بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے مشہور زمانہ چودہ
نکات نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔ انہی چودہ نکات نے برطانوی سامراج سے آزادی
کی تحریک میں تاج برطانیہ کیساتھ ساتھ خطہ کی اکثریتی آبادی ہندوؤں پر دو
قومی نظرے کے واضح نقوش چھوڑ دیئے اور مسلمانان ہند کی تحریک کے آئندہ کے
لائحہ عمل کے خدوخال واضح کردئیے۔ کیونکہ آگے چل کر انہی نکات کی بنیاد پر
پوری تحریک پاکستان چلائی گئی اور بالآخر اگست 1947 میں نہ صرف تاج
برطانیہ سے رہائی ملی بلکہ واضح طور پر ہندو تسلط سے بھی ہمیشہ ہمیشہ کے
لئے جان چھوٹ گئی۔ آزادی کے 75 سالوں بعد ریاست پاکستان کہاں کھڑی ہے؟ کیا
پاکستانی شہری خصوصا مسلمانوں نے وہ تمام مقاصد حاصل کرلئے ہیں جنکے حصول
کے لئے ہمارے آباؤ اجداد نے اپنی جان و مال کے نذرانے پیش کئے؟ اگر
بانیان پاکستان زندہ ہوتے توآج ہماری حالت زار دیکھ کر اپنی محنت پر افسوس
کررہے ہوتے۔ دنیا کی سپر پاور برطانیہ سے آزادی تو حاصل کرلی مگر افسوس
اپنے ہی ظلم و ستم سے اپنی اکثریت بنگالی بھائیوں کو اپنے سے بہت دور کردیا۔
ملکی معیشت، معاشرت ، معاشرہ کہاں کھڑا ہے؟پاکستان اورپاکستانیوں کی موجودہ
حالت؛ اب یہ ڈھکی چھپی بات نہیں رہی۔ بہرحال پنجابی کی ایک کہاوت کہ ڈھلے
بیرا دا ایجے وی کجھ نئیں وگریا اردو ترجمہ کے مطابق اگر آپکے ہاتھ سے بیر(
پھل) گر جائے تو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اس پھل کو پانی سے صاف
کرکے کھایا جاسکتا ہے۔ اسی طرح ہمیں اپنی مادر وطن کے بگڑے ہوئے حالات کو
صحیح کرنے کے لئے کچھ کرنا ہوگا، کچھ نئے عہدوپیماں کرنے ہونگے۔ کیونکہ
پاکستانیوں کے مسائل حل کرنے کے لئے ہمارا کوئی ہمسایہ کوئی دوست ملک نہیں
آئے گا۔یاد رہے پاکستانیوں کے مسائل صرف پاکستانی ہی حل کرسکتے ہیں۔ تو
چلیں آئیں آج اک نئی شروعات کرتے ہیں۔ ہم بانی پاکستان قائداعظم جیسا عقل
و شعور تو نہیں رکھتے مگر اپنے تئیں کچھ کوشش ضرور کرسکتے ہیں۔ میری نظر
میں نئے چودہ نکات کے لئے چند تجاویز پیش خدمت ہیں: پاکستان میں انگریز
سامراجی دور کے تمام فوجداری اور دیوانی قوانین کا خاتمہ کرکے فی الفور
شریعت رسول کریم ﷺکے تابع اوردور حاضر کے تقاضوں کے عین مطابق نئے قوانین
بنانے چاہئے۔اک نیا آئین بنایا جائے جس میں گذشتہ 75 سالوں میں ہونے والی
کوتاہیوں، محرومیوں کا ازالہ کیا جائے اور دور حاضر کے تقاضوں کے عین مطابق
ریاست پاکستان کے معاملات کو چلایا جائے۔ آئین پاکستان میں درج بنیادی
انسانی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے جس کے لئے جماعت نہم اور دہم میں
بنیادی انسانی حقوق کو نصاب کا لازمی حصہ بنایا جائے۔ مسلمانوں کے تمام
مسالک کے علماء کرام پر مشتمل اک کمیٹی بنائی جائے جو مشترکہ عقائد اور
عبادات کی فہرست مرتب کرے اور پھر اس فہرست کو آئینی تحٖفظ فراہم کرتے
ہوئے پورے پاکستان میں نافظ کردیا جائے۔ مسلمانوں کے درمیان پائے جانے والے
اختلافی عقائد کی براہ راست تبلیغ، تشہیر اور تنقید پر سخت پابندی لاگوکی
جائے اور ایسا کرنے والے کو سخت ترین سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے ۔ ریاست
