ہند۔بنگلہ دیش کے درمیان معاشی ترقی کیلئے اہم اقدامات۰۰۰ شیخ حسینہ واجد کا دورہ ہند

کسی بھی پڑوسی ملک کے ساتھ بہتر اور دوستانہ تعلقات ہی دونوں ممالک کے عوام کی فلاح و بہبود، تعلیم و تربیت ،صحت و تندرستی اور خوشحالی کے ساتھ ساتھ معاشی ترقی کی ضامن ہوتی ہے۔ ہند۔بنگلہ دیش کے درمیان تعلقات مضبوط رہے ہیں اور ہندوستان نے جس طرح بنگلہ دیش کی آزادی میں اہم رول ادا کیا ہے اس کی بنگلہ دیشی قیادت ہمیشہ شکرگزار رہی ہے۔ ہندوستانی وزیر اعظم نریند مودی اور بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے جس طرح گذشتہ چندبرسوں کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید فروغ دینے اور معاشی ترقی کی رفتار کو مزید بڑھانے کیلئے نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اسے دونوں ممالک میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ واضح رہیکہ سال 2021میں بنگلہ دیش نے اپنی آزادی کی پچاس ویں سالگرہ منائی اور ہند۔بنگلہ دیش کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو 50برس ہوچکے ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق 2015کے بعد سے اب تک دونوں ممالک کے وزرائے اعظم کے درمیان 12ملاقاتیں ہوچکی ہیں۔ نریندرمودی اور شیخ حسینہ واجد کی قیادت میں دونوں ممالک نے زمینی اور بحری حدود تعین کرنے کے معاملے پر اہم پیشرفت کی ہے۔ بنگلہ دیش کی خارجہ پالیسی میں ہندوستان کو اولین ترجیح دی جاتی ہے اور اسے ایک دوست ہمسایہ ملک کا درجہ حاصل ہے۔ بنگلہ دیش ہندوستان کا چھٹا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے جس کے ساتھ دو طرفہ تجارت 2009 میں $2.4 بلین سے بڑھ کر-21 2020 میں $10.8 بلین ہوگئی ہے۔

