آخر کاروزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کی صدارت میں آرمی
چیف کی تعیناتی کے سلسلہ میں اتحادی جماعتوں کا اجلاس وزیر اعظم ہاؤس اسلام
آباد میں منعقدہوا جس میں تمام اتحادی جماعتوں نے آئینی تعیناتیوں کے حوالے
سے فیصلے کا اختیار وزیر اعظم شہباز شریف کو سونپا تھا ۔وزیر اعظم شہباز
شریف نے آئینی اختیار استعمال کرتے ہوئے فوج کے سب سے سینئر لیفٹنٹ جنرل
سید عاصم منیر کو چیف آف دی آرمی اسٹاف اور لیفٹنٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کو
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی مقرر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ذرائع
ابلاغ کے مطابق پاکستان فوج کے سربراہ اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف
کمیٹی کی تعیناتی کیلئے سمری صدر مملکت پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کو پہنچا
ئی گئی تھی جس کے بعد صدر مملکت پاکستان عارف علوی نے پاکستان تحریک انصاف
کے چیئرمین و سابق وزیر اعظم عمران خان سے مشاورت کیلئے انکے گھر لاہور
پہنچے تھے۔یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہیکہ صدر مملکت عارف علوی پی ٹی آئی سے
تعلق رکھتے ہیں اور وہ اس تعیناتی کے سلسلہ میں عمران خان سے مشاورت کیلئے
لاہور پہنچے تو حکمراں اتحادی جماعتوں میں تشویش کا ماحول بنا ہوا تھا اور
مختلف قسم کی باتیں ہورہی تھیں کہ عمران خان سے ملاقات کے بعد صدر مملکت
کیا فیصلہ کرتے ہونگے۔چیئر مین پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے بعد صدر
مملکت پاکستان عارف علوی نے سمری پر دستخط کردیئے ہیں اس طرح لیفٹیننٹ جنرل
حافظ عاصم منیر پاکستانی فوج کے سربراہ بن گئے ہیں جبکہ لیفٹیننٹ جنرل ساحر
شمشاد چیئرمین جوائٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹیبنائے گئے ہیں ۔ذرائع ابلاغ کے
مطابق عمران خان نے صدر مملکت کو وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے بھجوائی
گئی سمری کو آئین و قانون کے مطابق دیکھنے کیلئے کہا تھا ۔انہوں نے صدر
پاکستان عارف علوی سے کہا تھا کہ ہماری کسی ادارے کے ساتھ کوئی جنگ نہیں ہے،
ہمیں آئین و قانون کی پاسداری کرنی ہے اس لئے آرمی کی دو اہم ترین
تعیناتیوں کیلئے وزیر اعظم آفس سے بھجوائی گئی سمری کو آئین و قانون کے
مطابق دیکھیں۔یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہیکہ عمران خان وزیر اعظم کی حیثیت سے
ملیشیاء کے دورے پر تھے اس وقت انہوں نے مہاتر محمد سے عاصم منیر جو اُس
وقت ڈی جی آئی ایس آئی تھے کا تعارف فخریہ انداز میں کرواتے ہوئے کہا تھا
کہ یہ دنیا کی سب سے بڑی اور خطرناک ایجنسی کے سربراہ ہیں۔ اس تعارف سے
مہاتر محمد چونک گئے تھے۔ لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر حافظ قرآن ہیں۔ان سے
متعلق بتایا جاتا ہیکہ وہ منگلا آفیسرز ٹریننگ اسکول پروگرام سے پاک فوج
میں شمولیت اختیار کی ۔ انہوں نے فرنٹیئر فورس رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا،
بطور بریگیڈیئر شمالی علاقہ جات فورس کمانڈ کی۔ انہیں 2017ء کے اوائل میں
ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ملٹری انیلی جنس تعینات کیا گیا تھا، اور