پاکستان میں بسنے والی تمام اقلیتوں کےآئینی و قانونی تحفظ کو یقینی بنایا
جائے۔ ریاست پاکستان کے تمام ادارے پارلیمنٹ، عدلیہ، انتظامیہ اپنے اپنے
آئینی دائرہ کار میں رہتے ہوئے مملکت کی خدمت کریں ۔ کوئی ادارہ یا ذیلی
ادارہ/ماتحت محکمہ کسی غیر آئینی سرگرمی کا مرتکب پایا جائے تو سخت ترین
سزا کا مستحق قرار پائے ؛ باوجود اسکے کہ آئین میںآرٹیکل چھ موجود ہے مگر
اس آرٹیکل پر عملدپیرا ہونے کی اشد ضرورت ہے۔ ریاست پاکستان کے تمام صوبے
وسائل اور مسائل کے حل کے لئے خودمختار ہونے چاہئے۔کسی صوبہ سے نکلنے والی
معدینات اور وسائل پر وفاق کا حصہ بیس فیصد اور صوبہ کا حصہ اسی فیصد کے
حساب سے ہونا چاہے۔ وفاق کے پاس صرف خارجہ امور، دفاع، کرنسی، مرکزی بینک
ودیگر چند معاملات کے اختیارات ہونے چاہئے باقی تمام امورکی ذمہ داری اور
اختیار صوبوں کے پاس ہونا چاہئے۔ ریاستی امور چلانے کے لئے ٹیکس وصولیوں کا
اختیاراور پانی و بجلی جیسے معاملات وفاق اور صوبوں کے درمیان نئے باہمی
معاہدہ کے تحت ہونے چاہئے ۔ زرعی زمینوں پر زرعی سرگرمیوں کے علاوہ ہر قسم
کی ہاؤسنگ سوسائٹی، انڈسٹریز کا قیام وغیرہ پر پابندی لاگو ہونی چاہئے۔
وسائل میں کمی اور بڑھتے ہوئے مسائل کی ایک وجہ بڑھتی ہوئی آبادی ہے۔
بڑھتی ہوئی آبادی کو کنٹرول کرنے کے لئے تمام مکاتب فکر کے افراد خصوصا
مسلم علماء کرام پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے جو آئندہ کے لئے ایسی
پالیسی مرتب کرے جس سے آبادی پر مناسب کنٹرول کیا جاسکے۔ نوجوانوں کو
تکنیکی تعلیم کا حامل کرنے کے لئے مواقع فراہم کئے جائیں اور یہی نوجوان
دنیا میں نہ صرف اپنا نام روشن کریں بلکہ کثیر زرمبادلہ کے حصول کا باعث
بھی بنیں گے۔فی الوقت تمام صوبوں میں ہر قسم کے ترقیاتی کاموں پرپابندی
لگاکر غیر آباد، غیر زرعی اور بنجر زمینوں پر فی الفور انڈسٹریل زون بنائے
جائیں جس سے روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہوں۔ ریاست پاکستان میں کم از کم دو
اور زیادہ سے زیادہ تین سیاسی پارٹیوں والا نظام نافظ کیا جائے جس سےجمہوری
نظام بلیک میلنگ اور ہارس ٹریڈنگ جیسی لعنت سے پاک صاف ہوسکے۔ مملکت
پاکستان کو پاکستانی سرزمین سے باہرکسی غیرملک کے لئے کسی بھی قسم کی مہم
جوئی کا حصہ نہ بننے کا عہد کرنا چاہئے اور پوری دنیا میں اعلان کردینا
چاہئے کہ پاکستان غیر جانبدار ریاست ہے۔ کیونکہ گذشتہ 75 سالوں میں پاکستان
نے غیروں کی لڑائیوں میں حصہ لیکر نہ صرف مالی نقصان اُٹھایا بلکہ ہزاروں
قیمتی جانیں بھی جاںبحق ہوئیں۔روایتی تعلیمی اداروں کی بجائے سائنس و
ٹیکنالوجی کے ادارے قائم کئے جائیں۔ ہر حکومت کو آئینی مدت پوری کرنے کا
موقع ملنا چاہئے اورآئین میں چند معاملات (دفاع، خارجہ، معیشت وغیرہ) کی
پالیسی پر واضح لائن کھینچ دی جائےاورسب سیاسی پارٹیوں کو پابند کردیا جائے
کہ حکومت جس پارٹی کی بھی ہو اس لائن کو کراس نہیں کیا جاسکے گا ۔اللہ کریم
پاکستان اور پاکستانیوں کے حال پر رحم فرمائے اور ہمیں توفیق دے کہ کلمہ
طیبہ کے نام پر بننے والی ریاست کو دنیا کی عظیم ترین ریاست بنا سکیں۔
آمین
|