بے چین محبت اور صبر

محبت ایک بے اختیار جذبہ ہے یہ جب ہوتا ہے تو انسان اس سے بے خبر نہیں ہوتا ، حتٰی کہ اسے محبت چارو شانے چیت کر چکی ہوتی ہے ۔اسکی مثال بلکل کینسر کہ اُس مرض کی طرح ہے کہ وہ انسان کو بارہا کوئی نہ کوئی آگاہی کا ثبوت دے رہا ہوتا ہے کہ جاگ اُٹھو تم میں کھل بھلی کی لہریں جنم لے چکی ہیں۔

آج کی محبت کل کی محبت سے قدرِ مختلف ہے جیسے کہ آج محبت میں کرش اور پسندیدگی جیسے جملوں کا جنم ہوا اور دفن ہونے والوں میں محبت اور عشق ہے۔

مانتا ہوں آج بھی محبت کو لوگ خاصے میں لاتے ہیں مگر عشق یتیم ہو چکی ہے جو بھی اس کے ورثہ تھے وہ مٹی میں خاکی کی صورت میں موجود ہیں۔

عشق محبوب سے لگاؤ کا وہ درجہ ہے جہاں ہر کوئی نہیں پہنچتا اور آج کی نسل جو اس کا زوال کچھ یوں لارہی ہے کہ اس نے اسے وقت گزارنے کا نام دےدیا ہے۔

آج کی محبتیں ایک رات کو شروع ہوکر اگلی رات کو ہی ختم ہوجانے والی محبتوں میں شامل ہیں۔ اسی بھیڑ میں کچھ ایسے سچّے اور پکّے وفادار لوگ بھی موجود ہیں کہ جن میں عشق کے ورثہ ہونے کی جھلکیاں ملتی ہیں۔ وہ اپنی محبتوں میں اس قدر شدّت کا اظہار کرتے ہیں کہ وہ اپنے محبوب کی جدائی پر لیلٰی و مجنوں جیسی داستان تو نہیں بناتے۔ان میں ایک خاص بات یہ ہوتی ہے کہ وہ بغیر کسی ناراضگی کہ دعاؤں کے ساتھ الوداع کا کڑوا زہریلا گھونٹ پی جاتے ہیں یہ جانتے ہوئے کہ آنے والے وقتوں میں خون کی اُلٹیاں انھیں موت کی آغوش میں سُلا دینگی۔


ایک مدّت تک انتظار کیا تھا تیرا میں نے
آخرکوہار مان کر نیند کی گولیاں کھالی میں نے

 

Saim Ali Akber
About the Author: Saim Ali Akber Read More Articles by Saim Ali Akber: 11 Articles with 14256 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.