اکٹوبر2018میں ڈی جی آئی ایس آئی بنایا گیا۔لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر دو سال
تک کورکمانڈر گوجرانوالہ بھی رہ چکے ہیں جبکہ اس وقت جی ایچ کیو میں بطور
کوارٹر ماسٹر جنرل تعینات ہیں۔ بتایا جاتاہے کہ لیفٹیننٹ جنرل عام منیر
پہلے آرمی چیف ہونگے جو ملٹری انٹیلی جنس اور آئی ایس آئی میں رہ چکے ہیں۔
جیسا کہ اوپر بتایا گیا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیرحافظ قرآن ہے انہیں
یہ اعزاز اس وقت حاصل ہوا جب وہ لیفٹیننٹ کرنل مدینہ منورہ میں تعینات تھے
اس دوران ، 38سال کی عمر میں عاصم منیر نے قرآن کریم حفظ کیا۔لیفٹیننٹ جنرل
ساحر شمشاد مرزا کے تعلق سے بتایاجاتا ہے کہ پی ایم اے کاکول کے لانگ کورس
سے پاس آوٹ ہوکر 76سندھ رجمنٹ سے فوجی کیرئیر کا آغاز کیا۔ ان سے متعلق
بتایا جاتاہیکہ وہ پاکستان آرمی کی سب سے متحرک ٹین کور کے کمانڈر تھے۔
انہوں نے پاکستان فوج کے چیف آف جنرل اسٹاف کے عہدے پر تعینات رہے۔لیفٹیننٹ
جنرل ساحر شمشاد مرزا جنرل راحیل شریف کے دور میں ڈائریکٹر جنرل ملٹری
آپریشنز رہے۔ اس وقت وہ پاک فوج کی 10کور روالپنڈی کے کور کمانڈر ہیں۔ذرائع
ابلاغ کے مطابق اتحادی جماعتوں نے وزیر اعظم کو اختیار سونپنے کے بعد وزیر
اعظم نے مکمل اعتماد کا اظہار کرنے پر اتحادی جماعتوں اور ان کی قیادت کا
شکریہ ادا کیا۔واضح رہے کہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر 27؍ نومبر 2022کو
ریٹائرڈ ہونے والے تھے۔ حکومت نے آرمی ایکٹ کے تحت لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر
کو ’’ری ٹین‘‘ کرلیا ہے، کابینہ نے متفقہ طور پر عاصم منیر کو ری ٹین کرنے
کی منظوری دی ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق آرمی ایکٹ کے تحت میجر سے اوپر والے
رینک کے تمام افسران کو ریٹائرمنٹ سے قبل ری ٹین کیاجاسکتا ہے، اسی ایکٹ کے
تحت کابینہ نے متفقہ طور پر سمری منظور کی اور لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کو
’ری ٹین‘ کیا گیا ہے۔اب دیکھنا ہیکہ نئے فوجی سربراہ پاکستان کے اعلان کے
بعد ہمارا ملک ہندوستان اور دیگر ممالک کس قسم کے ردّعمل کا اظہار کرتے ہیں
اور پاکستانی عوام کا کیا ردّعمل رہتا ہے۔
فیفاورلڈ فٹبال میچ میں سعودی عرب کی پہلے میچ میں کامیابی، عالمِ اسلام کے
دل جیت لئے۰۰۰
کامیابی یا ناکامی اﷲ رب العزت کی دین ہے لیکن محنت و مشقت کرنا اور اپنی
کامیابی کیلئے حتی المقدور کوشش کرنا فطرت انسانی میں شامل ہے۔ جو کوئی سخت
محنت و جستجو اور بلند حوصلے و مصمم ارادوں کے ساتھ ترقی کی راہیں تلاش
کرتے ہیں تو پھر انہیں کامیابی قدم چومتے نظر آتی ہے۔ اسکے باوجود کبھی
کبھار ناکامی کا منہ بھی دیکھنا پڑتاہے ۔ بلند عزائم ناکامی کے بعد کامیابی
بھی عطا کرتے ہیں۔ ایک طرف میزبان قطر کی ٹیم فیفا کے ابتدائی میچ میں
ناکام ہوگئی تو دوسری جانب سعودی عرب نے ارجنٹائن سے کامیابی حاصل کرتے
ہوئے ہمت و حوصلوں کی داد حاصل کی۔ سعودی عرب کی ٹیم نے فیفا میں ایک بڑی
کامیابی حاصل کرکے عالمِ اسلام ، مسلمانوں اور اشیائی عوام کے دل جیت لیئے
