سات دہائیوں کی جدوجہد، مضبوط تحقیق اور تجربات کے بعد ،
چین نے آہستہ آہستہ ایک ایسا سوشلسٹ جمہوری سیاسی نظام ترتیب دیا ہے جو ملک
اور عوام کے لئے مناسب اور موثر ہے۔کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 20 ویں قومی
کانگریس کے دوران چین کے اعلیٰ رہنما شی جن پھنگ کی جانب سے کانگریس میں
پیش کردہ رپورٹ میں ہمہ گیر عوامی طرز جمہوریت کا ایک نیا تصور سامنے آیا
ہے۔یہ تصور سب سے پہلے شی جن پھنگ نے 2 نومبر 2019 کو اپنے دورہ شنگھائی کے
دوران پیش کیا تھا۔ مارچ 2021 میں ، اسے قومی عوامی کانگریس کے بنیادی
قانون میں شامل کیا گیا۔ ہمہ گیر عوامی طرز جمہوریت کی سادہ الفاظ میں
وضاحت کی جائے تو اس کے تحت چین کے سیاسی امور کی تمام کڑیوں میں عوام ،
جمہوری انتخابات، جمہوری مشاورت، جمہوری فیصلہ سازی، جمہوری انتظام اور
قانون کے مطابق جمہوری نگرانی کے حقوق سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ ہمہ گیر
عوامی طرز جمہوریت اس بات کی حوصلہ شکنی کرتا ہے کہ عوام انتخابات میں ووٹ
ڈالتے وقت اپنے جمہوری حقوق تو استعمال کریں مگر ووٹ ڈالنے کے بعد ایک
جمہوری "غیر فعال دور" میں چلے جائیں۔ عالمی جمہوریت کی صنف میں یہ جمہوریت
"شراکتی جمہوریت" سے تعلق رکھتی ہے۔اکثر ممالک میں کثیر الجماعتی انتخابی
سیاست کے برعکس، جہاں پارٹیاں اکثر انتخابات جیتنے کے لیے ووٹروں سے وعدے
اور حزب اختلاف پر الزامات لگاتی ہیں، چین کی سوشلسٹ جمہوریت انتخابات،
فیصلہ سازی، انتظام اور نگرانی سمیت تمام مراحل سے گزرتی ہے۔
شی جن پھنگ نے کانگریس میں پیش کردہ رپورٹ میں ہمہ گیر عوامی طرز جمہوریت
کی خصوصیات اور فوائد کو جامع انداز میں بیان کیا اور نئے عہد میں ملک کی
ترقی کے لیے سوشلسٹ جمہوری سیاست کی سمت کی نشاندہی کی۔ اس سے بین الاقوامی
برادری چین میں جمہوری قدروں کے معیار کا بخوبی مشاہدہ کر سکتی ہے۔ ہمہ گیر
عوامی طرز جمہوریت کا جوہر سوشلسٹ جمہوریت ہے جس میں مرکز پورے چینی عوام
ہیں، اور خصوصیات اور فوائد اس پورے عمل میں پوشیدہ ہیں. یہ جمہوری ماڈل اس
بات کو یقینی بناتا ہے کہ تمام سیاسی امور بالخصوص فیصلہ سازی میں عوام کو
اہمیت دی جائے ، تاکہ عوام کی آواز سنی جا سکے اور ملک کی سیاسی اور سماجی
زندگی کے تمام امور میں اس کی عکاسی کی جا سکے۔ چین کی سیاسی شرکت کا مرکزی
ادارہ کوئی سیاسی جماعت اور اس کا ترجمان نہیں بلکہ خود عوام ہیں۔ چینی
معاشرے میں جمہوریت نہ صرف انتخابات میں جھلکتی ہے بلکہ عوام کو ملک اور
معاشرے کی حکمرانی میں حصہ لینے کی بھی اجازت دیتی ہے تاکہ جمہوریت کا موثر
انداز میں اظہار کیا جا سکے۔
یہ جامع اور ہمہ گیر جمہوری ماڈل چینی عوام کو صحیح معنوں میں اپنے ملک کا
مالک بننے کی اجازت دیتا ہے۔گزشتہ ایک دہائی میں مطلق غربت کے مسئلے کے
تاریخی حل اور ہمہ جہت انداز میں معتدل خوشحال معاشرے کی تعمیر سے لے کر
ایک جدید سوشلسٹ ملک کی جامع تعمیر اور مشترکہ خوشحالی کے ہدف کی جانب
بڑھنے کے نئے سفر کے آغاز تک ہمہ گیر عوامی طرز جمہوریت نے بھرپور توانائی
اور مضبوط قوت کا مظاہرہ کیا ہے۔یہ ایک حقیقیت ہے کہ دنیا متنوع ہے، اور
جمہوریت کا ماڈل کبھی بھی یک طرفہ یا کوئی واحد معیار نہیں رہا ہے. صرف ایک
ایسا جمہوری نظام جو کسی بھی ملک کے قومی حالات کے مطابق ہے وہ ہی سب سے
زیادہ قابل اعتماد اور موثر ہوگا۔ اس حقیقت کا ادراک بھی لازم ہے کہ ہر ملک
و معاشرے کے عوام بہتر طور پر فیصلہ کر سکتے ہیں کہ اُن کے ہاں جمہوریت کا
معیار کیا ہے۔اگر کوئی اس بات پر اصرار کرتا ہے کہ دوسرے ممالک آپ کی طرز
جمہوریت پر عمل پیرا ہوں تو یہ اپنے آپ میں ایک غیر جمہوری تسلط پسندانہ
عمل ہے۔یہ امید کی جا سکتی ہے کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 20 ویں قومی
کانگریس کے تناظر میں جامع طور پر ایک جدید سوشلسٹ ملک کی تعمیر کے نئے سفر
پر، کمیونسٹ پارٹی آف چائنا اس ہمہ گیر عوامی طرز جمہوریت اور انسانی سیاسی
تہذیب کو فروغ دینے میں چینی شراکت جاری رکھے گی، جو بلا شبہ دنیا کے مختلف
ممالک کے لیے سیکھنے کا ایک عمدہ پہلو ہے۔
|