ہند ۔بنگلہ دیش تعلقات کو مزید مستحکم اور خوشحال اور دوستانہ بنائے رکھنے کیلئے بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے ہندوستان کے چار روزہ دورے پر ہیں انکا یہ دورہ اہمیت کا حامل سمجھا جارہا ہے۔ ہندوستانی وزیر اعظم نریندرمودی اپنی بنگلہ دیشی ہم منصب شیخ حسینہ سے حیدرآباد ہاؤس ،نئی دہلی میں 6؍ ستمبر 2022کو ملاقات کی۔اس موقع پردونوں رہنماؤں نے مشترکہ بیان جاری کیا اور سات معاہدوں پر دستخط کئے۔ ہند ۔بنگلہ دیش نے ایک جامع تجارتی معاہدے پر بات چیت شروع کرنے اور دہشت گردی اور بنیاد پرستی کے خلاف تعاون کو مضبوط بنانے کا بھی فیصلہ کیا ۔ دونوں رہنماؤں نے اپنے مشترکہ بیان میں 1971ء کی جنگ کے جذبے کو بھی اجاگر کیا۔ وزیر اعظم ہند نریندر مودی نے کہا کہ کشیارا (ندی) کا معاہدہ جنوبی آسام اور بنگلہ دیش کے عوام کو فائدہ دے گا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک سیلاب سے متعلق ڈیٹا شیئر کرینگے، وزیر اعظم ہند نے کہا کہ دونوں فریق تجارتی معاہدے پر بات چیت کرینگے جس میں اس بات کی نشاندہی کی جائے گی کہ کووڈ۔19وبائی بیماری اور حالیہ جغرافیائی سیاسی چیلنجوں نے دوطرفہ اقتصادی تعلقات کو مضبوط کرنا شامل ہے۔ بیان کے مطابق کیا گیا ہیکہ دونوں ممالک کے درمیان رابطے کی توسیع اور سرحد پر تجارتی بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے ساتھ دونوں معیشتیں ایک دوسرے کے ساتھ زیادہ سے زیادہ جڑ سکیں گی اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرسکیں گی۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہماری دو طرفہ تجارت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ آج ہندوستان ،بنگلہ دیش کی برآمدات کیلئے ایشیاء کی سب سے بڑی منڈی ہے۔ اس ترقی کو مزید تیز کرنے کیلئے ہم جلد ہی دو طرفہ جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے پر بات چیت کرینگے۔نریند رمودی نے کہا کہ ’ ہم دہشت گردی اور بنیاد پرستی کے خلاف تعاون پر بھی زور دیا ‘ ۔ انہوں نے کہا کہ 1971ء کے جذبے کو زندہ رکھنے کیلئے یہ بھی بہت ضروری ہے کہ ہم مل کر ایسی طاقتوں کا مقابلہ کریں جو ہمارے باہمی اعتماد پر حملہ کرنا چاہتی ہیں۔ بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے منگل کو ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کے بعد اس امید اور یقین کااظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم ہند نریندر مودی کاشکریہ ادا کیا اورکہا کہ ’’ہم نے کشیارا (دریا) کا مسئلہ حل کیا ۔ لہذا میں جانتی ہوں کہ جب تک وزیر اعظم مودی یہاں ہیں، بنگلہ دیش اور ہندوستان ان تمام مسائل کو حل کرینگے ‘‘۔ شیخ حسینہ نے اس یقین کا اظہار کیاکہ دوستی کسی بھی مسئلے کو حل کرسکتی ہے۔ واضح رہیکہ دونوں ممالک نے دریائے کشیارا کیلئے پانی کی تقسیم کے ایک عبوری معاہدے پر دستخط کئے ، جو 25سال سے زائد عرصے میں ان کے درمیان پہلا معاہدہ ہے، ذرائع ابلاغ کے مطابق 1996ء میں گنگا پانی کے معاہدے پر دستخط کئے گئے تھے، کشیارا پانی کی تقسیم کے معاہدے کے علاوہ دونوں فریقوں نے ریلوئے، خلائی ، آئی ٹی اور میڈیا کے معاہدوں پر دستخط کئے۔ وزیر اعظم حسینہ واجد نے اس موقع پر کہا کہ ’’ہم 1971میں بنگلہ دیش کی آزادی کی عظیم جنگ میں حکومت اور ہندوستانی عوام کی جانب سے دی گئی انمول حمایت کیلئے شکر گزار ہیں جو ہمارے دو طرفہ تعلقات میں ایک اہم لمحہ تھا۔ تب سے ،بنگلہ دیش ۔ہندوستان کے تعلقات مشترکہ تاریخ اور ثقافت، باہمی اعتماد اور احترام ، دیرینہ دوستی اور مسلسل تعاون سے جڑے ہوئے ہیں‘‘۔ انہوں نے نریندر مودی کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ ’’میں مودی جی کی دور اندیش قیادت کی تعریف کرتی ہوں جو ہمارے دو طرفہ تعلقات کو مزید رفتار فراہم کررہی ہے‘‘۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ بھی کیا کہ ہندوستان ،بنگلہ دیش کیلئے سب سے اہم اور قریبی پڑوسی ہے اور بنگلہ دیش ۔ہندوستان دوطرفہ تعلقات پڑوسی سفارت کاری کیلئے رول ماڈل کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ شیخ حسینہ نے 1971ء کی بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ میں ہلاک یا شدید زخمی ہونے والے ہندوستانی فوجیوں کی اولاد کیلئے مجیب اسکالر شپ کا اعلان کیا ہے۔ بنگلہ دیشی وزیر اعظم نے کہاکہ دسویں جماعت کے 100طلبہ اور 12ویں جماعت کے 100طلبہ کو بنگ بندھو شیخ مجیب الرحمن اسٹوڈنٹ اسکالر شپ دینا ہندوستانی ہیروز کو خراج عقیدت ہے جنہوں نے ہمارے مقصد کیلئے عظیم قربانیاں دیں۔واضح رہیکہ بنگلہ دیش کی آزادی 1971ء میں عمل میں آئی،بنگلہ دیش کی آزادی میں ہندوستان کااہم رول رہا ہے۔ اس سے قبل 1947ء میں یہ پاکستان کے ساتھ ملحق تھا اور مشرقی پاکستان کہلایاجاتا تھا۔