ہیں۔ سعودی ولیعہد و وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان نے میچ کی کامیابی پر
اﷲ رب العزت کا شکر ادا کرتے ہوئے سجدہ شکر ادا کیااور اپنی ٹیم کو
مبارکباد دی، سعودی فٹ بالرزنے بھی میچ جیتنے کی خوشی میں سجدہ ریز ہو
گئے۔جبکہ امیرِ قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی سعودی ولی عہد کے ہمراہ
اسٹیڈیم میں موجود تھے۔ اور سعودی عرب کی جیت پر انہوں نے سعودی پرچم
لہرایا۔چہارشنبہ کوسعودی کابینہ نے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی زیر
صدارت ریاض کے قصر یمامہ میں منعقدہ اجلاس میں سعودی عرب کی قومی ٹیم کو
ورلڈ کپ فٹبال میں ارجنٹائن کے خلاف کامیابی پر مبارکباد دی۔ سعودی کابینہ
نے کہا کہ ’امید ہے کہ سعودی ٹیم اسی جذبے اور عزم کے ساتھ کھیلتی رہے گی
جس کیلئے سعودی عرب جانا جاتا ہے۔‘کابینہ نے ان ممالک کے رہنماوں کا بھی
شکریہ ادا کیا جنہوں نے قومی ٹیم کی کامیابی پر مملکت کو مبارکباد دی
ہے۔اجلاس میں سعودی ولیعہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان موجود بھی
تھے جو جنوبی کوریا اور تھائی لینڈ کے حالیہ دورے کے بعد قطر میں فیفا کی
افتتاحی تقریب میں شرکت کی تھی۔سعودی عرب کی کامیاب پر مملکت سعودی عرب میں
جشن کا ماحول تھا ، عوام سڑکوں نکل آئے ۔ دوسرے روز سعودی وزیر اعظم
وولیعہد محمد بن سلمان نے ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان کیا تھا جس کی
وجہ سے دوسرے دن یعنی چہارشنبہ کو سعودی عرب میں تمام نجی اور سرکاری ادارے
بند رکھے گئے۔سعودی عرب کے ہاتھوں ارجنٹائن کو شکست کے بعد کپتان لیونل
میسی نے ایک بیان جاری کیا ۔نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق لوسیل ا
سٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں سعودی عرب نے فیفا ورلڈکپ 2022 کے گروپ میچ
میں ارجنٹینا کو 2 کے مقابلے ایک گول سے شکست دیکر تاریخ رقم کردی تھی، میچ
میں شکست کے بعد ارجنٹائن کے کپتان لیونل میسی نے کہا کہ شکست ‘‘بہت بھاری
دھچکا’’ تھا لیکن ہمیں خود پر اعتماد برقرار رکھنا چاہیے۔میسی نے کہا کہ
گروپ میں ابھی پہلا میچ ہوا ہے میکسیکو اور پولینڈ کے خلاف جیت حاصل کرنے
کی کوشش کریں گے۔سعودی عرب کے خلاف میچ کے دوران میسی نے 9 ویں منٹ میں گول
ا سکور کرکے ٹیم کو سبقت دلائی تھی تاہم دوسرے ہاف میں سعودی ٹیم نے
جارحانہ کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے 48 ویں اور 53ویں منٹ میں گول اسکور کرکے
ارجنٹائن کی ٹیم پر سبقت حاصل کرلی اور میچ کے اختتام تک برقرار رہی۔سعودی
عرب کو مزید دو میچس میکسیکو اور پولینڈ کے ساتھ کھیلنے ہیں۔ اور اس میں
کامیابی کیلئے عالمِ اسلام ہی سعودی عرب کیلئے دعا گو ہے ۰۰۰سعودی عرب کی
کامیابی عالمِ اسلام کیلئے ہی نہیں بلکہ ایشیائی ممالک کیلئے بھی ضروری ہے
۔ کیونکہ فی الحال ایشائی ممالک میں سعودی عرب کو ہی فی الحال یہ کامیابی
حاصل ہوئی ہے۔
زلزلے نے پھر ایک بار انڈونیشیاکو دہلا دیا
انڈونیشیا میں زلزلے کوئی نئی بات نہیں ہے۔ زلزلے آنے کی سائنسی وجہ بھی
بتائی جاتی ہے اور مذہبی وجہ بھی۰۰۰ انسانوں کی نافرمانیاں، گناہوں میں
اضافہ بھی آفات الٰہی کا نتیجہ ہے اور زلزلہ ان ہی آفات میں سے ایک
