مدارس کے سب سے بڑے امتحانی بورڈ وفاق المدارس العربیہ
پاکستان کے صدر حضرت مولانا جسٹس مفتی تقی عثمانی صاحب ہیں. اس وقت مکتبہ
دیوبند میں حضرت مفتی صاحب سے بااثر، ہمہ جہت اور علمی شخصیت کوئی نہیں.
مفتی صاحب مروجہ دینی علوم کی جملہ شاخوں / مضامین میں مہارت رکھتے ہیں.
ان کے ساتھ ساتھ
1:قومی وبین الاقوامی قانون/ نیشنل اور انٹرنیشنل لاء
2:معاشیات و اقتصادیات / اکنامکس
3:علم سیاسیات / پولیٹیکل سائنس
4: اردو ادب(نثر و نظم کےجملہ اصناف)
5:انگریزی (زبان و بیان تصنیف و تالیف)
6: تحقیق و تصنیف (اردو، عربی، انگریزی)
7:ابلاغ عامہ/ کمیونیکیشن
8:بین الاقوامی تعلقات / انٹرنیشنل ریلیشن
جیسے اہم مضامین پر مکمل دسترس رکھتے ہیں.
جب یہ مضامین اتنے اہم ہیں اور صدر وفاق نے ضرورت محسوس کرکے نہ صرف ان کو
سمجھا ہے بلکہ ان پر تالیفات بھی کر دی ہیں اور عملی طور پر گامزن بھی ہیں
تو صدرِ وفاق جناب مفتی صاحب ان مضامین کو وفاق المدارس کے نصاب میں داخل
کرانے کی سعی کیوں نہیں کرتے؟
مجھے یقین ہے کہ اگر حضرت مفتی صاحب مدظلہ نے ان اور دیگر اہم سماجی مضامین
کو وفاق کے سلیبس میں شامل کرنے کی سعی جمیلہ کی تو ان کے سامنے وفاق کے
دیگر اکابر سکوت اختیار کریں گے.
کیا راقم کی یہ آواز مفتی صاحب مدظلہ تک پہنچ سکے گی؟
کیا مفتی صاحب ایسا کوئی اقدام کریں گے؟
مفتی صاحب کے بعد وفاق المدارس کو اتنی ہمہ جہت شخصیت کا ملنا ناممکن ہے.
کیونکہ کوئی ایسا ہے ہی نہیں.
کاش کہ مفتی صاحب کچھ کرجاتے.!
احباب کیا کہتے ہیں؟
|