یقین رکھو

*صحرا میں بھٹکا ہوا مسافر پیاس سے مرنے کے قریب تھا جب دور اسے ایک کمرے کا ہیولا سا نظر آیا.*

وہ اسے نظر کا دھوکا سمجھ رہا تھا. چونکہ سمت تو وہ کھو چکا تھا اس لئے اس دھوکے کی طرف نڈھال بڑھنے لگا.

وہ کمرہ دھوکا نہ تھا بلکہ اس میں ایک ہینڈ پمپ لگا ہوا تھا.
مسافر نے جلدی جلدی ہینڈ پمپ چلانا شروع کیا.

لیکن عرصے سے استعمال نہ ہوا ہینڈ پمپ پانی اٹھانے سے قاصر تھا.

وہ مایوس ہو کر بیٹھ گیا.
اچانک ایک کونے میں اسے ایک بوتل نظر آئی پانی سے بھری ہوئی بہت اچھے سے بند یہ بوتل اس نے اٹھائی اور بیتاب ہو کر پینے کو ہی تھا کہ بوتل کے نیچے ایک پرچہ نظر آیا.

کھول کر دیکھا تو اس پر لکھا تھا

یہ پانی پمپ میں ڈال کر اسے چلائیں اور برائے مہربانی استعمال کے بعد اسے واپس بھر کر یہاں رکھ دیں.

مسافر ایک امتحان سے دوچار ہوگیا. ایک طرف شدت پیاس تھی دوسری طرف خطرہ تھا.

پتہ نہیں پمپ کام کرے یا نہیں..؟ ایسے نہ ہو یہ پانی بھی کھو دوں.؟

مسافر نے لیکن رسک لیا اور پمپ میں پانی ڈال دیا.

کچھ دیر میں ہی پمپ نے کام شروع کردیا. مسافر نے جی بھر کر پانی پیا نہایا دھویا اور بوتل بھر کر واپس پرچے پر رکھ دی لیکن ساتھ ہی ایک لکیر اور لکھ دی " یقین رکھو"

زندگی کے صحرا میں ہینڈ پمپ کی طرح ہمیں بھی موقع ملتا ہے.
اس پانی کی بوتل کی طرح ہمیں بھی رسک لینے کا امتحان درپیش ہوتا ہے. ہم بھی اسی مسافر کی طرح تذبذب کا شکار ہوتے ہیں.

ہم بھی چاہتے ہیں کوئی ہمیں دلاسہ دے کندھے پر تھپتھپا کر کہے تم کرسکتے ہو.

اس تسلی دلاسوں میں لیکن سب سے اہم ہمارا یقین ہوتا ہے.
اللہ رب العزت کی ذات پر یقین ہی اس سفر کی ضمانت بنتی ہے.

" یقین رکھو"
 

 وشمہ خان وشمہ
About the Author: وشمہ خان وشمہ Read More Articles by وشمہ خان وشمہ: 333 Articles with 514516 views I am honest loyal.. View More