ہے۔گذشتہ دنوں انڈونیشیا کے جزیرہ جاوا میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے
نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 268 ہوگئی ہے جبکہ 151 افراد تاحال لاپتا بتائے
جارہے ہیں۔سینکڑوں کی تعداد میں لوگ زخمی ہیں۔ انڈونیشیا کے جزیرہ جاوا میں
5.6 کی شدت سے آنے والے تباہ کن زلزلے نے کثیر آبادی والے صوبے کو شدید
نقصان پہنچایا ہے جہاں زلزلے کا مرکز دارالحکومت جکارتا سے 75 کلومیٹر جنوب
مشرق میں قصبہ سیانجر تھا جس میں ایک گاؤں ملبے تلے آگیا ہے۔ڈزاسٹر ایجنسی
کے سربراہ سہریانتو نے کہا کہ زلزلے سے ایک ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے
ہیں ، 58 ہزار افراد بے گھر جبکہ 22 ہزار مکانات متاثر ہیں۔ذرائع ابلاغ کے
مطابق نیشنل سرچ اینڈ ریسکیو ایجنسی کے سربراہ ہنری الفیندی نے بتایا کہ
لینڈ سلائیڈ کی وجہ سے ریسکیو اقدامات میں رکاوٹیں درپیش ہیں۔انہوں نے کہا
کہ ریسکیو ٹیموں کو سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ متاثرہ علاقہ پھیلا ہوا ہے
جہاں بالائی گاؤں کی سڑکیں متاثر ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ متاثر ہونے
والوں میں سب سے زیادہ بچے شامل ہیں کیونکہ وہ زلزلے کے وقت اسکولوں میں
تھے۔اگرچہ انڈونیشیا میں 6 یا 7 کی شدت کے زلزلے نسبتاً عام ہیں لیکن اس کم
شدت کے زلزلے کے نتائج مہلک تھے کیونکہ یہ نسبتاً کم گہرائی میں زمین پر
آیا۔حکام نے کہا کہ بہت سے لوگ ناقص تعمیر شدہ عمارتیں منہدم ہونے سے جاں
بحق ہوئے، تاہم ملکی صدر نے زلزلہ پروف مکانات پر مشمتل تعمیر نو کی کوششوں
پر زور دیا ہے۔صدر نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا تاکہ امدادی رضاکاروں کی
حوصلہ افزائی کی جا سکے۔صدر نے تمام رضاکاروں کو ہدایات دیں کہ ملبے میں
دبے متاثرہ لوگوں کو ترجیحی بنیادوں پر نکالا جائے۔ڈزاسٹر ایجنسی کے حکام
نے کہا کہ ان کی کوششیں سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں سے ایک پر مرکوز ہوں
گی جو کہ لینڈ سلائڈنگ کی وجہ سے شدید متاثر ہوا ہے۔قومی پولیس کے سربراہ
لسٹیو سگیت پرابو نے کہا کہ ایک ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں کو امدادی
سرگرمیوں کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔کچھ علاقوں میں بجلی کی بندش اور 145
آفٹر شاکس کی وجہ سے امدادی سرگرمیاں پیچیدہ ہوگئیں جہاں حکام نے خبردار
کیا کہ آنے والے ہفتوں میں مزید لینڈ سلائیڈنگ ہوسکتی ہے۔خیال رہے کہ 2004
میں شمالی انڈونیشیا کے سماٹرا جزیرے پر 9.1 شدت کے زلزلے نے 14 ممالک کو
اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا جس میں 226,000 افراد ہلاک ہوئے تھے۔واضحرہے کہ
انڈونیشیا میں زلزلے آتے رہتے ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ انڈویشیا
بحرالکال میں ’آگ کے دائرے‘ پرواقع ہے جہاں زمین کی پرتیں آپ میں ٹکراتی
رہتی ہیں۔ سنہ 2018 میں سمندر میں ہولناک زلزے اور اس کے نتیجے میں آنے
والی سونامی میں دو ہزار سے زیادہ لوگ ہلاک ہو گئے تھے۔ابھی مرنے والوں کی
تعداد میں اضافہ کا امکان ہے کیونکہ زخمیوں کی تعداد بھی سینکڑوں میں بتائی
جارہی ہے۔
****
|