پنجاب کے 9 اضلاع میں پولیو سے بچاو کی مہم کا آغاز پیر
سے ہوچکا ہے اس مرتبہ پانچ سال تک کی عمر کے 63 لاکھ بچوں کوپولیو سے بچاو
کے قطے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیاہے۔محکمہ صحت پنجاب کے مطابق ہائی رسک
اضلاع لاہور،فیصل آباد اور اولپنڈی میں پولیو مہم سات روز تک جاری رہے گی
جبکہ دیگر چھ اضلاع سیالکوٹ،ڈی جی خان،میانوالی،ملتان،بہاولپور اور راجن
پور میں پولیو سے بچاو کی مہم پانچ روز تک جاری رہے گی۔پاکستان میں پولیو
کے خاتمے کا پروگرام گذشتہ 25 سالوں سے بچوں کو معذوری کا شکار کرنے والے
پولیو وائرس کے خاتمے کے لئے سرگرمِ عمل ہے۔ اس پروگرام کا ہراول دستہ
339,521 پولیو ورکرز ہیں۔ مثالی افرادی قوت کے علاوہ اس پروگرام کو دنیا کے
سب سے بڑے نگرانی کے نظام کی خدمات حاصل ہیں اور معلومات کے حصول اور تجزیے
کا اعلیٰ معیار کا نیٹ ورک، جدید ترین لیبارٹریز، وبائی امراض کے بہترین
ماہرین اس پروگرام کا حصہ ہیں اس کے علاوہ وزارت صحت اورپاک فوج،عالمی
ادارہ صحت،روٹری انٹرنیشنل،اقوام متحدہ کا بچوں کا فنڈ (یونیسیف)،بل اینڈ
میلنڈا گیٹس فاونڈیشن،سنٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن سمیت دیگر کئی
تنظیمیں سرگرم عمل ہیں۔
بیسویں صدی کے اوائل میں پولیو صنعتی ممالک میں ایک ایسی بیماری کا نام تھا
جس سے لوگ سب سے زیادہ خوف زدہ تھے کیونکہ پولیو ہر سال لاکھوں بچوں کو
معذور اور اپاہج بنارہا تھا۔ 1950 اور 1960 کی دہائیوں میں پولیو کی موثر
ویکسین کے متعارف ہونے کے بعد پولیو پر قابو پانے میں مددملی اور ہنگامی
بنیادوں پر کام کرنے سے صنعتی ممالک میں اس بیماری کا مکمل خاتمہ
ہوگیا۔ترقی یافتہ ممالک کے برعکس ترقی پذیر ممالک میں پولیو کو ایک اہم
مسئلہ سمجھنے میں کچھ وقت لگا۔ 1970 کی دہائی میں لیمنس سروے سے معلوم ہوا
کہ پولیو کی بیماری ترقی پذیر ممالک میں بھی موجود ہے۔1988 میں جب پولیو کے
خاتمے کے عالمی اقدام کا آغاز ہوا اس وقت پولیو ہر روز 1,000 بچوں کو مفلوج
کررہا تھا اس وقت سے آج تک، پولیو کے کیسز میں 99 فی صد تک کمی لائی جاچکی
ہے اور 2.5 بلین بچوں میں ویکسین کے ذریعے پولیو کے خلاف کامیاب مدافعت
پیدا کی گئی ہے یہ سب 200 ممالک اور 20 ملین رضا کاروں کے تعاون اور 11
بلین امریکی ڈالرز کا کثیر سرمایہ خرچ کرنے سے ممکن ہوا ہے۔اس وقت صرف دنیا
کے تین ممالک ایسے ہیں جہاں پولیو وائرس کی منتقلی کے عمل پر قابو نہیں
پایا جاسکا۔ یہ ممالک پاکستان، افغانستان اور نائجیریا ہیں۔
پاکستان انسداد پولیو پروگرام کی رپورٹ کے مطابق موجودہ سال اب تک
خیبرپختونخواہ کے تین مختلف اضلاع شمالی وزیرستان،جنوبی وزیرستان اور لکی
مروت میں پولیو کے20کیس رپورٹ ہوچکے ہیں جبکہ پچھلے سال پاکستان بھر میں
صرف دو کیس رپورٹ ہوئے تھے۔رپورٹ کے مطابق موجودہ سال جنوری میں پولیو کا
ایک بھی کیس رپورٹ نہیں ہوا تھااور خیال کیا جارہا تھا کہ پاکستان اب پولیو
فری ملک بننے جارہا ہے لیکن تازہ اعدادوشمار اس بات کی نشاندہی کررہے ہیں
کہ والدین کی جانب سے غفلت کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔پاکستان میں پولیو کا مکمل
خاتمہ اس وجہ سے نہیں ہورہا کہ کچھ والدین غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے
ہوئے اپنے بچوں کو پولیو سے بچاو کے قطرے نہیں پلواتے جس کی وجہ سے ان کے
بچے پولیو وائرس کا شکار ہورہے ہیں۔بچوں کو پولیو سے بچاو کے قطرے نہ پلانے
والے والدین کو سوچنا چاہیئے کہ وہ نہ صرف اپنی اولاد کو ہمیشہ کے لئے
مفلوج بنا رہے ہیں بلکہ پاکستان کے روشن مستقبل کو معذوری کے اندھیروں میں
دھکیل رہے ہیں۔والدین کو چاہئے کہ اپنے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو
پولیو مہم کے دوران حفاظتی قطرے ضرور پلوائیں،والدین پولیو وائرس سے متعلق
ہیلپ لائن نمبر 1166یا واٹس ایپ نمبر 03467776546پر بھی رابطہ کرکے مدد
اورمعلومات حاصل کرسکتے ہیں۔
|