ہیلتھ کئیر کمیشن سے ایک گزارش

دانتوں کا علاج ایک مہنگا ترین علاج ہے ۔ دانت کا معمولی سا مسئلہ بھی کم خرچ میں حل ہو جائے، سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ کم وسائل کا حامل فرد دانت کے علاج کا صرف سوچ ہی سکتا ہے ۔ بالخصوص اس میں حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق دانتوں کا علاج کرنا بھی اہمیت کا حامل ہوتا ہے ۔ بیشتر ہسپتالوں اور بالخصوص کلینکس پر اس امر کو ترجیح نہیں دی جاتی ۔ ایسے میں جو ہسپتال کم آمدن والے افراد کا خیال کرتے ہوئے دانتوں کے علاج کی سہولت دیتے ہیں، یقینا قابل قدر ہیں۔

گذشتہ دنوں میری ننکانہ سے تعلق رکھنے والے ایک مزدور علی رضا سے ملاقات ہوئی ۔ دیگر امور کے ساتھ ساتھ صحت کے حوالے سے بات ہوئی تو بتانے لگا کہ اس نے ایک ایسا ہسپتال ’’دریافت‘‘ کیا ہے جہاں اس جیسے غرباء کا دانتوں کا مفت یا انتہائی سستے داموں علاج ہوتا ہے ۔ میرے استفسار پر اس نے بتایا کہ اسے بڑے عرصہ سے دانتوں کا مرض لاحق تھا ۔ یہ مرض بڑھتا جا رہا تھا اور وہ چیک کروانے سے صرف اس لئے ڈرتا تھا کہ جانتا تھا دانتوں کا علاج بہت مہنگا ہے اور اس کی اتنی حیثیت نہیں کہ اس پر خرچ کر سکے ۔ پھر اس کے علاقے میں سرور فاؤنڈیشن کی جانب سے ایک میڈیکل ڈینٹل کیمپ لگایا گیا ۔ معلوم ہوا دانتوں کا فری چیک اپ کریں گے۔ اس نے خوشی خوشی اس کیمپ سے استفادہ کیا جہاں سے کچھ مسافت پر قائم سرور فاؤنڈیشن ہسپتال ریفر کر دیا گیا ، اس کا مفت علاج ہوا، اور آج وہ اس مرض سے شفا پا چکا ہے۔

میں نے سرور فاؤنڈیشن کے صحت کے اس پراجیکٹس پر تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ ان ہسپتالوں میں گذشتہ ایک سال کے دوران دانتوں کے 12 ہزار سے زائد مریضوں کا مفت علاج کیا جا چکا ہے ۔ جبکہ 1400 کے قریب مریض ایسے ہیں جنہیں اس علاج پر خصوصی سبسڈی دی گئی ۔ گذشتہ ایک سال میں مذکورہ طرز کے کم و بیش 37 میڈیکل کیمپس مختلف اضلاع میں لگائے گئے جن میں دانتوں کے ابتدائی علاج اور بعد ازاں سرور فاؤنڈیشن ہسپتال ریفر کرنے کے بعد مفت یا سبسڈائز بنیادوں پر علاج کی فراہمی یقینی بنائی گئی ۔ مجموعی طور پر 26 ہزار کے قریب مریضوں نے ان میڈیکل کیمپس سے استفادہ کیا ۔ استفادہ کرنے والے مریضوں کو سرور فاؤنڈیشن کی جانب سے فلورائیڈ تھراپی اور مفت لیبارٹری ٹیسٹوں سمیت ادویات بھی بلامعاوضہ فراہم کی گئیں، جبکہ ٹیڑھے دانتوں کے حامل بچوں کو بریسز (Braces) لگا کر ان کا مکمل علاج کیا گیا۔

قابل ذکر امر یہ ہے کہ جن علاقوں میں سرور فاؤنڈیشن نے ہسپتال قائم کئے ہیں، وہاں کوئی دندان ساز تو دور کی بات، دانتوں کا علاج ہی میسر نہیں۔ جہاں کوئی تھوڑی بہت سہولت ہے بھی ، وہاں ماہر ڈاکٹر اور مطلوبہ آلات ناپید ہیں ۔ اگر موجود بھی ہیں تو ہائی جینک اصولوں کا خیال رکھ کر استعمال نہیں کئے جاتے۔ دوسری جانب مریض کو اس حوالے سے آگاہی نہیں ہوتی کہ کون سا انسٹرومنٹ کس حالت میں اسے لگایا جا رہا ہے۔ آپ نے مختلف بیماریوں سے آگاہی کے بہت سے میڈیکل کیمپ لگے دیکھے ہوں گے، لیکن دانتوں کے حوالے سے میڈیکل کیمپ ڈھونڈنے پر بھی مشکل سے ہی ملیں گے ۔ یہ اعزاز کم ہی لوگوں کے حصے میں آیا ہے۔ سرور فاؤنڈیشن نے میڈیکل کیمپس کے ذریعے لوگوں کو اورل ہیلتھ بارے آگاہ کیا کہ افراد جب تک اورل ہائی جین نہیں ہوں گے، کینسر اور ہارٹ اٹیک جیسی بیماریاں انہیں گھیرتی رہیں گی …… اسی طرح اپنے سکولوں میں بھی بچوں کو دانتوں کی احتیاط بارے آگاہی دی جا رہی ہے۔

ہمارے ارد گرد کئی علی رضا موجود ہیں، جنہیں علاج کی ضرورت ہے مگر آگاہی کے فقدان اور وسائل نہ ہونے کی وجہ سے وہ اس حق سے محروم ہیں ۔ انہیں مدنظر رکھتے ہوئے مذکورہ طرز کے مفت میڈیکل کیمپوں کا وقتاً فوقتاً انعقاد اور ہسپتالوں میں بالخصوص کم وسیلہ طبقے کا خیال رکھتے ہوئے علاج کی مناسب سہولت دینا از حد ضروری ہے …… یہ امر بھی ضروری ہے کہ ہیلتھ کئیر کمیشن ہسپتالوں اور کلینکس کے بے لگام نرخوں پر توجہ دے اور مفاد عامہ میں مناسب نرخ متعین کرنے کیلئے ان پر دباؤ ڈالے۔ طبی مراکز اور متعلقہ ادارے ان بنیادی ذمہ داریوں سے عہدہ برآء ہوں گے تو علی رضا جیسے، محدود آمدنی والے کئی افراد، جو ہوش ربا اخراجات کے ڈر سے علاج کروانے سے ڈرتے ہیں، وہ بھی بے فکر ہو کر، یہ حق استعمال کر کے صحت مند زندگی کی جانب لوٹ سکیں گے۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Noor Ul Huda
About the Author: Noor Ul Huda Read More Articles by Noor Ul Huda: 85 Articles with 83128 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.