ڈینگی بخار اور کورونا وائرس کے بارے میں سنتے رہتے
ہیں لیکن اﷲ نے ہمیں ان موذی بیماریوں سے محفوظ رکھا ہے ۔بات کو آگے بڑھانے
سے پہلے یہ بتاتا چلوں کہ ان دنوں میرا بڑا بیٹا محمد شاہد لودھی اچانک ایک
دن اپنے دفتر سے وقت سے پہلے گھر آیا اور نڈھال ہو کر بستر پر گر پڑا۔جوان
بیٹے کی بیماری یقینا والدین کے لیے پریشانی کا باعث تھی ۔اس کی والدہ نے
تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مجھے بتایا کہ آپ کا بیٹا بخار میں تپ رہا ہے،اسے
جلدی سے اپنی فیملی ڈاکٹر ،ڈاکٹر ذکاء اﷲ گھمن کے پاس لے جائیں ۔ڈاکٹر نے
چیک کرکے دوائی دی ۔ایک رات اور دن پھر گزر گیا اور بخار کم ہونے کا نام
نہیں لے رہا تھا۔اسی امید پر ادویات کا استعمال جاری رکھا کہ جلد ہی شفا مل
جائے گی لیکن جب چار دن تک بخار کم نہ ہوا اور جوان بیٹے کو بستر پر نڈھال
لیٹا ہوا دیکھ کر آنکھوں کے ساتھ دل بھی رونے لگا تو اسے فوری طورپر نیشنل
ہسپتال لے جا یا گیا، وہاں تشخیص کے بعد معلوم ہوا کہ بیٹے کو ڈینگی بخار
ہوچکاہے ۔نیشنل ہسپتال کے معالجین نے کہا دو پینا ڈول صبح، دوپہر، شام
استعمال کریں، بخاراتر جائے گا ۔اﷲ کا شکرہے کہ بخار اسی دن اتر گیا لیکن
ڈینگی کے مضر اثرات کو انسانی جسم سے ختم کرنے کے لیے اور حد سے زیادہ
کمزوری کو نارمل کرنے کے لیے انار کا جوس ،سیب کا جوس، شکنجین وغیرہ کا
استعمال جاری ہے لیکن ابھی تک بیٹا چلنے پھر نے کے قابل نہیں ہوسکا ۔یہاں
میں عرض کرتا چلوں کہ محمد حسین چغتائی(پاکستان کے صف اول کے ماہر ارضیات)
دس بارہ سال پہلے انہی دنوں میرے گھر تشریف لائے تھے جن دنوں ڈینگی بخار نے
بطور خاص لاہور کے رہنے والوں پر یلغار کررکھی تھی ۔محمد حسین چغتائی وہ
قومی ہیرو ہیں جنہوں ایٹمی دھماکوں کے لیے سخت ترین زمین اور سنگلاخ پہاڑوں
کے دامن میں ایٹمی دھماکوں کے لیے طویل ترین سرنگیں کھودیں ۔ انہوں نے مجھے
بتایا کہ چاغی کے پہاڑوں میں بابا سپاں والے کا مزار ہے جہاں سانپ اور بچھو
اس قدر پائے جاتے ہیں جسے ہمارے ہاں زمین پر کیڑے مکوڑے رینگتے دکھائی دیتے
ہیں ۔ان کے مطابق کئی بار ہمارے سینے پر بڑے بڑے بچھو آگرتے ۔یہی عالم
سانپوں کا بھی تھا، ہم پانچ سال وہاں قیام پذیر رہے لیکن ہمارے کسی ایک
آدمی کو بھی کسی سانپ اور بچھو نے نہیں کاٹا ۔میں نے حیرت سے پوچھا یہ
دونوں موذی جانوروں کی خصلت ہی کاٹنا ہے پھر آپ کیسے ان سے بچے ۔ چغتائی
صاحب نے بتایا ہم وہاں ایک دعا صبح شام تین مرتبہ پڑھتے تھے وہ دعا یہ ہے
۔اعوذبکلمات اﷲ التامات من شر ما خلق (ترجمہ ۔ میں پناہ مانگتا ہوں اﷲ سے ،
تمام موذی جانوروں اور مخلوق کے شر سے )انہوں نے ایک اور دعا بتائی"بسم اﷲ
الذی لا یضر مع اسمہ شی ء فی الارض ولا فی السماء وھوالسمیع العلیم"(ترجمہ
۔کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی اﷲ کے نام کی برکت سے ۔زمین میں اور نہ
آسمان میں بھی ۔بیشک اﷲ سننے والا اور جاننے والا ہے۔محمد حسین چغتائی نے
بتایا دوسری دعا انسان کو اﷲ کے حکم سے ہر قسم کے نقصان سے بچاتی ہے ۔اس دن
سے میں بھی صبح اور شام کو سونے سے یہ دونوں دعائیں باقی وضائف کے ساتھ
پڑھتا ہوں اور اﷲ نے بڑی حد تک مجھے تمام موذی بیماریوں سے محفوظ رکھا
ہے۔بد قسمتی کی بات تو یہ ہے کہ ہماری نوجوان نسل جن کے لیے نماز اور قرآن
پاک پڑھنا بھی محال ہو چکا ہے ان کے پاس اتنی فرصت کہا ں کہ وہ ایسی دعائیں
پڑھ کے اﷲ کی پناہ حاصل کرلیں ۔اب میں کورونا وائرس کے حوالے سے بات کرنا
چاتا ہوں ۔ ڈیڑھ سال پہلے کی بات ہے کہ ایک ٹی وی چینل پر چمن ( بلوچستان )
کے رہنے والے ایک بزرگ کا انٹرویو نشرہورہا تھا اس بزرگ نے بتایا کہ انہیں
نبی آخرالزمان حضرت محمد ﷺ کی خواب میں زیارت ہوئی ہے ۔آپﷺ نے اس بزرگ کو
فرمایا اپنی قوم کو بتا دو کہ کورونا وائرس سے بچنے کے لیے قرآن پاک کی
سورۃ الانعام کی پندرہویں اور سولہویں آیت کو روزانہ پڑھ کر اپنے جسم پر دم
کرلیا کریں ۔اس آیت کا ترجمہ یہ ہے( اے نبی ﷺ آپ کہیں اگر میں اپنے رب کی
نافرمانی کروں تو میں بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں اس دن جس کے سر سے عذاب
ٹل گیا اس پر اﷲ نے بڑا رحم فرمایا اور یہی کھلی کامیابی ہے۔اے انسان اگر
اﷲ تجھے کسی دکھ میں مبتلا کرے تو اس کے سوا کوئی نہیں جو اسے دور کرنے
والا ہو۔اور اگر وہ تجھے کوئی بھلائی پہنچائے تو کوئی اسے روک نہیں سکتااﷲ
ہر چیز پر قادر ہے۔ڈینگی بخار اور کورونا وائرس سے نجات کا مجرب قرآنی نسخہ
بتا دیا ہے اب عمل کرنا اور ان وضائف کو باقاعدگی سے پڑھنا ہر انسان کا
اپنا کام ہے۔بہرکیف تمام بیماریوں اور پریشانیوں سے نجات اﷲ کی یاد میں ہے
اور نبی کریم ﷺ کی بارگاہ رسالت میں درود پاک پڑھنے میں ہے۔بیشک دلوں کا
سکون اﷲ کے ذکر میں ہے۔
|