اِس دنیا میں رہنے والے لوگ 30 برس 40 برس کی زندگی کو
گزارنے کے بعد بھی اِس دنیا کو سمجھ نہیں پاتے اسکی وجہ منافقت ہے لوگوں کے
ایک چہرے کے پیچھے چھپے ہزار چہرے…ہم لوگوں کا خیال رکھتے رکھتے ان کی
ضروریات کا انکی خوشی کا خیال رکھتے ہوئے یہ بھول جاتے ہیں کے ہماری کیا
خوشی ہے ہم کس چیز اور کس بات سے خوش ھونگے … اِس دنیا کا اہم مسئلہ تو یہ
ہے کے اگر ہم اپنا خیال رکھیں تو یہ جینا حرام کردیں اور اگر انکا خیال
رکھیں تو بھی یہ خوش نہیں ہوتے …بعض احباب تو ایسے ہوتے ہیں جیسے کوئی
نامکمل عمارت جس کو مکمل کرنے کے لیے ہم اپنے وجود کی اینٹیں اُنہیں دیتے
ہوئے خود کو ختم کردیتے ہیں اور اِس چیز کا احساس ہمیں اس وقت ہوتا ہے جب
ہم بلکل ختم ہو چکے ہوتے ہیں اور جب ہمیں انکی ضرورت ہوتی ہے تو وہ ہونے کے
باوجود بھی ساتھ نہیں ہوتے . . کسی کی خوشی کا خیال رکھنا ایک اچھی بات ہے
لیکن اِس قدر اپنی ذات کو اسکے لیے ختم کرنا ایسے ہی ہے جیسے آپ نے خودکشی
کرلی ہو . . ہم جتنا بھی چاہیں دنیا ہر حال میں باتیں بنانے والوں میں سے
ہے اگر آپ اپنی زندگی میں کچھ کرنا چاہیں گے تو یہ آپکو اِس چیز کا احساس
دلایینگے کے آپ اس کے قابل ہی نہیں ہیں ضروری یہ ہے کے آپ خود کو کتنی
اہمیت دیتے ہیں خود کو کتنا پہچانتے ہیں خود پر کتنا یقین کرتے ہیں کیوں کے
دنیا ہر حال میں باتیں کرتی ہے …کسی کی خوشی کے لیے خود کو اتنا مت
اِسْتِعْمال ہونے دیں کے آپ اس شخص کی خوشی کے مطابق اتنا ہوجائیں کے آپ
اپنی ذات کو بھی پِھر دوبارہ نا مل سکیں…اپنے دِل کو زندہ رہنے دیں یہ نہ
ہو کے سب کی خوشی کے لیے آپ نامکمل اور بے حد اُداس ہوجائیں
فقط ایک ہی نظر میں پہچان گئے ہم
لوگ ابھی کتنے پانی میں ہیں
|