واضح رہے کہ ہندوستانی ریلوے بنگلہ دیش ریلوے کو تربیت، آئی ٹی حل فراہم کرے گی۔منگل 6؍ ستمبر کو دونوں ممالک کے درمیان دستخط کیے گئے دو مفاہمت ناموں کے مطابق، ہندوستانی ریلوے بنگلہ دیش ریلوے کے ملازمین کو تربیت فراہم کرے گا اور ساتھ ہی اس کے مسافروں کی ٹکٹنگ اورمال برداری کے کاموں کے کمپیوٹرائزیشن کیلئے آئی ٹی حل پیش کرے گا۔وزارت ریلوے (ریلوے بورڈ)، حکومت ہند اور وزارت ریلوے، بنگلہ دیش حکومت کے درمیان ہندوستان میں بنگلہ دیش ریلوے کے اہلکاروں کو تربیت دینے کے سلسلے میں ایک مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کئے گئے ہیں جس میں تعاون کے ایک فریم ورک کا تصور کیا گیا ہے اور اداروں میں تربیت کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔واضح رہے کہ ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تین ایکسپریس ٹرینیں اور بین الاقوامی بس خدمات جاری ہیں۔

صدرجمہوریہ ہند دروپدی مرمو سے ملاقات
صدر جمہوریہ ہند دروپدی مرمو نے کہا کہ ہندوستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات تعاون اور باہمی اعتماد کے جذبے سے چلتے ہیں۔ وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد صدر جمہوریہ ہند سے منگل کے روز ملاقات کی ۔ذرائع ابلاغ کے مطابق راشٹرپتی بھون میں بنگلہ دیشی قائد کا خیرمقدم کرتے ہوئے صدر دروپدی مرمو نے کہا کہ دونوں ممالک مشترکہ تاریخ، زبان اور ثقافت سے جڑے ہوئے ہیں اور یقین دلایا کہ ہندوستان اپنے پڑوسی کی ترقی کے سفر میں ایک قابل اعتماد شراکت دار کے طور پر جاری رہے گا۔مرمو نے اس امر کی طرح اشارہ کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر اعظم حسینہ کی قیادت میں، ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان دو طرفہ تعلقات میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے، راشٹرپتی بھون کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے۔

راہول گاندھی سے ملاقات
سابق وزیر اعظم اندراگاندھی کے پوتے اورکانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی نے بھی بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ سے ملاقات کی۔ کانگریس نے کہا کہ دونوں قائدین نے کئی مسائل پر نتیجہ خیز بات چیت کی۔یہ میٹنگ چانکیہ پوری کے ہوٹل آئی ٹی سی موریا میں ہوئی۔ گاندھی نے ایک فیس بک پوسٹ میں کہا، ’’بنگلہ دیش کی وزیر اعظم ایچ ای شیخ حسینہ سے آج پہلے ملاقات کی‘‘۔ انہوں نے یہ بھی کہا، ’’ہندوستان اور بنگلہ دیش فطری اتحادی ہیں اور یہ بہت اہم ہے کہ ہمارے دونوں ملک اس بندھن کو مضبوط کرنے کے لئے کام کریں۔‘‘

