہ کام مسلم سکالرز کی منتخب ٹیم کے سپرد کیا جائے۔

۱۳ علماءکے۲۲ نکات کی روشنی میںقران و سنت کا نظام نافذ کرنے کا اہتمام کیا جائے۔

یہ کام کون کرے؟

یہ کام وہ لوگ کریں گے۔جن کے دل مسلمانوں کی زبوں حالی اور خواری پر خون کے آنسوں روتے ہیں۔جو مسلمانوں کی بے بسی پر تڑپتے اور بے چینی کے انگاروں پہ لوٹتے ساری ساری رات گزار دیتے ہیں۔ مایوسی کفر ہے۔مسلمانوں کی خاکستر میں ابھی و ہ چنگاریاں موجود ہیں۔جو قوم کے تن مردہ میں بجلیاںدوڑا سکتی ہیں۔ آئیے اٹھ کھڑے ہوں۔اب اور وقت نہیں ہے۔
Rao Muhammad Jamil
About the Author: Rao Muhammad Jamil Read More Articles by Rao Muhammad Jamil: 16 Articles with 11915 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.