سائبیریا۔دنیا کا شمالی علاقہ

دنیا میں کتوں کی ہزاروں اقسام ہیں اور دن بھر میں کہیں بھی آنے جانے میں کسی نا کسی کتے کا سامنا ہو ہی جاتا ہے۔ بعض کتے لاوارث ہوتے ہیں اور بعض کسی انسان کے ہم رکاب۔ میں حقیقی کتوں کی بات کر رہا ہوں کوئی سیاسی بات نہ جان لیں۔ آوارہ کتے تو آپ کو ہر گلی اور ہر محلے میں کھلے عام چہل قدمی کرتے اور ہر آنے جانے والے پر غیر غروری بھونکتے نظر آتے ہیں،میرا بھونکنا کہنا بھی صرف کتوں تک محدود ہے۔کچھ آوارہ کتوں ایسے ہیں کہ جن کا کچھ حسب نسب نہیں ہوتا ،مگر ان سے ہٹ کر بہت سے نسلی اور اعلیٰ پائے کے کتے بھی ہوتے ہیں جو PET کہلاتے اور جنہیں لوگ پالتے اور اپنے ساتھ رکھتے ہیں۔ میں نے چین اور یورپ میں دیکھا ہے ہر شخص کتا ساتھ لئے پھرتا ہے ان میں بڑے قد آور کتے بھی ہوتے ہیں کہ جنہیں دیکھ کر خوف آتا ہے اور ایسے چھوٹے چھوٹے کتے بھی ہوتے ہیں کہ جنہیں جیب میں ڈالا جا سکتا ہے۔ ایک بات حتمی ہے کہ جانوروں میں سب سے زیادہ رفاقت کتے کو ہی انسان سے ہے۔ پالتو کتے کثیر المقاصد ہوتے ہیں۔ یہ آپ کے جانور پالنے کے شوق کی تکمیل کے ساتھ ساتھ آپ کی حفاظت کا فریضہ بھی انجام دیتے ہیں۔آپ کے گھر کی حفاظت بھی کرتے اور گھر بھر کی ہر چیز کو موذی چیزوں سے بچانے کی پوری سعی کرتے ہیں۔شکاری حضرات کے کتے شکار کے دوران ان کے ہم رکاب ہوتے اور شکار میں ان کا بھر پور ساتھ دیتے ہیں۔