شیخ حسینہ واجد کیلئے درد ناک برس
شیخ حسینہ واجد نے اپنے دورہ ہند کے موقع پر اپنی زندگی کے چند اہم پہلوؤں پر سے پردہ اٹھاتے ہوئے بتایاکہ وہ اپنے والد شیخ مجیب الرحمن (بنگلہ دیش کے پہلے صدر )کے قاتلوں سے بچنے کیلئے فرضی شناخت کے ساتھ دہلی میں پناہ لئے ہوئے تھیں۔انہوں نے 1975ء کے درد انگیز واقعات کو دہراتے ہوئے کہاکہ 30؍ جولائی کو وہ اپنے والدین کو الوداع کہہ کر جرمنی کیلئے روانہ ہورہی تھیں تو انہیں بالکل یہ اندازہ نہیں تھا کہ یہ انکی والدین کے ساتھ آخری ملاقات ہوگی۔ شیخ حسینہ واجد کے شریک حیات اس وقت جرمنی میں نیوکلیئر سائنسدان تھے جبکہ وہ شادی کے بعد اپنے والدین کے گھر میں تین بہن بھائیوں کے ہمراہ رہ رہی تھیں۔ جرمنی جانے کے دو ہفتہ بعد یعنی 15؍ گست کی صبح شیخ حسینہ کو خوفناک خبر ملی کہ ان کے والد کا قتل ہوگیا ہے۔ انکے لئے یہ خبر ناقابل یقین تھی کہ کوئی بھی بنگالی ایسا کرسکتاہے۔ فوجی بغاوت میں انکے والد اور خاندان کے تمام افراد کو قتل کردیا گیا تھا۔ وزیر اعظم حسینہ کا کہنا تھاکہ ان حالات میں سب سے پہلے مدد کی پیشکش کرنے والا پہلاملک ہندوستان تھا۔وزیر اعظم ہند اندرا گاندھی نے فوری پیغام بھیجا کہ وہ ہمیں سیکیوریٹی اور پناہ دینا چاہتی ہیں۔ یوگو سلاویہ کے مارشل ٹیٹو نے بھی پیغام بھیجا تھا لیکن انہوں نے دہلی جانے کا فیصلہ کیا کیونکہ انکے ذہن میں تھاکہ دہلی سے واپس انکے ملک جانا آسان ہوگا اور یہ بھی معلوم ہوسکے گا کہ خاندان کے کتنے افراد زندہ ہیں۔ اس دل دہلا دینے والے واقعہ کو گزرے پچاس سال ہوچکے ہیں لیکن آج بھی اس پر بات کو یادکرتے ہوئے شیخ حسینہ کی آواز میں درد جھلکتا ہے۔ شیخ حسینہ واجد کا کہنا ہے کہ’’ غالباً 24؍ اگست کو وہ دہلی آئے اور انکی ملاقات وزیر اعظم اندرا گاندھی سے ہوئی ۔ انہو ں نے ہمیں بلایا تھا اور تب ہمیں معلوم ہوا کہ کوئی بھی زندہ نہیں بچا‘‘۔ شیخ حسینہ کے مطابق اندراگاندھی نے انکے لئے تمام انتظامات کئے تھے، شوہر کیلئے نوکری کا بھی بندوبست کیا اور پنڈارا روڈ پر واقع ایک گھرمیں رہائش دی گئی اس وقت انکا لڑکا چار سال کا تھا اور ایک چھوٹی بیٹی تھی۔انکا خاندان کم و بیش چھ سال درد بھری زندگی گزارتا رہا، انکاکہنا تھاکہ دونوں بچے بہت زیادہ روتے اور انکی والدہ (دادی)اور والد(دادا) کے پاس جانے کا کہتے تھے ۔ انکے والد کے قاتل انہیں بھی تلاش کرتے رہے ۔ان برسوں میں شیخ حسینہ نے سوچا کہ اس طرح تو ساری زندگی نہیں گزاری جاسکتی ، کچھ تو کرنا ہوگا اور پھر وہ عوامی لیگ کی سربراہ بننے کے بعد مئی 1981ء کو بنگلہ دیش واپس لوٹیں ۔ اس وقت تک حالات کچھ بدل چکے تھے۔ شیخ حسینہ واجد تین مرتبہ اپوزیشن قائد رہ چکی اور تین ہی مرتبہ وزیراعظم بن چکی ہیں۔وہ بنگلہ دیش کی دسویں وزیر اعظم ہیں۔ شیخ حسینہ کا شمار دنیا کی طاقت ورترین خواتین میں ہوتا ہے، فوربس جریدے نے 2017کی طاقت ور ترین خواتین کی فہرست میں کو 30واں مقام دیا تھا۔

Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid
About the Author: Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid Read More Articles by Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid: 352 Articles with 210223 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.