نسلی اور پالتو کتوں کو انسان نے ذہانت کے اعتبار سے 138 درجات میں تقسیم کیا ہوا ہے۔ دنیا کا یکتا اور خوبصورت کتا ہسکی اس اعتبار سے ذہانت کے 74 ویں درجے پر مقیم ہے۔ ہسکی ایک خاص نسل کا کتا ہے جو -60C بھی آسانی سے برداشت کر لیتا ہے۔سائبیریا جہاں درجہ حرارت عموماً منفی پچاس سے بھی کم ہوتا ہے۔ وہاں برف پر کھیلتے یہ کتا عام نظر آتا ہے۔ ہسکی نسل کے کتے بڑے دھیمے مزاج کے، انتہائی چوکس، ذہین، اپنے مالک کے فطری محافظ اور انسان دوست ہوتے ہیں۔ان کا شمار دنیا کے بہترین پالتو جانوروں میں ہوتا ہے۔ ان کے رنگ سفید ،سیاہ،براؤن اور ان رنگوں کی آمیزش سے ہوتے ہیں۔ ان کی اوسط عمر بارہ سے پندرہ سال ہوتی ہے۔ نر عموماً ساٹھ سنٹی میٹراونچا ہوتا ہے جس کا وزن 27 کلو ہوتا ہے۔جب کہ مادہ چھپن سنٹی میٹر تک اونچی ہوتی ہے اور اس کا وزن 23 کلو تک ہوتا ہے۔یہ کتے دن میں بارہ سے سولہ گھنٹے سوتے ہیں۔سائبیریا جیسے ٹھنڈے علاقے میں یہ انسانوں کے ساتھ ہی رہتے ہیں۔ان کے جسم پر اون کی موٹی تہہ ہوتی ہے جو ان کے جسم کو اس شدید سردی میں بھی گرم رکھتی ہے۔
سائبیریا دنیا کا بھی اور روس کا بھی انتہائی شمالی علاقہ ہے جہاں بہت کم آبادی ہے ۔سائبیریا کے لغوی معنیٰ ہیں’’ سوئی ہوئی زمین‘‘۔مذہب کے حوالے یہاں کے لوگ سب سے زیادہ کرسچین اور پھر اسلام اس علاقے کا دوسرا بڑا مذہب ہے یہاں کے مکینوں کی 85 فیصد آبادی بنیادی طورپر یورپی ہے۔مگرمذہب کچھ بھی ہو، یہاں کے لوگوں کی کچھ مخصوص روایات ہیں جنہیں یہ ہر حال میں اپنائے رکھتے ہیں۔ گو یہاں کے سب باشندے روسی بولتے اور سمجھتے ہیں مگر یہاں ان کی اپنی تین درجن سے زائد مقامی زبانیں بھی ہیں ۔دنیا کا بیس فیصد صاف پانی یہاں کی ایک جھیل بیکال میں ہوتا ہے اور تین سو سے زیادہ دریا اس جھیل کو یہ پانی فراہم کرتے ہیں۔یہ تاریخ کی ایک مشہورجھیل ہے کیونکہ مغل اس جھیل کے کناروں کے مکین تھے اور اس زمانے میں خوراک کی تلاش میں اپنے گھروں سے نکلے اور انہوں نے ساری دنیا کو تسخیر کیا۔رقبے کے لحاظ سے سائبیریا دنیا کے دس فیصد حصے پر مشتمل ہے جب کہ آبادی 0.5 ٖفیصد سے بھی کم ہے۔دور دور تک ویرانے کے باوجود کہیں کہیں آپ کو اکا دکا مکان نظر آئے گا جس کی تعمیر ایک بڑے گول پیالے سی ہوتی ہے جسے الٹا رکھا گیا ہو یہ گھر ایگلو کہلاتا ہے۔ اس میں ایک چھوٹا سا دروازہ ہوتا ہے تاکہ سردی کے اثرات سے زیادہ سے زیادہ بچا جائے۔ اندر سے پیالہ نما گھر کافی وسیع ہوتا ہے اور اس گھر میں گھر کے مکینوں کے علاوہ ہسکی نسل کے پندرہ بیس کتے بھی رہتے ہیں۔ ہر گھر میں ایک چھوٹی سی گاڑی بھی ہوتی ہے جس میں دو تین بندے بیٹھ سکتے ہیں۔ اس گاڑی کے پہیے نہیں ہوتے بلکہ گول سا پیندہ ہوتا ہے اور اس گاڑی کو دس بارہ کتے مل کر کھینچتے ہیں تو گاڑی برف پر پھسلتی چلی جاتی ہے۔ان گاڑیوں میں لوگ سمندر کے کنارے پہنچ کر برف کی نرم سطح ڈھونڈھتے ہیں اور اس سطح کو توڑ کر مچھلی کا شکار کرتے ہیں جو ان کی بنیادی اور ہر موسم کی خوراک ہے، کتے بھی یہ مچھلی بڑے زوق سے کھاتے اور اپنی خوراک کا انتظام کرتے ہیں۔لوگوں کی دیگر خوراک کا تعلق فراہمی سے ہوتا ہے مگر مچھلی یہ لوگ آسانی سے حاصل کر لیتے ہیں۔

یہاں مکان دور دور ہوتے ہیں چنانچہ ایک دوسرے سے ملنے کے لئے لمبا فاصلہ طے کرنا پڑتا ہے۔لہکن لمبے فاصلے اور سخت سردی کے باوجود لوگ یہاں اس لئے رہتے ہیں کہ یہ علاقہ معدنیات کی دولت سے مالامال ہے۔ یہ معدنیات، تیل اور گیس کی موجودگی ان لوگوں کے معاشی مسائل کا حل ہے۔انہیں روزگار کا کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔سائیبیریا کا کچھ حصہ امریکہ میں بھی شامل ہے۔ کسی زمانے میں روس نے اپنی معاشی مشکلات پر قابو پانے کے لئے ایک بڑا حصہ صرف بہتر سینٹ فی ایکڑ کے حساب سے امریکہ کو بیچا تھا جو آج امریکہ کے صوبے الاسکا کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہاں سے امریکہ کو اس قدر معدنیات حاصل ہوتی ہیں کہ امریکہ یہاں کے ہر مکین کو ایک خاص رقم اس کے حصے کے منافع کے طور پر ادا کرتا ہے۔ایک بات طے ہے کہ سائبیریا میں سخت سردی کے باوث رہنا مشکل ضرور ہے مگر یہاں آپ کو معاشی پریشانی نہیں ہوتی۔امریکا کے صوبے الاسکا کی شہریت حاصل کرنا بھی دوسرے صوبوں کی نسبت بہت آسان ہے۔امریکا جانے کے خواہش مندوں کو پتہ ہونا چائیے کہ آسان شہریت کے لئے الاسکا ہمیشہ آپ کا منتظر ہے۔
 

Tanvir Sadiq
About the Author: Tanvir Sadiq Read More Articles by Tanvir Sadiq: 582 Articles with 500008 views Teaching for the last 46 years, presently Associate Professor in Punjab University.. View More